Powered By Blogger

جمعہ, جنوری 07, 2022

ناسا کی حیرت انگیز کامیابی مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

ناسا کی حیرت انگیز کامیابی 
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ
 ناسا کے پا کر سولر یان نے سورج کے حلقہ میں داخل ہوکر حیرت انگیز کامیابی حاصل کی ہے، اب تک یہ سمجھا جاتا تھا کہ جب سورج کی تمازت گرمی کے موسم میں ہمیں بلبلا کر رکھ دیتی ہے ، باد سموم کے جھونکے اور لُو سے بہتوں کی موت ہوجاتی ہے، ایسے میں اگر سورج کے قریب کوئی پہونچے گا تو جل کر خاک ہوجائے گا ، لیکن ۱۴؍ دسمبر ۲۰۲۱ء کو امریکہ کے نیو آرلینس میں کیے گیے اس اعلان سے دنیا حیرت زدہ رہ گئی کہ نا سا کا پار کر سولر سورج کے اوپر کے فضائی حصے سے گذر گیا، اور اس نے زمین سے سورج کی اکانوے فی صد دوری طے کرکے یہ کارنامہ انجام دیا ہے، یہ ایک حیرت انگیز کامیابی ہے، جس کا ذکر خلائی سائنسی کامیابی کے حوالہ سے تاریخ میں ہمیشہ محفوظ رہے گا، اور اس کی مدد سے سورج کے سلسلہ میں ہماری تحقیقات کا دائرہ وسیع ہوگا اور ہم سورج کے جغرافیہ، اس کی تاریخ کے بارے میں پہلے سے کہیں زیادہ جان اور سمجھ سکیں گے، اس نقطۂ نظر سے ناسا کی کامیابی تحقیق کی دنیا میں میل کا پتھر ثابت ہوگا۔
 ناسا نے اس مہم کا آغاز ۲۰۱۸ء میں کیا تھا اور اس کے ماہر سائنس دانوں نے پارکر سولر کو سورج کے حدود میں پہونچا دیا ، جہاں سورج کی کشش ، چمبک کی طرح ہر چیز پر حاوی ہو رہی تھی، جو معلومات مہیا ہو سکیں ان کے ابتدائی مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ سورج کی سطح زمین کی طرح ٹھوس نہیں ہے، وہاں کا ماحول انتہائی گرم ہے، جس کی وجہ سے سورج سے قریب کی چیزیں چھٹک چھٹک کر سورج سے دور ہوتی رہتی ہیں، سورج کی کرنیں اسی طرح ہم تک پہونچتی ہیں، یہ مصنوعی سیارہ صرف ایک ماہ بعد جنوری ۲۰۲۲ء میں پھر سے سورج کے حدود میں داخل ہو کر اپنامطالعہ جاری رکھے گا، اور اگر کوئی رکاوٹ نہیں کھڑی ہوئی تو بار بار وہ سورج کے حدود میں داخل ہوگا اور دنیا تک نئی نئی معلومات پہونچائے گا۔
 ہمارا ماننا یہ ہے کہ اللہ رب العزت نے پوری کائنات کی تخلیق انسانوں کی خدمت کے لیے کی ہے، اور اس سے خدمت لینے کے لیے اسے مسخر کر دیا ہے ، تسخیر کائنات کی وجہ سے کائنات کی تمام چیزیں انسان کی دسترس میں ہیں، یہ الگ بات ہے کہ اس میں سے بہت سی چیزوں تک ابھی ہماری رسائی نہیں ہو پائی ہے، حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم ان الدنیا خلقت لکم وانکم خلقتم للآخرۃ یعنی پوری دنیا تمہارے لیے پیدا کی گئی اور تم آخرت کے لیے پیدا کیے گیے ہو کا یہی معنی ومفہوم ہے، کائنات کے راز سر بستہ اسی طرح کھلتے جائیں گے اور ایک وقت آئے گا یہ دنیا ہی فنا ہوجائے گی۔

حج 2022 : پرمٹ کے بغیر حج پر جانے والوں کے خلاف سخت قوانین جاری ، 15 ہزارریال تک کاجرمانہ آن لائن نیوزڈیسک

حج 2022 : پرمٹ کے بغیر حج پر جانے والوں کے خلاف سخت قوانین جاری ، 15 ہزارریال تک کاجرمانہ آن لائن نیوزڈیسکسعودی عرب میں وزارت داخلہ نےپرمٹ کے بغیرحج کرنے والوں کے لیے سخت سزائیں مقرر کردیں۔حج انتظامات کو مؤثر بنانے، حج مقامات کا ماحول عبادت کے لیے ساز گار رکھنے، بدنظمی کو روکنے کے لیے مقررہ قوانین و ضوابط کی خلاف ورزیوں اور ان پر سزاؤں کا چارٹ جاری کردیا ہے۔
اخبار 24 کے مطابق وزارت داخلہ نے حج قوانین و ضوابط کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے قید، جرمانے اور حج سے محرومی کی سزائیں متعین کی ہیں۔
وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جو سعودی شہری اور خلیجی تعاون کونسل میں شامل ممالک کے باشندے مقررہ قوانین و ضوابط کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوں گے انہیں مندرجہ ذیل سزائیں دی جائیں گی۔
جو سعودی یا خلیجی حج اجازت نامے کے بغیر منیٰ، مزدلفہ اور عرفات میں جائے گا اس پر 15 ہزار ریال جرمانہ ہوگا۔اس کے ریکارڈ میں یہ بات لکھ دی جائے گی کہ اس نے اس سال حج کرلیا ہے اور دوبارہ خلافq ورزی پر آئندہ حج موسم میں سزا دگنی کردی جائے گی۔
جو سعودی یا خلیجی حج اجازت نامے کے بغیر مکہ مکرمہ کے اطراف اس کی اندرونی بیلٹ منیٰ، مزدلفہ و عرفات کے اطراف اور الرصیفہ میں حرمین شریفین ٹرین سٹیشن پر پکڑا جائے گا اس پر دس ہزار ریال جرمانہ ہوگا۔ خلاف ورزی دہرانے پر سزا دگنی ہوگی۔ حج مقامات سے باہر پکڑے جانے والے کو حج کا موقع نہیں دیا جائے گا۔
مذکورہ خلاف ورزیوں پر سزاؤں کا عمل درآمد ہر سال 28 ذی قعدہ سے ہوگا۔ مبینہ خلاف ورزیوں میں سے کسی ایک خلاف ورزی تیسری بار دہرائے جانے پر سعودی اور خلیجی شہری پر جرمانہ ہوگا۔ اسے پبلک پراسیکیوشن کے حوالے بھی کیا جائے گا تاکہ وہ اس کے خلاف قید کی سزا کا فیصلہ کرسکے۔قید کم از کم ایک ماہ اور زیادہ سے زیادہ چھ ماہ کی ہوگی۔ پبلک پراسیکیوشن ہی اس کی بابت قانونی کارروائی کے احکام بھی جاری کرے گا۔
حج اجازت نامے نہ رکھنے والے عازمین کو مقامات حج لے جانے والے پر 50 ہزار ریال تک کا جرمانہ ہوگا۔ جتنے افراد کو لے جائے گا اسی تناسب سے جرمانے ہوں گے یا چھ ماہ تک قید کی سزا ہوگی۔ دونوں سزائیں بھی دی جاسکتی ہیں۔ عازمین کو حج مقامات پر لے جانے والی گاڑی کو بھی ضبط کرلیا جائے گا۔ ضبطی کا فیصلہ عدالت سے جاری ہوگا اور ٹرانسپورٹر کی تشہیر بھی ہوگی۔
غیرسعودی اور غیر خلیجی حج قوانین کی خلاف ورزی کا مرتکب ہونے پر اسے مملکت سے بے دخل کردیا جائے گا۔ مملکت میں داخل ہونے سے روک دیا جائے گا۔ اس حوالے سے وزیر داخلہ کے جاری کردہ لائحہ عمل کے مطابق کارروائی ہوگی۔
ہر سال 25 شوال سے غیرملکیوں اور مملکت میں مقیم تارکین کو مکہ مکرمہ جانے سے روک دیا جائے گا۔
اس سے وہ مقیم تارکین وطن مستثنی ہوں گے جو مکہ شہر میں سکونت پذیر ہوں اسی طرح سے وہ غیرملکی بھی مستثنی ہوں گے جو حج موسم میں وہاں کسی ذمہ داری پر مامور ہوں گے بشرطیکہ ان کے پاس محکمہ پاسپورٹ سے اس کا پرمٹ موجود ہو۔
یہ پابندی چھ ذی قعدہ 1427 ھ بمطابق 27 نومبر 2006 کو جاری کردہ شاہی فرمان کے بموجب نافذ کی جائے گی۔
وزارت داخلہ کی جانب سے اس امر کی صراحت کردی گئی ہے کہ اس کے ماتحت ادارے، سیکیورٹی فورسز کے معاون ادارے ہی حج قوانین و ضوابط کی خلاف ورزیاں کرنے والوں کے بارے میں کارروائی کے مجاز ہوں گے۔
وزارت داخلہ نے توجہ دلائی ہے کہ سزاؤں کے خلاف متعلقہ افراد فیصلے کی اطلاع ملنے کے 10 روز کے اندر ادارہ احتساب (دیوان المظالم) کے یہاں سزا کے فیصلے کو چیلنج کرسکتے ہیں۔

جمعرات, جنوری 06, 2022

مشتعل ہونے سے بچئے___مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

مشتعل ہونے سے بچئے___
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ
 ملک کی فرقہ پرست طاقتیں چاہتی ہیں کہ اقلیتوں کے مذہبی جذبات کو بھڑکاکر ملک میں فسادات کی آگ پھیلا دی جائے اوراس ذریعہ سے مسلمانوں کے قتل عام کا ماحول بنادیا جائے، ہری دوار میں اس قسم کے اشتعال انگیز بیانات کے نتیجے میں کئی جوانوں نے اسلحوں کے ساتھ حلف لیا کہ مسلمانوں کا قتل عام کیا جائے گا، اقلیتوں کی طرف سے احتجاج کے نتیجے میں اف آئی آر درج ہوا اور کئی لوگوں کی گرفتاری بھی عمل میں آئی ہے۔
 ایک دوسرا واقعہ پنجاب کے گولڈن ٹیمپل میں پیش آیا، ایک دن کسی نے سکھوں کی مذہبی کتاب گروگرنتھ صاحب کی بے حرمتی کی کوشش کی اور ٹھیک اس کے دوسرے دن پنجاب کے کپورتھلہ میں سکھوں کے ’’نشان صاحب‘‘ کی توہین کا واقعہ پیش آیا، دونوں کو لوگوں نے پیٹ پیٹ کر مار ڈالا، واقعہ کا افسوسناک پہلو یہ ہے کہ دوسرے دن والے واقعہ میںملزم کو پولیس تحویل سے نکال کر مار ڈالا گیا، قابل ذکر یہ ہے کہ یہ دونوں دہلی سے آئے تھے، سوال یہ ہے کہ ان کو کس نے بھیجا اور کس لیے بھیجا، ظاہر سی بات ہے دونوں صوبوں میں انتخاب ہونا ہے اور کوشش کی جا رہی ہے کہ اقلیتوں کے جذبات کو بھڑکا کر نفرت کی فضا بنائی جائے اور ووٹوں کی تقسیم کرکے اسے اپنے حق میں کرنے کی کوشش کی جائے۔۲۰۱۵ء میں بھی مذہبی جذبات بھڑکا کر دو آدمی کو مار ڈالا گیا تھا، یہ سلسلہ جن پانچ ریاستوں میں انتخاب ہونے ہیں اس میں دراز ہو سکتا ہے، اس لیے اقلیتوں کو خصوصا مسلمانوں کو مشتعل ہونے سے بچنا چاہیے، اشتعال انسانوں کی انفعالی کیفیت کو بتاتا ہے اور یہ کمزوری کی نشانی ہے، ان حالات کے دفاع کے لیے بہت سوچ سمجھ کر قائدین کے مشورے سے منصوبہ بندی کی ضرورت ہے، جن حالات کا ہمیں سامنا ہے، اس کے بارے میں قرآن نے پہلے ہی یہ پیش گوئی کر رکھی ہے کہ تمہیں ضرور بالضرور اہل کتاب اور مشرکین سے ایسی باتیں سننی ہوں گی جن سے تمہیں سخت تکلیف پہونچے گی، ایسے موقعوں سے ہمیں ہدایت دی گئی ہے کہ صبر سے کام لو اور اللہ سے ڈرو ، صبر وتقویٰ بزدلوں کا کام نہیں اولو العزم لوگوں کا کام ہے، یہ خدائی فرمان ہے، جوایسے موقعوں کے لیے ہمیں دیا گیا ہے۔

بدھ, جنوری 05, 2022

رشوت کا بول بالا ____مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

رشوت کا بول بالا ____
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ
 بہار کی تین نگرانی ایجنسی بی، آئی بی(BIB)اس وی یو (SVU)اور ای او یو (EOU)نے گذشتہ تین مہینوں میں انیس (۱۹)افسران کے خلاف کاروائی کی ، جس کے نتیجے میں ان افسران کے یہاں سے چھ(۶) سو کروڑ روپے کا کالادھن چھ (۶) کروڑ روپے کے زیورات ، سونے کے بسکٹ اور چاندی کے گہنے ملے ہیں، ہر افسر نے نوے لاکھ سے زیادہ کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے، ڈی سی ایل آر، راجیش کمار گپتا نے رانچی میں تینتالیس کٹھے میں عالی شان گھر بنارکھا ہے، ایم وی آئی مرتنجو کمار سنگھ کا پٹنہ میں شاندار پنٹ ہاؤس ہے، اور نتیش پرکاش کا پھلواری شریف میں اکیس (۲۱) کٹھے میں فارم ہاؤس معروف ومشہور ہے، سی ڈی پی او جیوتی کمار کا عالیشان اپارٹمنٹ بھی پٹنہ میں ہے، ان کے علاوہ کچھ افسروں نے فرضی کمپنی بھی بنا رکھی ہے، یہ کمپنیاں بیوی، سالا اور دوسرے رشتہ داروں کے نام سے چل رہی ہے۔
اس مہم کے دوران نگرانی ایجنسیوں نے تینتیس(۳۳) رشوت خوروں جن میں دھن چن منی تیواری انجینئر دفتر ضلع پریشد سیوان، روندر کمار بہار راجیہ پل نرمان نگم لمیٹڈرجنیش لال ضلع ٹرانسپورٹ افسر، کانتیہ کمار، محکمہ سڑک تعمیرات کے یہاں سے علی الترتیب ۵۵-۱، ۲۴-۷۶۱-۱،۲۶-۲ ؍ کروڑ روپے بر آمد کیے گیے، ا ن کے علاوہ ڈھاکہ محکمہ گرامین کے رام چندر پاسوان اور ان کے اعداد وشمار کے آپریٹر ششی کمار کو اسی ہزار روپے ، محکمہ ضلع تعلیم کے کلرک سُرجیت سنگھ کو پندرہ ہزار روپے اور ایک انجینئر کو آٹھ لاکھ روپے رشوت لیتے ہوئے محکمہ نگرانی نے دھر دبوچا ہے اور ان سے انیس لاکھ چھیاسی ہزار روپے بر آمد کیے، حالاں کہ یہ تعداد حقیقی طور پر رشوت وصولنے اور مالی اُگاہی کرنے کا ایک فی صد بھی نہیں ہے، صورت حال یہ ہے کہ چھوٹے بڑے ہر کام کے کے لیے فائل کے نیچے روپے کی رشوت کا پہیہ لگا نا پڑتاہے، تبھی فائل آگے سرکتی ہے، ورنہ جہاں ہے وہیں پڑی رہتی ہے، ہر ٹیبل کی ایک رقم مقرر ہے، وہ رقم اس ٹیبل تک پہونچی تو فائل خود بخود آگے بڑھ جاتی ہے، یعنی ہر نگر ہر ڈگر ایک سا حال ہے، غلط کاموں کی انجام دہی میں کام کرانے والوں کی قوت خرید ہی اصلا معتبر سمجھی جاتی ہے اور اس کا کوئی معیار نہیں ہے، صحیح کام بھی کرانے جائیے تو رشوت کی گرم بازاری اس قدر ہے کہ پسینے چھوٹ جاتے ہیں، بھاگ دوڑ اس کے علاوہ ہے، سارا قصور ان افسروں کا ہی نہیں ہے، جب ایم ایل اے، ایم پی کے ٹکٹ کی خرید بکری کروڑوں میں ہوتی ہے، منافع بخش عہدوں اور جگہوں پر تعینات کے لیے بھی اچھی خاصی رقم صرف کرنی پڑتی ہے، دروغ بر گردن راوی، ابھی ایک بورڈ کے چیرمین کے عہدے کی قیمت ایک کروڑ اور ایک اسکارپیو لگ چکی ہے، ایسے میں افسران اس کی وصولی رشوت کے ذریعہ ہی کر سکتے ہیں، دوسرا کیا راستہ رہ جاتا ہے، اسلام نے رشوت دینا اور لینا دونوں حرام قرار دیا ہے، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے رشوت دینے اور لینے والوں کو جہنمی قرار دیا ہے، اسلام کے باہر جو لوگ ہیں ان کے نزدیک بھی یہ قانوناً جرم ہے، اس لیے ہر حال میں اس سے بچنا ضروری ہے، دنیا وی قانون کے اعتبار سے بھی اور اخروی سزا کے اعتبار سے بھی، فلاح اسی میں ہے کہ رشوت نہ لیا جائے۔

منگل, جنوری 04, 2022

ہندوستان میں اس ہفتے لانچ ہوسکتی ہے کووڈ کی سب سے سستی دوا ، 35 روپئے گولی ہے قیمت

ہندوستان میں اس ہفتے لانچ ہوسکتی ہے کووڈ کی سب سے سستی دوا ، 35 روپئے گولی ہے قیمتنئی دہلی: مینکائنڈ فارما (Mankind Pharma) اس ہفتے سب سے سستی 35 روپئے فی کیپسول کی کووڈ-19 اینٹی وائرل دو مولنپرویر (Covid-19 Antiviral Drug Molnupiravir) لانچ کرنے کے لئے پوری طرح تیار ہے۔ یہ جانکاری کمپنی کے چیئرمین نے دی ہے۔ انگریزی ویب سائٹ دی اکنامک ٹائمس کی ایک رپورٹ کے مطابق، مینکائنڈ فارما کے چیئرمین آر سی جونیجا (RC Juneja, chairman of Mankind Pharma) نے بتایا کہ مولولائف کے پورے علاج پر 1,400 روپئے خرچ ہونے کی امید ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ہفتے بازار میں برانڈ کے آنے کی امید ہے۔ ایک مریض کے لئے مولنوپرویر پانچ دن تک ہر دن میں دو بار 800 ملی گرام ریکمینڈ کی گئی ہے۔ ایسے میں ایک مریض کو 200 ملی گرام خوراک کے طور پر 40 کیپسول لینے کی ضرورت ہے۔ اورل پل کی مینوفیکچرنگ 13 ہندوستانی دوا کمپنیوں کے ذریعہ کیا جائے گا، جن میں ٹورنٹ، سپلا، سن فارما، ڈاکٹر ریڈیز، نیٹکو، مائیلان اور ہیٹیرو شامل ہو۔ واضح رہے کہ مینکائنڈ فارما ملک مین کووڈ -19 کی دوا مولو لائف (مالنوپریور) کی پیشکش کے لئے بی ڈی آر فارمااسیوٹکلس کے ساتھ شراکت کی ہے۔ گزشتہ دنوں کمپنی نے ایک بیان میں کہا تھا کہ اس شراکت کے تحت بی ڈی آر فارما کے ذریعہ پیداوار کیا جائے گا، جبکہ وپنن، فروخت، تشہیر، تقسیم مینکائنڈ فارما کرے گی۔ ڈی سی جی آئی نے ملک میں ایمرجنسی استعمال کی منظوری مینکائنڈ فارما کے سینئر صدر (فروخت اور مارکیٹنگ) سنجے کول نے کہا تھا کہ کمپنی کووڈ-19 کے خلاف لڑائی کو مضبوط کرنے کے لئے ہرممکن قدم اٹھائے گی اور اس ضمن میں مولو لائف کو ہرجگہ دستیاب کرایا جائے گا۔ انڈین ڈرگ کنٹرولر جنرل (ڈی سی جی آئی) نے کووڈ-19 کے علاج میں ملک میں مفید اینٹی وائرل دوا مولنوپرویر کے ہنگامی استعمال کی منظوری دے دی گئی۔ واضح رہے کہ مولنوپرویر کی سیکورٹی کا اندازہ کرنے کے لئے 1,000 مریضوں پر اس کا ٹرائل کیا جائے گا۔ ہندوستان کے ڈرگ ریگولیٹر کی طرف سے جاری دوا کی تعمیر اور مارکیٹنگ کی اجازت والے خط میں کہا گیا کہ تین ماہ کے اندر کلینیکل ٹرائل کی اپڈیٹ ڈیٹیل دینی ہوگی۔

تعلیمی نصاب کا بھگوا کرن مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

تعلیمی نصاب کا بھگوا کرن 
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ
مرکزی حکومت کی جانب سے  تعلیمی نصاب کو بھگوا رنگ میں رنگنے کی تیاری مکمل کر لی گئی ہے، یہ ایک خطرناک منصوبہ ہے، جس کو بروئے کار لانے کے لیے پارلیامنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کا سہارا لیا گیا ہے، اس کمیٹی نے جو تجاویز پیش کی ہیں، اس کا حاصل یہ ہے کہ رگ وید ،یجر وید، اتھر وید، شام وید اور گیتا کی تعلیم نصاب کا حصہ بنے گی ، تاریخ کی کتابوں میں تبدیلی لا کر ہندتوا سے متعلق واقعات اور شخصیات کو مرکزی حیثیت دی جائے گی، مسلمانوں کو چھوڑ کرسکھ، مرہٹہ ، گوجر، جاٹ اور قبائلیوں سمیت، مہابھارت اور امامن کی نصاب میںشمولیت بھی اس منصوبہ بندی کا حصہ ہے، مسلمانوں کی مذہبی کتابوں اور تاریخ کو نظر انداز کرنا اس منصوبہ کا اصل ہدف اور نشانہ ہے، پارلیمانی کمیٹی کی ان سفارشات کی انڈین ہسٹری کانگریس نے شدید مخالفت کی ہے اور کہا ہے کہ تاریخ کی کتابوں کا جائزہ لینا اگر ضروری ہی ہے تو ملک بھر سے ایسے اسکالرز کو جمع کرنا چاہیے جو مختلف ادوار کا غیر جانبدارانہ معروضی مطالعہ کرکے  حاصل مطالعہ پیش کر سکیں۔
 اسٹینڈنگ کمیٹی کی ان سفارشات کی مخالفت ہرسطح پر ہو رہی ہے، ماہرین کی رائے ہے کہ یہ ملک مختلف مذاہب کے ماننے والوں کا ہے، اور یہی گلہائے رنگا رنگ زینت چمن کا سبب ہیں، اسی لیے نصاب میں تمام مذاہب کی اخلاقی، اصلاحی اور ملک وسماج میں اتحاد وہم آہنگی پیدا کرنے والے مواد کو نصاب کا حصہ ہونا چاہیے اور ان میں کوئی تفریق نہیں کی جانی چاہیے، صرف ہندوؤں کی مذہبی کتابوں کی شمولیت سے نفرت کے اس ماحول میں مزید اضافہ ہوگا، جو اس ملک کی شناخت بنتی جا رہی ہے، ہندوستانی کو نسل برائے تاریخی ریسرچ(ICHR)۲۰۱۴ء سے آر اس اس اور فرقہ پرستوں کے ہاتھ کی کٹھ پتلی بن گئی ہے، اور تاریخ کو نئے سرے سے مرتب کرنے کے بعد جعلی اور جھوٹی تاریخ کو رواج دینا چاہتی ہے، اس کی خواہش ہے کہ مسلم مجاہدین آزادی کو نظر انداز کیا جا ئے، جنگ آزادی میں ٹیپو سلطان کے کردار کو حذف کر دیا جائے اور گاندھی جی کی جگہ ویر ساورکر اور گوڈسے کو اہمیت دی جائے انہیں ہیرو بنا کر پیش کیا جاسکے، ظاہر ہے یہ ملک کی گنگا جمنی تہذیب، دیرینہ روایات واقدار اور مل جل کر رہنے کے جذبہ کے خلاف ہے، ایسی سوچ ملک کے لیے انتہائی مضر ہے اس لیے ضرورت ایک ایسے نصاب کی تیاری کی ہے، جو ملک کی مشترکہ تہذیب وثقافت کی آئینہ دار ہو، یہی اس ملک میں محبت کے ماحول کو واپس لائے گا اور نئی نسل کی ذہنی آبیاری اس طرح کرے گا، کہ وہ ملک کو فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے ساتھ مستقبل میں آگے بڑھا سکیں گے۔

بھارت میں مسلم خواتین کی توہین کرنا ایک کلچر بنتا جا رہا ہے : آر جے صائمہ

بھارت میں مسلم خواتین کی توہین کرنا ایک کلچر بنتا جا رہا ہے : آر جے صائمہ

بھارت میں نئے سال کا آغازمسلم خواتین کے لیے ایک مشکل کے ساتھ ہوا۔ سوشل میڈیا پر 'بُلّی بائی' نامی ایک ایپ پر 100سے زائد مسلم خواتین کی تصویریں ڈال دی گئیں اور اس پر لکھا گیا کہ یہ برائے فروخت ہیں۔ گزشتہ عید کے موقع پر بھی 'سُلّی ڈیلز' نامی ایپ کے ذریعہ مسلم خواتین کی بولی لگائی گئی تھی۔

جن خواتین کی تصویریں 'بُلّی بائی' پر ڈالی گئی ہیں ان میں معروف اداکارہ شبانہ اعظمی سمیت دہلی ہائی کورٹ کے ایک جج کی اہلیہ، متعدد صحافی، سماجی کارکن اور سیاست دان شامل ہیں۔ صحافی عصمت آرا ان خواتین میں شامل ہیں جن کی تصویریں 'بُلّی بائی' پر ڈالی گئی ہیں۔ انہوں نے اس کے خلاف دہلی پولیس کے سائبر سیل میں شکایت درج کرایا ہے۔

حق کی آواز دبانے کی کوشش

عصمت آرا کا کہنا ہے کہ اس طرح کے واقعات پہلے بھی پیش آچکے ہیں لیکن ان کے خلاف کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا گیا جس کی وجہ سے شرپسندوں کے حوصلے بلند ہوگئے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو اردو سے با ت چیت کرتے ہوئے کہا،"ایسا پہلی مرتبہ نہیں ہورہا۔ پہلے بھی سمجھدار لوگوں نے اس کی نکتہ چینی کی تھی۔ ایف آئی آر بھی درج ہوئی تھی۔ خواتین کمیشن نے بیان دیا تھا۔ پارلیمنٹ میں بھی آواز اٹھائی گئی تھی لیکن کوئی نتیجہ نکلنا تو دور کی بات ابتدائی پیش رفت بھی نہیں ہوسکی۔''

عصمت آرا نے بتایا کہ دہلی اور ممبئی میں دو مقامات پر کیس درج کرائے گئے ہیں اور امید کی جانی چاہیے کہ قصورواروں کے خلاف اس مرتبہ کارروائی ضرور ہوگی کیونکہ''ایسی حرکتیں کرنے والے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ کوئی بھی ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا ہے۔''

انہوں نے کہا کہ ایسا اس لیے کیا جاتا ہے تاکہ حق کی آواز بلند کرنے والوں کو ڈرا دھمکا کر خاموش کرایا جاسکے۔ عصمت آرا کا کہنا تھا،''ہمارے والدین بھی گھبرائے ہوئے ہیں، بہنیں بھی پریشان ہیں کہ سوشل میڈیا پر یہ تضحیک آمیز رویہ کہیں حقیقی خطرہ بن کر سامنے نہ آجائے اور ہم پر براہ راست حملے کردیے جائیں۔" عصمت آراکا کہنا تھا،" حکومت کو اسے سنجیدگی سے لینا چاہیے لیکن ابھی تک ہمیں ایسی کوئی بھی پیش رفت نظر نہیں آ رہی۔''

یہ بہت تکلیف دہ ہے

گزشتہ برس جون میں بھی اسی طرح کا واقعہ پیش آیا تھا۔ عید کے موقع پرسوشل میڈیا پر "سلّی ڈیلز" نامی ایپ پر 80سے زائد مسلم خواتین کی تصاویر کے ساتھ انہیں"برائے فروخت " کہا گیا تھا۔ اس کے خلاف دہلی اور نوئیڈا میں الگ الگ کیس درج کرائے گئے تھے تاہم اب تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔

معرو ف ریڈیو جاکی (آر جے) صائمہ کا نام بھی 'بُلّی بائی' کی فہرست میں شامل ہے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو اردو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی تکلیف دہ ہے۔"میرے لیے سب سے بڑی حیران کن بات یہ ہے کہ بھارت میں کچھ حیران کن رہ ہی نہیں گیا۔" انہوں نے کہا،" بھارت میں گالی دینا اور بالخصوص مسلم خواتین کے خلاف توہین آمیز باتیں کرنا ایک کلچر بنتا جارہا ہے۔ اب کھلے عام حیوانیت کا مظاہرہ ہورہا ہے۔ یہ بہت تکلیف دہ ہے۔ اور اس لیے بھی تکلیف دہ ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ ملک کا قانون مرچکا ہے۔ قصور وار آخر گرفتار کیوں نہیں کیے جاتے۔ یہ بہت خطرناک ہے۔''

صائمہ کا کہنا تھا،"ایسے مجرموں کے خلاف ہر ایک کو آواز بلند کرنی چاہیے کیونکہ کوئی بھی ان کی زد میں آسکتا ہے۔ نفرت کرنے والے کسی کو نہیں چھوڑتے۔''

اصل ذمہ داری حکومت کی

متاثرین اور سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ عورتوں اور بالخصوص مسلم خواتین کے خلاف جرائم کے واقعات اس لیے بڑھ رہے ہیں کیونکہ انہیں روکنے کے لیے کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھائے جاتے۔ صائمہ کا کہنا تھا،"سب سے بڑی ذمہ داری حکومت اور قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں پر ہوتی ہے۔ اگر وہ اس امرکو یقینی بنائیں کہ غلط کا ساتھ نہیں دینا تو یہ سنگین مسئلہ بڑی حد تک ختم ہوسکتا ہے۔''

انہوں نے کہا اصل سوال قانون کی حکمرانی کا ہے۔ ہم کس طرح کا سماج بنانا چاہتے ہیں۔ اگر ایسا ہی چلتا رہا تو پھر ہم تو جنگل کے دور میں چلے جائیں گے۔

سماج پر بھی ذمہ داریاں ہیں

مختلف سماجی امور پر اپنے ریڈیو پروگرام سے لوگوں کو بیدار کرنے کی کوشش کرنے والی صائمہ کہتی ہے کہ سماج پر بھی بڑی ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔"ہمارے سماج میں اکثر متاثرہ لڑکیوں یا خواتین کو ہی مورد الزام ٹھہرانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ نہ صرف والدین بلکہ پڑوسیوں اور دوست احباب کو بھی متاثرہ خواتین کی مدد کرنی چاہیے، ان کا حوصلہ بڑھانا چاہیے اور یہ یقین دلانا چاہیے کہ وہ ان کے ساتھ ہیں۔''

اس سوال کے جواب میں کہ آخر مسلم خواتین کو اس طرح ٹارگٹ کیوں کیا جاتا ہے؟ صائمہ کا کہنا تھا کہ 'بُلّی بائی' اور 'سلّی ڈیلز' جیسی حرکت کرنے والے سوچتے ہیں کہ ایک مسلم لڑکی آخر حق کے لیے آواز بلند کرنے کی جرأت کیسے کرسکتی ہے۔ وہ کامیاب کیسے ہوسکتی ہے؟وہ آزاد خیال کیسے ہوسکتی ہے؟''

کارروائی کا مطالبہ

متعدد سماجی اور سیاسی رہنماوں نے بھی 'بُلّی بائی' معاملے کی مذمت کی ہے اور حکومت سے کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے کہا،" خواتین کی توہین اور فرقہ وارانہ منافرت صرف اسی وقت رک سکتی ہے جب آپ اس کے خلاف متحد ہوکر کھڑے ہوجائیں۔ سال بدل گیا ہے اس لیے آپ اپنی قسمت بھی بدلیں اور یہ آواز بلند کرنے کا وقت ہے۔''

مہاراشٹر میں حکمراں شیو سینا پارٹی کی رکن پارلیمان پرینکا چترویدی نے لکھا،" میں نے بارہا آئی ٹی وزیر ایشونی ویشنو سے کہا ہے کہ سلی ڈیلز جیسے پلیٹ فارم کے خلاف سخت کارروائی کی جائے جہاں عورتوں سے نفرت اور انہیں فرقہ وارانہ طور پر شکار بنانے کے واقعات بھرے پڑے ہیں۔ شرم کی بات ہے کہ اسے اب تک نظر انداز کیا جا رہا ہے۔'' قومی خواتین کمیشن کی چیئرمین ریکھا شرما نے ٹویٹ کرکے بتایا،"معاملے کو نوٹ کرلیا گیا ''ہے۔

حکومت کیا کررہی ہے؟

اس معاملے کی زبردست مذمت اور نکتہ چینی کے بعد انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر اشوینی ویشنو نے ایک ٹویٹ کرکے اطلاع دی کہ " گٹ ہب، جس پر ایپ اپ لوڈ کیا گیا تھا، نے " بلّی بائی" ایپ کو بلاک کردیا ہے اور مزید کارروائی کے لیے ہم رابطے میں ہیں۔'' ادھر ممبئی پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ معاملے کا نوٹس لیا گیا ہے اور متعلقہ حکام سے مزید کارروائی کے لیے کہا گیا ہے۔

پہلے'سلی ڈیلز' اور اب 'بُلّی بائی' کو بھارت میں اسلاموفوبیا کے طور پر بھی دیکھا جارہا ہے۔ پیشے سے کمپیوٹر انجینئر آفتاب احمد نے ڈی ڈبلیو اردوسے بات کرتے ہوئے کہا،''بلی بائی نے مسلم خواتین کی توہین نہیں کی ہے بلکہ اس ذلیل، جاہل اور عصمت دری کے کلچر کی حقیقت دنیا کو بتادی ہے جس میں خواتین کو صرف استعمال کی چیز سمجھا جاتا ہے۔''

بہت سے ہندو افراد نے تاہم سوشل میڈیا کے ذریعہ مسلم خواتین سے معافی مانگی ہے اور کہا ہے کہ ایک ہندو کے طور پر وہ شرمندہ ہیں۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...