Powered By Blogger

منگل, مئی 10, 2022

شاہین باغ معاملے میں ہائی کورٹ سے رجوع کیا جائے گا : مولانا ارشد مدنی

شاہین باغ معاملے میں ہائی کورٹ سے رجوع کیا جائے گا : مولانا ارشد مدنینئی دہلی: دہلی کے جہانگیر پوری سمیت ملک کی متعدد ریاستوں میں بغیر کسی عدالتی احکام کے مسلمانوں کی املاک پر غیر قانونی بلڈوزر چلانے کے خلاف جمعیۃ علمائے ہند کی دائر کردہ عرضی پر آج سپریم کورٹ میں سماعت ہونی تھی، تاہم مرکزی حکومت کی جانب سے حلف نامہ داخل نہیں کیے جانے کی وجہ سے سنوائی ملتوی ہوگئی، حالانکہ عدالت نے اسٹے کو برقرار رکھا ہے۔ یہ اطلاع کل جاری کردہ ایک ریلیز میں دی گئی ہے۔دریں اثناء شاہین باغ میں غیر قانونی بلڈوزر چلنے کے خلاف کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کی جانب سے داخل پٹیشن پر سپریم کورٹ نے سماعت کرنے سے انکار کردیا اور حکم دیا کہ دہلی ہائی کورٹ سے رجوع کیا جائے اور اگر دہلی ہائی کورٹ سے انہیں راحت نہیں حاصل ہوتی ہے تو وہ سپریم کورٹ آئیں۔ اس معاملے پر جمعیۃ علماء ہند نے بھی مداخلت کار کی حیثیت سے پٹیشن داخل کی تھی

عوام کے شدید احتجاج پرشاہین باغ سے بلڈوزر واپس

عوام کے شدید احتجاج پرشاہین باغ سے بلڈوزر واپسکارپوریشن کی کارروائی کیخلاف متاثرین کے بجائے سیاسی جماعتوں کی درخواست پر سپریم کورٹ برہم!
نئی دہلی :شاہین باغ میں تجاوزات کے خلاف مہم کے سلسلہ میں بلڈوزر کارروائی کو لے کر صبح سے ہنگامہ شروع ہوگیا تھا تاہم عوام کے شدید احتجاج اور عام آدمی پارٹی قائدین کی مداخلت کے بعد فی الحال کم ہو گیا ہے کیونکہ شاہین باغ سے بلڈوزر واپس ہو گئے ہیں، لیکن سی پی آئی ایم کے ذریعہ تجاوزات ہٹائے جانے کے خلاف داخل عرضی پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جنوبی دہلی میں تجاوزات ہٹانے کے لیے جو مہم چل رہی ہے، اس کے خلاف داخل عرضی پر سماعت سے پہلے سپریم کورٹ نے انکار کیا، پھر کئی سوالات درخواست گذار اور حکومت کے وکلا کے سامنے رکھے۔ عدالت عظمیٰ نے سب سے پہلے سی پی آئی ایم کی سرزنش کرتے ہوئے یہ سوال کیا کہ اس معاملے میں متاثرین کی جگہ سیاسی پارٹیوں نے عدالت کا دروازہ کیوں کھٹکھٹایا۔جنوبی ایم سی ڈی میں تجاوزات ہٹانے کی کارروائی پر سپریم کورٹ میں آج دوپہر سماعت ہوئی۔ اس دوران عدالت نے پوچھا کہ سی پی آئی ایم نے اس معاملے میں عرضی کیوں داخل کی، اگر کوئی متاثرہ فریق ہمارے پاس آتا ہے تو بات سمجھ میں آتی ہے۔ کیا کوئی متاثرہ نہیں ہے؟ اس پر سینئر وکیل پی سریندرناتھ نے کہا کہ ایک عرضی ریہڑی والوں کے ایسو سی ایشن کی بھی ہے۔ اس پر جسٹس راؤ نے کہا کہ آپ کو ہائی کورٹ جانا چاہیے تھا۔ ساتھ ہی عدالت نے یہ بھی کہا کہ اگر ریہڑی والے بھی ضابطہ توڑ رہے ہوں گے تو ان کو بھی ہٹایا جائے گا۔عدالت نے جہانگیر پوری میں ہوئی بلڈوزر کارروائی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ جہانگیر پوری میں ہم لوگوں نے اس لئے مداخلت کی کیونکہ عمارتوں کو گرایا جا رہا تھا۔ ریہڑی پٹری والے سڑک پر سامان فروخت کرتے ہیں، لیکن اگر دکانوں کو نقصان ہو رہا ہے تو ان کو عدالت آنا چاہیے تھا۔ ریہڑی پٹری والے کیوں آئے؟ عدالت عرضی دہندہ سے یہ بھی پوچھا کہ آخر جنوبی دہلی میں کیا توڑا گیا ہے؟ اس پر ایڈووکیٹ سریندر ناتھ نے کہا کہ دکانوں کو ہٹایا جا رہا ہے۔ پھر عدالت نے حکومت سے سوال کیا کہ کیا قانون کے تحت کارروائی کرنے سے پہلے نوٹس نہیں دیا جاتا؟ اس پر سالسیٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ ایسا بالکل نہیں ہے، بغیر نوٹس کوئی غیر قانونی تعمیرات کو منہدم نہیں کیا جاتا۔ ساتھ ہی تشار مہتا نے کہا کہ ان کے پاس متعلقہ افسر کا نوٹس ہے، اس میں لکھا تھا کہ فٹ پاتھ سے تجاوزات ہٹانے کے لیے قوانین و ضوابط کے تحت کام کیا گیا ہے، اور اس میں نوٹس کی ضرورت نہیں ہوتی۔عرضی پر سماعت کے دوران عدالت کو بتایا گیا کہ وہاں کچھ عارضی تعمیر تھیں جن کو ہٹانا تھا، لیکن ریہڑی والوں نے خود بھی کافی تجاوزات کو ہٹا لیا تھا۔ حکومت کی طرف سے عدالت کو بتایا گیا کہ شاہین باغ میں کسی بھی رہائشی عمارت کو نہیں گرایا گیا ہے۔ پھر سی پی آئی ایم کے وکیل نے یہ بات بھی عدالت کے سامنے رکھی کہ عدالت نے ہی تجاوزات ہٹانے کی کارروائی پر روک لگائی تھی۔
اس پر سپریم کورٹ نے کہا کہ ہم نے ملک میں تجاوزات کے خلاف چل رہی ہر کارروائی کو نہیں روکا ہے۔ اگر رہائشی مکانوں کو توڑا جائے گا تو ہم مداخلت کریں گے، لیکن یہاں معاملہ سڑک سے تجاوزات ہٹانے کا ہے۔واضح رہے کہ جنوبی ایم سی ڈی کے منصوبہ کے مطابق آج شاہین باغ میں تجاوزات ہٹانے کی کارروائی ہونی تھی۔ بلڈوزر وہاں صبح 11 بجے تک پہنچ بھی گیا تھا، لیکن اسے واپس لوٹنا پڑ گیا۔ شاہین باغ میں ایم سی ڈی کی کارروائی کی شدید مخالفت ہوئی۔ وہاں ایم سی ڈی نے صرف ایک گھر کے آگے کھڑی لوہے کی راڈ کو ہٹایا جو کہ شیٹرنگ کے کام کے لیے لگایا گیا تھا۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ رینوویشن کے بعد اس راڈ کو ویسے بھی ہٹایا ہی جانا تھا۔

پیر, مئی 09, 2022

شاہین باغ پر سی پی آئی ایم کی عرضی خارج ، سپریم کورٹ نے پوچھا متاثرین کی جگہ سیاسی پارٹی کیوں آئی ؟

شاہین باغ پر سی پی آئی ایم کی عرضی خارج ، سپریم کورٹ نے پوچھا متاثرین کی جگہ سیاسی پارٹی کیوں آئی ؟نئی دہلی:9؍مئی(اردو دنیا نیوز۷۲) سائوتھ دہلی میں تجاوزات ہٹانے کےلیے جو مہم چلائی جارہی ہے اس کے خلاف دائر سی پی آئی ایم پارٹی کی عرضی سپریم کورٹ نے خارج کردی ہے۔ عدالت نے پھٹکار لگاتے ہوئے یہ بھی پوچھا کہ اس معاملے میں متاثروں کی جگہ سیاسی پارٹیوں نے عدالت کا دروازہ کیوں کھٹکھٹایا ہے؟ ۔ سائوتھ ایم سی ڈی میں تجاوزات ہٹانے کی کارروائی پر سپریم کورٹ میں آج دوپہر میں سماعت ہوئی، عدالت نے پوچھا کہ سی پی آئی ایم پارٹی اس معاملے میں کیوں عرضی دائر کررہی ہے، عدالت نے کہاکہ اگر کوئی متاثر فریق ہمارے پاس آتا ہے تو سمجھ آتا ہے کیا کوئی متاثر نہیں ہے؟ اس پر سینئر وکیل پی سریندر ناتھ نے کہاکہ ایک عرضی ریڑھی والوں کے ایسوسی ایشن کی بھی ہے، آگے جسٹس رائو نے کہاکہ آپ کو ہائی کورٹ جاناچاہئے تھا، وہیں یہ بھی کہاگیا کہ اگر ریڑھی والے بھی قانون توڑ رہے ہوں گے تو ان کو بھی ہٹایاجائے گا۔ کورٹ نے کہاکہ جہانگیر پوری میں ہم لوگوں نے اس لیے دخل دی کیوں کہ عمارتوں کو گرایاجارہا تھا۔ ریڑھی ٹپری والے سڑک پر سامان بیچتے ہیں، اگر دکانوں کو نقصان ہورہا ہے تو ان کو عدالت آناچاہئے تھا۔ عدالت نے عرضی گزار سے پوچھا کہ آخر سائوتھ دہلی میں توڑا کیاگیا ہے؟ اس پر ایڈوکیٹ سریندر ناتھ نے کہاکہ دکانوں کو ہٹایا جارہا ہے

یوپی بورڈ امتحان کی کاپیوں کی جانچ مکمل ، جانیں نتیجہ کب آئے گا

یوپی بورڈ امتحان کی کاپیوں کی جانچ مکمل ، جانیں نتیجہ کب آئے گا

یوپی بورڈ کے طلباء کے لیے ایک بڑا اپ ڈیٹ سامنے آیا ہے۔ اتر پردیش بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن (یو پی ایم ایس پی) نے کلاس X اور XII کے سالانہ بورڈ امتحان 2021-22 کی کاپیوں کی جانچ مکمل کر لی ہے۔ رپورٹس کے مطابق کاپی چیکنگ کا عمل اتوار 8 مئی 2022 کو مکمل کر لیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی بورڈ کو کاپیاں بھیجنے کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔ ایسے میں اب امید کی جا رہی ہے کہ یوپی بورڈ کی طرف سے جلد ہی دسویں اور بارہویں جماعت کے نتائج کا اعلان کیا جائے گا۔

یوپی بورڈ نے 24 مارچ 2022 سے دسویں اور بارہویں جماعت کے بورڈ امتحان شروع کیے تھے۔ امتحان 13 اپریل 2022 کو ختم ہوا۔ اس کے بعد سے طلباء اپنے نتائج کے اجراء کا بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں۔ اس بار 10ویں اور 12ویں جماعت کے سالانہ بورڈ امتحانات میں تقریباً 50 لاکھ طلباء نے حصہ لیا۔ کورونا رہنما خطوط کے ساتھ اتنی بڑی تعداد میں طلباء کے امتحان کے انعقاد کے لیے ریاست بھر میں کل 8873 امتحانی مراکز قائم کیے گئے تھے۔ اسی وقت، امتحان کے بعد، نقل کی جانچ کا کام 23 اپریل 2022 کو یوپی بورڈ نے شروع کیا تھا۔ یوپی بورڈ نے کل 2.25 کروڑ جوابی پرچوں کی جانچ کی ہے۔

اب جبکہ یوپی بورڈ نے امتحانات کی کاپیوں کی جانچ کا عمل مکمل کر لیا ہے، قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ نتیجہ جلد ہی جاری کر دیا جائے گا۔ اطلاعات کے مطابق، دسویں اور بارہویں جماعت کے امتحانات کے نتائج اتر پردیش بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن مئی کے آخری ہفتے یا جون کے پہلے ہفتے میں جاری کر سکتا ہے۔ تاہم، یوپی بورڈ نے ابھی تک نتیجہ کے اجراء کے لیے کسی سرکاری تاریخ کا اعلان نہیں کیا ہے۔ امتحان سے متعلق کسی بھی معلومات یا نئی اپ ڈیٹس کے لیے امیدواروں کو یوپی بورڈ کی آفیشل ویب سائٹ پر نظر رکھنی چاہیے۔

یوپی بورڈ کی جانب سے امتحان کے نتائج جاری کرنے سے پہلے طلبہ کے لیے بھی خوشخبری سنائی گئی ہے۔ اس بار طلباء کو بونس نمبر بھی ملیں گے۔ بورڈ نے حال ہی میں مطلع کیا تھا کہ طلباء کو نصاب کے باہر سے آنے والے سوالات کے لیے بونس نمبر دیے جائیں گے۔ قطع نظر اس کے کہ طلباء نے اس سوال کا جواب دیا یا نہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ امتحان دینے والوں کو اچھی لکھاوٹ کے لیے 1 اضافی نمبر دینے کی بھی ہدایت کی گئی ہے

بی پی ایس سی کا سوالیہ پرچہ لیک ، امتحان منسوخ

بی پی ایس سی کا سوالیہ پرچہ لیک ، امتحان منسوخ

بہار پبلک سروس کمیشن (بی پی ایس سی) نے امتحان پرچہ لیک ہونے کی تصدیق کے بعد 67ویں مشترکہ (ابتدائی) مقابلہ جاتی امتحان کو منسوخ کردیا۔

بی پی ایس سی کے 67ویں مشترکہ ابتدائی مقابلہ جاتی امتحان کا اتوار کو ریاست کے مختلف مراکز پر انعقاد کیا گیا۔ اس دوران کئی اضلاع کے امتحانی مراکز سے سوالیہ پرچہ لیک ہونے کی خبریں آئیں۔ امتحان شروع ہونے سے تقریباً ایک گھنٹہ پہلےبی پی ایس سی کا لیک ہونے والا سوالیہ پرچہ سوشل میڈیا (ٹیلی گرام اور بہت سے واٹس ایپ گروپس) پر وائرل ہونا شروع ہو گیا۔

امتحان ختم ہونے کے بعد وائرل ہونے والے سوالیہ پرچوں سے امتحان میں آئے سوالات کا ملان کیا گیا تو وائرل ہونے والے سوالیہ پرچہ میچ کر گئے۔ اس کے بعد کئی جگہوں پر امیدواروں نے پیپر لیک ہونے پر ہنگامہ آرائی اور مظاہرے شروع کر دیے۔

دریں اثنا بی پی ایس سی وائرل سوالیہ پرچہ کے سلسلے میں حرکت میں آگیا اور معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک تین سطحی ٹیم تشکیل دی۔ ٹیم نے صرف تین گھنٹے کے اندر اپنی رپورٹ پیش کی۔

رپورٹ موصول ہوتے ہی بی پی ایس سی نے یہاں جاری ایک ریلیز میں سوالیہ پرچہ کے لیک ہونے کی تصدیق کی اور بتایا کہ 67ویں کمبائنڈ (ابتدائی) مقابلہ جاتی امتحان سے متعلق سوالیہ پرچہ وائرل ہونے کے معاملے کی چھان بین کے لیے افسران کی سہ سطحی ٹیم تشکیل دی گئی۔ ٹیم نے فوری کارروائی کرتے ہوئے آج تحقیقاتی رپورٹ چیئرمین کو سونپ دی۔

کمیشن نے کہا کہ رپورٹ کی بنیاد پر 8 مئی کو منعقد ہونے والے 67ویں کمبائنڈ (ابتدائی) مقابلہ جاتی امتحان کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی وائرل سوالات معاملے کی جانچ سائبر سیل سے کرائے جانے کے لیے ریاست کے ڈائرکٹر جنرل آف پولیس سے درخواست کی گئی ہے۔

اتوار, مئی 08, 2022

ملک مسلمانوں کی املاک پر بلڈوزر چلانے کے میں خلاف جمعیۃ علمائے ہند کی عرضی پر سپریم کورٹ میں کل اہم سماعت

ملک مسلمانوں کی املاک پر بلڈوزر چلانے کے میں خلاف جمعیۃ علمائے ہند کی عرضی پر سپریم کورٹ میں کل اہم سماعت
نئی دہلی:
 دہلی کے جہانگیر پوری سمیت ملک کی معتدد ریاستوں میں بغیر کسی عدالتی احکام کے مسلمانوں کی املاک پر غیر قانونی بلڈوزرچلانے کے خلاف جمعیۃ علمائے ہند (مولانا ارشد مدنی) کی دائر کردہ عرضی پر کل یعنی کے 9 مئی کو سماعت ہوگی۔یہ اطلاع آج یہاں جاری کردہ ریلیز میں دی گئی ہے۔
ریلیز کے مطابق اس سے قبل کی سماعت پرسپریم کورٹ نے سخت نوٹس لیتے ہوئے مرکزی حکومت سمیت ایسے تمام صوبوں سے جواب طلب کیا تھا جہاں حالیہ دنوں میں بغیر کسی عدالتی احکام کے مسلمانوں کی املاک پر بلڈوزر چلایا گیا تھا، عدالت نے دہلی کی جہانگیر پوری میں کی گئی انہدامی کارروائی پر اسٹے برقرار رکھتے ہوئے عدالت کے اسٹے کے باوجود دیڑھ گھنٹے تک چلنے والی انہدامی کارروائی پر ناراضگی کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ مئیر اور میونسپل کمیشنر سے جواب طلب کریں گے۔
واضحً رہے کہ جمعیۃ علمائے ہند نے مولانا سید ارشدمدنی کی ہدایت پر جہانگیر پوری، اتر پردیش، مدھیہ پردیش، گجرات، اوراتراکھنڈ ریاستوں میں مسلمانوں کی املاک پر چلنے والے بلڈوز ر کے خلاف سپریم کورٹ میں داخل پٹیشن دائر کی تھی۔جس کی سماعت گزشتہ ماہ کے اخیر میں ہوئی تھی۔
کل اس مقد مہ کی سماعت سپریم کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس ناگیشور راؤ اور جسٹس گوَئی کے روبرو عمل میں آئے گی، جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل بحث کریں گے۔
جمعیۃ علما ء ہند کی جانب سے 60/ صفحات پر مشتمل حلف نامہ داخل کیا گیا ہے جس میں کھرگون کے مسلمانوں کی املاک کی تفصیلات ہیں جسے غیر قانونی طریقے سے منہدم کیا گیا تھا، حلف نامہ میں ان تمام لوگوں کی تفصیلات ہیں جن کی املاک پر بغیر نوٹس کے بلڈوزرچلایا گیا اسی طرح ان لوگوں کی بھی تفصیلات ہیں جنہیں کئی ماہ قبل نوٹس دیا گیا اور اور انہیں اپنی با ت رکھنے کا موقع نہیں دیا گیا۔
جمعیۃ علماء ہند کی پٹیشن میں دہلی کے جہانگیر پوری میں مسلمانوں کی املاک پر بلڈوزر چلانے کا بھی ذکر ہے اور عدالت کے اسٹے کے باوجود مسلمانوں کی املاک پر بلڈوزر چلانے کے خلاف انتظامیہ پر کارروائی کرنے کی گذارش کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ دہلی سمیت مختلف ریاستوں میں مسلمانوں کی املاک پر بلڈوزر چلانے کے خلاف جمعیۃ علماء ہند نے سپریم کورٹ میں پٹیشن داخل کی ہے جس میں جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی مدعی ہیں، ایڈوکیٹ صارم نوید،ایڈوکیٹ نظام الدین پاشااورایڈوکیٹ شاہدندیم نے سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل کے مشورہ سے پٹیشن تیار کی ہے جسے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ کبیر ڈکشت نے داخل کیا ہے۔جمعیۃ علماء ہند کے علاوہ بھی دیگر فریقوں نے مداخلت کی عرضداشت داخل کی ہے جس پر عدالت یکجا سماعت کریگی۔

رشتوں کی پہچان____مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

رشتوں کی پہچان____
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ
   صلہ رحمی اور رشتوں کے احترام کی تاکید اسلامی احکام کااہم حصہ ہے،بھائی بہن، شوہر بیوی، والدین، پیٹے، بیٹیاں اور دوسرے اعز واقربا کے سلسلہ میں ہمیں یہ احکام یاد بھی رہتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ مغرب کی طرح یہاں خاندان ٹوٹتے بکھرتے نہیں ہیں، اور دور دراز کے رشتوں کو بھی یاد رکھا جاتا ہے، یقینا ہمارے یہاں بھی اس معاملہ میں کمی آئی ہے، لیکن ہم نے مغرب کی نقالی میں ان تعلقات کو ابھی پیچھے نہیں چھوڑ رہے، یہ ایک اچھی بات ہے اور اس کو مستحکم اور پائیدار بنانے کے لیے مزید کوشش کرنی چاہیے یہ اسلامی تقاضہ بھی ہے، اور ایمانی مطالبہ بھی۔
ان رشتوں کے علاوہ بھی ایک رشتہ ہے، یہ رشتہ ہندوستان کی دیگر اقوام وملل کے ساتھ مسلمانوں کا ہے، ان رشتوں کے بارے میں بھی ہمیں حساس ہونے کی ضرورت ہے، ہندوستان ہی نہیں پوری دنیا میں دیگر مذاہب کے جو لوگ ہیں، یا جو خدا بیزار ہیں، کسی دین کو نہیں مانتے ہیں، ان تمام سے بھی ہمارا رشتہ بھائی بھائی کا ہے، ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ تمام انسان آدم وحوا کی اولاد ہیں اور ہم سب کے جد امجد حضرت آدم ہی ہیں، یہ رشتہ ایک دوسرے کے تئیں انسانی ہمدردی، ایک دوسرے کی معاونت اور مشترکہ معاملات میں رواداری پر مبنی ہونا چاہیے، ہم ایک ایسے سماج میں ان رشتوں کو پروان چڑھائے بغیر زندگی نہیں گذار سکتے جہاں ہمیں ہر ہر قدم پر دوسرے مذاہب والوں ساتھ ہے، اس معاملہ میں بقائے باہم کے اصول کو سامنے رکھنا چاہیے، ظلم وستم کی گرام بازاری سب کے یہاں نا پسندیدہ، حق مارنا سب کے یہاں مذموم اور نا پسندیدہ ہے، سیرت مبارکہ میں ان حالات میں ہمیں کیا کرنا چاہیے اس کے لئے واضح اشارات موجود ہیں، حلف الفضول اور میثاق مدینہ کی بنیاد پر غیر مسلموں سے تعلقات استوار کرنا چاہیے ان کی خوشی وغمی میں شرعی حدود کو سامنے رکھ کر شریک ہونا چاہیے، اعلیٰ اخلاقی اقدار کے فروغ اور تریج واشاعت میں ان کو ساتھ لینا چاہیے اس سے غیر مسلم سماج کے دلوں سے ان وساوس اور خدشات کو دورکیا جا سکے گا جو فرقہ پرست لوگوں نے غلط طور پر ان کے ذہن ودماغ میں ڈال رکھا ہے۔
 یہ تعلقات استوار ہوں گے تو ان لوگوں سے جو ہمارا دوسرا رشتہ داعی اور مدعو کا ہے، اس رشتے کو حقیقت کا روپ دنیا ممکن ہو سکے گا، واقعہ یہ ہیکہ مسلمان ایک داعی قوم ہے اس کی ذمہ د اری ہے کہ وہ اللہ اوررسول صلی اللہ علیہ وسلم سے دور لوگوں تک اللہ کا پیغام پہونچا ئے۔ انہیں بتائیں کہ زندگی گذارنے کا وہی طریقہ مکمل ہے جو اللہ کے رسول نے ہمیں بتایا ہے، دنیا کے تمام مسائل ومشکلات کا حل اسلام میں موجود ہے، ظاہر ہے دعوت کے اس کام کے لیے ضروری ہے کہ ہمارے دل میں مدعو قوم کے لیے محبت کا ٹھا ٹھیں مارتا سمندر موجزن ہو، ہم ان سے نفرت نہ کریں اس لیے کہ کفر مرض ہے، وہ قابل نفرت ہے، لیکن مریض قابل نفرت نہیں ہوتا، ایک اچھے ڈاکٹر کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ مریض سے نفرت نہ کرے،  اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم مدعو قوم سے اس قدر محبت کرتے تھے انہیں ایمانی راستے پر لانے کے لیے اتنا کڑھتے رہتے تھے۔ قلب مبارک میں ایسی درد وکسک تھی کہ قرآن نے اس کا نقشہ کھینچتے وقت کہا کہ کیا آپ اپنے کو ہلاک کر ڈالیں گے اگر وہ قرآن کریم پر ایمان نہیں لاتے داعی کے دل میں جب ایسی تڑپ مدعو کے بارے میں پیدا ہوتی ہے تو دعوت کا کام آگے بڑھتا ہے، ہندوستان میں دعوت دین کے بڑے مواقع ہیں، تکثیری سماج کے ظلم وستم سے پریشان دلتوں، ہریجنوں اور کمزور طبقات بلکہ یہاں کی اکثریت کو اس پیغام ربانی کی ضرورت ہے، جو انسانی مسائل کے حل کی اس دنیا میں اول وآخر شکل ہے، مدعو اقوام وملل سے ہماری دوری دعوت کے اس امکانات کو ختم کر رہی ہے، دوریاں بڑھ رہی ہیں، مجھے خوب اچھی طرح معلوم ہے کہ مٹھی بھر لوگ ہندوستان میں ایسے ہیں  بقیہ رشتوں کی پہچان ……جو نفرت کی فصل کاٹنے پر یقین رکھتے ہیں، وہ یہاں کی تہذیب وثقافت اور گنگا جمنی تہذیب کو ختم کرنے کے درپے ہیں اور دن بدن ان کے اثرات بڑھ رہے ہیں، ان کے بڑھتے اثرات کو روکنا وقت کی ضرورت ہے، اس کی اہمیت یہاں کے دستور وقوانین کے تحفظ کے نقطہئ نظر سے بھی ہے، ہندوستان کی بڑی آبادی اس کام میں ہمارا ساتھ دے سکتی ہے، شرط ہے کہ ہم ان رشتوں کو جانیں پہچانیں اور عملی طور پر اس کو برتیں، بھائی چارے اور امت دعوت کے رشتہ کو دوسرے سارے رشتوں کی طرح پائیدار بنائیں، ہمیں اس کے لیے اپنی جد وجہد تیز کرنی چاہیے۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...