جمعرات, دسمبر 01, 2022
اسلامی کیلنڈر

بدھ, نومبر 30, 2022
الحاج انجینئر محمد صالح ؒؒ__ مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی
نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ
اردو دنیا نیوز ٧٢
امارت مجیبیہ ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹ دربھنگہ کے سکریٹری، امارت شرعیہ کی مجلس ارباب حل وعقد کے رکن، مجلس شوریٰ کے مدعو خصوصی، با وقار ، بردبار، عبادت گذار، صالحیت اور صلاحیت کے مرقع، اسم با مسمیٰ انجینئر محمد صالح ساکن مہدولی، دربھنگہ کا ۲۹؍ ربیع الاول ۱۴۴۴ھ مطابق ۲۷؍ اکتوبر ۲۰۲۲ء بروز بدھ بوقت ساڑھے سات بجے صبح ان کے آبائی مکان واقع مہدولی میں انتقال ہو گیا، گذشتہ اتوار کو مولانا سہیل احمد ندوی نائب ناظم امارت شرعیہ کے ساتھ عیادت کے لیے میری حاضری ہوئی تو وہ ماہتاب صاحب کے گھر سے اپنے گھر منتقل ہونہیں رہے تھے، کیے جا رہے تھے، منظر بالکل جنازہ جیسا تھا، وہ بیڈ پر لیٹے ہوئے تھے اور چار کاندھوں پر سوار تھے، کوئی چار ماہ قبل ہڈی کا کینسر ثابت ہوا تھا، میدانتا پٹنہ اور بنارس میں علاج جاری تھا، جب ہم لوگ حاضر ہوئے تھے، ڈاکٹر نے جواب دے دیا تھا اور سانس کی ڈور ٹوٹنے کے لیے دو دن کی مدت مقرر کی تھی ، قوت ارادی مضبوط تھی ، وقت مقرر دو دن بعد کا تھا، اس لیے دو دن اور کھینچ لے گیے، عیادت کے لیے حاضری ہوئی تھی تو آنکھوں سے آنسو جاری تھا، مصافحہ کے ہاتھ اٹھا رہے تھے اور وہ گر، گر جا رہا تھا، ہم لوگوں نے ان کے ہاتھوں کو اپنے ہاتھوں میں لے لیا اور مل کر بجھے ہوئے دل کے ساتھ واپس آگیا، اندیشہ یہ بھی تھا کہیں راستہ ہی سے واپس نہ ہونا پڑے، جو حالت تھی، اس میں یہ اندیشہ بے وجہ بھی نہیں تھا، ہم لوگ واپس ہو گیے، چار روز کے بعد سانس کی رفتار جو عیادت کے وقت ناک سے زیادہ منہ سے قائم تھی ، وہ بھی ٹوٹ گئی، لاولد تھے پس ماندگان میں ایک اہلیہ ، ایک بھائی کو چھوڑا، حضرت امیر شریعت کے حکم اور نائب امیر شریعت کے مشورہ سے ایک وفد نے جنازہ میں شرکت کی ، جس میں مولانا سہیل احمد ندوی مولانا مجیب الرحمن دربھنگوی اور رقم الحروف شامل تھا، جنازہ کی نماز اسی دن بعد نماز مغرب مفتی خبیب احمد صاحب سابق قاضی امارت شرعیہ دربھنگہ نے پڑھائی او رمقامی قبرستان مہدولی میں تدفین عمل میں آئی ، سینکڑوں لوگ ان کو آخری منزل تک پہونچانے میں شریک تھے، محتاط اندازہ کے مطابق ان کی تعداد پندرہ سو رہی ہوگی۔
انجینئر محمد صالح بن نبی اختر (م ۳۰؍ مارچ ۱۹۹۰ء ) بن عبد الباری کی ولادت ووٹر شناختی کارڈ کے مطابق۱۹۴۲ء میں حسن چک دربھنگہ میں ہوئی، ان کی نانی ہال مہدولی تھی ،ا ن کے نانا کا نام محمد غفران (م۱۹۳۸) بن فضل الٰہی تھا، چنانچہ جلد ہی وہ حسن چک سے اپنی نانی ہال مہدولی منتقل ہو گیے۔ وہ تین بھائیوں میں سب سے چھوٹے اور تین بہنوں میں ایک بہن سے بڑے تھے، دو بھائی ڈاکٹر ظفیر الدین صاحب (م۲۰۲۰ئ) اور محمد سالم صاحب بال بچوں کے ساتھ امریکہ منتقل ہو گیے، وہ دربھنگہ میں تنہا رہ گیے، تنہائی کا کرب وہ پوری زندگی جھیلتے رہے ۔
محمد صالح صاحب کی ابتدائی تعلیم مقامی مکتب میں ہوئی، ۱۹۵۷ء میں انہون نے مسلم ہائی اسکول سے میٹرک اور سی ام او سائنس کالج دربھنگہ سے آئی ایس سی اور دربھنگہ میں واقع اسکول آف انجینئرنگ سے ٹیکنیکل میں ڈپلومہ کیا، معاش کے حصول کے لیے رانی گنج بردوان مغربی بنگال کے پیپر مل میں ملازت کی، لیکن زمین وجائیداد کی دیکھ بھال کے لیے والد نے صرف چار سال کے بعد وطن بلا لیا، پھر پوری زندگی ملازمت نہیں کی، اپنی زمینداری اور جائیداد کے تحفظ میں وقت گذارا۔
محمد صالح صاحب کی شادی بارو بیگو سرائے میں ہوئی تھی، ان کے سسر کا نام مولانا ابو القاسم جمیل طیب (م ۱۹۸۵) تھا، جو سید محمد طیب (م ۱۹۰۶) بن سید رحمت علی کے لڑکا تھے۔
انجینئر محمد صالح کا شمار بڑے اہل خیر میں ہوتا تھا، انہوں نے بہت سارے بچوں کو اپنے صرفہ سے عالم حافظ بنایا ، عصری تعلیم حاصل کرنے والوں کی مالی مدد کی ، وہ بند مٹھی سے مدد کے قائل تھے، ان کی اہلیہ بھی عموما ان کی داد ودہش سے نا واقف رہا کرتی تھیں، وہ نام نمود سے کوسوں دور رہا کرتے تھے، یہی وجہ تھی کہ ۱۹۹۵ء میں جب امارت مجیبیہ ٹیکنیکل انسٹی چیوٹ مہدولی دربھنگہ میں قائم ہوا تو زمین کے بڑے حصے کی فراہمی کے باوجود انہوں نے ادارہ کے نام میں اپنا نام شامل کرنا گوارہ نہیں کیا ، اور پوری زندگی بانی سکریٹری کی حیثیت سے ادارہ کو پروان چڑھاتے رہے ، اور دامے درمے ، قدمے سخنے ہر قسم کے تعاون سے کبھی گریز نہیں کیا، ان کی مسلسل جد وجہد کے نتیجے میں امارت مجیبیہ ٹکنیکل کو وقار واعتبار حاصل ہوا، ابھی انتقال سے چند ماہ قبل انہوں نے ٹیکنیکل انسٹی چیوٹ کے زمین کی فراہمی کے کاغذات درست کرائے تھے۔
انجینئر صاحب سے میری پہلی ملاقات فروری ۲۰۰۹ء میں دربھنگہ میں ہوئی تھی، موقع تھا دربھنگہ میں دار القضاء کے قیام اور قاضی کے اعلان کا، مولانا سید نظام الدین صاحبؒ امیر شریعت سا دس کے ساتھ احقر بھی گرد کارواں کے طور پر شریک تھا، اس موقع سے میری کتاب نقد معتبر اور یادوں کے چراغ کا اجرا بھی عمل میں آیا تھا، اور نگر تھانہ والی مسجد کے افتادہ حصہ پرجو امارت شرعیہ کے نام وقف تھا اس پر دار القضاء کی عمارت کی تعمیر کے لیے سنگ بنیاد اکٹھا کیا گیا تھا، تعمیرات کے لیے دربھنگہ سے فراہمی مالیات کا کام میرے ذمہ تھا، میرے ساتھ انجینئر محمد صالح ماسٹر صفی الرحمن عرف ممتازبابو جناب زبیر صاحب بھی ہوا کرتے تھے، نیچے کا حصہ تیار ہونے کے بعد وہاں کی کمیٹی والوں نے دوسرا مصرف نکال لیا اور امارت شرعیہ نے جن مقاصد کے لیے جد وجہد کی تھی اس کی تکمیل نہیں ہو سکی، لیکن محمد صالح صاحب اور دیگر رفقاء نے اس موقع سے جس قدر امارت شرعیہ سے والہانہ تعلق اور وارفتگی کا ثبوت دیا ،اس کی یاد آخری دم تک باقی رہے گی۔
وہ ایک بافیض انسان تھے، فیض جس قدر عام ہوتا ہے اسی قدر ان کی جدائی سے نقصان پہونچتا ہے، یقینا انجینئر محمد صالح صاحب کے انتقال سے ہم نے ایک با فیض شخص کو کھو دیا ہے، جو پوری صلاحیت اور صلاحیت کے ساتھ ملت کے کاموں کو آگے بڑھانے میں مشغول تھے، اللہ ان کی مغفرت فرمائے، پس ماندگان کو صبر جمیل دے۔ آمین یا رب العالمین ۔

اسلامی کیلنڈر

دہلی میں منعقد آل انڈیا مسابقہ حفظ قرآن میں عزیزم محمد صہیب نے پہلا مقام حاصل کرکے ضلع بجنور کا نام کیا روشن
دہلی میں منعقد آل انڈیا مسابقہ حفظ قرآن میں عزیزم محمد صہیب نے پہلا مقام حاصل کرکے ضلع بجنور کا نام کیا روشن
اردو دنیا نیوز ٧٢
عزیزم محمد صہیب سلمہ ابنِ جناب مولانا محمد اکرم کامراجپوری متعلم جامعہ عربیہ شمس العلوم ہرسواڑه نے آل انڈیا مسابقہ حفظ قرآن کریم دہلی منعقدہ ۲۴نومبر۲۰۲۲ میں اول پوزیشن حاصل کی
یہ نجیب آباد اور مدرسہ شمس العلوم ہی نہیں بلکہ پورے ضلع بجنور کے لیے بڑے فخر کی بات ہے اس پور ے ضلع کا نام روشن ہوا ہے
پہلی نشست میں سیکڑوں مساہمین میں سے 22 طلبہ کا اِنتخاب کیا گیا جس میں عزیزم محمد صہیب سلمہ کی پہلی پوزیشن آئی پھر ان 22 مساہمین کے ما بین مسابقہ ہوا پھر سے یہ دوبارہ پہلی پوزیشن حاصل کی۔۔
پہلی پوزیشن حاصل کرنے پر عزیزم محمد صہیب سلمہ اور اُن کے والدِ محترم کو مسابقہ انتظامیہ کی طرف سے عمرہ پر بھیجنے کا اعلان کیا گیا ہے
اور دس ہزار روپے نقد اور ٹرافی بطور انعام دی گئی
میں عزیزم محمد صہیب سلمہ کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں اور دعاء گو ہوں کہ اللہ مزید ترقی عطا فرمائے
اللہ پاک دین و دنیا کی سب راحتیں، کامیابیاں آپ کا مقدر کرے۔ دنیا و آخرت کا نافع علم پھیلانے کا سبب بنیں۔صحت و تندرستی اور ایمان والی اچھی پرسکون زندگی آپ اور آپ سے وابستہ سب رشتوں ( آپ کی اولاد ،آپ کے سب گھر والوں) کا مقدر ٹھہرے۔
بڑی ناسپاسی ہوگی اس موقع پر عزیزم محمد صہیب سلمہ کے والدِ محترم اور استادِ محترم کو مبارک باد پیش نہ کریں
مولانا اکرم قاسمی صاحب کے ساتھ ساتھ ان کے اُستاد حضرت قاری صنورحسین صاحب مظفر نگری اُستاد مدرسہ شمس العلوم ہرسواڑه نجیب آباد کو بھی مبارکباد پیش کرتے ہیں یقیناً یہ سب ان ہی حضرات کی محنت اور توجہ کی برکت ہے کہ اللہ نے یہ سنہرا موقع میسر فرمایا
دعاء ہے اللہ تعالیٰ مزید ترقی عطا فرمائے
تحفہ کیا دوں تمہیں دعاؤں کے سوا
۔ کہ خدا رہے تم سے راضی سدا۔ !!!
تم سلامت رہو ہزار برس
ہر برس کے ہوں دن پچاس ہزار
از: *انس حسامی بجنوری*

منگل, نومبر 29, 2022
اسلامی کیلنڈر

پیر, نومبر 28, 2022
گورنروں کی رسہ کشی ___مفتی محمد ثنا ء الہدی قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ
گورنروں کی رسہ کشی ___
مفتی محمد ثنا ء الہدی قاسمی
نائب ناظم امارت شرعیہ
آئین میں منتخب ریاستی حکومت کے اوپر قانونی سر براہ گورنر کو قرار دیا گیا ہے، یہ اصلامرکزی حکومت کا نمائندہ ہوتا ہے، ریاست میں حکومت کسی پارٹی کی ہو، گورنر مرکزی حکومت کے مشورے کا پا بند اور اس کے منصوبوں کے مطابق ریاستی حکومت سے کام کروانا چاہتا ہے، اب اگر ریاست ومرکز میں الگ الگ پارٹی کی حکومت ہو تو گورنر اور ریاستی وزراء اعلیٰ کے درمیان اختلاف، رسہ کشی اورٹکراؤ ناگزیر ہو جاتا ہے، دونوں الگ الگ سمت میں ریاست کو لے جانا چاہتے ہیں اورجب انجن ڈبل ہو اور وہ گاڑی کو مخالف سمتوں میں کھینچ رہے ہوں تو کیا حشر ہوگا، آپ خود سمجھ سکتے ہیں، ریاست کی بد حالی اور ترقی کی رفتار میں رکاوٹ کا یہ بڑا سبب ہے، اس ٹکراؤ کی وجہ سے ترقیاتی کام رک جاتے ہیں اور ان کاموں کو روکنے کے لیے منتخب جمہوری حکومت کے خلاف گورنر سد راہ ہوجاتا ہے او رظاہر ہے جب رکاوٹ آئینی عہدہ دار کی طرف سے ہو تو اسے دور کرنا آسان نہیں ہوتا، کانگریس کے عہد حکومت میں اس قسم کے ٹکراؤ کی نوبت عموما نہیں آتی تھی اور آجاتی تو بھی اخلاقی اقدار کا خیال رکھا جاتا تھا، تہذیب کا دامن نہیں چھوڑا جاتا تھا اور اختلاف کی ایک سر حد تسلیم کی جاتی تھی، جس سے آگے بڑھنا عہدے اور وقار کے منافی سمجھا جاتا تھا۔
مرکز میں بی جے پی حکومت کے آنے کے بعد یہ اقدار باقی نہیں رہے، گورنر سے ریاستی حکومتوں کو کمزور کرنے کا کام لیا جانے لگا یا ان کی بے لگام زبان فرقہ پرستوں کی ترجمان بن گئی، اڈیشہ اور میگھالیہ کے سابق گورنر کا یہ بیان تو آپ کو یاد ہی ہوگا کہ ہندوستان ہندوؤں کا ملک ہے، آئینی عہدہ پر بیٹھے ہوئے ملکی آئین کے خلاف اس قسم کا بیان گورنر کے عہدے اور وقار کے خلاف ہے، بھگت سنگھ کو شیاری کا یہ کارنامہ بھی آپ کو یاد ہوگا کہ انہوں نے مرکزی حکومت کے اشارے پر راتوں رات صدر راج ختم کرنے کی سفارش کی اور پھر صبح صادق کے وقت دیو رفرز نو یس کو وزیر اعلیٰ کا حلف دلا دیا، اسمبلی میں ان کی اکثریت نہیں تھی اس لئے معاملہ ”بیٹھے بھی نہیں تھے کہ نکالے گئے“ جیسا ہوگیا اور انہیں استعفیٰ دینا پڑا، کانگریس، این سی پی اور شیو سینا کی مہااگھاڑی کی حکومت قائم ہوئی اور کچھ دن کے بعد گورنر کی ہی مدد سے ایکناتھ شنڈے کی سرکار مہاراشٹر میں بن گئی، ان تمام اُتھل پتھل، ادل، بدل، میں گورنر کے رول سے جمہوریت پسند عوام کو سخت صدمہ ہوا۔
ابھی کچھ دن قبل ہی کی بات ہے کہ مغربی بنگال کا گورنر ہاؤس سبزی منڈی بن گیا تھا، وہاں کے گورنر جگدیپ دھنکڑے ہر دن منتخب حکومت کو دھمکیاں دینے لگے تھے، اعلیٰ افسران کو طلب کرکے باز پرس کرنا ان کا روز کا معمول بن گیا تھا، ایک بار تو انہوں نے اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں خطبہ پڑھنے سے انکار کردیا تھا، بڑی مشکل سے ان کو راضی کیا جا سکا، ان امور کا ان کو آئینی اختیار نہیں تھا، لیکن دھنکڑے اپنے حدود واختیار سے تجاوز کرنے لگے تھے، بالآخر ممتا بنرجی کو پریشان کرنے کا انعام انہیں نائب صدر جمہوریہ بنا کر دیا گیا۔
جھارکھنڈ کے گورنر نے تو وہاں کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کی اسمبلی کی رکنیت کوہی خطرے میں ڈال دیا تھا، وہاں بی جے پی نے کانگریس ارکان اسمبلی کی خریداری کا کام بھی شروع کر دیا تھا؛تاکہ حکومت گرا دی جائے، ہیمنت سورین نے بڑی جرأت کے ساتھ اسمبلی میں تحریک اعتماد لاکر اس سلسلے کو ختم کرایا، لیکن اب بھی گورنر صاحب کا کہنا ہے کہ جھارکھنڈ میں ایٹم بم کا دھماکہ ہوگا۔
تازہ رسہ کشی کیرل کے گورنر عارف محمد خان نے شروع کر رکھی ہے، انہوں نے کیرل کی تمام یونیورسیٹیوں کے وائس چانسلر کو یک قلم برخواست کر دیا، معاملہ ہائی کورٹ گیا اور کیرل ہائی کورٹ نے گورنر کے حکم کی تعمیل پر روک لگا دی، عارف محمد خان کے نزدیک مشہورمؤرخ ڈاکٹر عرفان حبیب مجرم ہیں، انہیں مسلمانوں کے ”اللہ حافظ“ کہنے پر بھی اعتراض ہے، بہت سارے اخبار اور چینل کے لیے انہوں نے اپنے دروازے پر نو انٹری، ممنوع الدخول کا بورڈ لگا رکھا ہے، وہ آر ایس ایس کے منظور نظر ہیں، وہ خود بھی تین دہائی قبل سے ہی آر ایس ایس سے اپنے تعلقات کا اقرار کرتے ہیں، تعلقات کی اس مدت کو وہ کم کرکے دکھاتے ہیں، کیوں کہ آر ایس ایس کے لیے کام کرنا تو انہوں نے نفقہ مطلقہ کے وقت سے ہی شروع کر دیا تھا، ان کی پارلیامنٹ میں نفقہ مطلقہ سے متعلق اسلام مخالف تقریر کو اب تک لوگ نہیں بھولے ہیں، مشہور یہی ہے کہ عوام کاحافظہ کمزور ہوتاہے، لیکن اب اتنا بھی کمزور نہیں ہے کہ پینتیس چالیس سال قبل کی دھواں دھار تقریر بھی ذہن سے محو ہوجائے۔
گورنر وں کا یہ طرز عمل اور ان کی مداخلت (Governoritis) ہماری جمہوریت کو کمزور کر رہی ہے، یہ غیر دستوری، غیر جمہوری اور غیر آئینی بھی ہے، کیوں کہ گورنر کا دائرہ کار آئین میں مذکور ہے اور اس دائرہ سے باہر نکل کر کام کرنے کی اجازت کسی پارٹی سے متعلق گورنر کو نہیں دی جا سکتی۔

اسلامی کیلنڈر

سبسکرائب کریں در:
اشاعتیں (Atom)
اردودنیانیوز۷۲
ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!
ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے! Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...
-
ٹرین میں ناری شکتی پردرشن Urduduniyanews72 عالمی یوم خواتین سے سبھی واقف ہیں، یہ ہرسال مارچ کی آٹھویں تاریخ کوپوری دنیا میں من...
-
گستاخ نبی کی قرآنی سزا اردودنیانیوز۷۲ مکہ میں سب سے پہلےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنےوالا کوئی اور نہیں بل...
-
یہ بیماری نہیں عذاب الہی ہے ! Urduduniyanews72 سی این این یہ امریکی نشریاتی ادارہ ہے،اس کی ایک رپورٹ جسے ملک کے اکثر اخبارات ...
-
بچیوں کی تربیت: ایک اہم ذمہ داری Urduduniyanews72 1. بچیوں کی تربیت کی اہمیت بچیوں کی تربیت ایک معاشرتی فریضہ ہے۔ ایک اچھی تربی...
-
مدارس اسلامیہ کنونشن میں منظور شدہ تجاویز اردودنیانیوز۷۲ مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ و جھارکھن...
-
ملکِ ہند میں اسلامی انگریزی اسکول: وقت کی اہم ضرورت Urduduniyanews72 ہندوستان میں مسلمان قوم کا شمار ملک کی سب سے بڑی اقلیت میں...
-
نئے سال کا آغاز: ایک نیا سفر Urduduniyanews72 نیا سال ایک نیا آغاز، ایک نئی امید اور نئی جدوجہد کا پیغام لے کر آتا ہے۔ یہ دن نہ...
-
پیام انسانیت کے وفد کا سیمانچل دورہ Urduduniyanews72 Urduduniyanews72 @gmail.com ملک میں ایک ایسی تحریک جو خالص انسانی بنیاد پ...
-
سنبھل میں کرفیو کی ایک رات ) * انس مسرورانصاری Urduduniyanews72 رات آئی تو خوف کا عفریت...
-
خنساء اسلامک انگلش اسکول بہیڑہ دربہنگہ، بہار کی دینی و عصری تعلیم اور اصلاحی خدمات۔ Urduduniyanews72 تعارف: خنساء اسلامک انگلش ...