Powered By Blogger

پیر, ستمبر 06, 2021

20 فٹ لمبے اژدھے نے چڑیا گھر کے نگران کو ڈس لیا

اژدھوں کی دیکھ بھال اور ان کی نگہداشت کرنا اپنی جان کو خطرے میں ڈالنے کا کام ہے اور کبھی کبھی تو یہ کام انسان کو مصیبت میں بھی بھی پھنسا دیتا ہے۔

ایسا ہی کچھ ہوا کیلی فورنیا کے ایک چڑیا گھر میں جہاں پر 20 فٹ لمبے اژدھے نے اپنی نگرانی پر مامور چڑیا گھر کے ایک کارکن کو ڈس لیا، جس کے بعد وہ اپنا ہاتھ پکڑ کر بیٹھ گیا۔

اژدھے کی جانب سے اپنے نگران کو ڈسنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر بہت وائرل ہو رہی ہے، جبکہ سب سے پہلے اسے کیلی فورنیا میں بنے سانپوں کے ایک چڑیا گھر کے نگران نے اپنے سوشل میڈیا پر شیئر کیا۔

چڑیا گھر کے نگران کو اژدھے کی جانب سے ڈسنے کا واقعہ اس وقت پیش آیا، جب وہ اس مادہ اژدھے کے انڈے اٹھانے کی بار بار کوشش کر رہا تھا۔

اپنے انڈوں کو محفوظ کرنے کے لیے اس اژدھے نے چڑیا گھر کے نگران کو متعدد بار ڈسا

سائرہ بانو آئی سی یو سے منتقل، جلد گھر جانے کی اجازت ملنے کا امکان

بالی ووڈ کی سینئر اداکارہ اور دلیپ کمار (یوسف خان مرحوم) کی بیوہ سائرہ بانو کو انتہائی نگہداشت کے یونٹ (آئی سی یو) سے منتقل کردیا گیا ہے اور امکان ہے کہ انہیں جلد ہی اسپتال سے فارغ کردیا جائے۔

 

ممبئی کے ہندوجا اسپتال کے مطابق 77 سالہ سائرہ بانو کو اتوار کی سہ پہر آئی سی یو سے شفٹ کردیا گیا ہے۔ایک بھارتی خبر رساں ادارے کے مطابق اسپتال کا کہنا ہے کہ وہ اب کافی متحرک اور بہتر ہیں اور امکان یہی ہے کہ اگر انہیں مزید کوئی مسئلہ درپیش نہ ہوا تو ایک یا دو روز میں گھر جانے کی اجازت دیدی جائے گی۔

ناندیڑ کے علمائے اکرام کی مسلمانوں سے کورونا کا ٹیکہ لگوانے کی اپیل ستمبر 6, 2021

ناندیڑ۔ 6 ستمبر (اردو دنیا نیوز۷۲ ):ناندیڑ شہر میں کورونا کے مریضوں کی تعداد میں کافی کمی آچکی ہے۔ حالات بھی بہتر ہو چکے ہیں مگر مرکزی حکومت نے تیسری لہر کا اندیشہ ظاہر کر کے ریاستوں کو چوکسی اختیار کرنے کی ہدایت دی ہے اور کورونا سے بچاﺅ کے لئے زیادہ سے زیادہ ٹیکہ کاری پر زور دینے کی ہدایت دی ہے۔ ناندیڑ شہر میں کورونا ویکسین کا ٹیکہ لگوانے کے کام میں پچھلے کچھ دنوں سے سستی نظر آرہی ہے اور لوگ کورونا سے بے خوف نظر آرہے ہیں۔ کورونا سے بچاﺅ کے لئے ویکسین موثر ہے ۔

مسلم عوام میں ویکسین لگوانے کے لیے بیداری پیدا کرنے کی غرض سے آج شہر کے فیمس فنکشن ہال میں ناندیڑ شہر کے مساجد کے امام حضرات و مختلف مکتب فکر کے علمائے اکرام ، کارپوریٹرس اور بلدیہ حکام کی اہم نشست منعقد ہوئی تھی اس نشست میںمیئر بلدیہ موہینی وجئے یونکر، ڈپٹی میئر مسعود احمد خان، سابق چیئرمن شمیم عبداللہ ،کارپوریٹر سید شیر علی، منتجب الدین ، عبدالطیف، محمد ناصر، فاروق حسین بدویل، پرویز خان، رحیم احمد خان، میونسپل کمشنر ڈاکٹر سنیل لہانے، ڈپٹی کمشنر اجیت پال سنگھ سندھو ،مفتی محمد ایوب قاسمی، قاری اسعد صمدی ، مفتی مرتضیٰ مصباحی، مفتی اعظم قاسمی، مفتی عبدالشفیع، مولانا آصف ندوی، مفتی سلیمان رحمانی و دیگر علمائے اکرام ، جمیعت العلماءکے ذمہ داران ، بلدیہ کے ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر سریش بسین، ڈاکٹر عبدالرافع، ڈاکٹر رضوان ، ڈاکٹر رافع و دیگر موجود تھے۔

اس موقع پر علمائے اکرام نے خطاب کرتے ہوئے کہا کے کورونا وباءکے دوران ملک بھر کے علمائے اکرام نے حکومت کا تعاون کیا ہے اور کورونا جیسی مہلک وباءپر قابو پانے کےلئے اقدامات اٹھائے گئے اور حکومت کی جانب سے دی گئی ہدایتوں پر عمل بھی کیا گیا۔ مسلم معاشرہ میں بیداری پیدا کی گئی ۔ بڑی تعداد میں لوگوں نے کورونا سے بچاﺅ کےلئے ویکسین حاصل کی ہے۔ جو لوگ ٹیکہ نہیں لگوائیں ہے ان سے بھی اپیل کی گئی ہے کہ وہ کورونا ویکسین کے دونوں ڈوز حاصل کر لیں۔ اپنی اور اپنے افرادخانہ کی صحت کا دھیان رکھیں ۔ کورونا ویکسین کے متعلق سوشل میڈیاپر جو بد گمانیاں جاری تھی اس پر بھی علمائے اکرام نے روشنی ڈال کر لوگوں سے اپیل کی کہ وہ کسی کے بھی بہکاوے میں نہ آئیں اور کورونا سے بچاﺅ کےلئے ٹیکہ لگوائیں

اردو گھر میں اخبارات کے مطالعہ سینٹر کا آغاز

ناندیڑ۔ 6 ستمبر (اردو دنیا نیوز۷۲):ناندیڑشہر کے دیگلورناکہ علاقہ میں واقع ریاست کے پہلے اردو گھر کا افتتاح ۴۱ جولائی کو عمل میں آیا تھا۔ ریاستی احکامات کے مطابق مرحلہ وار اردو گھر کو کارکرد کرنے کی تیاریاں جاری ہے۔ اردو گھر میں موجود ہال کا کرایہ محکمہ تعمیرات کی جانب سے طئے کر کے ضلع کلکٹر آفس کو اس کی اطلاع دی گئی ہے۔

ضلع کلکٹر جو اردو گھر کی نگراں کارثقافتی کمیٹی کے صدر ہے انہوں نے کرایہ کی منظوری کی لیے ریاستی حکومت کے محکمہ اقلیتی ترقیات کے پاس فائیل روانہ کی ہے۔ کرایہ طئے ہونے کے بعد مستقبل میں جلد ہی ہال بھی مختلف پروگرامس کے لئے لوگوں کو دستیاب ہوگا۔ اردو گھر میں موجود لائبریری اور اسٹڈی روم میں ابھی تک شروع نہیں ہوئے تھے اس سلسلہ میں اردو گھر ثقافتی کمیٹی کے ممبران نے پچھلے اجلاس میں لائبریری اور اسٹڈی سینٹر کو فوری شروع کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

ضلع کلکٹر کی ہدایت پر یکم ستمبر سے اردو گھر میں مقامی اور بیرونی اخبارات مطالعہ کے لئے منگوائے جارہے ہیں۔ اب باقاعدہ طور پر وہاں لوگ آکر اردو کے علاوہ مراٹھی اور انگلش کے زبان کے اخبارات کا بلا معاوضہ مطالعہ روزانہ صبح 8 تا 10 بجے اور شام 5 تا 8 بجے کے درمیان کر سکتے ہیں۔

اردو گھر کے لائبریرین غلام محمد نے بتایا کہ اخبارات کے مطالعہ سینٹر کا اردو گھر میں آغاز ہو چکا ہے اور قارئین آکر اس کا بلا معاوضہ مطالعہ کر سکتے ہیں۔ لائبریری میں کتابیں بھی موجود ہے اور لائبریری بھی آئندہ دو یا تین دن میں عوام کے لئے مکمل کھول دی جائیں گی ۔ لائبریری کے لئے معمولی ماہانہ ممبر شپ فیس رکھی جارہی ہے۔ لائبریری کے لئے ممبر سازی کا کام بھی شروع کیا جارہا ہے۔ یہ لائبریری دن بھر کھلی رہے گی اور جو ممبر شپ حاصل کر چکے وہ افراد اردو گھر کی لائبریری میں آکر کتابوں کا مطالعہ کر سکیں گے۔ اخبارات کے مطالعہ سینٹر کے آغاز کی اطلاع ملنے پر آج اردو گھر ثقافتی کمیٹی کے رکن منتجب الدین نے اردو گھر کا معائنہ کیا اور اخبارات کا مطالعہ کر کے لائبریری کو بھی جلد سے جلد شروع کرنے کی اپیل کی ۔

اتوار, ستمبر 05, 2021

ساس،سسر،سالے اور سالی کو ایک ساتھ پٹرول ڈال کر زندہ جلادینے والا داماد انسان نہیں وحشی درندہ ہے!

ساس،سسر،سالے اور سالی کو ایک ساتھ پٹرول ڈال کر زندہ جلادینے والا داماد انسان نہیں وحشی درندہ ہے!

جمعیت علماء ارریہ کے وفد کی جائے واردات پر حاضری!
مقامی لوگوں کے مطابق مقامی تھانہ کی غفلت سے یہ دردناک واقعہ رونما ہوا۔
تاثرات:محمداطہرالقاسمی
جنرل سکریٹری
جمعیت علماء ارریہ
                                     05/09/2021
                               
___________________________

ضلع ارریہ کے بلاک پلاسی کے تحت برہٹ گاؤں میں داماد محمد مدثر نے اپنے سسر حافظ محمد ارشاد،ساس بی بی مرضینہ،سالا محمد ابوذر اور سالی شائستہ پروین کے خلاف جس درندگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پٹرول چھڑک کر آگ لگادی اور سوائے سالی شائستہ پروین کے (جو ہاسپیٹل میں موت وحیات کی کشمکش میں مبتلا ہے) تمام رشتے داروں کو موت کے گھاٹ اتاردیا ؛ یہ دردناک واقعہ حیوانیت اور درندگی کی بدترین مثال ہے۔شوہر کے ذریعے اولا بیوی کو طلاق مغلظہ دینا اور پھر محض دو ہفتے کے اندر بیوی کو سسرال واپس آنے پر مجبور کرنے کے لئے سسرال والوں پر ظلم وتشدد کی تمام حدیں پار کرجانا کہیں نہ کہیں مسلم نوجوانوں کی دین سے دوری،آوارہ گردی اور بےراہ روی کے ساتھ پورے مسلم سماج کو کٹہرے میں کھڑا کردینے کی ایک بدترین مثال ہے۔(جبکہ بیوی شاید اس لئے بچ گئی کہ انہیں خوف کے مارے  خالہ کے گھر پہنچادیا گیا تھا)
ایسا نہیں ہے کہ یہ ضلع کا کوئی پہلا واقعہ ہے۔اس سے پہلے رانی گنج کے ڈومریا میں،اس سے پہلے بدھیسری رام پور میں اور اس سے پہلے مادھوپاڑہ میں ان جیسے دردناک واقعات اپنے ہی سماج کے لوگ اپنے ہی رشتے داروں کے خلاف انجام دے چکے ہیں۔گرچہ پرسوں(3/ستمبر 2021) کے تازہ واقعہ کے علاوہ تمام واقعات میں ضلع پرشاسن نے ظالموں کو کیفرکردار تک پہنچایا ہے مگر سوچنے کی بات یہ ہے کہ آخر ان بدترین واقعات پر روک کیسے لگے گی؟
اس سلسلے میں ایک طرف تو مسلم نوجوانوں میں دین کی بنیادی تعلیم اور ان کے اندر خوف خدا پیدا کرنے کی سخت ضرورت ہے تو دوسری طرف ضلع انتظامیہ کو ایسے انسانیت سوز مظالم کے روک تھام کے لئے انتہائی سنجیدگی اور ایمانداری کے ساتھ ایکشن پلان کی بھی ضرورت ہے۔
 آج بعد نماز ظہر جمعیت علماء ارریہ کے ایک وفد کے ساتھ جب ہم لوگ جائے واردات پر حاضر ہوئے اور جس تنگ و تاریک کمرے میں یہ دردناک واقعہ انجام دیا گیا اس کے معائنہ کے بعد پھونس اور چھپر کے بوسیدہ مکانات کے برآمدے میں غمگین بیٹھی ہوئی آنگن کی خواتین سے واقعہ کی تحقیقات چاہی تو مرحوم حافظ ارشاد کے بڑے بیٹے محمد عثمان اور ان کی خالہ زرینہ نے بولنا شروع کیا تو وفد کے تمام اراکین کے ساتھ خود میری بھی ہچکیاں بندھ گئیں۔پھر مجمع میں موجود تمام مرد وعورت اور بچے بوڑھے رونے لگے۔ہم نے کافی ضبط کے بعد تفصیلات چاہی تو خالہ زرینہ نے جو جانکاری فراہم کی اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ واردات کے پیچھے سب سے بڑی لاپراوہی مقامی تھانہ کی ہے۔جس کی وجہ سے ورثاء کے ساتھ مقامی لوگوں میں بھی تھانہ کے خلاف شدید غم وغصے کا ماحول نظر آیا۔
حافظ ارشاد مرحوم کی عمر دراز سالی زرینہ جو اب اس اجڑے گھر کی نگہبانی کررہی ہے۔وہ آنگن میں موجود مجمع کے سامنے جمعیت کی ٹیم کو اپنی آپ بیتی بتاتے بتاتے دم بخود ہوجاتی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ وحشی درندہ محمد مدثر کے ظلم وتشدد کی اطلاع پلاسی تھانہ کو پیشگی دے دی گئی تھی بلکہ ایک ہفتہ قبل جب محمد مدثر نے مرحوم سسر حافظ ارشاد کے سر پر آنگن میں بڑے پتھر سے حملہ کردیا تھا تب ہم نے تھانہ کو بلایا اور مدد مانگی تھی تو ہمیں کوئی مدد نہیں ملی۔تھانہ کو پچھلی یہ ساری خبر ہونے کے باوجود پرسوں رات یہ اندوہناک حادثہ رونما ہوگیا۔اگر پولیس کے ذریعے پوری ذمےداری اور احساس جواب دہی کے ساتھ معاملہ کو ہینڈل کیا جاتا تو شاید یہ برے دن دیکھنے کو نہیں ملتے۔
ورثاء کی پیش کردہ تفصیلات کے مطابق وہاں موجود میڈیا کے توسط سے جمعیت علماء ارریہ نے ضلع انتظامیہ سے مطالبہ کیاہے کہ کہ فوری طورپر قاتل داماد کو گرفتار کرتے ہوئے انہیں کیفرکردار تک پہنچایا جائے،مقامی تھانے دار کو برخاست کرتے ہوئے ان کے خلاف بھی قانونی کارروائی کی جائے اور مقتول کے ورثاء کے ساتھ چار میں سے چوتھی آگ میں جھلسی شائستہ پروین کے بہتر علاج کے لئے معقول معاوضہ دیا جائے۔
ساتھ ہی جمعیت نے علاقے کے ساتھ دیگر تمام اصحابِ خیر سے بھی اپیل کی ہے کہ اس اجڑے اور ویران گھر میں موجود ایک جوان بچی کی شادی(جسے حافظ جی اب جلد ہی کروانا چاہتے تھے)کے انتظام کے ساتھ دیگر جملہ معصوم بچے اور بچیوں کی کفالت کے لئے آگے آئیں۔ 
وفد میں جمعیت علماء بلاک جوکی ہاٹ کے صدر قاری امتیاز احمد،بلاک جوائنٹ سیکرٹری مولانا دانش قمر،جمعیت علماء بلاک پلاسی کے سکریٹری قاری احتشام الحق،نائب صدر مولانا سالم ظفر قاسمی،جوائنٹ سیکرٹری مولانا اسد اللہ،حافظ منظور احمد بوریا و دیگر احباب شامل تھے۔
اخیر میں جمعیت کے وفد نے بنیادی گھریلو ضروریات کے لئے متاثرین کے اہل خانہ کو ہنگامی چندہ کرکے تقریباً دس ہزار روپے بطور تعاون پیش کرتے ہوئے ان کے دکھ درد کو اپنا دکھ درد قراردیا اور آگے بھی ہرموڑ پر شانہ بشانہ کھڑے رہنے کی یقین دہانی کرائی۔
آنگن سے واپسی پر گھر کی ڈری سہمی اور روتی بلکتی خواتین اور بیٹے محمد عثمان نے جمعیت کی پوری ٹیم کو دعائیں دیتے ہوئے رخصت کیا۔

ایک شخص کے پیٹ سے نگلے ہوئے نوکیا 3310 کو نکال لیا گیا

نوکیا 3310 ایسا موبائل فون ہے جو 2 دہائیوں سے لوگوں کے ذہنوں میں زندہ ہے۔ویسے تو نوکیا نے 2005 میں اس کی فروخت ختم کردی تھی مگر 2017 میں اس کی نئی شکل میں واپسی ہوئی۔

مگر کیا کوئی فرد اس موبائل فون کو نگل سکتا ہے؟ یورپی ملک کوسوو میں ایسا ہی حیران کن واقعہ پیش آیا۔

پریسٹینا نامی شہر میں 33 سالہ شخص کے معدے سے ڈاکٹروں نے نوکیا 3310 کو نکالا۔حیران کن طور پر یہ موبائل فون 4 دن سے اس شخص کے معدے میں موجود تھا اور یہ معلوم ہی نہیں ہوسکا کہ اس نے کب اور کیسے اسے نگل لیا۔

کامیاب آپریشن کے ذریعے اسے نکالنے والے ڈاکٹروں نے فیس بک پر اس فون کی تصاویر بھی پوسٹ کیں جبکہ ایکسرے اور اینڈو اسکوپ تصاویر میں بھی اسے دیکھا جاسکتا ہے۔

ڈاکٹروں نے اس موبائل فون کو معدے کو کاٹے بغیر نکالنے میں کامیاب حاصل کی اور اس کے لیے خصوص ڈیوائسز اینڈو اسکوپ کا استعمال کیا گیا اور 2 گھنٹے میں فون نکال لیا۔

ڈاکٹروں کے مطابق اس عمل کے دوران کوئی پیچیدگیاں پیدا نہیں ہوئیں۔متاثرہ شخص نے فون نگلنے کے بعد پیٹ میں درد کے باعث ہسپتال سے رجوع کیا تھا۔

طبی ماہرین نے بتایا کہ بیٹری فون کا سب سے خطرناک حصہ ہوتا ہے جس کے پھٹنے کا خطرہ ہوتا ہے جبکہ نققصان دہ کیمیکلز کا اخراج بھی ہوسکتا تھا۔موبائل فون نکلنے کے بعد اب اس شخص کی حالت بہتر ہے۔

يوم اساتذہ کے موقع پر مدھیہ پردیش میں اردو اساتذہ کی تقرری کا مطالبہ

يوم اساتذہ کے موقع پر مدھیہ پردیش میں اردو اساتذہ کی تقرری کا مطالبہبھوپال : یوم اساتذہ کے موقع پر بھوپال میں بھی تعلیم کے میدان میں کام کرنے والی تنظیموں کے ذریعہ پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔ مدھیہ پردیش جمعیت علما اور مولانا برکت اللہ بھوپالی ایجوکیشن سوسائٹی کے زیر اہتمام بھوپال میں منعقدہ پروگرام میں ڈاکٹر رادھا کرشنن کو خراج عقیدت پیش کیا گیا اور ملک کی تعمیر و ترقی میں اساتذہ کی خدمات کی ستائش کی ۔ اس موقع پر اردو تدریس میں نمایاں خدمات انجام دینے کے لئے پروفیسر نعمان خان، اقبال مسعود، پروفیسر آفاق ندیم، ڈاکٹر مہرالاسلام کو اعزاز سے سرفراز کیا گیا۔ اردو صحافت کے میدان میں نمایاں خدمات کے لئے سینئر اردو صحافی مشاہد سعید اورسلمان خان کو اعزاز سے سرفراز کیا گیا جبکہ مدارس کی تعلیم میں نمایاں خدمات کے لئے مولانا حنیف محمد اور اسمعیل بیگ کو اعزاز سے نوازہ گیا۔

مدھیہ پردیش جمعیت علما ہند کے صدر حاجی محمد ہارون کہتے ہیں کہ یوم اساتذہ کے موقع پر پروگرام کا انعقاد کرکے سب سے پہلے ہم نے ڈاکٹر ایس رادھا کرششن کو خراج عقیدت پیش کیا اور اس کے بعد ملک کے ان تمام اساتذہ کو یاد کیا ، جنہوں نے ملک میں ذہن سازی کا عظیم فریضہ انجام دیا ہے ۔ یہ اساتذہ ہی ہیں جو ہماری نسلوں کی تربیت کرتے ہیں ۔ اس موقع پر ہم حکومت سے تمام اساتذہ چاہئے کہ وہ سرکاری ملازمت میں ہوں یا پرائیویٹ اداروں میں سبھی کو رہائیش گاہ مہیا کرانے کی اپیل کرتے ہیں ۔ اسی کے ساتھ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ریاست میں برسوں سے اردو اساتذہ کی تقرری نہیں کی گئی ہے ، اسے ترجیحات کی بنیاد پر کیا جائے ۔

ممتاز ادیب پروفیسر محمد نعمان کہتے ہیں کہ کسی بھی ملک و قوم کی ترقی اور خوشحالی میں اساتذہ بنیاد کا کردار ادا کرتے ہیں ۔ ہمیں اساتذہ کی اہمیت اور ان کی خدمات کو سمجھنا ہوگا ۔ اساتذہ کی خدمات کو فراموش کرکے ہم آگے نہیں بڑھ سکتے ہیں اور اساتذہ کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے فرائض کو بہ طریقہ احسن ادا کریں۔ پروفیسر آفاق ندیم کہتے ہیں کہ ہم یہاں جو کھڑے ہیں اس کے پیچھے ہمارے اساتذہ کی محنت ہے ۔ اسلام ہی نہیں دنیا کے تمام مذاہب میں استاد اہمیت نمایاں ہے ۔


ممتاز اردو ادیب و ناقد اقبال مسعود کہتے ہیں کہ آج کا دن اساتذہ کے لئے یوم احتساب کا بھی ہے ۔ جب تک ہم بنیادی تعلیم پر فوکس نہیں کریں گے تب تک ہم آگے نہیں بڑھ سکتے ہیں ۔ کسی بھی بلند عمارت کو کھڑا کرنے کیلئے اس کی بنیاد کے استحکام پر غور کرنا ضروری ہے ۔ جب تک پرائمری سطح پر طلبہ کو ہم زبان ،بیان اخلاقیات نہیں سکھائیں گے تب تک ہم معاشرے میں انقلاب کی نئی عبارت کو نہیں لکھ سکتے ہیں ۔


انہوں نے کہا کہ ہمیں اردو زبان کو لے کر جہاں جد وجہد کرنے کی ضرورت ہے وہیں حکومت سے بار بار مطالبہ بھی کرنے کی ضرورت ہے ۔ تاکہ اردو زبان کے اساتذہ کے لئے اسامیاں جاری کی جائیں اور اردو کے اساتذہ کا تقرر کیا

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...