جمعرات, جون 16, 2022
پروفیسر اسلم آزاد ___ مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ وجھارکھنڈ

10 جون جمعہ کو بھارت بند کا ذمہ دار کون
10 جون جمعہ کو بھارت بند کا ذمہ دار کوننوجوانوں کے مستقبل کی تباہی کا ذمہ دار کون؟
تحریر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جاوید اختر بھارتی
جمعہ کا دن تمام دنوں کا سردار ہے اسی لئے جمعہ کے دن کو چھوٹی عید بھی کہا جاتا ہے جس طرح اس دنیا میں کسی مذہب میں سنیچر تو کسی مذہب میں اتوار تو کسی مذہب میں منگل کے دن کو اہمیت حاصل ہے اور خوشی کا دن مانا جاتا ہے اسی طرح مذہب اسلام کے اندر جمعہ کے دن کو بڑی فضیلت حاصل ہے یعنی یوم الجمعہ سید الایام ہے تو ظاہر بات ہے مسلمانوں کو جمعہ کے دن بڑی خوشی رہتی ہے کہ چلو آج پوری بستی کے لوگوں سے ملاقات ہوجائے گی اور خیریت بھی معلوم ہو جائے گی شادی وغیرہ کی تقریبات تو جمعہ کے دن لوگ نہیں رکھتے ہیں حالانکہ ممنوع نہیں مگر اس دن کچھ دوسرے طرح کی مصروفیات ہوتی ہیں دینی و دنیاوی، سیاسی و سماجی تقریبات کا انعقاد تو اکثر جمعہ کے دن ہوتا ہے اور شائد اسی کا کسی نے غلط فائدہ اٹھاتے ہوئے 10 جون جمعہ کے دن بھارت بند کا اعلان کردیا کہیں کوئی اشتہار تو نظر نہیں آیا لیکن سوشل میڈیا پر فیس بک، واٹس ایپ وغیرہ پر پوسٹ نظر آئی کہ گستاخ رسول نوپور شرما کے خلاف 10 جون جمعہ کو بھارت بند رہے گا کس کے زیرِ انتظام، کس کے زیرِ اہتمام،، نہیں معلوم،، نہ کسی تنظیم کا نام اور نہ ہی کسی عالم کانام،، نتیجہ یہ ہوا کہ 10 جون کو جمعہ کی نماز کے بعد ملک کے مختلف علاقوں میں نوپور شرما کے خلاف مسلمان سڑکوں پر اتر آئے اور احتجاج کرنے لگے اور نوپور شرما کی گرفتاری کا مطالبہ کرنے لگے مگر دیکھتے ہی دیکھتے حالات بدل گئے یعنی ہنگامی حالت پیدا ہوگئے کہی لاٹھی چارج ہوئی تو کہیں فائرنگ ہوئی اور اس کے بعد گرفتاری کا سلسلہ شروع ہوگیا یعنی سڑکوں پر اترے کسی کی گرفتاری کے لئے اور خود گرفتار کئے جانے لگے اس دوران دو لوگوں کی گولی لگنے سے موت بھی ہوگئی اتنا سب کچھ ہوجانے کے بعد بھی اب تک یہ نہیں معلوم ہوسکا کہ بھارت بند کا اعلان کس نے کیا تھا بلکہ لگتا تو ایسا ہی ہے کہ بھارت بند کا اعلان بھی چند فرقہ پرستوں کی سازش تھی جو بھائی کو بھائی سے لڑانا چاہتے ہیں، جو پڑوسیوں کو پڑوسیوں کا دشمن بنانا چاہتے ہیں، جو ملک میں فرقہ پرستی کی آگ لگانا چاہتے ہیں، جو نوجوانوں کا مستقبل تباہ کرنا چاہتے ہیں اور ساتھ ہی مسلمانوں کو بدنام کرنا چاہتے ہیں اور ہوا بھی ایسا ہی کہ کسی ماں کی گودی اجڑگئی، کسی باپ نے اپنا بیٹا کھودیا اور ہزاروں کی تعداد میں مسلم نوجوانوں کا مستقبل تاریکیوں میں ڈوب گیا پولیس نے بھی ظلم و بربریت کی انتہا کردی اور نہ جانے کتنے گھروں پر بلڈوزر چلادیا گیا لوگ ایک گھر بنانے میں ٹوٹ جاتے ہیں اور کوئی بستیاں اجاڑ کر مسکراتا ہے،، نوپور شرما نے رحمت دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کی وہ قابل مذمت ہے، ناقابل معافی و ناقابلِ برداشت ہے مگر جوش کے ساتھ ہوش نہیں کھونا ہے،، اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بھارت بند کا ذمہ دار کون، گرفتاریوں کا ذمہ دار کون، مسلمانوں کی بے رحمی کے ساتھ پٹائی کا ذمہ دار کون، ان کے مستقبل کی تباہی کا ذمہ دار کون، اب کون ان کی رہائی کرائے گا، زخمیوں کا علاج کون کرائے گا، ان کے گھر کے لوگ خون کے آنسو رورہے ہیں انہیں تسلی کون دے گا، جس ماں نے اپنا لعل اور جس باپ نے اپنا لخت جگر کھویا ہے انہیں سہارا کون دےگا یہ تمام سوالات کے جوابات کون دے گا؟ اب آئیے مسلمانوں کو تو تعلیم دی گئی ہے کہ اگر تین آدمی کا قافلہ ہوتو ایک کو امیر بنالو مگر یہاں کوئی امیر نہیں، کوئی قیادت نہیں، کوئی لیڈر نہیں پھر بھارت بند کا اعلان ہوا کیسے اور کیا کس نے اس کا پتہ لگانا ضروری ہے،، آئین کے دائرے میں رہ کر احتجاج کرنا یہ تو جمہوریت کی شان ہے اور احتجاجیوں پر لاٹھیاں برسانا، انہیں گرفتار کرکے مخصوص قانون کے تحت کارروائی کرنا اور ان کے مکانات کو بلڈوزر کے ذریعے منہدم کردینا یہ جمہوریت کو کچلنے کے مترادف ہے اور یہ سب کچھ ایک خاص مذہب کے ماننے والوں کے ساتھ کرنا ناانصافی اور ظلم ہے،، ضرورت تو اس بات کی بھی ہے کہ مذہبی بنیاد پر ڈیبیٹ پر پابندی عائد کی جائے اور جو بھی نیوز چینل مذہبی ڈیبیٹ کرائے تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور ڈیبیٹ میں جانے والوں کو بھی کچھ شرم و حیا ہونی چاہئے کہ ہمارا لحجہ کیا ہے، ہم کس انداز سے گفتگو کررہے ہیں، ہم کسی کو سمجھا رہے ہیں یا کسی کو اکسا رہے ہیں نوپور شرما نے شان رسول میں جو گستاخی کی ہے اس میں یہ ڈیبیٹ میں جانے والے نام نہاد علما بھی برابر کے شریک ہیں ان کے خلاف بھی ایف آئی آر ہونی چاہئے اور ان کی بھی گرفتاری ہونی چاہئے کیونکہ آج جو ملک کے حالات ہیں اور جو بھارت بند ہوا لوگ سڑکوں پر اترے ان پر لاٹھیاں برسیں، گرفتاریاں ہوئیں، دو لوگوں کی جانیں گئیں اور ہزاروں کی تعداد میں مسلم نوجوانوں کا جو مستقبل تباہ ہوا اس کے ذمہ دار صرف اور صرف یہی وہی مکار اور لفافوں کے لالچی علماء ہیں جو ڈیبیٹ میں جاتے ہیں، کبھی تھپڑ کھاتے ہیں تو کبھی جوتے کھاتے ہیں بدلے میں لفافہ لیتے ہیں اور پوری قوم مسلم کا بیڑہ غرق کرنے پر تلے ہوئے ہیں اور اسلام کی شبیہ کو خراب کرنے پر آمادہ ہیں یاد رکھیں کہ نیوز چینلوں پر جاکر تم اپنے علم کا اور صلاحیت کا لوہا نہیں منواسکتے بلکہ تمہاری جہالت، تمہاری مفاد پرستی اور مکاری کی پول کھل سکتی ہے اور کھلنا شروع بھی ہوگئی ہے-

بدھ, جون 15, 2022
جمعیۃ علماء ہند نے بلڈوزر کارروائی پر اسٹے اور خاطی افسران پر کارروائی کی مانگ کی ہے
اترپردیش میں مسلمانوں کی املاک پر چلنے والے غیر قانونی بلڈوزر کے خلاف داخل پٹیشن پر کل سپریم کورٹ آف انڈیا میں سماعت
جمعیۃ علماء ہند نے بلڈوزر کارروائی پر اسٹے اور خاطی افسران پر کارروائی کی مانگ کی ہے
نئی دہلی 15/ جون ( پریس ریلیز) ریاست اترپردیش میں گذشتہ ایک ہفتہ سے جاری غیر قانونی انہدامی کارروائی کے خلاف جمعیۃ علماء ہند نے گذشتہ دنوں سپریم کورٹ آف انڈیا سے رجوع کیا تھا، جمعیۃ علماء ہند کی پٹیشن پر کل یعنی 16/ جون کو دو رکنی تعطیلاتی بینچ کے جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس وکرم ناتھ کے روبرو سماعت عمل میں آئیگی۔ ایڈوکیٹ آن ریکارڈ کبیر ڈکشت اور ایڈوکیٹ صارم نوید نے رجسٹرار سے پٹیشن پر جلداز جلد سماعت کیئے جانے کی گذارش کی تھی جس کے بعد آج شام جاری کی گئی فہرست میں جمعیۃ علماء کی پٹیشن کو شامل کیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ میں جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ نتیا راما کرشنن پیش ہونگی۔
واضح رہے نوپور شرما اور نوین جندال کی جانب سے توہین رسول ﷺ کیئے جانے بعد کانپور شہر میں احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران فساد پھوٹ پڑا تھا۔ ایک جانب جہاں فساد میں مسلمانوں کی یک طرفہ گرفتاریاں ہوئیں وہیں دوسری جانب گذشتہ تین دنوں سے کانپور، پریاگ راج(الہ آباد) اور سہارنپور شہروں میں انتظامیہ نے مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہونچانا شروع کیا ہے اور دیکھتے ہی دیکھتے درجنوں مکانات کو بلڈوزر کی مدد سے زمین دوز کردیا گیا۔ صدر جمعیۃ علماء ہند حضرت مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر داخل پٹیشن میں جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی مدعی بنے ہیں۔
جمعیۃ علما ء ہند کی جانب سے داخل عبوری درخواست میں یہ تحریر کیا گیا ہیکہ سپریم کورٹ کی جانب سے ماضی میں انہدامی کارروائی پر نوٹس جاری کیئے جانے کے بعد بھی غیر قانونی طریقے سے انہدامی کارروائی کی جارہی ہے جس پر روک لگانا ضروری ہے نیز ان افسران کے خلاف کارروائی کی جائے جنہوں نے قانون کی دھجیاں اڑاکر مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہنچایا ہے۔
عبوری عرضداشت میں تحریر کیا گیا ہیکہ قانون کے مطابق کسی بھی طرح کی انہدامی کارروائی شروع کیئے جانے سے قبل پندرہ دن کی نوٹس دینا ضروری ہے نیز اتر پردیش بلڈنگ ریگولیشن ایکٹ1958 /کی دفعہ 10/ کے مطابق انہدامی کارروائی سے قبل فریق کو اپنی صفائی پیش کرنے کا مناسب موقع دینا چاہئے اسی طرح اتر پردیش اربن پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ ایکٹ 1973 کی دفعہ 27 کے تحت کسی بھی طرح کی انہدامی کارروائی سے قبل 15/ دن کی نوٹس دینا ضروری ہے اسی کے ساتھ ساتھ اتھاریٹی کے فیصلہ کے خلاف اپیل کا بھی حق ہے اس کے باوجود بلڈوز چلایا جارہا ہے۔
عرضداشت میں مزید تحریر کیا گیا ہیکہ کئی جگہوں پر ایک رات قبل نوٹس چسپا کرکے دوسرے ہی دن سخت پولس بندوبست میں انہدامی کارروائی انجام دی گئی جس کی وجہ سے متاثرین عدالت سے رجوع بھی نہیں ہوسکے نیز ڈر و خوف کے اس ماحول میں متاثرین براہ راست عدالت سے رجوع ہونے سے قاصر ہیں۔

گستاخ رسول ﷺ نوین جنڈال بھیونڈی پولیس کے صل الله سامنے پیش نہیں ہوا
گستاخ رسول ﷺ نوین جنڈال بھیونڈی پولیس کے صل الله سامنے پیش نہیں ہوابھیونڈی _ 15 جون ( اردو دنیا نیوز۷۲) بی جے پی کے برطرف شدہ لیڈر نوین کمار جندال آج چہارشنبہ کو بھیونڈی پولیس کے سامنے پیش نہیں ہوئے۔ بتایا جاتا ہے کہ نوپور شرما اور نوین جندال کو مہاراشٹر کی بھیونڈی پولیس نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف قابل اعتراض ریمارکس کے تناظر میں نوٹس جاری کیا تھا۔ اس نوٹس کے مطابق ان دونوں کو گواہی ریکارڈ کرنے کے لیے آج بھیونڈی پولیس کے سامنے پیش ہونے تھا نوپور شرما نے اس معاملے میں پولیس کے سامنے پیش ہونے کے لیے چار ہفتے کا وقت مانگا ہے۔
تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ نوین جندال نے ابھی تک پولیس کو کوئی اطلاع نہیں دی ہے۔ 5 جون کو، بی جے پی نے قومی ترجمان نوپور شرما اور دہلی بی جے پی کے میڈیا انچارج نوین جنڈال کو پارٹی سے نکال دیا گیا تھا ۔ پیغمبر اسلام کے بارے میں متنازعہ تبصروں پر ملک کے ساتھ ساتھ عرب ممالک سے بھی تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔ اس دوران نوپور ورما اور جندال کے خلاف بھیونڈی میں پولس کیس درج کیا گیاتھا

تعارف و تبصرہ"خالقِ کائنات قرآن کی روشنی میں": _______مؤلفِ کتاب: قاری غلام ربانی قاسمیتبصرہ نگار: مفتی محمد سراج الہدیٰ ندوی ازہری (ابو یحییٰ ازہری)

ناموس رسالت__ مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ وجھارکھنڈ

باحجاب آفرین فاطمہ اترپردیش کے ضلع پریاگ راج میں 10 جون بروز جمعہ کو نماز کے بعد کچھ لوگوں نے بی جے پی کی سابق ترجمان نوپور شرما کے خلاف مظاہرہ کیا.
پریاگ راج کے ایس ایس پی اجے کمار نے دعویٰ کیا کہ شہر میں ہوئے تشدد معاملہ میں جاوید احمد کی بیٹی آفرین فاطمہ بھی سازشی ہیں اور ان کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔ یہ پہلی بار نہیں جب آفرین فاطمہ سرخیوں میں آئی ہیں۔ اس سے پہلے بھی وہ متعدد ایشوز کے خلاف اپنی آواز بلند کرنے کی وجہ سے سرخیوں میں رہی ہیں۔ آفرین پہلی بار اس وقت سرخیوں میں آئی تھیں جب انہوں نے جے این یو کے گمشدہ طالب علم نجیب کے لئے آواز بلند کی تھی۔
آفرین فاطمہ کا تعلق ریاست اترپردیش کے ضلع الہ آباد یا پریاگ راج سے ہے۔ ان کے والد جاوید احمد سماجی کارکن ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بزنس میں بھی ہیں۔ ان کے خاندان میں والدین کے علاوہ دو بھائی اور تین بہنیں ہیں۔ انہوں نے اپنی تعلیم کا آغاز پریاگ راج کے سینٹ میریج کانونٹ اسکول سے کیا۔ اس کے بعد علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا رخ کیا جہاں سے انہوں نے اعلیٰ تعلیم کے ساتھ ساتھ اپنے سیاسی سفر کا آغاز کیا۔ انہوں نے اے ایم یو سے شعبہ لسانیات یا لنگوسٹکس سے بی اے آنرس کیا۔ اس دوران انہوں اے ایم یو کی سیاست میں بھی حصہ لینا شروع کر دیا اور ایک کامیاب اسٹوڈنٹ لیڈر کے طور پر ابھر کر سامنے آئیں، انہوں نے اے ایم یو کے ویمنس کالج میں صدارتی امیدوار کے طور پر حصہ لیا جس میں انہیں نمایاں کامیابی ملی اور وہ ویمنس کالج کی صدر منتخب ہوگئی۔
صدر منتخب ہونے کے بعد انہوں نے طالبات کے حقوق کے لئے آواز بلند کی، اے ایم یو میں لڑکیوں کو ہاسٹل سے باہر نکلنے کا وقت لڑکوں کے مقابلے میں بہت کم تھا، جس کے خلاف انہوں نے آواز بلند کی اور یونیورسٹی انتظامیہ کو اس بات پر راضی کرلیا کہ لڑکیوں کو ہاسٹل سے نکلنے کے اوقات میں توسیع کی جائے۔
سال 2019 میں ملک کی مشہور مصنفہ اروندھتی رائے اور صحافی عارفہ خانم شیروانی کو اے ایم یو میں منعقد ایک پروگرام میں مدعو کیا گیا تھا لیکن اس وقت عارفہ خانم کے ایک ٹویٹ کو لیکر طلبہ میں کافی ناراضگی تھی، طلبہ نے عارفہ خانم کی مخالفت کرتے ہوئے اسٹیج کا شامیانہ پھاڑنا شروع کردیا۔ اس دوران آفرین فاطمہ موقع پر پہنچ گئیں اور مشتعل طلبہ کی جانب اپنا دوپٹہ بڑھاتے ہوئے کہا، 'اگر تم میری عزت سے کھیلنا چاہتے ہو تو میرا دوپٹہ پھاڑ دو، شامیانہ نہیں'۔ جس کے بعد طلبہ کا غصہ ٹھنڈا ہوگیا۔
اے ایم یو سے گریجویشن مکمل کرنے کے بعد انہوں نے جے این یو کا رخ کیا، جہاں سے انہوں نے ایم اے کی ڈگری حاصل کی اور ایم اے کرنے کے بعد پی ایچ ڈی میں داخلہ لیکر ابھی ریسرچ کر رہی ہیں۔ انہوں نے ستمبر 2019 میں جے این یو کے انتخاب میں حصہ لیا۔ اس دوران جے این یو کے دیگر اسکولوں میں بھی انتخابات ہوئے۔ آفرین نے اسکول آف لینگویج اینڈ کلچرل اسٹڈیز سے کونسلر کے عہدے کے لئے منتخب ہوئیں اور ابھی بھی وہ طلبہ یونین کی کاونسلر ہیں۔
اُسی سال دسمبر میں بی جے پی حکومت نے شہریت ترمیم قانون کو منظور کردیا، جس کے خلاف ملک بھر میں مسلمانوں نے احتجاج کرنا شروع کردیا۔ ملک کی قومی دارالحکومت دہلی کے شاہین باغ میں مسلم خواتین نے دھرنا دے دیا۔ شاہین باغ کی خواتین کا احتجاج دیکھتے ہی دیکھتے ملک کے کئی حصوں میں پھیل گیا اور ملک میں کئی شاہین باغ بن گئے۔ اس دوران ملک کے الگ الگ گوشوں میں تشدد بھی ہوئے۔ پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ بھی ہوئی جس کے نتیجے میں کئی افراد ہلاک اور کئی زخمی ہوئے۔
سی اے اے اور این آر سی کے خلاف مظاہرے میں آفرین فاطمہ نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور حکومت سے سخت سوالات کئے۔ انہوں نے سی اے اے کے خلاف دہلی سے لیکر پریاگ راج تک اپنی آواز بلند کی۔ اس مظاہرے میں وہ مسلم خواتین کے شانہ بہ شانہ کھڑی رہیں۔ اس دوران انہیں حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ گزشتہ مہینوں میں ریاست کرناٹک میں حجاب پر عائد کی گئی، باحجاب آفرین فاطمہ پابندی کے خلاف بھی کافی متحرک رہیں ۔ اس وقت وہ فرٹرنیٹی مومنٹ کے ساتھیوں کے ساتھ مظاہرہ کر رہی باحجاب طالبات سے بات کرنے کے لئے کرناٹک کے اڈوپی اور مینگلورو گئیں اور انہوں نے وہاں طلبا سے بات چیت کی۔
آفرین اور انکے اہل خانہ کہتے ہیں کہ یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت نے محض انہیں خاموش کرنے اور بدلے کی پالیسی کے تحت انکا مکان منہدم کردیا۔ انکے مطابق وہ گزشتہ دو دہائیوں سے پراپرٹی ٹیکس ادا کرتے رہے ہیں اور اگر واقعی جاوید احمد مظاہرین کو اکسانے کیلئے ذمہ دار ہیں، تو انکی اہلیہ کا مکان کس قانون کے تحت منہدم کیا جاسکتا ہے؟ اسمبلی انتخابات میں بلڈوزر کا خوف دلاکر حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی نے جو خاکہ کھینچا تھا، آفرین فاطمہ کا مکان مسمار کرکے اس خاکے میں رنگ بھرنے کی مہم شروع کی گئی ہے، یہ سوال اتر پردیش کی خوفزدہ اقلیت کے ذہنوں میں کلبلانے لگا ہے۔

اردودنیانیوز۷۲
ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!
ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے! Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...
-
ٹرین میں ناری شکتی پردرشن Urduduniyanews72 عالمی یوم خواتین سے سبھی واقف ہیں، یہ ہرسال مارچ کی آٹھویں تاریخ کوپوری دنیا میں من...
-
گستاخ نبی کی قرآنی سزا اردودنیانیوز۷۲ مکہ میں سب سے پہلےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنےوالا کوئی اور نہیں بل...
-
یہ بیماری نہیں عذاب الہی ہے ! Urduduniyanews72 سی این این یہ امریکی نشریاتی ادارہ ہے،اس کی ایک رپورٹ جسے ملک کے اکثر اخبارات ...
-
بچیوں کی تربیت: ایک اہم ذمہ داری Urduduniyanews72 1. بچیوں کی تربیت کی اہمیت بچیوں کی تربیت ایک معاشرتی فریضہ ہے۔ ایک اچھی تربی...
-
مدارس اسلامیہ کنونشن میں منظور شدہ تجاویز اردودنیانیوز۷۲ مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ و جھارکھن...
-
ملکِ ہند میں اسلامی انگریزی اسکول: وقت کی اہم ضرورت Urduduniyanews72 ہندوستان میں مسلمان قوم کا شمار ملک کی سب سے بڑی اقلیت میں...
-
نئے سال کا آغاز: ایک نیا سفر Urduduniyanews72 نیا سال ایک نیا آغاز، ایک نئی امید اور نئی جدوجہد کا پیغام لے کر آتا ہے۔ یہ دن نہ...
-
پیام انسانیت کے وفد کا سیمانچل دورہ Urduduniyanews72 Urduduniyanews72 @gmail.com ملک میں ایک ایسی تحریک جو خالص انسانی بنیاد پ...
-
سنبھل میں کرفیو کی ایک رات ) * انس مسرورانصاری Urduduniyanews72 رات آئی تو خوف کا عفریت...
-
خنساء اسلامک انگلش اسکول بہیڑہ دربہنگہ، بہار کی دینی و عصری تعلیم اور اصلاحی خدمات۔ Urduduniyanews72 تعارف: خنساء اسلامک انگلش ...