Powered By Blogger

ہفتہ, اگست 14, 2021

آزاد ہندوستان میں مسلمانوں کی ذمہ داریاں

(اردو اخبار دنیا)از: ڈاکٹر مفتی محمد عرفان عالم قاسمی

ایڈیٹر:ہفت روزہ آب حیات بھوپال ایم پی

یہ ملک ہندوستان جس کے بارے میں ہمارے آقا و مولیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادہے کہ مجھے ہندوستان سے ٹھنڈی ہوائیں آرہی ہیں جس کا نقشہ علامہ اقبال نے ان الفاظ میں کھینچا ہے ؎

میر عرب کو آئی ٹھنڈی ہوا جہاں سے

میرا وطن وہی ہے، میرا وطن وہی ہے

ہم اس ملک میں آئے تو اپنے ساتھ انصاف، اخوت، مساوات، علم و فن، ثقافت و تہذیب، امن و رواداری، محبت و انسانیت کی روشنی اور خدمت و تعمیر کا جذبہ لائے اور ہم نے ان اوصاف کو یہاں کے لوگوں پر خوب لٹایا اور فیاضی کے ساتھ لٹایا۔ اس کے عوض میں یہاں کی زرخیز مٹی نے علم و حکمت کے جو ذخیرے اپنے اندر محفوظ رکھے تھے، ہمارے قدموں میں ڈال دیئے۔ ہم نے یہاں کے ذرے ذرے سے محبت کی۔ یہاں کے چپہ چپہ کو اپنے جذبۂ عشق کی سجدہ گاہ بنایا۔ یہاں کی محبت ریز سرزمین نے ہمارے دلوں کو جیت لیا اور اس سرزمین نے ہمارے سروں پر شفقت و عنایت کا ہاتھ رکھا۔ ہمارے حوصلوں، ہماری امنگوں کو رعنائیاں اور شادابیاں عطا کیں، ہم نے اسے وطن کا پر عظمت مقام دے دیا۔ اس کی خدمت ہماری سعادت بن گئی، اس کی حفاظت اور اس کا احترام ہمارے لئے سر مایۂ افتخار بن گیا، اس کی آغوش ہمارے لئے شفقت و محبت بن گئی۔ ہم نے یہاں کے سرد و گرم کو برداشت کیا، طوفان، مصائب کا سامنا کیا، ہمیشہ خارزار کو گلستان بنانے کی کوشش کی اوروں کی جانب گل پھینکتے رہے، تاریخ کی ایک لمبی مسافت ہے جو ہم نے اس سرزمین میں عظمت و سربلندی کے لہراتے ہوئے پرچم کے سایہ میں طے کی ہے۔ یہاں کی گلریز وادیوں نے ہمارے پاؤں چومے اور سنگلاخ پہاڑیوں نے جھک کر ہمارے قدموں کو بوسے دیئے۔ مئی 1857ء کی تاریخ ہمارے اس پروقار سفر کی آخری سرحد ثابت ہوئی۔ پھر کچھ ضمیر فروشوں نے اپنی قوم، اپنے مذہب اور اپنے وطن کا سودا کیا جس کے نتیجے میں انگریزوں نے تقریباً 90 سال تک بڑے آن و بان اور شان و شوکت کے ساتھ یہاں کے ذرہ ذرہ پر حکومت کی۔ انہوں نے اپنی حکومت و اقتدار کے زمانہ میں ہندوستانیوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے۔ ہمارے آبا و اجداد نے ہندوستان کی عظمت اور آزادی کی پامال کرنے والی سفید فام قوم سے مقابلہ کے لئے اپنے برادران وطن کا انتظار کئے بغیر جنگ آزادی کے میدان میں تنہا کود گئے۔ ہم نے وطن کی عظمت اور آزادی کو پامال کرنے والی سفید فام قوم کو اپنی رگوں کے خون کے آخری قطرے تک برداشت نہیں کیا۔ انگریزوں نے ہمارے اور برادران وطن کے درمیان پھوٹ ڈالنا شروع کیا اور اس نے Divide Rool کی پالیسی اپنائی۔ انگریزوں نے نفاق کے شعلوں کو بھڑکانے کے لئے یہ عملی اقدام کیا کہ پہلے مسلمانوں کو کچلا اور ہندوؤں کو آگے بڑھایا اور پھر ہندوؤں کی ہمت شکنی کی اور مسلمانوں کی حوصلہ افزائی کی۔ 15 اگست 1947ء کی درمیانی شب میں ہمارا ملک فرنگیوں کے قبضہ و تسلط سے آزاد ہوگیا اور وطن کے دو ٹکڑے ہوگئے۔ تقسیم کے درد ناک نتائج کو ہم نے دیکھا۔ جمعیۃ العلماء چیختی رہی کہ اس ملک کو تقسیم ہونے سے بچا لو لیکن تقسیم کے لئے مسلمانوں کو ہی مورد الزام ٹھہرایا گیا۔ عام آدمی انصاف کرنے نہیں بیٹھتا، نہ اس کی رسائی غیر مسخ شدہ تاریخ تک ہو پاتی ہے اور اس اجتماعی جھوٹ کی تہہ تک جو حقیقت کے برعکس مسلمانوں کے خلاف پھیلایا گیا کہ مسلمان پاکستان بنانے کے باوجود یہاں بیٹھے ہوئے ہیں اور حکومت ان کی منہ بھرائی کر رہی ہے۔ برادران وطن نے تھوڑی دیر کے لئے بھی یہ نہیں سوچا کہ منہ بھرائی کا نتیجہ پسماندگی، تنزلی، خستہ حالی اور افلاس نہیں ہوتا۔ ہندوستانی مسلمانوں پر جو الزام لگائے گئے ان کے ازالے یا صفائی کی ہم نے بھی کوئی وقیع کوشش نہیں کی۔ اس طرح دونوں قوموں کے درمیان تلخی بڑھتی چلی گئی حالانکہ اس ملک میں ہم اقلیت میں ضرور ہیں لیکن ہماری اتنی بڑی اقلیت ہے کہ اکثریت کے بعد اس کا دوسرا نمبر ہے۔ بقول حضرت علی میاں ندوی علیہ الرحمہ کہ اس کو اقلیت کہنا بھی صحیح نہیں بلکہ اس کو ملت کہنا چاہئے اور ہم وہ ملت ہیں جو خدا کا واضح پیغام رکھتی ہے جو آخری آسمانی کتاب کی حامل ہے۔ سیرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی دولت ہمارے پاس ہے۔ نوع انسانی کے لئے رحمت و ہدایت کا عظیم سرمایہ اسوۂ رسول، حیات صحابہ اور مثالی و معیاری انسانوں کے کردار و عمل کا عظیم ذخیرہ ریکارڈ موجود ہے۔ اس لئے ہمیں تو چاہئے تھا کہ اپنے بساط بھر اکثریت کی بدگمانی کو دور کرتے اس سے ان کی عداوت دور ہوتی۔ شاید ہم بھول گئے یا حالات نے ہمیں بھلا دیا کہ اس ملک میں ہمیں کیا کرنا چاہئے کہ ہم نے دعوت سے نہ مثال سے نہ حسن معاملات سے نہ خوبی سیرت سے برادران وطن کا دل جیتنے کی کوشش کی۔ کیا تویہ کیا کہ ہم نے ہندوستان میں آکر اس مساوات کو بھول گئے جو ہمارا طرۂ امتیاز تھی، ہم نے اس غیر منصفانہ اور ظالمانہ تقسیم کو ایک حد تک اپنا لیا جو ہندوستان میں ہزاروں سال سے رائج تھی، ہم نے ان کو وہ پیغام نہیں پہنچایا جو ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ ہم تک پہنچا، ہم نے اللہ کے کلمہ کو خود اپنے ذات ہی تک محفوظ و محدود رکھا، ہم نے یہ بھی نہیں کیا کہ ہم اہل وطن سے قریب ہوتے، ان کو جانتے، پہچانتے، ان کے ساتھ اچھے روابط و تعلقات قائم کرتے، انسانی بنیادوں پر ان کے کام آتے، ان کو ان کی زبان میں پریم و شانتی اور امن کا پیغام دیتے۔ انسانیت کی خدمت کرکے ان کے دلوں میں اپنی جگہ بناتے۔ عوام کی بات تو چھوڑ دیں، ممبر آف پارلیامنٹ سطح کے لوگ بھی اسلام اسلامی عقیدہ، اسلامی اخلاق، اسلامی عبادات اور اسلامی معاملات سے بالکل ناواقف ہوتے ہیں۔ وہ قرآن کو مذہبی کتاب کی طرح ایک کتاب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک اوتار اور مسجد کو مندر کی طرح پوجا کا ایک جگہ (استھل) اور نماز کو مندر میں کی جانے والی پوجا کا ایک طریقہ سمجھتے ہیں۔ ظاہر سی بات ہے کہ اگر پارلیامنٹ میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف کوئی قانون بنتا ہے، عدالتوں سے قرآن و حدیث کے خلاف کوئی فیصلہ آتا ہے تو کیا اس میں ہمارا قصور نہیں ہے؟ سینکڑوں سال ہوگئے، ہمیں اس ملک میں رہتے ہوئے اور یہاں کے غیر مسلموں کے شانہ بشانہ کام کرتے ہوئے۔ ہم آج تک انہیں یہ نہیں بتا سکے کہ قرآن کیا ہے؟ حدیث کیا ہے؟ نماز کیا ہے؟ زکوٰۃ کیا ہے؟ روزہ کیا ہے؟ حج کیا ہے؟مسجد کیا ہے؟ اذان کیا ہے؟ نکاح کیا ہے؟ طلاق کیا ہے؟ وراثت کیا ہے، چار شادیوں کا مسئلہ کیا ہے، دفنانے میں حکمت کیا ہے؟ ختنہ کا فائدہ کیا ہے؟ پردہ کا مقصد کیا ہے؟ داڑھی کا معاملہ کیا ہے؟ ہمارے ملک کے چوٹی کے لیڈران اسلام سے کتنے واقف ہیں؟ اس کا اندازہ اس واقعہ سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔ مسلم مطلقہ عورت کے گزارہ کو لے کر ہندوستان میں ایک جنگ چھڑی ہوئی تھی۔ یہ تین طلاق چار نکاح اور متبنی کا مسئلہ کوئی نیا نہیں بلکہ وقتاً فوقتاً یہ آواز خاص خاص موقعوں پر اٹھتی رہتی ہے اور ہم نے ہمیشہ اس آواز کو دبایا ہے اور اب بھی دبا دیں گے۔ لیکن اصل مسئلہ ہماری اپنی ذات کا ہے۔ ہندوستان میں گزارہ بھتہ کو لے کر جنگ چھڑی ہوئی تھی، اس وقت کے وزیر اعظم تھے مرحوم راجیو گاندھی۔ اس مسئلہ کے حل کے لئے مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ذمہ داروں اور وزیر اعظم راجیو گاندھی کے درمیان ملاقاتوں کا سلسلہ چل رہا تھا۔ رمضان کا مہینہ آگیا، اگلی ملاقات کے لئے جو دن طے ہوا وہ رمضان کا تھا۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر اس وقت حضرت مولانا ابوالحسن علی حسنی علیہ الرحمہ تھے۔ انہوں نے راجیو گاندھی سے کہا کہ ہم لوگوں کو رمضان میں دہلی آنا مشکل ہے، کیوں کہ گرمی بہت سخت ہے، رمضان کے علاوہ کوئی اور دن بات چیت کے لئے رکھ لیا جائے۔ اس پر راجیو گاندھی نے جو جواب دیا اس سے اس سطح کے لیڈروں کی اسلام سے عدم واقفیت کا اندازہ ہم سب لگا سکتے ہیں اور یہ بات خوب اچھی طرح سوچ سکتے ہیں کہ ایسے ناواقف شخص کے فیصلے ہمارے مذہبی معاملات میں کیسے صحیح ہوسکتے ہیں۔ راجیو گاندھی جی نے کہا مولانا صاحب

راہول گاندھی کیس میں این سی پی سی آر کا فیس بک انڈیا کو نوٹس ، 17 اگست کو پیش ہونے کو کہا : ‏NCPCR notice

نئی دہلی: (اردو اخبار دنیا)ان دنوں مرکزی حکومت اور کانگریس کے درمیان سوشل میڈیا پر شدید لڑائی جاری ہے۔ دریں اثنا ، یہ خبر ہے کہ ٹوئٹر کے بعد راہل گاندھی کے خلاف ڈیجیٹل پابندی مزید سخت ہو سکتی ہے۔

نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (این سی پی سی آر) نے بھی راہول گاندھی کے فیس بک اکاؤنٹ پر کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ کمیشن کا کہنا ہے کہ راہل گاندھی نے ریپ متاثرہ کے والدین کی شناخت ظاہر کر کے پوکسو قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔ اس کے لیے این سی پی سی آر نے فیس بک انڈیا کے سربراہ کو نوٹس بھیجا ہے۔ فیس بک انڈیا کے سربراہ کو 17 اگست کی شام 5 بجے پیش ہونے کا نوٹس دیا گیا ہے۔

اس سے قبل ٹوئٹر راہل گاندھی کے اکاؤنٹ کو لاک کر چکا ہے اور نہ صرف راہل گاندھی بلکہ 10 سے زیادہ کانگریس لیڈروں کا ٹویٹر اکاؤنٹ لاک ہے۔ اس کے ساتھ ہی کانگریس کے کئی آفیشل ٹوئٹر ہینڈلز کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔ راہل گاندھی اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ کے بند ہونے کے بعد مسلسل حکومت پر حملہ کر رہے ہیں۔ راہول گاندھی نے کل ٹوئٹر پر تعصب کا الزام بھی لگایا تھا۔ ساتھ ہی راہل نے کہا تھا کہ ٹویٹر صرف وہی سنتا ہے جو حکومت چاہتی ہے۔

بی جے پی نے بھی راہول گاندھی کے الزامات کا جواب دیا۔ بی جے پی کے ترجمان اور بہار حکومت میں وزیر شاہنواز حسین نے کہا کہ ٹوئٹر اور بی جے پی کے درمیان کیا تعلق ہے۔ ساتھ ہی بی جے پی یووا مورچہ کے صدر تیجسوی سوریا نے کہا کہ راہل نے عصمت دری کی شکار کی تصویر شیئر کرکے ملک کے قانون کی خلاف ورزی کی ہے

شاطر لٹیروں نے 50 لاکھ روپے کے ایک کلو سونے کی ڈالی ڈکیتی ، پولیس نے کیا گرفتار

ممبئی (اردو اخبار دنیا)پولیس زون 10 کی حراست میں اور ان کے چہرے کالے کپڑے سے ڈھکے ہوئے یہ وہی ساتوں مجرم ہیں جو 19 جولائی 2021 کو ممبئی میں اندھیری ہائی وے پر ایک بس میں سفر کر رہے ایک جویری سے ایک کلو سونا لے کر فرارہو گئے تھے جس کے بعد اس پوری واردات کو لے کر اندھیری پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔پولیس کے مطابق چوری شدہ ایک کلو سونے کی کل قیمت 50 لاکھ کے قریب ہے۔ ان ساتوں ڈاکوؤں کی گرفتاری کے بعد اس گینگ کی موڈ آپریشن کے تعلق سے پولیس نے کہا ہے کہ اس شا طرگینگ کے تمام ممبران اپنے شکار کا پہلے سے اندازہ لگاتے تھے اور مکمل منصوبہ بندی کے ساتھ ڈکیتی کو انجام دیتے تھے۔

جیسا کہ شکار سے بیگ چھیننے کا کام کون کرے گا پھر کس کا سامان چوری یا چھینا گیا ہے جب وہ شخص یا تاجر شور مچانے کی کوشش کرے گا تو کون متاثرہ کی مدد کرے گا۔صرف یہی نہیں عام لوگوں کے ہجوم کی بجائے ، اس گینگ نے اپنے تمام سرگرم ممبران کو متاثرہ کے ساتھ کھڑا کرنے اور ہجوم کا حصہ بننے کا منصوبہ کرتے تھےپولیس نے ان سات ملزمین سے 475 گرام سونا ضبط کیا ہے۔ ملزمین میں 6 ممبئی کے رہائشی ہیں اور ایک ملزم راجستھان کا ہے۔ ان سب کے خلاف پہلے ہی کئی سے کئی مقدمات درج ہیں۔



مہندر مورے پر دوکریمنل کیس درج ہیں۔ منیج مینڈھیکر پر تین مقدمات .امین شیخ پر نو مقدمات ششی کانت پولورکر پر چار . وجے کمار گپتا پر 12 مقدمات جبکہ سنگھ راجپوت پر ایک مقدمہ درج ہے۔اور یہی وجہ ہے کہ ممبئی پولیس ساتوں ملزمین کے خلاف درج مختلف مقدمات کے حوالے سے MCOCA کے تحت ان کے خلاف کارروائی کرنے کی بھی تیاری کر رہی ہے۔ اس پورے واردات کو حل کرنے کے بعد ممبئی پولیس نے عام لوگوں سے اپیل کی ہے کہ چاہے آپ پیدل چل رہے ہوں یا کسی گاڑی یا بس سے سفر کر رہے ہوں۔اس دوران اگر آپ کے پاس کوئی بیگ یا پاؤچ ہے تو اسے بہت مضبوطی سے پکڑلیں یا اسے محفوظ جگہ پر

پاکستان میں آج منایا جارہا ہے 74 واں جشن آزادی

پاکستان میں آج منایا جارہا ہے 74 واں جشن آزادی

سبز رنگ میں نہایا پاکستان
سبز رنگ میں نہایا پاکستان
(اردو اخبار دنیا)

 

کراچی / لاہور / پشاور / کوئٹہ / اسلام آباد: آج پاکستان میں جشن یوم آمادی منایا جارہا ہے،جس کا سلسلہ کل رات کو شروع ہوگیا تھا۔مختلف شہروں میں  رات 12 بجتے ہی  جشن آزادی کا آغاز ہوتے ہی شاندار آتش بازی اور چراغاں کر کے 74ویں آزادی کا جشن منایا گیا۔

جشن آزادی کی مناسب سے شہر شہر جیوے پاکستان کے نعروں کی گونج اور سبز ہلالی پرچموں کی بہار ہے جبکہ ہر شخص نےقومی نغمے سُن کر اور پاکستان کے حق میں‌ نعرے لگا کر وطن سے اپنی محبت کا اظہار کیا۔

کراچی تا کشمور اور گوادر سے خنجراب تک ہر طرف وطن سے محبت کا اظہار کیا جارہا ہے اور پاکستانی قوم آج یوم آزادی روایتی شان و شوکت سےمنارہی ہے جس کی وجہ سے فضاؤں میں پاکستان زندہ باد کے فلک شگاف نعرے بلند ہورہے ہیں۔

چودہ اگست کی مناسبت سے گلیوں اور محلوں کو جھنڈیوں سے سجایا گیا ہے جبکہ بچوں سمیت تمام عمر کے لوگوں نے اپنے سینے پر بیج سجا لیے تو کسی نے وطن سے محبت کا اظہار پوسٹرز بنا کر کیا۔

 ملک کے تقریباً تمام ہی بڑے شہروں میں جشن آزادی کی مناسبت سے شاندار آتش بازی کا مظاہرہ کیا گیا۔

شہری لاہور میں مینار پاکستان، کراچی میں فائیو اسٹار چورنگی پر پاک سر زمین پارٹی کی جانب سے شاندار آتش بازی کا اہتمام کیا گیا، جس کو دیکھنے کے لیے بڑی تعداد میں پہنچے جبکہ نوجوان نے موٹرسائیکلوں پر نکل پر قومی پرچم تھام کر مارچ کیا۔

 آج دن کا آغاز ملک اور قوم کی سلامتی، ترقی اور خوشحالی کے لئے خصوصی دعاؤں کے ساتھ ہوگا، مزار قائد اور مزار اقبال پر گارڈز کی تبدیلی کی پر وقار تقریبات منعقد کی جائیں گی جبکہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 31 اور صوبائی دارالحکومتوں میں 21،21 توپوں کی سلامی دی جائے گی۔


خاتون خواجہ سرا نے کھولا ریستوراں

خاتون خواجہ سرا نے کھولا ریستوراں

خاتون خواجہ سرا نے کھولا ریستوراں
خاتون خواجہ سرا نے کھولا ریستوراں
  • (اردو اخبار دنیا)

یہ ایک حقیقت ہے کہ خواجہ سرا(Transgender)بھی ہمارے معاشرے کا ایک اہم حصہ ہیں، تاہم معاشرہ انہیں کبھی اچھی نگاہ سے نہیں دیکھتا ہے۔

خواجہ سرا عام طور پر ہمیں تالی بجانے والے بھکاری کی شکل میں نظر آتے ہیں، چند پیسے سڑکوں پر مانگ کراپنی روزہ مرہ کی ضرورتیں پوری کرتے ہیں۔

خواجہ سرا کو اگرچہ سماج کا سب سے کمترحصہ سمجھا جاتا رہا ہے تاہم اب خواجہ سرا بھی سماج کی آنھکھوں میں آنکھیں ڈال کر مقابلے کرنے لیے تیار ہو رہے ہیں۔

اب وہ تجارت میں بھی داخل ہو رہے ہیں اور سیاست میں بھی اپنی شمولیت کا حصہ دکھا رہے ہیں۔ آئیے ایسے ہی ایک خواجہ سرا عروج حسین کی کہانی سناتے ہیں۔

قومی دارالحکومت نئی دہلی سے متصل ریاست اترپردیس کے ضلع گوتم بدھ نگر کے شہرنوئیڈا کی خاتون خواجہ سراعروج حسین ایک ریستوراں شروع کر اپنی روز مرہ کی زندگی گزار رہی ہیں۔

خیال رہے کہ خواجہ سرا عروج حسین کی عمر اس وقت 27 برس ہے، اب وہ اپنی کمیونٹی کے لیے ایک مثال بن گئی ہیں۔ عروج کا کہنا ہے کہ اسے اپنے آپ پر فخر ہے کہ وہ اپنے ریستوران کو خود چلارہی ہے ، سوسائٹی کے بنائے ہوئے دقیانوسی تصورات کو توڑ رہی ہیں۔

وہیں اب عروج اپنے معاشرے کے لوگوں کے لیے ایک مثال بن گئی ہیں۔

عروج ایک ریستوراں کو بطور ٹرانس وومن(Trans woman )چلا رہی ہیں۔

وہ کہتی ہیں کہ انھوں نے معاشرے کی زیادتی سے تنگ اآکر ریستوراں کا کام شروع کیا ہے۔ فی الوقت ان ریستوراں نوئیڈا کے سیکٹر 119 میں ہے۔ ان کے ریستوراں سب کے ساتھ یکساں برتاو کیا جاتا ہے۔

اس کا نام اسٹریٹ ٹیمپٹیشن ( Street Temptations )ہے۔

عروج نے بتایا کہ وہ بھی ایک عام بچے کی طرح پیدا ہوئی تھیں، آہستہ آہستہ اسے احساس ہونے لگا کہ اس کا جسم صرف لڑکوں جیسا ہے، لیکن جذبات لڑکیوں کی طرح ہیں۔

اس کی وجہ سے اسے خاندان اور معاشرے میں بہت سارے مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ عروج نے بتایا کہ اس کا خاندان، دوست سب چاہتے تھے کہ وہ لڑکے کی طرح برتاؤ کرے۔ تاہم مرد والی شبیہ سے ہمیشہ ناخوش رہیں۔

اگرچہ انھوں نے ایسا کرنے کی بہت کوشش کی ، لیکن ایسا نہ ہو سکا۔ انھوں نے بتایا کہ وہ 22 سالوں تک ایک لڑکے کی طرح رہیں، کام کی جگہ پر مرد ملازم کے طور پر کام کیا ، لیکن ہمیشہ اسے تنگ کیا جاتا رہا۔

عروج حسین نے اسکول کی تعلیم کے بعد ہوٹل مینجمنٹ کا کورس کیا اور 2013 میں نئی دہلی آگئی۔

یہاں بھی انٹرنشپ کے دوران ان کے ساتھ جسمانی زیادتی کی گئی، انہیں ذہنی اور جسمانی ٹارچرکا سامنا کیا گیا۔

عروج نے بالآخر پریشان ہو کر اپنے آپ کو لوگوں سے دور رکھنا شروع کر دیا۔ اس کے بعد اس نے ہمت جمع کی اور سوچا کہ اسے کچھ الگ کرنا چاہئے جوسماج اور معاشرے کے لیے ایک مثال بن جائے۔ 

سنہ 2014 میں عروج نے خود کو تبدیل کرنے کے لیے سائیکومیٹرک ٹیسٹ کروانے کے بعد لیزر تھراپی سےعلاج کروایا۔

اس دوران وہ تنہائی محسوس کرتے ہوئے گھر میں بند رہیں۔ ان پر متعدد مرتبہ خودکشی  کے خیالات بھی آئے تھے۔ اب عروج اپنے جسمانی بناوٹ کی وجہ سے خوش ہیں۔

انھوں نے کئی سال کی جدوجہد کے بعد 22 نومبر 2019 میں ریستوراں شروع کیا۔

اس وقت سات افراد کی ایک ٹیم ریستوراں میں کام کرتی ہے، جس میں دو شیف ہیں۔

ذرائع کے مطابق عروج حسین کے ریستوراں کے سارے ملازم خواجہ سرا ہیں۔

عروج ہر شہر میں اپنے ریستوران کے برانچ کھولنے کی خواہش رکھتی ہیں، جسے صرف خواج سرا ہی چلائے۔

اس ضمن میں عروج کہتی ہیں کہ اس کے پیچھے ایک اہم مقصد یہ تھا کہ تمام خواجہ سرا خود سماج کا ایک حصہ سمجھ کر زندگی گزاریں، تاکہ خواجہ سرا کمیونٹی کا کوئی بھی فرد خود کو کمزور نہ سمجھے۔

آج کی اہم خبریں

*آج کی اہم خبریں*
*ABD NEWS*
*٠٤ محرم الحرام ١٤٤٣ھ*
*14/08/2021*(اردو اخبار دنیا)
*یوم آزادی تقریب کے لئے لال قلعہ پر کثیر سطحی سلامتی بندوبست*
واضح ہوکہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق تاریخی لال قلعہ کی حفاظت کے لئے کثیر سطحی سلامتی حصار تیار کیا گیا ہے جہاں سے وزیر اعظم نریندر مودی کل اتوار کو پچھترویں یوم آزادی کے موقع پر خطاب کریں گے اس سلامتی حصار کے لئے این ایس جی اسنائپرس ،سںواٹ کمانڈو ،پنتگ پکڑنے والے اہلکار ،سوان دستے اور اونچی عمارتوں پر بے خطا نشانہ لگانے والوں کی تعیناتی شامل ہے ،ان سبھی کو لال قلعہ کے چاروں جانب تعینات کیا جائے گا اس دوران ایک دوسرے سے دوری برقرار رکھنے جیسے معیارات پر عمل لازمی ہوگا
•••••••••••••••••••••••••••••••••
*کانپور میں مسلم شخص کی پٹائی معاملے میں اقلیتی کمیشن نے لیا نوٹس، پوچھے سوالات*
واضح ہوکہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق قومی اقلیتی کمیشن نے اترپردیش کے کانپور کی ایک بستی میں ایک مسلمان شخص پر ہونے والے حملے اور زبردستی مذہبی نعرے لگانے کا نوٹس لیا ہے اور کانپور پولیس کمشنر کو نوٹس جاری کیا ہے۔  نوٹس میں پوچھا گیا ہے کہ ملزم کے خلاف کیا کارروائی کی گئی ہے؟  کمیشن نے ان پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی تفصیلات بھی طلب کی ہیں جو مسلمان آدمی پر حملے کے وقت تماشا دیکھ رہے تھے۔کمیشن نے وائرل ویڈیو کی بنیاد پر پوچھا ہے کہ ویڈیو میں نظر آنے والے لوگوں کا کوئی بیان ریکارڈ کیا گیا ہے یا نہیں؟  کمیشن نے کانپور پولیس کمشنر عصيم ارون کو تمام سوالات کے جوابات جلد دینے کا حکم دیا ہے۔
•••••••••••••••••••••••••••••••••
*حج ہاؤس تنازعہ : دوارکا کے باشندوں نے جاری کیا بیان ،اے ڈی آر ایف کے بیان کو فرقہ وارانہ قرار دیا*
واضح ہوکہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق دہلی حج ہاؤس کے حوالے سے جاری تنازعہ کے درمیان، دوارکا کے باشندوں نے آل دوارکا ریزیڈنٹ ویلفیئر فیڈریشن کی طرف سے دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر انل بیجل کو بھیجے گئے خط کے خلاف محاذ کھول دیا ہے۔ دوارکا کے باشندوں کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا، جس پر دوارکا کے باشندوں نے ایک دو درجن کی تعداد میں نہیں، 98 دوارکا باشندوں نے دستخط کئے ہیں۔ اے ڈی آر ایف کے ذریعہ لکھے گئے خط کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ خط فرقہ پرستی سے بھرا ہوا ہے اور ADRF دوارکا کے باشندوں کی نمائندگی نہیں کرتا، اس بیان دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر انل بیجل کو بھیجا جائے گا۔ اس کی ایک کاپی ڈی ڈی اے کو بھی بھیجی جائے گی۔ بیان جاری کرنے والے لوگوں کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وہ اس معاملے میں شکایت بھی کریں گے۔جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم ADRS اور ہندو شکتی سنگتھن کی طرف سے انل بیجل لیفٹیننٹ گورنر اور ڈی ڈی اے کو بھیجے گئے فرقہ وارانہ خط کی مذمت کرتے ہیں ۔2008 میں سیکٹر 22 دوارکا میں حج ہاؤس کے لیے پلاٹ الاٹ کیا گیا تھا ، یہ خط فرقہ وارانہ انداز میں لکھا گیا تھا۔ ہم اس کی مذمت کرتے ہیں اور ہم یہ کہنا چاہتے ہیں کہ اے ڈی آر ایف تمام دوارکا باشندوں کی نمائندگی نہیں کرتا ، یہ ایک چھوٹا سا گروپ جو لوگوں میں نفرت پھیلانے اور بھڑکانے کا کام کرتا ہے۔
•••••••••••••••••••••••••••••••••
*بہار: گیا میں لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کے معاملے میں خواتین کے قومی کمیشن نے تحقیقات شروع کر دیں۔*
واضح ہو کہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق بہار میں گیا لڑکی کے جنسی استحصال کیس میں خواتین کے قومی کمیشن نے تحقیقات تیز کر دی ہے۔ جمعہ کو ، خواتین کے قومی کمیشن کے ارکان نے گیا میں بودھ گیا کے بالیکا گرا میں ایک لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کے معاملے میں جائے وقوعہ کا معائنہ کیا۔ بالیکا گرا کی تحقیقات کے لیے خواتین کمیشن کی ٹیم بودھ گیا پہنچی۔
•••••••••••••••••••••••••••••••••
*جب تک خیال کی آزادی نہ ہو آپ کسی بھی چیز کا اظہار کیسے کر سکتے ہیں: نئے آئی ٹی قوانین پر ہائی کورٹ کا مرکز سے سوال*
واضح ہو کہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق بمبئی ہائی کورٹ نے جمعہ کو مرکزی حکومت سے پوچھا کہ 2009 میں نافذ آئی ٹی کے موجودہ قوانین کو ہٹائے بغیر حال ہی میں اطلاع شدہ انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) رولز 2021 متعارف کرانے کی کیا ضرورت تھی؟ چیف جسٹس دیپانکر دتیہ اور جسٹس جی ایس کلکرنی کی بنچ نے نئے قوانین کے نفاذ پر عبوری روک لگانے کی دو درخواستوں پر اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا۔  یہ درخواستیں نیوز ویب سائٹ 'لیفلیٹ' اور صحافی نکھل واگلے نے دائر کی ہیں درخواستوں میں نئے قواعد کی کئی دفعات پر اعتراضات کئے گئے ہیں۔درخواست گزاروں نے کہا کہ مواد کا ریگولیشن اور احتساب کا مطالبہ ان پیرامیٹرز پر مبنی ہے جو کہ آئی ٹی کے موجودہ قوانین اور آئین کی آزادی کی ضمانتوں کی دفعات سے باہر ہیں۔  انہوں نے کہا کہ یہ قوانین آئین کے آرٹیکل 19 (2) کے تحت اظہار آزادی کی دفعات سے باہر ہیں۔
•••••••••••••••••••••••••••••••••
*پھر مشکل میں مختار انصاری، خصوصی کورٹ نے مسترد کی ڈسچارج ایپلیکیشن*
واضح ہو کہ پریاگراج  پورانچل مافیا ڈان باہوبلی بی ایس پی ایم ایل اے مختار انصاری ، جو باندہ جیل میں بند ہیں ، کو ایم پی ایم ایل اے اسپیشل کورٹ پریاگراج سے بڑا جھٹکا لگا ہے۔  ایم پی ایم ایل اے خصوصی عدالت نے باہوبلی مختار انصاری کی خارج ہونے والی درخواست مسترد کر دی ہے۔  عدالت نے مختار انصاری کے خلاف الزامات مرتب کرنے کے لیے 23 اگست کو ویڈیو کانفرنسنگ کا حکم دیا ہے۔  مختار انصاری پر وارانسی کے مہاویر پرساد رنگٹا کو 5 نومبر 1997 کو شام 5 بجے فون پر دھمکیاں دینے کا الزام ہے۔  اسے دھماکے سے اڑانے کی فیملی کے ساتھ فون پر دھمکی دی گئی تھی۔ مدعی کے بھائی نند کشور رنگٹا کے اغوا میں 1.25 کروڑ تاوان مانگا گیا تھا۔  بعد میں کوئلہ کے تاجر نندکشور رنگٹا کی لاش پریاگراج کے جھنسی سے برآمد ہوئی۔  مختار انصاری پر اسی کیس میں لابنگ نہ کرنے پر دھمکانے کا الزام ہے۔  اس معاملے میں ، بھیلوپور وارانسی پولیس اسٹیشن میں مہاویر پرساد رنگٹا کی جانب سے 1 دسمبر 1،997 کو ایف آئی آر درج کی گئی تھی
•••••••••••••••••••••••••••••••••
*کانپور : حملہ کرنے والے تین ملزمان کو 24 گھنٹوں کے اندر ضمانت مل گئی*
واضح ہو کہ نیوز ادارہ این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کانپور (یوپی) میں ایک 45 سالہ مسلمان رکشہ والے کو پیٹنے اور جے شری رام کہنے کے الزام میں گرفتار تین ملزمان کو تھانے سے ہی ضمانت مل گئی ہے بجرنگ دل کے لوگوں نے ملزم کی رہائی کے لیے رات تک ڈی سی پی آفس کے باہر زبردست مظاہرہ کیا جس رکشہ والے کو مارا پیٹا گیا اس کا خاندان اس واقعہ کی وجہ سے خوف و ہراس میں ہے ، یہ مظاہرہ ان لوگوں کو کھلے عام مار پیٹ سے آزاد کرانے کے لیے کیا گیا تھا بجرنگ دل کے ایک کارکن نے کہا بجرنگ دل کانپور کے ہندو سماج کو یقین دلاتا ہے کہ وشوا ہندو پریشد بجرنگ دل جو بھی ہمارے مذہب پر حملہ کرے گا خاموش نہیں بیٹھے گا ، واضح رہے کہ جن کی رہائی کے لیے احتجاج کیا جا رہا تھا وہ اس کیس کے ملزم ہیں یہ ملزمان مسلم رکشہ افسر کو سرعام مار پیٹ کرجئے شری رام کہنے پر مجبور کرتے رہے اس شخص کا معصوم بچہ چیخ چیخ کر اپنے والد کو چھوڑنے کی التجا کرتا رہا لیکن اس کا دل نہیں پگھلا۔
•••••••••••••••••••••••••••••••••
*تیجسوی یادو نے پی ایم کو ذات کی مردم شماری پر ایک خط لکھا ، کہا مودی جی نے نتیش کمار کی توہین کی*
واضح ہو کہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق بہار قانون ساز اسمبلی میں قائد حزب اختلاف تیجسوی یادو نے وزیر اعظم نریندر مودی کو ایک خط لکھ کر ذات پر مبنی مردم شماری کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ مرکز کو اس معاملے پر اپنا فیصلہ لینا چاہیے اس موقف پر دوبارہ غور کیا جانا چاہیے تیجسوی نے الزام لگایا ہے کہ پی ایم مودی نے ذات پات کی مردم شماری پر ملاقات نہ کرکے سی ایم نتیش کمار کی توہین کی ہے جبکہ پی ایم مختلف ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ سے ملاقات کر رہے ہیں واضح رہے کہ سی ایم نتیش نے پی ایم کو خط لکھ کر اس سلسلے میں ایک میٹنگ کرنے کی درخواست کی تھی
•••••••••••••••••••••••••••••••••
*پنجاب میں اسکول کھلتے ہی 33 بچے کورونا سے متاثر ہوئے*
واضح ہو کہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق کورونا وبا کی دوسری لہر کے ختم ہونے کے بعد کئی ریاستوں میں اسکول کھولے گئے ہیں اسکول کھلنے کے بعد پنجاب میں 30 سے ​​زائد طلباء کورونا سے متاثر پائے گئے ہیں ریاست نے 2 اگست کو وبائی امراض پھیلنے کے بعد پہلی بار آف لائن کلاسیں شروع کی ہیں ، اس کے ساتھ ریاستی حکومت نے اسکولوں میں کورونا ٹیسٹنگ بھی شروع کردی ہے ٹیسٹ کے دوران پنجاب میں 33 طلباء کورونا سے متاثر پائے گئے پنجاب کے وزیر صحت بلبیر سنگھ سدھو نے خبر رساں ایجنسی اے این آئی کو بتایا ہماری حکومت نے ایک نیا نظام شروع کیا ہے جس میں سکول کے طلباء کا بھی ٹیسٹ کیا جا رہا ہے اب تک 21200 سے زائد ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں اور 33 طلباء کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔
•••••••••••••••••••••••••••••••••
*مقننہ میں بحث و مباحثہ ہو، باہر کی سیاسی لڑائی ایوان کی میز پر نہیں لڑی جائے: راجیہ سبھا میں ہنگامہ آرائی پر وینکیا نائیڈو*
واضح ہوکہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق اس بار پارلیمنٹ کا مانسون سیشن ہنگامہ آرائی کے درمیان رہا ہے۔  پیگاسس اسکینڈل اور زرعی قانون کے معاملے پر دونوں ایوانوں ، راجیہ سبھا اور لوک سبھا کی کارروائی مسلسل متاثر ہوئی اور کچھ کام نہ ہو سکا۔  راجیہ سبھا کے چیئرمین ایم وینکیا نائیڈو نے کہا ہے کہ حکمران جماعت اور اپوزیشن ایوان میں ان کی دو آنکھوں کی طرح ہیں اور دونوں ان کے لیے برابر ہیں۔  انہوں نے کہا کہ دونوں آنکھوں سے مناسب طریقے سے دیکھا جا سکتا ہے اور ان کی آنکھوں میں دونوں اطراف برابر ہیں ، انہوں نے کہا کہ ایوان کو آسانی سے چلانے کے لیے دونوں کی اجتماعی ذمہ داری ہے،راجیہ سبھا کے چیئرمین اور نائب صدر نائیڈو نے کہا کہ مقننہ میں بحث و مباحثہ ہونا چاہیے ، باہر کی سیاسی لڑائیاں ایوان کی میز پر نہیں لڑی جانی چاہئیں۔
•••••••••••••••••••••••••••••••••
*اترپردیش : 90 لاکھ لوگوں کے ساتھ بات چیت کی تیاری میں کانگریس*
 واضح ہو کہ یوم آزادی کی 75 ویں سالگرہ کے موقع پر کانگریس اتر پردیش میں 2022 کے اسمبلی انتخابات کے پیش نظر 75 گھنٹے کی مہم چلانے جا رہی ہے۔  اس کے تحت پوری ریاست میں تقریبا  90 لاکھ لوگوں سے گھر گھر رابطہ کیا جائے گا۔  کانگریس نے تین دن تک جاری رہنے والی اس مہم کے حوالے سے تمام رہنماؤں کو علاقہ وار ذمہ داریاں سونپی ہیں۔  اس بار یوم آزادی کی 75 ویں سالگرہ منائی جائے گی۔  کانگریس پارٹی قربانی ، لگن اور جدوجہد کی پارٹی ہے۔  یوم آزادی کے موقع پر پارٹی مسلسل تین دن تک ایک بڑی مہم چلائے گی ، جس کا نام 'جئے بھارت مہاسمپرک مہم' رکھا جائے گا۔
•••••••••••••••••••••••••••••••••
*مہاراشٹر میں کورونا وائرس کے ڈیلٹا پلس ويرینٹ کی وجہ سے تیسری موت، رائے گڑھ میں 69 سالہ شخص کی ہوئی موت*
واضح ہوکہ نیوز ادارہ این ڈی ٹی وی کی  رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق مہاراشٹر کے رائے گڑھ میں کورونا وائرس کے ڈیلٹا پلس ويرینٹ سے موت کی اطلاع ملی ہے۔  مہاراشٹر میں ڈیلٹا پلس کی یہ تیسری موت ہے۔  وائرس کے EA ويرینٹ سے پہلی موت رتن گیری اور دوسری ممبئی میں رپورٹ ہوئی۔  رائے گڑھ ڈسٹرکٹ کلکٹر ندھی چودھری نے ڈیلٹا پلس کے ایک 69 سالہ شخص کی موت کی تصدیق کی ہے۔  تفصیلی معلومات کا انتظار ہے۔یہ بات قابل غور ہے کہ اس سے قبل ملک کے مالی دارالحکومت ممبئی میں ایک خاتون ڈیلٹا پلس ویرینٹ سے مر گئی تھی۔  اس 63 سالہ خاتون نے ویکسین کی دونوں خوراکیں لی تھیں۔  21 جولائی کو وہ ٹیسٹ میں کوویڈ مثبت پائی گئی اور 27 جولائی کو اس کی موت ہوگئی۔
•••••••••••••••••••••••••••••••••
*15 اگست پرسختی: دہلی میں غیر قانونی طور پر رہنے والے دس غیر ملکی شہری گرفتار*
واضح ہوکہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق 15 اگست کے پیش نظر دہلی پولیس غیر قانونی طور پر دہلی میں رہنے والے لوگوں سے تفتیش کر رہی ہے۔ اس کے تحت 10 غیر ملکی شہری جو بغیر ویزے اور پاسپورٹ کے رہ رہے تھے پولیس اسٹیشن ڈبری، اتم نگر اور موہن گارڈن کے پولیس اہلکاروں نے گرفتار کیا ہے۔ دوارکا کے ڈی سی پی سنتوش کمار مینا کے مطابق افریقی شہریوں کی ایک بڑی تعداد دارالحکومت دہلی میں پیسے کمانے کے مواقع کی تلاش میں ہے۔ بہت سے افریقی شہری موہن گارڈن، ڈبری اور اتم نگر کے علاقے میں رہ رہے ہیں اور ان میں سے بہت سے لوگ جعلی یا میعاد ختم ہونے والے ویزوں کے بعد بھی رہ رہے ہیں۔ این ڈی پی ایس ایکٹ کے مقدمات ان کے خلاف تھانہ موہن گارڈن، اتم نگر میں مقامی اور دیگر ریاستوں کے لوگوں کو نشہ آور اشیاء کی فراہمی کے لیے درج کیے گئے ہیں ، اس کے علاوہ افریقی شہریوں کے خلاف سائبر فراڈ کے کیس بھی رپورٹ ہوئے۔ غیر ملکیوں کے غیر قانونی قیام کے خلاف مسلسل کارروائی کی جا رہی ہے۔
•••••••••••••••••••••••••••••••••
*گجرات کے پوربندرمیں بڑا حادثہ، سِمِنٹ فیکٹری کی چِمنی میں 6 مزدور پھنسے، 3 کی موت*
واضح ہوکہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق گجرات کے پوربندرمیں بڑاحادثہ پیش آیاہے۔سِمِنٹ فیکٹری کی چِمنی میں چھ مزدور پھنس گئے۔جس میں تین مزدوروں کوریسکیو کیا جاچکا ہے۔جبکہ تین مزدورکی موت واقع ہوگئی ہے۔راحت وبچاؤ میں مقامی پولیس کے ساتھ این ڈی آرایف بھی موجودرہی۔دراصل چمنی کاتعمیری کام کیاجارہاتھا اسی وقت اچانک سے چھ مزدور چمنی کے اندر ہی پھنس گئے تھے۔
•••••••••••••••••••••••••••••••••
*بنگلور میں 11 دنوں میں 543 بچے کورونا پازیٹیو*
واضح ہوکہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق کرناٹک کی راجدھانی بنگلورو میں بچوں میں ہو رہے کورونا انفیکشن سے متعلق گارجین اور انتظامیہ میں کھلبلی مچی ہوئی ہے۔ گزشتہ یکم اگست سے 11 اگست کے دوران 18-0 کی عمر کے 543 بچے کورونا پازیٹیو پائے گئے ہیں۔ اتنی بڑی تعداد میں بچوں کے کورونا پازیٹیو ہونے سے بچوں میں کورونا کے اثر کے خدشات کو طاقت ملنے لگی ہے۔ واضح رہے کہ ایسے خدشات ظاہر کیا جاچکا ہے کہ تیسری لہر میں بچوں پر کووڈ کا خطرناک اثر پڑسکتا ہے۔بنگلورو مہانگر پالیکا کے ذریعہ جاری کئے گئے اعدادوشمار کے مطابق یکم اگست سے 11 اگست کے درمیان 9-0 عمر کے 88 بچے، 19-10 بچے کورونا سے متاثر ہوئے ہیں۔ اس درمیان کرناٹک حکومت بھی اعلان کرچکی ہے کہ وہ 12-9 کلاس کے بچوں کے لئے اسکول دوبارہ کھول سکتی ہے۔ اسکول اس مہینے کے آخر تک کھولے جاسکتے ہیں۔
•••••••••••••••••••••••••••••••••
*قندھار: افغان طالبان کا غزنی اور ہرات کے بعد افغانستان کے دوسرے بڑے شہر پر قبضے کا دعویٰ*
واضح ہوکہ بی بی سی میں شائع رپورٹ کے مطابق افغانستان میں طالبان کی پیش قدمی میں تیزی آتی جا رہی ہے اور جمعے کو ان کی جانب سے ملک کے دوسرے بڑے شہر قندھار کے علاوہ لشکر گاہ پر بھی قبضے کے دعوے سامنے آئے ہیں۔سرکاری طور پر تاحال قندھار یا لشکر گاہ کے سقوط کے بارے میں کوئی تصدیق نہیں کی گئی ہے تاہم طالبان کی جانب سے جاری کی جانے والی ویڈیوز میں انھیں شہر کے اندر موجود دیکھا جا سکتا ہے۔اگر قندھار کے طالبان کے قبضے میں جانے کی تصدیق ہو جاتی ہے تو یہ گذشتہ دس دن کے دوران طالبان کے قبضے میں جانے والا 12واں صوبائی دارالحکومت ہو گا۔قندھار کے بعد اب افغان حکومت کا کنٹرول کابل سمیت چار اہم شہروں تک ہی محدود رہ گیا ہے جن میں سے دو اس وقت طالبان کے محاصرے میں ہیں۔

مسجد نبویﷺ میں زم زم کے بابرکت پانی کی فراہمی کا نیا منصوبہ

  • (اردو اخبار دنیا)

زمزم کا پانی زمین کے سب سے عظیم مشروبوں میں سے ایک اور مسلمانوں کے لیے سب سے زیادہ برکت والا پانی سمجھا جاتا ہے۔ زم زم کی عظمت ایک حدیث پاک میں بھی وارد ہوئی ہے جیسا کہ عظیم حدیث میں بیان کیا گیا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ’اللہ اس پر رحمت نازل فرمائے۔ یہ ذائقے دار کھانا اور بیماری کا علاج ہے‘۔

 

سعودی عرب کے بانی شاہ عبدالعزیز بن عبدالرحمان آل سعود کے دور سے موجودہ خادم الحرمین الشریفین تک مملکت کے ہر فرمانروا نے حجاج کرام اور معتمرین کو آب زم زم کی بلا قمیت فراہمی میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی۔

مسجد نبویﷺ کے صحن کے جنوب مغربی کونے میں واقع زمزم فراہمی کا نیا منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔ مسجد نبویﷺ میں پانی کی فراہمی کے حوالے سے صدارت عامہ برائے امور حرمین الشریفین کے منصوبوں میں سے ایک ہے۔ اس منصوبے کا مقصد مسجد نبویﷺ میں آنے والے اللہ کے مہمانوں اور اہل مدینہ منورہ کی زمزم پینے کی خواہش پر عمل درآمد کرنا ہے۔

 

پراجیکٹ کا رقبہ تقریبا 330 میٹر ہے اور اس میں سٹین لیس سٹیل کے تین ٹینک نصب ہیں، جن کی کل گنجائش 290 میٹر، 2 پریشر ٹینک، 3 واٹر فیڈنگ پمپ، 2 سٹین لیس سٹیل فلٹر ، دو سٹرلائزر ، دو 350 طول پائپ لانیں نصب ہیں۔

محکمہ فراہمی آب نے مسجد نبویﷺ میں زمزم کے حصول کے لیے ایک آن لائن پورٹل بھی متعارف کرایا ہے جس میں زم زم کے حصول کے اوقات، طریقہ کاور اس حوالے سے ضروری ہدایات بیان کی گئی ہیں۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...