Powered By Blogger

اتوار, مارچ 06, 2022

سعودی عرب میں کرونا سے متعلق کئی پابندیاں ختم کورنٹائن اور آرٹی پی سی آرٹسٹ برخاستجانے کیسے

سعودی عرب میں کرونا سے متعلق کئی پابندیاں ختم کورنٹائن اور آرٹی پی سی آرٹسٹ برخاست

جانے کیسے

سعودی عرب نے کورونا سے متعلق کئی پابندیوں کو ختم کردی گئی ہیں دو مقدس مساجد مکہ اور مدینہ منورہ میں سماجی فاصلے کو ختم کردیا گیا البتہ ماسک کو لازمی قرار دیا گیا ہے مملکت میں آنے والے افراد کے لئے کورونا کے آر ٹی پی سی آر ٹیسٹ اور کورنٹائن کو ختم کردیا ہے ملک میں کورونا وائرس کے کیسوں میں کمی کے پیش شاہی حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے

دو دن قبل حکومت نے عمرہ پر عائد پابندی کو ختم کردیا ہے سعودی عرب کی شاہی حکومت نے ہر عمر اور ہر ملک کے افراد کیلئے عمرہ کی ادائیگی کا موقع فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے سعودی وزیر حج کا کہنا ہے کہ کرونا وباء کے باعث عمرہ ادائیگی محدود کی گئی تھی تاہم اب یہ سعادت سب کیلئے عام کردی گئی ہے۔

گائے کے اصلی دشمن مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

گائے کے اصلی دشمن 
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ 
ہم نے بچپن میں مولانا اسماعیل میرٹھی کی اردو کتابیں پڑھی تھیں ، ان میں ایک نظم ’’گائے‘‘  پر تھی ، اس کا ایک شعر بچوں کے زبان زد ہوا کرتا تھا اور انہیں لہک لہک کر پڑھا جاتا تھا ۔
’’رب کا شکر ادا کر بھائی ٭جس نے ہماری گائے بنائی‘‘
ہم تو اب بھی اس حوالے سے شکر کے ہی قائل ہیں ، لیکن فرقہ پرستوں اور مرکزی حکومت کے اہل کاروں کا جو رویہ ہے ، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اب فرقہ پرستوں کو  صرف یہی یاد رہ گیا ہے کہ:
’’گائے ہماری ماتا ہے٭ اس کے آگے کچھ نہیں آتا ہے‘‘
اور گائے کے ساتھ جو سلوک وہ لوگ کر رہے ہیں وہ دن کے دوپہر کی دھوپ سے زیادہ روشن ہے ، گائے کے کاروباری وہی لوگ ہیں ، وہی  بیچتے اور خریدتے ہیں ،ماں کو بیچنے اور خریدنے کا کام بذات خود کتنا گھٹیا ہے ، اس سے قطع نظر یہ لوگ گائے کے دودھ دینے کی صلاحیت ختم ہوئی اور اسے سڑکوں پر چھوڑ دیتے ہیں ، جس کے نتیجے میں سڑکیں مسدود ہو تی ہیں ، اور کبھی ایسا ہوتا ہے کہ کسی تیز رفتار گاڑی کی ٹکر سے وہ’’ پرلوک‘‘ سدھار جاتی ہیں، زیادہ تر حالات میں ان کے جسم ہڈی کا ڈھانچہ رہ جاتے ہیں اور وہ بھوک سے تڑپ تڑپ کر مر جاتی ہیں ، اگر ہندو دھرم کے ہی ماننے والے کسی مردار کھانے والے نے رحم کر دیا تو وہ ان کی غذا کا حصہ بن جاتی ہیں ، بصورت دیگر پولوشن پیدا کرتی ہیں ، جس کے نتیجے میں انسانوں کا جینا دوبھر ہو جا تا ہے ۔
غلام ہندوستان میں انگریزوں کی یہ پالیسی مشہور تھی کہ جھوٹ کو اس طرح بولو اور اس قدر بولو کہ لوگ اسے سچ سمجھنے لگیں ، گائے کے سلسلہ میں بھی یہی ہو ا ہے کہ مسلمانوں کے ذریعہ گاؤ کشی اور گوشت خوری کا ایسا پروپیگنڈہ اور چرچا کیا گیا کہ مسلمانوں کو گائے کا دشمن قرار دیا جانے لگا، حالانکہ تاریخی طور پر دیکھیں تو مغلیہ دور حکومت میں، مسئلہ کی رو  سے نہیں رواداری اور برادران وطن کے جذبات کی رعایت کرتے ہوئے، اکبر نے گئو کشی پر مکمل پابندی لگا دی تھی ۔۱۱؍ جنوری ۱۵۲۹ئ؁ کو بابر نے ہمایوں کو گئو کشی نہ کرنے کی نصیحت کی تھی، مقصد ہندؤوں کے جذبات کی رعایت تھی ،شیر میسور ٹیپو سلطان کے عہد میں بھی یہ رویہ برقرار تھا، گاندھی جی نے ۱۹۱۷؁ء میں مظفر پور میں گئو کشی کے خلاف اپنی تقریر میں اس بات کا اقرار کیا تھا کہ انگریزروزانہ بیس ہزار اور سالانہ ایک کروڑ گایوں کو اپنی خوراک بنا لیتے ہیں ، گاندھی جی کی ساری تگ ودو کے بعد بھی انگریز اور ہندو گوشت خوروں کو نہیں روکا جا سکا، اور گائے ماتا اپنے معتقدوں کی خوراک بنتی رہی ، خصوصاً شیڈول کاسٹ کے لوگ،  گوڈ، کورکو، بھیل، جن جاتی، ون واسی، جنگلی قبائل ، ناگا، عیسائی نیپالی، گورکھے، مایا، پارسی ،چمار، بھنگی،اور جنوبی ہندوستان کے باشندوں نے اس تحریک سے کوئی اثر نہیں لیا اور گاندھی جی ان کو یہ سمجھا نہیں پائے کہ آخر انسان کی ماں گائے کس طرح ہو سکتی ہے ، یہ بات اس لیے بھی ناقابل فہم رہی کہ ڈارون کے نظریۂ ارتقاء کو دلائل کی روشنی میں رد کیا جا چکا تھا کہ انسان بندروں کی ترقی یافتہ شکل ہے ، جس سے بڑی مماثلت  انسانی اعضاء اور طریقۂ زندگی میں بیان کیا جاتا رہا تھا، گائے اور انسان میں تو کسی درجہ میں مماثلت بھی نہیں ہے ، پھر وہ انسانوں کی ماں کس طرح ہو سکتی ہے ، ناقابل فہم ہونے کے با وجود گاندھی جی کے قتل کے بعد ان کے جانشیں اور بھو دان تحریک کے بانی ونوبا بھاوے نے اس کا م کا بیڑا اٹھایا اور تحفظ گائے کے مسئلہ کو ملک گیر بنا دیا ، ۱۹۷۷؁؁ میں فرقہ پرستوں نے اس کا سیدھا رخ مسلمانوں کی طرف کر دیا اور اس سلسلے میں  نا گپور میں منعقد ملک گیر گئو رکچھا سمیلن کے نام پر شدت پسندوں کے جذبات بھڑکا کر مسلمانوں کے خلاف کرنے کا کا م کیا  گیا، تب سے آج تک اس معاملہ میں حقیقت پسندی کے نقطۂ نظر سے نہیں،سیاسی روٹی سینکنے کی غرض سے اس مسئلہ کو اچھالا جاتا رہا ہے ۔
حقیقت پسندانہ نقطۂ نظر یہ ہے کہ سرکار کی نگرانی میں بڑے پیمانے پر ملک اسے بر آمد کر رہا ہے ۱۹۷۳ئ؁ سے ۱۹۸۰ئ؁ تک ایک لاکھ بائیس ہزار ایک سو پچاسی ٹن بلکہ اس سے بھی زائد گوشت باہر ملکوں میں بھیجا گیا ، اس کے علاوہ بعض مندروں میں کالی ماتا کے سامنے گایوں کی قربانی پیش کرنے کا رواج آج بھی موجود ہے ، مثال کے طور کاٹھمنڈو سے کچھ دور ’’وکشن کالی‘‘ مندر کا ذکر کیا جا سکتا ہے، جہاں گائے کی بلی دینے کے بعد اس کے گوشت کو پرساد کے طور پر تقسیم کیا جا تا ہے ،حوالہ کے طور پر ۲۶؍ جولائی ۱۹۸۷ئ؁ کے گجراتی ماہنامہ ’’بیج‘‘ میں ڈاکٹر جے کوٹھاری کا نیپالی سفر نامہ ’’گورکھا دیکھا تیرا گاؤں ‘‘ کا مطالعہ کیا جا سکتا ہے ۔
اس ساری تفصیل کا حاصل یہ ہے کہ گائے کے دشمن مسلمان نہیں؛بلکہ وہی لوگ ہیں ، جو انہیں ’’ماتا‘‘ کہتے ہیں، جس دن یہاں کے فرقہ پرست یہ بات سمجھ لیں گے ، اس دن سے گائے کے نام پر سیاست بند ہو جائے گی ۔

ہفتہ, مارچ 05, 2022

نظام الدینNizamuddin markaz mosque:مرکز کومکمل کھولے جانے پر حکومت کو اعتراض

نظام الدینNizamuddin markaz mosque:

مرکز کومکمل کھولے جانے پر حکومت کو اعتراض

قومی دارالحکومت دہلی کے حضرت نظام الدین علاقے میں واقع تبلیغی جماعت کے مرکز کو مرکزی حکومت نے پوری طرح سے کھولے جانے کی دہلی ہائی کورٹ میں مخالفت کی ہے۔

جمعہ کے روز دہلی وقف بورڈ نے ہائی کورٹ سے کہا کہ مارچ میں شب برأت اور اپریل میں رمضان کا مقدس مہینہ شروع ہونے والا ہے۔ اس لیے تبلیغی جماعت کی مرکز کو کھولا جائے تاکہ لوگ عبادت کرسکیں۔ جسٹس منوج کمار ووہری کی بنچ کے سامنے سرکاری وکیل رجت نائر نےبورڈ کی عرضی کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ مسجد کیس پراپرٹی ہے اور عرضی گزار بورڈ کے پاس اسے پھر سے کھولنے کی مانگ کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ نائر نے کہاکہ پہلے بھی مسجد میں کچھ لوگوں کو عبادت کرنے کی مشروط اجازت دی گئی ہے اور اس بار بھی ایسا انتظام کرنے میں کوئی اعتراض نہیں ہے۔

عرضی گزار کی جانب سے پیش وکیل نے کہاکہ دہلی پولیس کی جانب سے بند کی گئی مسجد کو کھولا جائے،کیونکہ دہلی آفات مینجمنٹ اتھارٹی (ڈی ڈی ایم اے) نے وبا کے مدنظر عائد کردہ تمام پابندیوں کو اب ہٹا لیاہے۔ جج نے معاملے کو سماعت کیلئے آئندہ ہفتہ لسٹ میں شامل کیا اور عرضی گزار کو ڈی ڈی ایم اے کا حکم ریکارڈ پر لانے کی ہدایت دی۔

یاد رہے کہ 2020 میں لاک ڈاؤن کے دوران مرکز میں اجتماع کے انعقاد اور پھر وہاں پر دیگر ممالک کے لوگوں کے رکنے کے سلسلے میں وبا ایکٹ، آفات مینجمنٹ قانون، غیرملکی ایکٹ اور انڈین پینل کوڈ کی مختلف دفعات کے تحت کئی ایف آئی آر درج کی گئی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں:

ایڈووکیٹ واحد شریف کے ذریعہ دائر درخواست میں عرضی گزارنے کہاکہ گزشتہ سال شب برأت اور رمضان المبارک کے موقع پر ہائی کورٹ نے مسجد میں نماز ادا کرنے کی اجازت دی تھی۔ انہوں نے کہاکہ کووڈ19-کی موجودہ شکل اومیکرون اس کی ڈیلٹا شکل جیسی سنگین اور مہلک مرض ہے اور حالات بہتر ہوئے ہیں اور سبھی عدالت، اسکول، کلب، بار اور بازار کھول دیئے گئے ہیں، لہٰذا وقف کی اس پراپرٹی کو بھی کھولنے کی اجازت دی جائے۔ بورڈ کی عرضی میں ہی درخواست دائر کی گئی ہے۔ عرضی میں کیمپس کو کھولنے کی اپیل کی گئی ہے اور دلیل دی گئی ہے کہ 'اَن لاک 1-' کے بعد ممنوعہ علاقوں کے باہر واقع مذہبی مقامات کو کھولنے کی رہنما ہدایت ہے۔ مرکز میں مسجد بنگلے والی، مدرسہ کاشف العلوم اور متعلقہ ہاسٹل ہے، جو تب سے ہی بند ہے۔

واضح رہے کہ مارچ 2020 میں کووڈ19-کے درمیان مرکز میں تبلیغی جماعت نے اجتماع کا انعقاد کیاتھا اور اس کے بعد سے یہ بند ہے۔ دراصل مرکز ایک مسجد میں واقع ہے، جسے بنگلہ والی مسجد کہا جاتا ہے اور اس کے ساتھ ہی ایک مدرسہ بھی ہے۔

یوکرین __اسلحوں کی نئی تجربہ گاہ مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

یوکرین  __اسلحوں کی نئی تجربہ گاہ 
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ 
 یوکرین پر روسی افواج نے حملہ کر دیا ہے اس کے قبل یوکرین کے دو صوبوں کو روس کے صدر پوتین آزاد مملکت کی حیثیت سے منظوری دیدی تھی، امریکہ اور یورپ نے یوکرین پر حملہ کو خطرناک بتا کر روس کو دھمکیاں بھی دیں، معاشی پابندیاں لگانے کی بات کہی ، لیکن روس پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوا، روس نے تیرہ سال پہلے جارجیا کے ساتھ یہی کیا تھا اور اب یوکرین اس کے نشانے پر ہے، روس چاہتا ہے کہ یوکرین ناٹو کا حصہ نہ بنے، اس لیے کہ ناٹو کا حصہ بننے سے یورپ کی افواج کا گذر روس کی سرحد تک ہوجائے گا، جو اس کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
امریکہ یورپ اور اقوام متحدہ کے مطالبات یوکرین کے سلسلے میں روس نے تسلیم نہیں کیے تو جنگ کا خطرہ بڑھ جائے گا، بعض لوگ تو اسے تیسری عظیم جنگ کا پیش خیمہ کہہ رہے ہیں، اگر ایسا ہوا تو یوکرین دوسراافغانستان بن سکتا ہے، پورا یورپ اس کی چپیٹ میں آجائے گا، ان ممالک کو اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ اسلحے جو نئے بنے ہیں یا پہلے سے رکھے ہوئے خراب ہو رہے ہیں اس کا استعمال ہوجائے گا، زمین یو کرین کی استعمال ہو گی اور جنگی اخراجات بھی اسی کو ادا کرنا ہوگا، اس بار تھوڑا منظر بدلا ہے ، اب تک یہ لوگ اسلحوں کا تجربہ مسلم ممالک میں کرتے رہے ہیں، اب کے ان کو مسلم حلقوں سے باہر ایک ملک مل گیا ہے۔
 یوکرین مشرقی یورپ میں ایک ملک ہے، اس کی راجدھانی ’’کیف‘‘ ہے، اس کی سرحد مشرق میں روس، اتر میں بیلا روس، پولینڈ، سلووا کیا، پچھم میں ہنگری، جنوب مغرب میں رومانیہ اور مالدووا اور دکھن میں بحر سیاہ اور اجو سمندر سے ملتی ہے، اس کا رقبہ چھ لاکھ تین ہزار پانچ سو اڑتالیس اور آبادی ۱۳ء ۴۴ ملین ہے۔ اسے ۲۳؍ اگست ۱۹۹۱ء کو روس سے آزادی ملی تھی، یہاں پارلیامانی جمہوریت اور ۲۰؍ مئی ۲۰۱۹ء سے ولودومیرزیلنکی یہاں کے صدر ہیں، عالمی برادری کے لیے سب سے زیادہ تشویش کی بات یہ ہے کہ روس اور یوکرین دونوں کے پاس جوہری بم ہیں، جن کے استعمال سے بڑی آفت آسکتی ہے۔
یوکرین سے ہندوستانی شہریوں سمیت بہت سارے ملکوں نے اپنے لوگوں کو بلا لیا ہے تاکہ وہ روس کے حملے کے بعد محفوظ رہ سکیں گے، روس نے ایک لاکھ افواج یوکرین کی سرحد پر جمع کر دیا ہے اور جن دو ریاستوں کو الگ ملک کی حیثیت سے منظوری دیدی ہے وہاں بکتر بند توپیں اور دوسرے اسلحے پہونچ چکے ہیں، روس کے صدر پوتین نے کہا کہ یوکرین کا نقشہ بدل چکا ہے، جب کہ یوکرین کے صدر نے صاف کہہ دیا ہے کہ ہم ڈرنے والے نہیں ہیں، آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا۔

سرینگر کی جامع مسجد میں ۳۰ہفتوں کے بعد نماز جمعہ ادا

سرینگر کی جامع مسجد میں ۳۰ہفتوں کے بعد نماز جمعہ ادا

مصلیوں کے چہرو ں پر خوشی ، دور درازعلاقوں سے عوام پہنچے ، سخت حفاظتی انتظاما ت

سری نگر: سری نگر کے نوہٹہ علاقے میں واقع وادی کشمیر کی قدیم ترین اور تاریخی جامع مسجد میں تیس ہفتوں کی طویل مدت کے بعد لوگوں کی بھاری تعداد نے نماز جمعہ ادا کی۔بتادیں کہ صوبائی کمشنر کشمیر پی کے پولی اور کشمیر زون پولیس کے انسپکٹر جنرل وجے کمار نے 28 فروری کو جامع مسجد کا دورہ کرکے وہاں نماز جمعہ کی ادئیگی کے لئے انتظامات کا جائزہ لیا تھا۔یو این آئی کے ایک نامہ نگار نے بتایا کہ میناروں سے جب اذان گونجنے لگی تو لوگوں کی بھاری تعداد جامع مکی جمع ہوگئے بلکہ دور افتادہ علاقوں سے تعلق رکھنے والے لوگ پہلے ہی آئے ہوئے تھے ۔انہوں نے کہا کہ نمازیوں کے چہروں پر خوشی و شادمانی کے آثار نمایاں تھے اور وہ ایک دوسرے کا گرمجوشی کے ساتھ استقبال کرتے تھے ۔ان کا کہنا تھا کئی عمر رسیدہ افراد جن میں مرد و زن شامل تھے ، کی آنکھیں جامع کو دیکھتے ہی آبدیدہ ہوگئیں اور کئی لوگوں کو فرط عشق میں جامع کے در ودیواروں کو بوسہ دیتے ہوئے دیکھا گیا۔حاجی غلام محمد نامی ایک نمازی نے کہا کہ کافی عرصے کے بعد آج جامع میں نماز جمعہ ادا کرنے کا موقع نصیب ہوا جو میری بے انتہا شادمانی کا باعث ہے ۔انہوں نے کہا کہ گرچہ ہم دوسرے جامع مساجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کا فریضہ انجام دیتے تھے لیکن اس قدیم جامع میں نماز جمعہ ادا کرنے سے جو روحانی سکون حاصل ہوتا ہے اس کی کوئی مثال نہیں ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ اس جامع کے ساتھ ہمارے اسلاف کا روحانی رابطہ ہے جس کو ہم بھی تا عمر جاری رکھیں گے ۔ایک خاتون نے کہا کہ اس جامع میں نماز جمعہ ادا کرنے سے مجھے جو سکون حاصل ہوتا ہے اس کی تازگی اگلے جمعہ تک باقی رہتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ میرے تمام دینی و دنیوی حاجات اسی در پر روا ہوجاتے ہیں لہذا میں ہر جمعہ کو یہاں حاضر ہونا چاہتی ہوں۔انجمن اوقاف جامع کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ میر واعظ مولوی عمر فاروق کی خانہ نظر بندی کے باعث خطبہ جمعہ دینے کے فرائض امام حی سید احمد نقشبندی نے انجام دئے ۔انہوں نے کہا کہ جامع میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے لئے تمام تر انتظامات کو عملی جامہ پہنایا گیا تھا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ وادی کے گوشہ وکنار سے کافی بڑی تعداد میں لوگ یہاں نماز جمعہ ادا کرنے کے لئے آئے ہوئے تھے ۔دریں اثنا حکام نے جامع کے گرد و پیش سیکورٹی کے سخت انتطامات کئے تھے تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی روک تھام کو یقینی بنایا جاسکے ۔حکام نے حساس علاقوں میں سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری کو تعینات کیا تھا۔قابل ذکر ہے کہ جامع مسجد وادی کی قدیم ترین عبادت گاہ ہے جہاں جمعہ کی نماز ادا کرنے کے لئے نہ صرف مقامی و ملحقہ علاقوں کے لوگ جمع ہوجاتے ہیں بلکہ دور افتادہ دیہات کے لوگوں کی بڑی تعداد بھی اسی جامع میں نماز جمعہ کی ادائیگی کو ترجیح دیتی ہے ۔

جمعہ, مارچ 04, 2022

بہار میں تعلیم معاملے پر اپوزیشن نے حکومت کو ایوان میں گھیرا

بہار میں تعلیم معاملے پر اپوزیشن نے حکومت کو ایوان میں گھیرا

پٹنہ، 04 مارچ (ہ س)۔

بہار کی قانون ساز کونسل میں جمعہ کو پانچویں دن اپوزیشن جماعتوں نے تعلیم کے معاملے پر حکومت کو گھیرا۔ کانگریس کے ایم ایل سی پریم چند مشرا نے سوال اٹھایا کہ پانچ سال کے بچوں کو کمپیوٹر کی تعلیم نہیں مل رہی ہے۔ پریم چند مشرا نے سوال کیا کہ تربیت یافتہ کمپیوٹر اساتذہ کو کیوں ہٹایا گیا؟

پریم چندر مشرا نے پوچھا کہ بیلٹرون بہار اسٹیٹ ایجوکیشنل انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے ذریعہ آؤٹ سورسنگ پر آئی سی ٹی اسکیم کے تحت تقریباً 1,832 کمپیوٹر اساتذہ کا تقرر کیا گیا تھا۔ سال 2017 میں ان تمام کمپیوٹر اساتذہ کو ملازمت سے فارغ کر دیا گیا تھا۔ جس کی وجہ سے طلبہ کی بڑی تعداد کمپیوٹر اساتذہ سے محروم ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بتائے گی کہ ریٹائرڈ کمپیوٹر اساتذہ کی تقرری کی کوئی تجویز زیر غور ہے یا نہیں؟۔

اس کے جواب میں وزیر تعلیم وجے چودھری نے کہا کہ آئی سی ٹی اسکول پروگرام کے تحت سیکنڈری اسکولوں میں زیر تعلیم طلباء کو کمپیوٹر کی تعلیم فراہم کرنے کے لیے سرکاری ایجنسی بیلٹرون نے ایک ہزار سیکنڈری اسکولوں اور 832 سیکنڈری اسکولوں کوبی ایس ای آئی ڈی سی کے ذریعے کمپیوٹر کے ذریعے ایجنسی کے ذریعے منتخب کیا ہے۔ مسلسل پانچ سال کے لئے مواد پر معاہدے کی مدت اکتوبر 2017 میں ختم ہو گئی۔

ایم ایل سی پریم چندر مشرا نے کہا کہ موجودہ وزیر نے تدریسی دنیا کو برباد کر دیا ہے۔ شراب تلاش کرنے کے لیے اساتذہ کی خدمات حاصل کی گئیں۔ عام عوام غمزدہ ہے۔ مجرموں کے حوصلے بلند ہوئے ہیں۔ پولیس انتظامیہ کسی سے ڈرنے والی نہیں۔ جرائم پیشہ افراد سے عوام میں خوف کی فضا ہے اور جب وزیر تعلیم سے تعلیم پر سوال کیا جاتا ہے تو وہ مسکرا کر عوام کو ایوان سے الجھاتے ہیں۔

اس کے جواب میں وزیر وجے چودھری نے کہا کہ ہم نے کبھی ٹیچروں سے شراب کی نگرانی کے لئے نہیں کہا۔ صرف درخواست کی گئی ہے، جس میں بیداری ہے جو سمپل ہے کہ آپ ان لوگوں کو مطلع کریں جو شراب پیتے ہیں، بیچتے ہیں یا شراب کا ذخیرہ رکھتے ہیں۔ حکومت پہلے ہی کہہ چکی ہے کہ ان تمام چیزوں کے بارے میں معلومات دینے والوں کی شناخت خفیہ رکھی جائے گی۔ کوئی ٹاسک نہیں دیا گیا۔ جس طرح حکومت ایک عام ذمہ دار شہری سے توقع رکھتی ہے، اسی طرح اساتذہ سے بھی توقع کی گئی ہے کہ اگر وہ اپنے قریب کہیں بھی شراب خریدتے ہوئے دیکھیں تو اطلاع دیں، یہ کوئی غیر متوقع بات نہیں ہے۔

بہار کے بھاگلپور دھماکے میں مرنے والوں کی تعداد 14 ہوئی ، ملبہ ہٹانے کا کام جاری

بہار کے بھاگلپور دھماکے میں مرنے والوں کی تعداد 14 ہوئی ، ملبہ ہٹانے کا کام جاری

بھاگلپور ڈی آئی جی نے آئی بی کے ان پٹ سے انکار کیا

-وزیراعظم نے وزیراعلیٰ سے بات کی

-وزیراعلیٰ نے واقعہ پر دکھ کا اظہار کیا، تحقیقات کا حکم دیا

بھاگلپور، 04 مارچ (ہ س) ۔

بہار میں بھاگلپور ضلع کے تاتارپور تھانہ علاقہ کے کجولی چک علاقہ میں جمعرات کی دیر رات پٹاخے بنانے والے کے گھر میں ہوئے بم دھماکہ میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 14 ہوگئی ہے۔ جس گھر میں دھماکہ ہوا اس گھر میں شیلا دیوی اور لیلا دیوی رہتی تھیں۔ دونوں دیورانی-جیٹھانی (گوتنی) ہیں۔

سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) بابورام نے بھی اس کی تصدیق کی ہے۔انہوں نے کہا کہ جمعہ کی صبح تک ملبے سے پانچ لاشیں نکالی جا چکی ہیں۔ ملبہ ہٹاتے ہوئے نو افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔ اس دھماکے میں کل چار مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔ خاتون، دو بچوں سمیت 14 جاں بحق ہوئے ہیں ۔ جائے وقوعہ کے قریب واقع چند دیگر مکانات کو بھی نقصان پہنچا۔ ملبہ ہٹانے کا کام جاری ہے۔ دوسری جانب ایک درجن سے زائد زخمی مایا گنج اسپتال میں زیر علاج ہیں۔ ان میں سے کئی کی حالت تشویشناک ہے۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ اور ایف ایس ایل کی ٹیم موقع پر پہنچ کر تحقیقات کر رہی ہے۔ ایس ڈی آر ایف کی ٹیم بھی موقع پر پہنچ گئی ہے اور اپنا کام شروع کر دیا ہے۔

پٹنہ پولس ہیڈکوارٹر جلد ہی اس واقعہ کی تحقیقات کا حکم جاری کرے گا۔پٹنہ میں اے ڈی جی لا اینڈ آرڈر سنجے سنگھ نے بتایا کہ دھماکہ بھاگلپور کے تاتارپور تھانے کے تحت کجولی چک علاقے میں ہوا۔ پولیس ہیڈکوارٹر کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ یہ واقعہ پٹاخے بنانے کے دوران پیش آیا۔اے ڈی جی کے مطابق بھاگلپور کے ایس ایس پی کی طرف سے تفصیلی تحقیقاتی رپورٹ دی جائے گی۔ اے ڈی جی نے کہا کہ یہ درست ہے کہ دھما کہ بہت زبردست تھا ۔ اس کی وجہ سے آس پاس کے مکانات کو بھی نقصان پہنچا ہے، معاملے کی تحقیقات کے لیے ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔ کچھ دن پہلے بھی بھاگلپور میں دھماکے کے واقعات پیش آئے تھے۔ اس وقت بھی اے ٹی ایس کو جانچ کی ذمہ داری دی گئی تھی۔

بھاگلپور کے ڈی آئی جی سوجیت کمار نے میڈیا سے بات چیت میں آئی بی کی طرف سے کوئی ان پٹ ملنے سے صاف انکار کیا ہے۔ سوجیت کمار کے مطابق زیادہ تر لوگوں کی موت دھماکے کے ساتھ ساتھ ملبے تلے دبنے سے ہوئی۔ شب برات اور شادی بیاہ کے موقع پر غیر قانونی پٹاخے بنانے کا کام جاری تھا کہ اسی دوران دھماکہ ہوا۔ فی الحال پورے معاملے کی تفتیش جاری ہے۔ضلع انتظامیہ نے ملبے میں مزید لوگوں کے پھنسے ہونے کا امکان ظاہر کیا ہے۔

وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے بھاگلپور دھماکے کی تحقیقات کرنے اور ضروری کارروائی کرنے کی ہدایت دی ہے۔ انہوں نے چیف سکریٹری اور ڈی جی پی کو بلایا اور ان سے واقعہ کی مکمل معلومات لی۔ وزیراعلیٰ نے واقعہ پر دکھ کا اظہار کیا۔ انہوں نے مرنے والوں کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار بھی کیا۔ وزیر اعلیٰ نے حکام کو زخمیوں کو بہتر علاج فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔

اس واقعہ پر غم کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار سے بھی بات کی ہے۔ وزیر اعظم مودی نے ٹویٹ کرکے اس کی جانکاری دی۔ وزیر اعظم مودی نے ٹویٹ کر کے لکھا ہے کہ بہار کے بھاگلپور میں دھماکے سے جانی نقصان کی خبر تکلیف دہ ہے۔ زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا بھی کی ہے ۔ وزیر اعلیٰ نتیش کمار سے بھی واقعہ سے متعلق صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ انتظامیہ راحت اور بچاؤ کے کاموں میں مصروف ہے، اور متاثرین کو ہر ممکن مدد فراہم کی جا رہی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ متاثرین خاندان کاایک فرد پٹاخے بناتا تھا۔ جن کے گھر میں ماضی میں دھماکے کا واقعہ ہو چکا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ ان کے گھر میں دھماکہ خیز مواد پھٹا ہے۔ پٹاخے بنانے کے لیے یہاں دھماکہ خیز مواد رکھا گیا تھا۔ دھماکہ اتنا خوفناک تھا کہ آس پاس کا علاقہ لرز اٹھا۔ لوگوں کو زلزلے کے جھٹکے محسوس ہونے لگے۔ دھماکا اتنا زوردار تھا کہ تاتارپور چوک اور گھنٹہ گھر تک لوگ گھروں سے باہر نکل آئے۔ کاجولیچک میں یہ دھماکہ 14 سال بعد ہوا ہے۔ وہ جگہ جہاں جمعرات کی شب کاجولیچک کے علاقے میں دھماکہ ہوا۔ اسی جگہ 2008 میں بھی دھماکہ ہوا تھا۔ جس میں تین افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...