اردو دنیا نیوز
یوروپی ملک سویڈن میں ایک اسلام مخالف سیاستداں رہتا ہے، اس ملعون کا نام راسموس ہے جو ڈنمارک کی بھی شہریت رکھتا ہے،پہلے سویڈن میں اس شخص نے قرآن کو نذر آتش کیا پھر ڈنمارک میں بھی اسی عمل کو دہرایا ہے،آئےدن اس ناپاک عمل کووہ دہراتا چلاجارہاہے،قرآن سے اس کی دشمنی کی وجہ بھی عجیب وغریب ہے،سویڈن یوروپی ممالک کی فوجی تنظیم ناٹو(NATO) کی رکنیت حاصل کرنا چاہتا ہے، اس کے لئے اس نے درخواست دے رکھی ہے،ترکی ناٹو کا رکن ملک ہے،اس نےاپنے ویٹو پاور کا استعمال کرکے اس کی درخواست کو روک دیا ہے، اب اس کے رد عمل میں یہ منحوس شخص ترکی سفارت خانہ کے سامنےہرجگہ قرآن کا نسخہ جلارہا ہے، یہ کہاں کا انصاف ہے؟
اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک نےاس مذموم عمل کی شدید مذمت کی ہے، ساتھ ہی اسلامی ممالک نے بھی اپنا اپنا احتجاج بھی درج کرایا ہے، باوجود اس کے راسموس کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑا ہے،اس کی وجہ پس پردہ مغربی طاقتیں ہیں جو اسلامو فوبیا کو بڑھاوا دینا چاہتی ہیں،مسلم ممالک کی طرف سے اس پر لگام دینے کی بات کی جاتی ہے تواظہار رائے کی آزادی کا نام لیکر اپنا پلہ جھاڑلیتی ہیں،جہاں تک ترکی کے خلاف احتجاج کا معاملہ ہے توبات سمجھ میں آتی ہے، اسے جمہوری حق کہا جاسکتا ہے،مگر قرآن کے خلاف یہ عمل کونسا جمہوری حق ہے،اور کونسی اظہار رائے کی آزادی ہے؟ یہ سمجھ سے باہر کی بات ہے۔
ابھی دودن پہلے برطانیہ کے مسلم نوجوانوں نے ایک انوکھے احتجاج سے دنیا کی توجہ اپنی جانب مبذول کرالی ہے،اس بے انصافی کو سمجانے کی کوشش کی ہے،یہ ایک خوش آئند بات ہے،ملک کی راجدھانی لندن میں ایک خوبصورت مظاہرہ کا انعقاد کیاہے،قرآن ہی کی زبان میں ظالموں کو انجام بد سے آگاہ کیاہے، ان جیسے لوگوں کو بے انصاف سے خطاب کیا ہے،سویڈش سفارت خانے کے سامنے بہترین آواز میں قرآن کریم کی یہ آیتیں پڑھی گئی ہیں، ترجمہ ملاحظہ فرمائیے؛
"اورہر گز مت خیال کر کہ اللہ بےخبرہے ان کاموں سے جو کرتے ہیں بے انصاف، ان کو ڈھیل دے رکھی ہے اس دن کے لئے کہ پتھرا جائیں گی آنکھیں، دوڑتے ہوں گے اوپر اٹھائے اپنے سر،پھر کر نہیں آئیں گی ان کی طرف انکی آنکھیں، اور دل ان کے اڑے ہوں گے" ۰۰۰۰۰"اور انھوں نے بڑی بڑی چالیں چلیں، اور اللہ کے سامنے انکی چالیں تھیں،اور واقعی انکی چالیں ایسی تھیں کہ ان سے پہاڑ بھی ٹل جائیں، سو اللہ کواپنے پیغمبروں سے وعدہ خلافی کرنےوالا ہرگز نہ سمجھ لینا، بےشک اللہ زبردست ہے پورا بدلہ لینے والا ہے"( ابراہیم)
مذکورہ بالا قرآنی آیات میں ساری باتیں کہ دی گئی ہیں، دنیا کے سامنے یہ پیغام گیا ہے کہ یہ بےانصاف لوگ ہیں جو خود کو مہذب کہتے ہیں،ترکی نے ان کی درخواست کو اسٹےکیا ہے اسمیں قرآن کریم کی خطا کیا ہے؟ اس سے بڑی بے انصافی اور ظلم کی بات اور کیا ہوسکتی ہے؟
اس روئے زمین پر قرآن ہی ہے جو تمام آسمانی کتابوں کے ساتھ انصاف کی بات کرتا ہے ،ساتھ ہی صداقت کا اعلان بھی کرتا ہے، توریت، زبور، انجیل کا ذکر نام کے ساتھ قرآن شریف میں لکھا ہوا ہے،ارشادخداوندی ہے؛
"اے مسلمانو! تم کہو کہ ہم خدا پر،اور جو کچھ ہماری طرف اتارا گیا ہے اس پر،اور جو کچھ ابراہیم واسماعیل پر،اور اسحاق اور یعقوب اور خاندان یعقوب کی طرف اتارا گیا اس پر،اور جوکچھ موسی وعیسی کو دیا گیا اس پر،اور جو کچھ اور سب پیغمبروں کو ان کے پروردگار کی طرف سے دیا گیا ان سب پر ایمان لائے،(سورہ بقرہ )
آج تک کسی مسلمان نے یا مسلم ملک نے انجیل جلانے کی بات نہیں کی ہے،ایسا کرنے پر خود اس کا ایمان خطرہ میں آجاتا ہے،ایک مسلمان ہونے کے لئے یہ ضروری ہےکہ وہ قرآن مجید کے ساتھ اس سے پہلے نازل ہونے والی تمام آسمانی کتابوں پر بھی ایمان لائے،ایمان کے لئے یہ لازمی شرط ہے۔
آج اس انصاف اور قانون کی کتاب کو ہی جلانے کی کوشش ہورہی ہے۔ قرآن وہ چراغ نہیں ہے جو پھونکوں سے بجھ جائے،عالم کی ہدایت اور انسانیت کی حفاظت کا اسمیں سامان ہے، اس کتاب کی حفاظت کی ذمہ داری اللہ نے لے رکھی ہے،ایک نسخہ جلادینے سے یہ کتاب ضائع نہیں ہونے جارہی ہے، ساڑھے چودہ سوسال کی تاریخ اس پر گواہ ہے، بہت سے راسموس پیدا ہوئے اور مرگئے مگر قرآن کی ایک لفظ کو زیر وزبر نہ کرسکے،
بظاہروقتی طور پر کچھ لوگ یہ اچھل کود مچاتےرہے ہیں، اس کا مطلب یہ نہیں کہ یہ خدا کے مقابلے میں جنگ جیت لیں گے، یہ نادانی ہےاور جہالت کی بات ہے،خدا زبردست انتقام لینےوالا ہے۔
یہ باتیں برطانوی مسلم نوجوانوں نے سویڈش سفارت خانہ کے سامنے لندن میں آیات قرآنی کے ذریعہ پہونچادی ہیں،مظاہرہ کا ایک نیا انداز بھی دنیا کے سامنے آگیا ہےکہ مسکت جواب خدا کی کتاب سے ہی دیا جاسکتا ہے۔
جہاں دعوت قرآن کے ذریعہ دی جاتی ہے،امیر المومنین حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ جنکے لئے آخری نبی محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہدایت کی دعا کی تھی، قرآن کی آیتوں کو سنکر حلقہ بگوش اسلام ہوئے ہیں،اسلام کے ابتدائی دور سے لیکر آج تک لوگ اس کتاب الہی کو سن سن کر، پڑھ پڑھ کر اسلام کے دامن سے وابستہ ہوتے رہے ہیں، یہ دعوت وہدایت کی کتاب ہے،وہیں آج باطل کا مقابلہ بھی ہم قرآن کے ذریعہ کرسکتے ہیں،جو قرآن کو جلانے چلے ہیں ،اسلام پر اعتراض کرتے ہیں، ان کا مقابلہ قرآن سے کرسکتے ہیں، ارشاد ربانی ہے؛
"تو اے پیغمبر منکروں کا کہا نہ مان اور اس قرآن سے ان کے ساتھ بڑے زور کا جہاد کر"(فرقان)
اس آیت کے ذریعہ پیغمبر اسلام اور اسکے سچے جانشین اور وارثین کوہدایت دی گئی ہے کہ پوری طاقت سے قرآن کریم کے ذریعہ منکرین کا مقابلہ کریں ،قرآن کریم یہ سب سے بڑا ہتھیار ہے، اور اس کے ذریعہ کیا گیا مقابلہ سب سے بڑا جہاد ہے،تاریخ گواہ ہے کہ اس کے مقابلے کی طاقت کسی قوم میں نہیں ہے، مسلمانوں کے عروج وسربلندی اسی میں رکھی گئی ہے، مگر ضرورت قرآن کی دولت سے پہلے مالامال ہونے کی بھی ہے،بہت سے مسلمانوں نے اس ویڈیو کو دیکھا ہے کہ برطانوی مسلم نوجوانوں کی ایک جماعت لندن میں قرآن کی تلاوت کررہی ہے، مگر افسوس کہ وہ کیا پڑھ رہے ہیں اور کیا پیغام دے رہے ہیں؟ یہ بات بہت سےمسلمانوں کی بھی سمجھ میں نہیں آئی ہے، یہ نہایت تکلیف دہ اور افسوسناک امت مسلمہ کی حالت زار ہے،،،
ع۔۔۔وہ زمانے میں معزز تھے مسلمان ہوکر
اور تم خوار ہوئے تارک قرآن ہوکر
ہمایوں اقبال ندوی، ارریہ
یکم فروری ۲۰۲۳ء
رابطہ، 9973722710