اردودنیانیوز۷۲
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ بہار ، اڈیشہ وجھارکھنڈ
مختلف موقعوں سے اس بات کا اظہار کیا جاتا رہا ہے کہ مسلمانوں میں قیادت کا فقدان ہے، حضرت مولانا قاضی مجاہد الاسلام قاسمی ؒ فرمایا کرتے تھے کہ فقدان قیادت کا نہیں، پیچھے چلنے والوں کا ہے، سمع وطاعت کے جذبے سے کام کرنے والوں کا ہے، واقعہ یہی ہے کہ مسلم قیادت کے لیے بڑے بڑے لوگ سامنے آئے، اپنی ساری طاقت، توانائی، مال ودولت آرام وسکون قوم وملت کے مفاد پر قربان کر دیا، اپنے آشیانہ کو پھونک کر زمانہ کو روشنی بخش دی، ایک زمانہ میں پذیرائی بھی ہوئی، لوگوں نے فنائیت کا مظاہرہ بھی کیا، اور پھر دھیرے دھیرے جوش ٹھنڈا ہو گیا، اور لوگ پرانی روش پر آگیے، قائدین پکارتے رہے آواز لگاتے رہے منصوبے بناتے رہے، لیکن ان منصوبوں میں رنگ بھرنے کے لیے جس صلاحیت کی لوگوں کو ضرورت تھی اور جنہیں آگے آنا چاہیے تھا، وہ نہیں آسکے اور ان منصوبوں کو عملی رنگ وروپ دینا ممکن نہیں ہو سکا، اس لیے ضرورت ہے کہ قائدین کی باتوں کو ما نیں،ا ن کے بنائے ہوئے خطوط پر چلیں، بغیر اجازت کے نہ آگے بڑھیں اور نہ پیچھے ہٹیں۔ سمع وطاعت کا مطلب یہی ہے کہ بات سمجھ میں آئے یا نہیں، جس کو قائد مان لیا، اس کی مانیں گے، اس کے نقش قدم کی پیروی کریں گے، ایمان والوں کی یہی صفت بیان کی گئی ہے، سمعنا واطعنا، اس کے بر عکس بے ایمانوں کا معاملہ رہا ہے، وہ سنتے تو ہیں، لیکن مان کر نہیں دیتے، صرف سننا کافی نہیں ہے، اگر کوئی مریض حکیم کے پاس جائے، اس سے دوا لکھوا لائے، نسخہ کو بار بار پڑھے بھی،لیکن دوانہ خریدے،استعمال نہ کرے، تو مرض صرف نسخے کو پڑھنے سے دور نہیں ہو گا، دوا کڑوی کسیلی ہو، کھانے پر جی بھی متلائے، لیکن اگر صحت یاب ہونا ہے تو دوا خریدنی ہوگی، استعمال کرنا ہوگا، تبھی مرض دور ہوگا، آج کے سماجی مسائل وامراض کو دور کرنا ہے تو اس کا واحد طریقہ قائدین کی باتوں کو ماننا ہے۔
یہ تمہیدی سطوریہ بیان کرنے کے لیے لکھے گیے کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے قائدین نے یونی فارم سول کوڈ کے خلاف، مسلم پرسنل لا کی حمایت میں آن لائن لا کمیشن کو آرابھیجنے اوربھجوانے کی مہم چلا رکھی ہے،یہ مہم پورے ملک میں چل رہی ہے اور اب تک لاکھوں کی تعداد میں لائکمیشن کو آرا بھیجی جا چکی ہیں، 28 جولائی تک ہی ہی آرا بھیجنی ہے۔لوگوں میں جوش ہے، جذبہ ہے اور ہر مسلک ومکتب فکر کے اتحاد کی وجہ سے یہ کام بڑی تیزی میں ہو رہا ہے، اور ہم سب کو بھی کوشش جاری رکھنی چاہیے تاکہ زیادہ سے زیادہ آرا لاء کمیشن کو جا سکےامارت شرعیہ کے تمام ذمہ داران حضرات قضاہ اور کارکنان شب وروز حضرت امیر شریعت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی دامت برکاتہم سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے حکم پر پوری مستعدی سے لگے ہوئیہیں ، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے با وقار صدر حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی اور جنرل سکریٹری مولانا فضل الر حیم مجددی مدظلہما کے ساتھ تمام مسلک ومکتب فکر کے قائدین نے واضح کر دیا ہے کہ ہم مسلم پرسنل لا بورڈ کے ساتھ ہیں، ہمیں یکساں سول کوڈ منظور نہیں، یہ مہم در اصل انہیں امور کا اعلان ہے، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے لا کمیشن کو آرا بھیجنے کی مہم سے آگے بڑ کر کچھ کرنے کو ابھی منع کیاہے،ا حتجاج، جلوس، بڑے اجلاس، دھرنا اور سڑکوں پر آنیسے بھی روکاہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ ابھی وہ مرحلہ نہیں آیا ہے، ہوسکتا ہے بعد میں نفقہ مطلقہ او رشاہ بانو کیس کی طرح اس کی بھی ضرورت پڑے، لیکن ابھی قائدین نے ان کاموں سے منع کیا ہے، اس لیے ہماری سعادت مندی یہ ہے کہ ابھی ان چیزوں سے باز رہیں، اتنا ہی کریں، جتنا ان کی طر ف سے ہدایت ہے، جوش وجذبہ اچھی چیز ہے، لیکن ہوش کی بات یہ ہے کہ ابھی ہمیں قائدین کے چشم وابرو کا انتظار کر نا چاہیے، کہیں ایسا نہ ہو کہ ہمارا غیر معمولی جوش وجذبہ ہمارے معاملہ کو دوسرا رخ دیدے، جو ہمارے لیے اور ساری ملت کے لئے ضرر رساں ثابت ہو۔