*مساجد ، مکاتب ، مدارس کا تحفظ اور ان کی سلامتی کی فکر کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت: مولانا محمد شمشاد رحمانی قاسمی*
اردو دنیا نیوز٧٢
*مساجد کے نظام کو نبوی فکر کے وسیع تناظر میں دیکھنے کی ضرورت:مولانا محمد شبلی القاسمی*
ضلع سیتا مڑھی کے ائمہ مساجد اور مدارس و مساجد کے ذمہ داران کا ایک تربیتی و مشاورتی اجلاس مورخہ 13 ستمبر 2022 کو مدرسہ رحمانیہ مہسول سیتا مڑھی میں حضرت مولانا محمد شمشاد رحمانی قاسمی صاحب نائب امیر شریعت بہار ، اڈیشہ و جھارکھنڈ کی صدارت میں منعقد ہوا ۔ اپنے صدارتی خطاب کے دوران حضرت نائب امیر شریعت نے امارت شرعیہ کے خود کفیل نظام مکاتب کی اہمیت اور موجودہ زمانے میں اس کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سماج کے ہر شخص خواہ و عورت ہو یا مرد، بچہ ہو یا بوڑھا، لڑکا ہو یا لڑکی کے دین و ایمان کی حفاظت اور ان کو بنیادی دینی تعلیم دلانا جس سے ان کے ایمان و عقیدہ کی حفاظت ہو سکے اور وہ ایک مسلمان بن کر زندگی گزار سکیں بہت ضروری ہے ۔ اس کے لیے ضرورت ہے کہ ہر آبادی میں بنیادی دینی تعلیم کے مکاتب سماج کے لوگ اپنے خرچے پر قائم کریں ۔ جس طرح سے روٹی ، کپڑا اور مکان بنیادی ضرورت ہے اور ہر شخص اس بنیادی ضرورت کی فکر کرتا ہے ، اسی طرح دین کی تعلیم حاصل کرنا بھی بنیادی ضرورت ہے اور اس کی فکر بھی ہر شخص کو خود کرنی چاہئے ۔ آپ نے مسجدوں کے اندر مکتب قائم کرنے کی ترغیب دیتے ہوئے کہا کہ مسجدیں فقط نماز پنجگانہ اور جمعہ ادا کرنے کے لیے نہیں ہیں ، بلکہ سماج کی دیگر تعلیمی ، معاشرتی اور تہذیبی ضرورتوں کی تکمیل بھی ا ن کے ذریعہ ہونی چاہئے ، اس لیے ہر مسجد کو اشاعت علم دین کا مرکز بنایا جائے ۔انہوں نے کہا کہ آج ہر طرف باطل قوتوں کی یلغار مساجد ، مکاتب اور مدارس کے خلاف ہو رہی ہے اور ان کے وجود کو مٹانے کی سازشیں ہو رہی ہیں ۔ ایسے میں ان سب دینی و مذہبی اداروں کا تحفظ اور ان کی سلامتی کی فکر کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امیر شریعت بہار اڈیشہ و جھارکھنڈ حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی صاحب نے وقت کے اس اہم موضوع پر توجہ دی ہے اور ان کی فکر ہے کہ تما م مساجد کے ائمہ اور ذمہ داران امارت شرعیہ سے مربوط ہوں تاکہ ہم ایک دوسرے کے مسائل سے واقف ہوں اور مل جل کر مسائل کا حل تلاش کریں ۔انہوں نے ائمہ مساجد کی مالی مشکلات پر ذمہ داران مساجد کی توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ ائمہ حضرات مشکل حالات میں قلیل تنخواہوں پر کام کر رہے ہیں ، اس لیے ذمہ داران مساجد کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان کی مالی گراں باری کی طرف توجہ کریں اور ان کی تنخواہوں میں اضافہ کریں ۔
جناب مولانا محمد شبلی القاسمی صاحب قائم مقام ناظم امارت شرعیہ نے اپنے خطاب میں مساجد کے تحفظ اور سماج میں آپسی بھائی چارگی اورمحبت کے فروغ پر زور دیا ۔ آپ نے کہا کہ جس طرح ہم سب اپنے گھروں ، دکانوں اور زمینوں کے تحفظ کی فکر کرتے ہیں اسی طرح اللہ کے گھر کے تحفظ پر بھی توجہ دینی چاہئے ۔ جب بھی سروے کا کام ہو تو مساجد کا بھی ضرورسروے کرائیں اور کاغذ میں واضح طور پر مسجد لکھوائیں ، مسجدوں کی طرح مقابر، مدارس، خانقاہوں ، مکاتب ، امام باڑوں، قبرستانوں اور دیگر مذہبی مقامات کا بھی زمینی سروے کرا کر سرکاری دستاویز میں واضح طور پر مسجد، مکتب، قبرستان ، امام باڑہ وغیرہ لکھوایا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ مساجد کے نظام کو نبوی فکر کے وسیع تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے، اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کے ذریعہ جو جو کام کیا ، کل کے مقابلہ آج زیادہ اس بات کی ضرورت ہے کہ مساجد کو ان مقاصد کے لیے استعمال کیا جائے۔
انہوں نے کہا آپسی بھائی چارے کے فروغ پر توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ سماج میں مختلف مذہب و مسلک کے ماننے والے لوگ رہتے ہیں ، ہر ایک کی ضرورت ایک دوسرے سے وابستہ ہے ، اگر ہم ایک دوسرے سے کٹ کر اور نفرت کے ساتھ زندگی گزاریں گے تو ہماری سماجی زندگی مشکل ہو جائے گی ، اس لیے سماج میں محبت قائم کریں ، اگر کوئی جھگڑا وغیرہ کبھی ہو جائے تو اشتعال میں نہ آئیں بلکہ سمجھدار لوگ بیٹھ کر تنازع کو ختم کریں اور کوشش کریں کہ نفرت اور اشتعال نہ پھیلنے پائے۔ بہت سے شر پسند لوگ لڑانے اور اشتعال دلانے کے لیے افواہیں پھیلاتے ہیں ،افواہوں کے جال میں نہیں پھنسنا ہے ۔ سمجھداری اور ہوشمندی سے کام لینا ہے ۔ محبت کے ذریعہ ہی سماج مضبوط ہو سکتا ہے اور ملک ترقی کر سکتا ہے ۔انہوں نے کہا آج مدارس اسلامیہ شر پسند وں کی نگاہ میں کھٹک رہے ہیں ، اس لیے ان کا تحفظ بہت ضروری ہے ، امیرشریعت حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی صاحب کی قیادت میں مدارس کے تحفظ کے لیے امارت شرعیہ جو کوششیں کرسکتی ہے ضرور کرے گی۔
مولانا مفتی محمد سہراب ندوی صاحب نے دار القضاء امارت شرعیہ کی اہمیت و ضرورت پر توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ دار القضاءکے قیام کا مقصد معاشرہ میں انصاف کو عام کرنا اور انصاف کی راہ کو آسان بنانا ہے ۔ انصاف جس قدر عام ہو گا، معاشرہ میں اسی قدر امن و سکون قائم ہو سکے گا ، اس وقت مختلف جہتوں سے شریعت اسلامی کو داغدار کرنے اور نئی نسل کے ذہن ودماغ کو اپنے دین وشریعت سے بیزار کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں ، ایسے حالات میں ہمیں نئے جذبۂ ایمانی کے ساتھ اپنے دین و شریعت پر عمل کے لیے تیار رہنا چاہئے ۔اور اپنے تنازعات کے حل کے لیے صرف دارا لقضاء سے ہی رجوع کرنا چاہئے۔ان حضرات کے علاوہ مولانا عبد المنا ن قاسمی مہتمم مدرسہ اشرفیہ راجو پٹی نے اصلاح معاشرہ کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب کے لیے لازم ہے کہ اللہ اور اس کے رسول کےا حکام کی اتباع کریں اور اپنے آپ کو شریعت کا پابند بنائیں ، آج ہم سب جن پریشانیوں میں مبتلا ہیں اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم نے اپنے آپ کو دین اور شریعت سے دور کر دیا ہے ، جب کہ اللہ تعالیٰ نے ہماری کامیابی و کامرانی اپنے دین اور شریعت کی اتباع میں مضمر رکھی ہے ۔ مولانا اظہار صاحب رکن شوریٰ و مجلس عاملہ امارت شرعیہ نے امارت شرعیہ کے قیام کے پس منظر اور امار ت شرعیہ کے مقاصد و اغراض پر روشنی ڈالی اور بانی امارت شرعیہ حضرت مولانا ابو المحاسن محمد سجاد رحمۃ اللہ علیہ کی فکر اور ان کی دور اندیشی کا تفصیل سے تذکرہ کیا۔مولانا محمد عمران قاسمی قاضی شریعت دار لقضاء امارت شرعیہ بالا ساتھ سیتا مڑھی نے استقبالیہ کلمات پیش کیے اور تمام آنے والوں کا شکریہ ادا کیا۔ اس اجلاس کی نظامت مولانا نصیرا لدین مظاہری نے کی انہوں نے اپنی ابتدائی گفتگو میں ائمہ کرام کے مسائل اور ان کی مالی مشکلات پر توجہ دلائی، انہوں نے امارت شرعیہ کے شعبہ امور مساجد کا تعارف کراتے ہوئے اس کےا غراض و مقاصد پر بھی روشنی ڈالی ۔ اس اجلاس کو کامیاب بنانے والوں میں ڈاکٹر ساجد علی خان رکن شوریٰ امارت شرعیہ ، مولانا مشتاق صاحب نائب صدرتنظیم ، جناب ظفر صاحب سکریٹری مدرسہ رحمانیہ مہسول ،اور مدرسہ کے جملہ اساتذہ کرام نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ اجلاس میں ضلع سیتا مڑھی کے سیکڑوں علماء کرام و ائمہ مساجد شریک ہوئے ۔ آخر میں حضرت نائب امیر شریعت کی دعا پر اجلاس کا اختتام ہوا۔