Powered By Blogger

منگل, مارچ 08, 2022

آج۸ مارچ کو تلنگانہ آر ٹی سی کی بس میں ان خواتین کو مفت سفر کی سہولت

آج۸ مارچ کو تلنگانہ آر ٹی سی کی بس میں ان خواتین کو مفت سفر کی سہولتحیدرآباد_ تلنگانہ آرٹی سی نے عالمی یوم خواتین کے موقع پر 8 مارچ کو 60 سال سے زائد عمر کی تمام خواتین کو بسوں میں مفت سفر کی سہولت فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے آر ٹی سی چیرمین باجی ریڈی گوردھن نے بتایا کہ کارپوریشن نے بین الاقوامی یوم خواتین کے موقع پر حیدرآباد میں خواتین کے لئے ہجوم کے اوقات میں 4 خصوصی ٹرپس چلانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ 8 مارچ کو 60 سال سے زائد عمر کی تمام خواتین کو بسوں میں مفت سفر کی سہولت دی جائے گی۔ تاہم اس کے لئے شناختی کارڈ دکھانا ضروری ہے۔ کارپوریشن نے بس اسٹیشنوں پر 31 مارچ تک خاتون تاجروں کی جانب سے اشیاء اور خدمات کے علاوہ نمائش کے لئے اسٹالس مفت فراہم کئے جائیں گے

تیل پر پابندی لگی تو گیس کی سپلائی بھی منقطع ہو سکتی ہے روس

تیل پر پابندی لگی تو گیس کی سپلائی بھی منقطع ہو سکتی ہے روستیل اور گیس پر پابندیوں سے روسی توانائی کی آمدن میں کمی سے ماسکو کو نقصان تو پہنچے گا، تاہم یورپی رہنماؤں نے روسی توانائی کی فراہمی پر انحصار کا اعتراف کرتے ہوئے اس میں مرحلہ وارتخفیف کرنے کی کی بات کہی ہے۔روس کے نائب وزیر اعظم الیگزینڈر نوواک کا کہنا ہے کہ ''روسی تیل کو مسترد کرنا عالمی منڈی کے لیے تباہ کن ثابت ہو گا'' اور اس کی وجہ سے قیمتیں دوگنی سے بھی زائد یعنی تقریبا ً300 ڈالر فی بیرل تک پہنچ جائیں گی۔ امریکہ یوکرین پر حملے کے لیے روس کو بطور سزا اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر ممکنہ حد تک اس پر پابندیاں عائد کرنے کے راستے تلاش کر رہا ہے اور اس نے روس سے تیل کی درآمدات پر بھی پابندی کی تجویز پیش کی ہے۔ تاہم جرمنی اور ہالینڈ نے پیر کے روز اس منصوبے کو مسترد کر دیا۔ یورپی یونین کے ممالک اپنی قدرتی گیس کا تقریباً 40 فیصد اور اپنے تیل کا تقریباً 30 فیصد روس سے حاصل کرتے ہیں اور اگر اس سپلائی میں اچانک خلل پڑ جائے تو اس کے پاس فی الوقت کوئی آسان متبادل نہیں ہے۔ روس کی جوابی کارروائی کی دھمکی روس کے سرکاری ٹیلی ویژن پر ایک خطاب کے دوران الیگزینڈر نوواک نے کہا، '' فوری طور یورپی مارکیٹ میں روسی تیل کا متبادل تلاش کرنا ایک ناممکن سی بات ہو گی۔ اس میں برسوں لگ سکتے ہیں اور تب بھی یہ یورپی صارفین کے لیے بہت زیادہ مہنگا ہو گا۔ بالآخر، اس سے سب سے زیادہ نقصان انہیں کو پہنچے گا۔'' جرمنی اور روس کے درمیان زیر تعمیر ایک نئی گیس پائپ لائن نارتھ اسٹریم 2 تیار ہو رہی ہے جسے جرمنی نے گزشتہ ماہ روکنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس فیصلے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے روسی رہنما نے کہا کہ تیل پر پابندیوں کے خلاف جوابی کارروائی بھی ہو سکتی ہے۔ روس کے نائب وزیر اعظم نے کہا، ''ہمیں اس بات کا پورا حق حاصل ہے کہ ہم بھی انہیں کی طرح جوابی فیصلہ کریں اور (موجودہ) نارتھ اسٹریم 1 گیس پائپ لائن سے یورپ کو جو گیس فراہم کی جا رہی ہے اس پر پابندی عائد کر دیں۔'' یورپ کی پریشانی جرمنی، برطانیہ اور ہالینڈ کے رہنماؤں نے پیر کے روز کہا کہ یورپی ممالک روسی توانائی کی سپلائی پر بہت زیادہ انحصار کر رہے ہیں اس لیے یورپ کے لیے راتوں رات درآمدات کو یکسر روک دینا ممکن نہیں ہے۔ جرمن چانسلر اولاف شولس کا کہنا تھا کہ گرچہ برلن نے ماسکو کے خلاف سخت اقدامات کی حمایت کی ہے تاہم یورپ میں روزمرہ کی زندگی کے لیے روس کی توانائی کی فراہمی ''ضروری'' ہے۔ انہوں نے کہا، ''فی الوقت یورپ میں حرارت، نقل و حرکت، بجلی کی فراہمی اور صنعت کے لیے توانائی کی سپلائی کسی دوسرے طریقے سے محفوظ نہیں کی جا سکتی۔'' جرمن چانسلر کا کہنا تھا کہ جرمنی اور یورپی یونین میں اس کے شراکت دار کافی وقت سے روسی توانائی کا متبادل تلاش کرنے کے لیے رفتار سے کام کر رہے ہیں۔ ''تاہم، یہ راتوں رات نہیں کیا جا سکتا۔'' حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق، روس جرمنی کو قدرتی گیس فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے، جو اس وقت ان درآمدات کا 38 فیصد فراہم کرتا ہے۔ جرمنی کی بجلی کی پیداوار میں تقریباً پانچواں حصہ گیس کا ہے۔ امریکہ روس کے خلاف فوری اقدامات کا خواہاں ہے اور وہ روس کے خلاف تمام ممکنہ سخت ترین پابندیوں پر فوری عمل چاہتا ہے۔ تاہم یورپی ممالک کے لیے یہ آسان کام نہیں ہے۔ پیر کے روز ہی برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے بھی کہا کہ روسی تیل اور گیس پر انحصار کم کرنا ''صحیح سمت میں قدم'' ہے تاہم اس پر ''مرحلہ وار قدم بہ قدم'' عمل کیا جانا چاہیے۔ بورس جانسن نے لندن میں ڈچ اور اپنے کینیڈین ہم مناصب کے ساتھ بات چیت کے بعد ایک پریس کانفرنس میں کہا، ''ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ہمارے پاس متبادل سپلائی موجود ہو۔ ایک چیز جسے ہم دیکھ رہے ہیں وہ یہ ہے کہ ہم زیادہ سے زیادہ اپنے ہائیڈرو کاربن کا استعمال کرنے پر توجہ دیں۔'' گرچہ برطانیہ کا یورپ کے دیگر ممالک کے مقابلے میں روسی گیس پر انحصار بہت کم ہے تاہم جانسن نے کہا کہ اس معاملے میں یہ ضروری ہے کہ ''ہر کوئی ایک ہی سمت میں آگے بڑھے۔'' انہوں نے کہا، ''مختلف ممالک کا انحصار مختلف نوعیت کا ہے اور ہمیں اس کا خیال رکھنا چاہیے۔ چاہے وہ روس سے ہی کیوں نہ ہو، آپ راتوں رات تیل اور گیس کے استعمال کو اس طرح بند نہیں کر سکتے۔'' ص ز / ج ا (روئٹرز، ڈی پی اے، اے ایف پی)

پیر, مارچ 07, 2022

IPL2022 SCHEDULE: آئی پی ایل ٢٠٢٢شیڈول آیا سامنے۔پہلےمیچ میں دھونی اور ایئرہوںگے آمنے سامنے

IPL2022 SCHEDULE: آئی پی ایل ٢٠٢٢شیڈول آیا سامنے۔پہلےمیچ میں دھونی اور ایئرہوںگے آمنے سامنےنئی دہلی: آئی پی ایل 2022 (IPL 2022) کا شیڈول جاری ہوگیا ہے۔ 26 مارچ سے ٹی20 لیگ شروع ہوگی۔ پہلا مقابلہ چنئی سپر کنگس اور کولکاتا نائٹ رائیڈرس (CSK vs KKR) کے درمیان وانکھیڑے اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔ پہلا میچ شام 7.30 بجے سے شروع ہوگا۔ دونوں ٹیمیں گزشتہ سیزن کے فائنل میں آمنے سامنے تھیں۔ اس وجہ سے وہ افتتاحی میچ میں مد مقابل ہوں گی۔ ٹی20 لیگ کے موجودہ سیزن سے 10 ٹیمیں اتر رہی ہیں۔ لکھنو سپر جائنٹس اور گجرات ٹائٹنس کو پہلی بار موقع ملا۔ لیگ راونڈ کے 70 مقابلے ممبئی اور پونے میں ہوں گے۔ لیگ راونڈ کا آخری میچ 22 مئی کو کھیلا جائے گا۔ پلے آف کے بھی 4 میچ ہونے ہیں۔ اس طرح سے 65 دن میں کل 74 مقابلے ہونے ہیں۔ اس بار کل 12 ہیڈل بھی ہوں گے۔     27 مارچ اتوار کو دو مقابلے ہوں گے۔ پہلے میچ میں دوپہر 3.30 بجے ممبئی انڈینس کا مقابلہ دہلی کیپٹلس سے بریبورن اسٹیڈیم میں ہوگا۔ وہیں شام کو ڈی آئی پاٹل اسٹیڈیم میں پنجاب کنگس اور رائل چیلنجرس بنگلورو آمنے سامنے ہوں گے۔ جانکاری کے مطابق، اس بار کل 12 ڈبل ہیڈر کے مقابلے کھیلے جائیں گے۔ معلوم ہوکہ ممبئی نے سب سے زیادہ پانچ بار جبکہ چنئی نے 4 بار ٹی20 لیگ کے خطاب پر قبضہ کیا ہے۔ ڈی وائی پاٹل اور وانکھیڑے میں 20-20 میچ جبکہ بریبون اور پونے میں 15-15 میچ کھیلے جائیں گے۔ یہ بھی پڑھیں: IND vs SL 1st Test: رویندر جڈیجہ کے دم پر تیسرے دن ہی جیتا ہندوستان

28 مارچ کو لکھنو اور گجرات کا مقابلہ

28 مارچ کو لکھنو سپر جائنٹس اور گجرات ٹائٹنس کا مقابلہ وانکھیڑے اسٹیڈیم میں ہونا ہے۔ دونوں ٹیمیں پہلی بار ٹی20 لیگ میں اتر رہی ہیں۔ کے ایل راہل کے پاس لکھنو کی جبکہ ہاردک پانڈیا کے پاس گجرات کی کمان ہے۔ آخری میچ 22 مئی کو وانکھیڑے میں پنجاب کنگس اور سن رائزرس حیدرآباد کے درمیان ہوگا۔

اتوار, مارچ 06, 2022

سعودی عرب میں کرونا سے متعلق کئی پابندیاں ختم کورنٹائن اور آرٹی پی سی آرٹسٹ برخاستجانے کیسے

سعودی عرب میں کرونا سے متعلق کئی پابندیاں ختم کورنٹائن اور آرٹی پی سی آرٹسٹ برخاست

جانے کیسے

سعودی عرب نے کورونا سے متعلق کئی پابندیوں کو ختم کردی گئی ہیں دو مقدس مساجد مکہ اور مدینہ منورہ میں سماجی فاصلے کو ختم کردیا گیا البتہ ماسک کو لازمی قرار دیا گیا ہے مملکت میں آنے والے افراد کے لئے کورونا کے آر ٹی پی سی آر ٹیسٹ اور کورنٹائن کو ختم کردیا ہے ملک میں کورونا وائرس کے کیسوں میں کمی کے پیش شاہی حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے

دو دن قبل حکومت نے عمرہ پر عائد پابندی کو ختم کردیا ہے سعودی عرب کی شاہی حکومت نے ہر عمر اور ہر ملک کے افراد کیلئے عمرہ کی ادائیگی کا موقع فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے سعودی وزیر حج کا کہنا ہے کہ کرونا وباء کے باعث عمرہ ادائیگی محدود کی گئی تھی تاہم اب یہ سعادت سب کیلئے عام کردی گئی ہے۔

گائے کے اصلی دشمن مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

گائے کے اصلی دشمن 
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ 
ہم نے بچپن میں مولانا اسماعیل میرٹھی کی اردو کتابیں پڑھی تھیں ، ان میں ایک نظم ’’گائے‘‘  پر تھی ، اس کا ایک شعر بچوں کے زبان زد ہوا کرتا تھا اور انہیں لہک لہک کر پڑھا جاتا تھا ۔
’’رب کا شکر ادا کر بھائی ٭جس نے ہماری گائے بنائی‘‘
ہم تو اب بھی اس حوالے سے شکر کے ہی قائل ہیں ، لیکن فرقہ پرستوں اور مرکزی حکومت کے اہل کاروں کا جو رویہ ہے ، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اب فرقہ پرستوں کو  صرف یہی یاد رہ گیا ہے کہ:
’’گائے ہماری ماتا ہے٭ اس کے آگے کچھ نہیں آتا ہے‘‘
اور گائے کے ساتھ جو سلوک وہ لوگ کر رہے ہیں وہ دن کے دوپہر کی دھوپ سے زیادہ روشن ہے ، گائے کے کاروباری وہی لوگ ہیں ، وہی  بیچتے اور خریدتے ہیں ،ماں کو بیچنے اور خریدنے کا کام بذات خود کتنا گھٹیا ہے ، اس سے قطع نظر یہ لوگ گائے کے دودھ دینے کی صلاحیت ختم ہوئی اور اسے سڑکوں پر چھوڑ دیتے ہیں ، جس کے نتیجے میں سڑکیں مسدود ہو تی ہیں ، اور کبھی ایسا ہوتا ہے کہ کسی تیز رفتار گاڑی کی ٹکر سے وہ’’ پرلوک‘‘ سدھار جاتی ہیں، زیادہ تر حالات میں ان کے جسم ہڈی کا ڈھانچہ رہ جاتے ہیں اور وہ بھوک سے تڑپ تڑپ کر مر جاتی ہیں ، اگر ہندو دھرم کے ہی ماننے والے کسی مردار کھانے والے نے رحم کر دیا تو وہ ان کی غذا کا حصہ بن جاتی ہیں ، بصورت دیگر پولوشن پیدا کرتی ہیں ، جس کے نتیجے میں انسانوں کا جینا دوبھر ہو جا تا ہے ۔
غلام ہندوستان میں انگریزوں کی یہ پالیسی مشہور تھی کہ جھوٹ کو اس طرح بولو اور اس قدر بولو کہ لوگ اسے سچ سمجھنے لگیں ، گائے کے سلسلہ میں بھی یہی ہو ا ہے کہ مسلمانوں کے ذریعہ گاؤ کشی اور گوشت خوری کا ایسا پروپیگنڈہ اور چرچا کیا گیا کہ مسلمانوں کو گائے کا دشمن قرار دیا جانے لگا، حالانکہ تاریخی طور پر دیکھیں تو مغلیہ دور حکومت میں، مسئلہ کی رو  سے نہیں رواداری اور برادران وطن کے جذبات کی رعایت کرتے ہوئے، اکبر نے گئو کشی پر مکمل پابندی لگا دی تھی ۔۱۱؍ جنوری ۱۵۲۹ئ؁ کو بابر نے ہمایوں کو گئو کشی نہ کرنے کی نصیحت کی تھی، مقصد ہندؤوں کے جذبات کی رعایت تھی ،شیر میسور ٹیپو سلطان کے عہد میں بھی یہ رویہ برقرار تھا، گاندھی جی نے ۱۹۱۷؁ء میں مظفر پور میں گئو کشی کے خلاف اپنی تقریر میں اس بات کا اقرار کیا تھا کہ انگریزروزانہ بیس ہزار اور سالانہ ایک کروڑ گایوں کو اپنی خوراک بنا لیتے ہیں ، گاندھی جی کی ساری تگ ودو کے بعد بھی انگریز اور ہندو گوشت خوروں کو نہیں روکا جا سکا، اور گائے ماتا اپنے معتقدوں کی خوراک بنتی رہی ، خصوصاً شیڈول کاسٹ کے لوگ،  گوڈ، کورکو، بھیل، جن جاتی، ون واسی، جنگلی قبائل ، ناگا، عیسائی نیپالی، گورکھے، مایا، پارسی ،چمار، بھنگی،اور جنوبی ہندوستان کے باشندوں نے اس تحریک سے کوئی اثر نہیں لیا اور گاندھی جی ان کو یہ سمجھا نہیں پائے کہ آخر انسان کی ماں گائے کس طرح ہو سکتی ہے ، یہ بات اس لیے بھی ناقابل فہم رہی کہ ڈارون کے نظریۂ ارتقاء کو دلائل کی روشنی میں رد کیا جا چکا تھا کہ انسان بندروں کی ترقی یافتہ شکل ہے ، جس سے بڑی مماثلت  انسانی اعضاء اور طریقۂ زندگی میں بیان کیا جاتا رہا تھا، گائے اور انسان میں تو کسی درجہ میں مماثلت بھی نہیں ہے ، پھر وہ انسانوں کی ماں کس طرح ہو سکتی ہے ، ناقابل فہم ہونے کے با وجود گاندھی جی کے قتل کے بعد ان کے جانشیں اور بھو دان تحریک کے بانی ونوبا بھاوے نے اس کا م کا بیڑا اٹھایا اور تحفظ گائے کے مسئلہ کو ملک گیر بنا دیا ، ۱۹۷۷؁؁ میں فرقہ پرستوں نے اس کا سیدھا رخ مسلمانوں کی طرف کر دیا اور اس سلسلے میں  نا گپور میں منعقد ملک گیر گئو رکچھا سمیلن کے نام پر شدت پسندوں کے جذبات بھڑکا کر مسلمانوں کے خلاف کرنے کا کا م کیا  گیا، تب سے آج تک اس معاملہ میں حقیقت پسندی کے نقطۂ نظر سے نہیں،سیاسی روٹی سینکنے کی غرض سے اس مسئلہ کو اچھالا جاتا رہا ہے ۔
حقیقت پسندانہ نقطۂ نظر یہ ہے کہ سرکار کی نگرانی میں بڑے پیمانے پر ملک اسے بر آمد کر رہا ہے ۱۹۷۳ئ؁ سے ۱۹۸۰ئ؁ تک ایک لاکھ بائیس ہزار ایک سو پچاسی ٹن بلکہ اس سے بھی زائد گوشت باہر ملکوں میں بھیجا گیا ، اس کے علاوہ بعض مندروں میں کالی ماتا کے سامنے گایوں کی قربانی پیش کرنے کا رواج آج بھی موجود ہے ، مثال کے طور کاٹھمنڈو سے کچھ دور ’’وکشن کالی‘‘ مندر کا ذکر کیا جا سکتا ہے، جہاں گائے کی بلی دینے کے بعد اس کے گوشت کو پرساد کے طور پر تقسیم کیا جا تا ہے ،حوالہ کے طور پر ۲۶؍ جولائی ۱۹۸۷ئ؁ کے گجراتی ماہنامہ ’’بیج‘‘ میں ڈاکٹر جے کوٹھاری کا نیپالی سفر نامہ ’’گورکھا دیکھا تیرا گاؤں ‘‘ کا مطالعہ کیا جا سکتا ہے ۔
اس ساری تفصیل کا حاصل یہ ہے کہ گائے کے دشمن مسلمان نہیں؛بلکہ وہی لوگ ہیں ، جو انہیں ’’ماتا‘‘ کہتے ہیں، جس دن یہاں کے فرقہ پرست یہ بات سمجھ لیں گے ، اس دن سے گائے کے نام پر سیاست بند ہو جائے گی ۔

ہفتہ, مارچ 05, 2022

نظام الدینNizamuddin markaz mosque:مرکز کومکمل کھولے جانے پر حکومت کو اعتراض

نظام الدینNizamuddin markaz mosque:

مرکز کومکمل کھولے جانے پر حکومت کو اعتراض

قومی دارالحکومت دہلی کے حضرت نظام الدین علاقے میں واقع تبلیغی جماعت کے مرکز کو مرکزی حکومت نے پوری طرح سے کھولے جانے کی دہلی ہائی کورٹ میں مخالفت کی ہے۔

جمعہ کے روز دہلی وقف بورڈ نے ہائی کورٹ سے کہا کہ مارچ میں شب برأت اور اپریل میں رمضان کا مقدس مہینہ شروع ہونے والا ہے۔ اس لیے تبلیغی جماعت کی مرکز کو کھولا جائے تاکہ لوگ عبادت کرسکیں۔ جسٹس منوج کمار ووہری کی بنچ کے سامنے سرکاری وکیل رجت نائر نےبورڈ کی عرضی کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ مسجد کیس پراپرٹی ہے اور عرضی گزار بورڈ کے پاس اسے پھر سے کھولنے کی مانگ کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ نائر نے کہاکہ پہلے بھی مسجد میں کچھ لوگوں کو عبادت کرنے کی مشروط اجازت دی گئی ہے اور اس بار بھی ایسا انتظام کرنے میں کوئی اعتراض نہیں ہے۔

عرضی گزار کی جانب سے پیش وکیل نے کہاکہ دہلی پولیس کی جانب سے بند کی گئی مسجد کو کھولا جائے،کیونکہ دہلی آفات مینجمنٹ اتھارٹی (ڈی ڈی ایم اے) نے وبا کے مدنظر عائد کردہ تمام پابندیوں کو اب ہٹا لیاہے۔ جج نے معاملے کو سماعت کیلئے آئندہ ہفتہ لسٹ میں شامل کیا اور عرضی گزار کو ڈی ڈی ایم اے کا حکم ریکارڈ پر لانے کی ہدایت دی۔

یاد رہے کہ 2020 میں لاک ڈاؤن کے دوران مرکز میں اجتماع کے انعقاد اور پھر وہاں پر دیگر ممالک کے لوگوں کے رکنے کے سلسلے میں وبا ایکٹ، آفات مینجمنٹ قانون، غیرملکی ایکٹ اور انڈین پینل کوڈ کی مختلف دفعات کے تحت کئی ایف آئی آر درج کی گئی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں:

ایڈووکیٹ واحد شریف کے ذریعہ دائر درخواست میں عرضی گزارنے کہاکہ گزشتہ سال شب برأت اور رمضان المبارک کے موقع پر ہائی کورٹ نے مسجد میں نماز ادا کرنے کی اجازت دی تھی۔ انہوں نے کہاکہ کووڈ19-کی موجودہ شکل اومیکرون اس کی ڈیلٹا شکل جیسی سنگین اور مہلک مرض ہے اور حالات بہتر ہوئے ہیں اور سبھی عدالت، اسکول، کلب، بار اور بازار کھول دیئے گئے ہیں، لہٰذا وقف کی اس پراپرٹی کو بھی کھولنے کی اجازت دی جائے۔ بورڈ کی عرضی میں ہی درخواست دائر کی گئی ہے۔ عرضی میں کیمپس کو کھولنے کی اپیل کی گئی ہے اور دلیل دی گئی ہے کہ 'اَن لاک 1-' کے بعد ممنوعہ علاقوں کے باہر واقع مذہبی مقامات کو کھولنے کی رہنما ہدایت ہے۔ مرکز میں مسجد بنگلے والی، مدرسہ کاشف العلوم اور متعلقہ ہاسٹل ہے، جو تب سے ہی بند ہے۔

واضح رہے کہ مارچ 2020 میں کووڈ19-کے درمیان مرکز میں تبلیغی جماعت نے اجتماع کا انعقاد کیاتھا اور اس کے بعد سے یہ بند ہے۔ دراصل مرکز ایک مسجد میں واقع ہے، جسے بنگلہ والی مسجد کہا جاتا ہے اور اس کے ساتھ ہی ایک مدرسہ بھی ہے۔

یوکرین __اسلحوں کی نئی تجربہ گاہ مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

یوکرین  __اسلحوں کی نئی تجربہ گاہ 
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ 
 یوکرین پر روسی افواج نے حملہ کر دیا ہے اس کے قبل یوکرین کے دو صوبوں کو روس کے صدر پوتین آزاد مملکت کی حیثیت سے منظوری دیدی تھی، امریکہ اور یورپ نے یوکرین پر حملہ کو خطرناک بتا کر روس کو دھمکیاں بھی دیں، معاشی پابندیاں لگانے کی بات کہی ، لیکن روس پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوا، روس نے تیرہ سال پہلے جارجیا کے ساتھ یہی کیا تھا اور اب یوکرین اس کے نشانے پر ہے، روس چاہتا ہے کہ یوکرین ناٹو کا حصہ نہ بنے، اس لیے کہ ناٹو کا حصہ بننے سے یورپ کی افواج کا گذر روس کی سرحد تک ہوجائے گا، جو اس کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
امریکہ یورپ اور اقوام متحدہ کے مطالبات یوکرین کے سلسلے میں روس نے تسلیم نہیں کیے تو جنگ کا خطرہ بڑھ جائے گا، بعض لوگ تو اسے تیسری عظیم جنگ کا پیش خیمہ کہہ رہے ہیں، اگر ایسا ہوا تو یوکرین دوسراافغانستان بن سکتا ہے، پورا یورپ اس کی چپیٹ میں آجائے گا، ان ممالک کو اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ اسلحے جو نئے بنے ہیں یا پہلے سے رکھے ہوئے خراب ہو رہے ہیں اس کا استعمال ہوجائے گا، زمین یو کرین کی استعمال ہو گی اور جنگی اخراجات بھی اسی کو ادا کرنا ہوگا، اس بار تھوڑا منظر بدلا ہے ، اب تک یہ لوگ اسلحوں کا تجربہ مسلم ممالک میں کرتے رہے ہیں، اب کے ان کو مسلم حلقوں سے باہر ایک ملک مل گیا ہے۔
 یوکرین مشرقی یورپ میں ایک ملک ہے، اس کی راجدھانی ’’کیف‘‘ ہے، اس کی سرحد مشرق میں روس، اتر میں بیلا روس، پولینڈ، سلووا کیا، پچھم میں ہنگری، جنوب مغرب میں رومانیہ اور مالدووا اور دکھن میں بحر سیاہ اور اجو سمندر سے ملتی ہے، اس کا رقبہ چھ لاکھ تین ہزار پانچ سو اڑتالیس اور آبادی ۱۳ء ۴۴ ملین ہے۔ اسے ۲۳؍ اگست ۱۹۹۱ء کو روس سے آزادی ملی تھی، یہاں پارلیامانی جمہوریت اور ۲۰؍ مئی ۲۰۱۹ء سے ولودومیرزیلنکی یہاں کے صدر ہیں، عالمی برادری کے لیے سب سے زیادہ تشویش کی بات یہ ہے کہ روس اور یوکرین دونوں کے پاس جوہری بم ہیں، جن کے استعمال سے بڑی آفت آسکتی ہے۔
یوکرین سے ہندوستانی شہریوں سمیت بہت سارے ملکوں نے اپنے لوگوں کو بلا لیا ہے تاکہ وہ روس کے حملے کے بعد محفوظ رہ سکیں گے، روس نے ایک لاکھ افواج یوکرین کی سرحد پر جمع کر دیا ہے اور جن دو ریاستوں کو الگ ملک کی حیثیت سے منظوری دیدی ہے وہاں بکتر بند توپیں اور دوسرے اسلحے پہونچ چکے ہیں، روس کے صدر پوتین نے کہا کہ یوکرین کا نقشہ بدل چکا ہے، جب کہ یوکرین کے صدر نے صاف کہہ دیا ہے کہ ہم ڈرنے والے نہیں ہیں، آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...