Powered By Blogger

اتوار, اگست 08, 2021

یوگی حکومت۔ ڈاکٹر کفیل خان کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوگئی ‏

  • (اردو اخبار دنیا)

 الٰہ آباد:اتر پردیش کی یوگی حکومت نے ڈاکٹر کفیل خان معاملہ کی دوبارہ تحقیقات کے تعلق سے الٰہ آباد ہائی کورٹ کے ذریعہ گزشتہ دنوں جاری نوٹس کا تحریری جواب داخل کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ڈاکٹر کفیل کے خلاف آکسیجن ٹریجڈی معاملہ میں 24 فروری 2020 کو دوبارہ شروع کی گئی جانچ کو واپس لے لیا گیا ہے۔ ساتھ ہی حکومت نے گزشتہ جانچ کے ریزلٹ کو ماننے کی بھی بات کہی ہے جس میں ڈاکٹر کفیل خان کو پوری طرح سے بے قصور بتایا گیا تھا۔

اتر پردیش حکومت نے الٰہ آباد ہائی کورٹ کے نوٹس کے جواب میں 6 اگست کو اپنے وکیل کے ذریعہ سے جواب داخل کر بتایا کہ اس نے ڈاکٹر کفیل خان کے خلاف 24 فروری 2020 کو شروع کی گئی از سر نو جانچ کو واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ساتھ ہی حکومت نے کہا کہ بی آر ڈی کالج میں ہوئی آکسیجن ٹریجڈی کے جانچ افسر چیف سکریٹری ہمانشو کمار نے 15 اپریل 2019 کو جو جانچ رپورٹ دیا تھا، حکومت نے اس کو ہی قبول کر لیا ہے۔

 

قابل ذکر ہے کہ اپنی جانچ رپورٹ میں چیف سکریٹری ہمانشو کمار نے ڈاکٹر کفیل خان کو پوری طرح سے بے قصور بتاتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اسپتال کے سب سے جونیئر ڈاکٹر تھے۔ جانچ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ بی آر ڈی میڈیکل کالج میں پروبیشن پر 8 اگست 2016 کو ان کی تقرری ہوئی تھی۔ واقعہ کے دن 10 اگست 2017 کو چھٹی پر ہونے کے باوجود وہ بچوں کی جان بچانے کے لیے بی آر ڈی میڈیکل کالج گورکھپور پہنچے اور اپنی ٹیم کے ساتھ ان 54 گھنٹوں میں 500 سلنڈروں کا انتظام کرنے میں کامیاب رہے۔ ڈاکٹر کفیل خان نے اس خوفناک رات کو 26 لوگوں کو فون کیا تھا۔

تحقیقاتی افسر نے کہا کہ پوچھ تاچھ کے دوران یہ بھی پتہ چلا ہے کہ ڈاکٹر کفیل خان نے اپنی پوری صلاحیت سے ہر ممکن کوشش کی تھی جس میں بی آر ڈی میڈیکل کالج کے سبھی افسران کے ساتھ کیے گئے فون کال بھی شامل تھے۔ ڈاکٹر کفیل کے بدعنوانی میں ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ وہ آکسیجن فراہمی کی ادائیگی/حکم/ٹنڈر/رکھ رکھاؤ کے لیے ذمہ دار نہیں تھے۔ وہ انسفلائٹس وارڈ کے چیف بھی نہیں تھے۔ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ وہ 8 اگست 2016 کے بعد پرائیویٹ پریکٹس کر رہے تھے۔ ان پر علاج میں لاپروائی اور بدعنوانی کے الزامات بے بنیاد اور غلط تھے۔

واضح رہے کہ چیف سکریٹری ہمانشو کمار کے ذریعہ 15 اپریل 2019 کو جانچ رپورٹ دینے کے باوجود ریاستی حکومت نے 11 مہینے تک کوئی کارروائی نہیں کی اور 24 فروری 2020 کو ڈاکٹر کفیل خان کے خلاف پھر سے جانچ کا حکم دے دیا۔ حکومت کے اس فیصلے کے خلاف ڈاکٹر کفیل خان نے الٰہ آباد ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا جس پر عدالت نے یو پی حکومت کو نوٹس جاری کر یہ بتانے کے لیے کہا تھا کہ ڈاکٹر کفیل خان کو چار سال سے زیادہ مدت سے معطل کیوں رکھا گیا ہے، جب کہ بی آر ڈی کالج آکسیجن ٹریجڈی کے بعد معطل کیے گئے ڈاکٹر راجیو مشرا سابق پرنسپل، ڈاکٹر ستیش آکسیجن انچارج اور دیگر کلرک کو بحال کر دیا گیا تھا۔

راج کندرا نے فحش شوٹنگ کے حوالے سے مجھے گمراہ کیا، شیرلین چوپڑا

  • (اردو اخبار دنیا)

بھارتی ماڈل، اداکارہ و گلوکارہ شیرلین چوپڑا نے شلپا شیٹھی کے شوہر راج کندرا پر گمراہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ راج نے یہ بتایا کہ نیم عریاں اور فحش شوٹس نارمل ہوتے ہیں۔انھوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ راج کندرا نے ان سے کہا کہ ان کی بیوی شلپا، میری تصاویر اور ویڈیوز پسند کرتی ہیں۔

 

جمعہ کو شیرلین چوپڑا نے ممبئی پولیس کے کرائم برانچ کے پراپرٹی سیل کو فحش فلموں کے حوالے سے اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔واضح رہے کہ اس کیس میں راج کندرا پر کلیدی سازش کا الزام ہے اور وہ اس وقت جوڈیشل کسٹڈی میں ہیں۔ 1999 میں مس آندھرا کا تاج پہننے والی شیرلین چوپڑا نے بھارتی میڈیا کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ راج کندرا نے انھیں شوٹ کے حوالے سے گمراہ کیا اور غلط بیانی کی۔

 

حالانکہ وہ میرے مینٹور (اتالیق) تھے لیکن اسکے باوجود انھوں نے مجھے بہکایا اور کہا کہ جو بھی شوٹنگ کی جارہی ہے وہ گلیمر ہے، ایسا ہر کوئی کرتا ہے اور مجھے بھی کرنا چاہیے

ہوا کی رفتار سے بھی زیادہ تیز چلنے والی ٹرین اگست 8, 2021

  • (اردو اخبار دنیا)

سوئٹزر لینڈ کے ماہرین ایک ایسی تیز ترین ٹرین تیار کر رہے ہیں، جو ہوا کی رفتار سے بھی زیادہ تیز چلنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔زیرزمین چلنی والی یہ کیپسول ٹرین 745 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے چلی گی، اس میں مسافرکیپسول نما ڈبوں (پوڈ) میں بیٹھ کر سفر کریں گے۔

 

کمپنی نے دعویٰ کیا کہ سوئٹزرلینڈ سے زیورخ کا سفر جو ٹرین میں تقریبا ساڑھے تین گھنٹے اور جہاز سے تقریباً ڈیڑھ گھنٹے میں طے کیا جاتا ہے، وہ اس ٹرین میں صرف 17 منٹ میں طے کرنا ممکن ہوگا۔ماہرین کے مطابق اس ٹرین کے بعد شہریوں کو درپیش ٹرانسپورٹ کے مسائل حل ہوجائیں گے کیونکہ جتنے وقت میں یہ ٹرین 7 چکر لگائے گی اُتنی دیر میں 7 ٹرینیں زیورخ پہنچتی ہیں

خلا میں پہلا ہوٹل قائم کرنے کا اعلان

  • (اردو اخبار دنیا)

گیٹ وے فاؤنڈیشن نے خلا میں پہلا ہوٹل قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔اس ہوٹل میں تین روزہ قیام پر تقریباً 5 ہزار ڈالرز کی لاگت آئے گی۔یہ خلائی ہوٹل مصنوعی کشش ثقل کا حامل ہوگا اس میں 500 افراد کے رہنے کی جگہ مختص کی جائے گی۔

 

علاوہ ازیں ہوٹل میں جم، ریسٹورینٹ اور وہ تمام سہولیات میسر ہوں گی جو زمین کے کسی بھی ہوٹل میں ہوتی ہیں۔اس اسٹیشن کا ڈھانچہ دو دائروں پر مشتمل ہوگا جو ایک دوسرے سے منسلک ہوں گے، بیرونی دائرہ دراصل اسٹیشن کی بنیاد ہوگا جس میں رہائش کے ماڈیولز، سولر پینلز، ریڈی ایٹرز اور ریل ٹرانسپورٹ سسٹم کی اسمبلی ہوگی۔

 

دوسرا دائرہ رہائش کے لیے پریشرائزڈ، باہم منسلک اور بڑے ماڈیولز کے سلسلے پر مشتمل ہوگا۔ اس میں جم، باورچی خانے، ریسٹورینٹ کے علاوہ ملازم کی بھی سہولت ہوگی۔

99 سالہ ماڈل ’دادی‘ کے چرچے

  • (اردو اخبار دنیا))

کیلیفورنیا سے تعلق رکھنے والی 99 سالہ دادی ہیلنے سیمن نے حال ہی میں اپنی پوتی کی کمپنی کے اشتہار میں بطور ماڈل ڈیبیو کر کے کریئر کا آغاز کیا۔ہیلنے کی پوتی سائی بیوٹی نامی کمپنی چلاتی ہیں، جو چہرے کی خوبصورتی کے حوالے سے مختلف مصنوعات تیار کرتی ہے۔

 

سیمن نے بتایا کہ وہ اپنی 99ویں سالگرہ کے بعد ایک نئی زندگی جینے کی خواہش مند تھیں، اسی خواہش کو مدنظر رکھتے ہوئے انہوں نے ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے کا فیصلہ کیا۔انہوں نے کہا کہ میں نے کئی خوبصورت ماڈلز کو دیکھا، میرا اُن کے ساتھ کوئی مقابلہ نہیں ہے ،انہوں نے کہا کہ میں اس دقیانوسی سوچ یا تصور کو ختم کرنے کی خواہش مند ہوں کہ بوڑھی خواتین ماڈلنگ نہیں کرسکتیں۔

مسلم لڑکیوں کو فتنہ ارتداد سے محفوظ رکھنا وقت کا اہم تقاضہ ہے



(اردواخباردنیا)مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام فتنہ ارتداد کے اسباب و حل پر سہ روزہ اصلاح معاشرہ کانفرنس!

بنگلور، 07/ اگست (پریس ریلیز): ملک کے حالات روز بروز بگڑتے جارہے ہیں۔ امت مسلمہ دین سے دور ہورہی ہے۔ جس تیزی کے ساتھ یہ ارتداد ہماری نسلوں کو تباہ کررہا ہے اس کے واقعات ہمارے سامنے ہیں۔ ملک کے تقریباً ہر شہروں سے ارتداد کی خبریں آرہی ہیں۔ امت مسلمہ جن بڑے بڑے مسائل سے دوچار ہے ان میں سے ایک بڑا اور سنگین مسئلہ غیرمسلموں سے مسلم لڑکے اور لڑکی کا شادی کرنا ہے۔ یہ فعل ایک مسلمان کو ارتداد کی دہلیز پر لا کھڑا کردیتا ہے۔ ہندوستانی مسلمان اس سنگین مسئلہ سے شدید متاثر ہیں، ملک کے طول و عرض سے آئے دن یہ روح فرسا واقعات سننے اور پڑھنے کو ملتے رہتے ہیں کہ فلاں مسلم لڑکے یا لڑکی نے فلاں غیرمسلم لڑکی یا لڑکے سے شادی رچا لی۔

ان روح فرسا اور دل کو چھلنی کردینے والے واقعات کا سب سے زیادہ دل دہلا دینے والا پہلو یہ ہے کہ مسلم لڑکے اور لڑکی اپنی رضامندی اور خوشدلی سے ایسا کررہے ہیں اور انھیں اس پر ذرا بھی افسوس نہیں اور اس پر دشمن کی چالیں اور سازشیں مستزاد ہیں۔ مذکورہ خیالات کا اظہار مرکز تحفظ اسلام ہند کے بانی و ڈائریکٹر محمد فرقان نے کیا۔انہوں نے فرمایا کہ ہندوستان میں بڑھتی مذہبی منافرت اب ایک نازک موڑ پر آپہنچی۔یہ بات بہت حیران کن اور فکر انگیز ہیکہ ہندوتوا ایجنڈے کے ایک سازش کے تحت محبت کا جھانسہ دیکر مسلم لڑکیوں کو غیروں نے اپنے چنگل میں پھسانے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔ گھر واپسی کے نام پر مسلمان لڑکیوں کو ہندو بنانے کی مکمل سازش چل رہی ہے۔ اور روز بہ روز ہزاروں دختران ملت اس سازش کا شکار ہوتی نظر آرہی ہیں، جن کی زندگی تیاہ و برباد ہورہی ہیں۔ اس کی ایک وجہ جہاں ہندو شدد پسند تنظیموں کی گھناؤنی سازش ہے وہیں دوسری وجہ اباحیت پسندی، مغربی تہذیب کی اندھی دلدادگی اور فرد کی بے محابا آزادی نے جہاں اس کو خوب بڑھاوا دیا ہے، وہیں مسلم نسل نو کی ایمانی اور اسلامی تربیت سے ہماری غفلت کوشی اور سہل انگاری کا بھی بڑا دخل ہے۔

ان تمام تر حالات کو پیش نظر رکھتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند نے ارتداد کے اس سازش کو بے نقاب کرنے اور اسکے دنیوی اور اخروی نقصانات سے امت کو واقف کرواتے ہوئے اسے بیدار کرنے کیلئے ”سہ روزہ آن لائن اصلاح معاشرہ کانفرنس“بعنوان ”مسلم لڑکیاں ارتداد کے دہانوں پر: اسباب و حل“ منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے تفصیلات بتاتے ہوئے فرمایا کہ یہ کانفرنس مرکز کے آفیشیل یوٹیوب چینل اور فیس بک پیج تحفظ اسلام میڈیا سروس پر روزانہ رات 9:30 بجے سے براہ راست نشر ہوگا۔ جس سے ملک کے مختلف اکابر علماء کرام خطاب فرمائیں گے۔ انہوں نے فرمایا کہ کانفرنس کے علاوہ ان شا اللہ کچھ اہم مضامین اور لٹریچر بھی مرکز کی جانب سے شائع کیا جائے گا۔ تاکہ اکابرین کے رہبری و رہنمائی سے امت مسلمہ اس فتنہ ارتداد کے خلاف متحد ہوکر میدان عمل میں کام کرے اور امت مسلمہ کی نسل نو کے ایمان و اسلام کی حفاظت کرے۔ مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے برادران اسلام گزارش کی کہ وہ اس اہم پروگرام میں کثیر تعداد میں شرکت فرمائیں کیونکہ ان حالات میں ہمیں اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے کے لیے آگے آنے کی ضرورت ہے۔

نئی کتابیں۔۔۔۔ایک تعارف :کٹھ پتلی کاخواب(نظموں کامجموعہ) شاعر: پروفیسرصادق

  • (اردو اخبار دنیا)

شعروادب او رمصوری کی دنیا کاایک معروف نام پروفیسر صادق کسی تعارف کا محتاج نہیں ہیں ۔ وہ گزشتہ 50 سال سے زائدعرصے سے اردو اور ہندی میںشعر کہہ رہے ہیں ‘مضامین لکھ رہے ہیں اور مصوری کررہے ہیں۔ ان کی پینٹنگس تجریدی آرٹ کی ترجمان ہوتی ہیں ۔پروفیسر صادق دہلی یونیورسٹی کے شعبہ اردومیںدرس وتدریس کی خدمات انجام دے چکے ہیں ۔ وظیفہ حسن خدمت پرسبکدوش ہونے کے بعد وہ خاموشی سے ادب اور مصوری کی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ان کی اردو آزاد نظموں کامجموعہ ”کٹھ پتلی کاخواب“ کے نام سے جاریہ سال 2021ءمیں شائع ہوا ہے ۔

مجموعہ میں چھوٹی بحروں میں لکھی ہوئی جملہ 45نظمیں ہیں۔ان تمام نظموں کوگروہ واری چھ عنوانات کے تحت ترتیب دیاگیاہے ۔پہلے گروپ کاعنوان ”لکھ نہیں سکتا ہے“ ۔اس عنوان کے تحت 8 نظمیں ۔ لکھ نہیں پاتا ‘حق ملناچاہئے ‘ سرجن ہار‘ جلّاد‘ شِپرا کے کنارے ‘ وہم وہی ہے ‘بغیرنیوکی مسجد ‘بہت دور سے دیکھاتھا‘ ہیں۔ ”ؒخداکائنات اور میں“ اس عنوان کے تحت10نظمیں ۔خداکائنات اور میں‘کئی سال بعد‘جب ہم وہاں پہنچے ‘ پہلی بار‘ سویا ہواپہاڑ‘گملے میں اُگے خواب ‘ دعادغا د ے گئی ‘شیرپن گنواکر ‘ ثابت ہوچکا ہے‘ روشنی کے گھیرے میں‘ ترتیب دی گئی ہیں ۔ تیسرے گروپ کو” کٹھ پتلی کاخواب“ عنوان دیاگیا ہے ۔

اس گروپ میں 8نظمیں ۔ کٹھ پتلی کاخواب‘ تماشیوں کاسچ ‘ کٹھ پتلیاں چاہتی ہیں‘کٹھ پتلیوں کاسچ‘درخت سے بچھڑ کر‘حقیقت سامنے آجائے گی ‘ ٹوکرے میں کٹھ پتلیاں‘ ایک دن اچانک ‘ شامل ہیں۔چوتھے گروپ کو” نئی بات نہیں“کانام دیاگیا ہے ۔جس میں ‘نئی بات نہیں ‘اُسی رفتار سے ‘شہدوں کاجنم دن ‘ تم کوپکارتاہوں‘ سمندر منتھن کے بعد‘ ایک بار پھر ‘ لوگو! مجھے بتاﺅ‘ طلسمی کردار‘ سورج ڈوب جانے کے بعد ‘جملہ 9نظمیں شامل ہیں ۔’مجذوب“ ایک طویل نظم ہے اس لئے اس نظم کو بھی عنوان ”مجذوب“ کے تحت ترتیب دیاگیا ہے۔آخری 9نظموں کے گروہ کو”گھرے ہوئے ہیں ہم“ ۔ کانام دیاگیاہے ۔ا س گروہ میں نظمیں’گھرے ہوئے ہیں‘ایسے بھی کچھ دن ‘یہ مہانگر ہے‘عذابوں کاشہر ‘ ڈر لگتا ہے ’‘حالات کچھ ایسے ہیں‘کیاتم مرد نہیں ہو؟‘ پچپن کی آنکھیں‘ نیتک دھرم ‘ شریک ہیں۔

پروفیسر صادق سر کو میں اس وقت سے جانتا ہوں جب وہ ناندیڑ (مہاراشٹر)کے سینئرپیپلز کالج میں صدرشعبہ اردو ہواکرتے تھے ۔ اس زمانے میں میں اُنکا شاگردتھا ۔ یہ 1972-73 کی بات ہے۔پروفیسرصادق ابتداءہی سے اردو شاعری میں جدیدیت کے رُجحان سے متاثر رہے تھے ۔ ان کا پہلاشعری مجموعہ” دستخط“ شائع ہوا تھا ۔ ”دستخط“ کے کلام اور” کٹھ پتلی کاخواب“ کی نظموں کے شعری رویہ اور رُجحان میں کوئی زیادہ فرق نہیں پایاجاتا ہے ۔ البتہ خیالات ‘احساسات اورموضوعات میںواضح فرق محسوس کیاجاسکتا ہے۔’ کٹھ پتلی کاخواب“ میں جگہ جگہ تجریدی آرٹ کے اسکیچیز بھی شائع کئے گئے ہیں ۔اس مجموعہ کی خصوصیت یہ ہے کہ شاعر نے اس پر کسی بڑے نقاد یاادیب سے کوئی مضمون نہیں لکھوایا ہے اور نہ ہی شاعر ‘ پروفیسرصادق نے اپنی نظموں کے بارے میں کوئی تبصرہ کیاہے ۔اگرقاری مجموعہ میںنثرکاایک جملہ بھی تلاش کرناچاہے گاتو اسے مایوسی ہوگی ۔پوری کتاب شاعری سے مزین ہے۔

سرِورق پرخوبصورت ہمہ رنگی تجریدی آرٹ کی ترجمان تصویر ہے ۔ چونکہ پروفیسر صادق خودایک شہرت یافتہ مصورہیں اسلئے یہ تصویر انہی کے برش کاشاہکار ہے۔ سرِ ورق کے پُشت پرپروفیسر صادق کی اب تک شائع اردو کتابوں اور ہندی کتابوں کی تفصیل شائع کی گئی ہے۔جس سے’کٹھ پتلی کاخواب“ کے شاعر کی شاعرانہ عظمت اورادبی خدمات کا اندازہ ہوتا ہے۔ عمدہ کاغذ‘خوبصورت طباعت ‘عمدہ گٹ اپ قاری کومطالعہ کرنے کیلئے اکساتے ہیں ۔ 127 صفحات کی یہ کتاب دوسو روپے میں ایجوکیشنل پبلکیشنگ ہاوس D1/16 انصاری روڈ‘ دریاگنج ۔ نئی دہلی ۔ 110002 ۔ سے حاصل کی جاسکتی ہے۔
محمدتقی(ناندیڑ)9325610858

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...