Powered By Blogger

بدھ, ستمبر 15, 2021

آئی پی ایل 2021: شائقین کو اسٹیڈیم میں جانے کی اجازت ، دوسرے ہاف کا پہلا میچ چنئی اور ممبئی کے درمیان ہوگا

نئی دہلی ،15؍ ستمبر (اردو دنیا نیوز۷۲) انڈین لیگ کے 14 ویں سیزن کے دوسرے مرحلے کے آغاز سے قبل شائقین کے لیے اچھی خبر ہے۔ دراصل متحدہ عرب امارات میں 19 ستمبر سے شروع ہونے والے آئی پی ایل 2021 کے دوسرے مرحلے میں شائقین کو اسٹیڈیم میںآنے کی اجازت مل گئی ہے۔ انڈین پریمیئر لیگ کے منتظمین نے یہ معلومات دی۔شائقین 16 ستمبر سے میچ کے ٹکٹ آن لائن خرید سکیں گے۔ ٹکٹ آئی پی ایل کی آفیشل ویب سائٹ (www.iplt20.com) سے خریدے جا سکتے ہیں۔ آئی پی ایل کے 31 میچز دوسرے مرحلے میں کھیلے جانے ہیں جو دبئی، شارجہ اور ابوظہبی میں محدود شائقین کے درمیان کھیلے جائیں گے۔ اس دوران کوویڈ پروٹوکول اور متحدہ عرب امارات کی حکومت کے قوانین پر عمل کرنا لازمی ہوگا ۔

آئی پی ایل 2021 کے دوسرے مرحلے میں کوویڈ پروٹوکول کے بعد شائقین کو دبئی، ابوظہبی اور شارجہ میں میچ دیکھنے کی اجازت دی گئی ہے۔ تاہم شائقین کی تعداد کے میں کچھ نہیں بتایا گیا ہے کہ کو کتنے فیصد شائقین اسٹیڈیم میں داخل ہوسکتے ہیں۔آئی پی ایل 2021 کا پہلا مرحلہ کچھ کھلاڑیوں کے کورونا سے متاثر ہونے کے بعد ملتوی کردیا گیا۔ آئی پی ایل 2021 اپریل میں ہی ہندوستان میں شروع ہوا۔ لیکن کھلاڑیوں کے کورونا سے متاثر ہونے کے بعد اسے ملتوی کردیا گیا۔ اب ٹورنامنٹ ایک بار پھر 19 ستمبر سے شروع ہوگا

بہار کی دونوں سنٹرل یونی ورسٹیوں میں اردو کا شعبہ کیوں نہیں ؟ ڈاکٹر خالد مبشر

بہار کی دونوں سنٹرل یونی ورسٹیوں میں اردو کا شعبہ کیوں نہیں ؟ ڈاکٹر خالد مبشر

بہار کی دونوں سنٹرل یونی ورسٹیوں میں اردو کا شعبہ کیوں نہیں ؟ ڈاکٹر خالد مبشرنئی دہلی:15؍ستمبر(بی اردو دنیا نیوز۷۲)
جامعہ ملیہ اسلامیہ کے اسسٹنٹ پروفیسر اور غلام محمد یحییٰ فاؤنڈیشن کے صدر ڈاکٹر خالد مبشر نے اردو کا ایک اہم مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ بہار کی دونوں سنٹرل یونی ورسٹیوں میں اردو کا شعبہ تو کیا اردو سرے سے ہی ندارد ہے۔ بہار کی تاریخ میں پہلی بار 2009 میں سنٹرل یونی ورسٹی آف ساؤتھ بہار (گیا) کا قیام عمل میں آیا۔ ابھی یہاں 52 کورسیز کی تعلیم جاری ہے۔ لیکن آج تک نہ اردو کا شعبہ قائم ہوا، نہ ایم اے، پی ایچ ڈی کے کورسیز شروع کیے گئے، نہ اساتذہ کا تقرر ہوا۔ 2013 میں اردو کے ایک اسسٹنٹ پروفیسر کا تقرر کیا گیا تھا۔ اس وقت بی اے بی ایڈ انٹیگرل کورس میں اردو بطور سبجیکٹ شامل تھی۔ لیکن بعد میں اردو ختم کردی گئی، جب کہ ہندی کا شعبہ باضابطہ قائم ہوچکا ہے۔ وہاں ایم اے، پی ایچ ڈی کے کورسیز چل رہے ہیں، بی اے بی ایڈ انٹیگرل کورس میں ہندی بطور سبجیکٹ شامل ہے اور سات اساتذہ کا تقرر بھی ہوچکا ہے۔ ابھی صورتِ حال یہ ہے کہ یونی ورسٹی داخلے کے اشتہار میں اردو کا کوئی ذکر تک نہیں کیا جاتا۔ یہی معاملہ بہار کی دوسری سنٹرل یونی ورسٹی مہاتما گاندھی سنٹرل یونی ورسٹی (موتیہاری) کا بھی ہے، جس کا قیام 2016 میں عمل میں آیا تھا۔ وہاں بھی اردو کا کوئی نام و نشان نہیں ہے۔ جب کہ ہندی کا شعبہ خوب پھل پھول رہا ہے۔ ڈاکٹر خالد مبشر نے سوال اٹھایا کہ آخر اردو کے ساتھ یہ سوتیلا سلوک کیوں؟ انھوں نے محبانِ اردو سے پرزور اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں مرکزی حکومت کو توجہ دلاتے ہوئے وزیر اعظم اور وزیر برائے فروغِ انسانی وسائل کو میمورنڈم ارسال کریں، اخبارات میں بیانات جاری کریں، کالم لکھیں اور سوشل میڈیا میں بھی تحریک چلائیں ۔


ممبئی کا مشتبہ دہشت گرد اور ڈی کمپنی کا رکن جان محمد اے ٹی ایس کے رڈار پر تھا- اے ٹی ایس سربراہ ونیت اگروال

، ممبئی 15 ستمبر (اردو دنیا نیوز۷۲ ) ملک کےمختلف گوشوں میں بم دھماکوں اور تخریبی کارروائی کی سازش کے الزام میں گرفتار 6 مشتبہ دہشت گردوں کے ہمراہ ممبئی کا مشتبہ دہشت گرد جان محمد عرف سمیر کالیا کے ملوث ہونے کے بعد مہاراشٹر اے ٹی ایس سمیت پولیس بھی الرٹ ہوگئی.

ممبئی میں اے ٹی ایس دفترمیں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مہاراشٹر انسداد دہشت گردی دستہ کے سر براہ ونیت اگروال نے بتایا کہ ممبئی کے دھاراوی جھوپڑپٹی میں مقیم مبینہ دہشت گرد جان محمد شیخ عرف سمیر کالیا کو دلی اسپیشل سیل نے گرفتار کیا ہے لیکن وہ اے ٹی ایس کے زیر نگرانی تھا اور گزشتہ ۲۰ برسوں سے ڈی کمپنی کےلئے کام کرتا تھا اس پر ۲۰۰۹ میں پائیدھونی پولیس اسٹیشن میں فائرنگ کا بھی کیس ہے اس کے ساتھ ہی دھاراوی پولیس اسٹیشن میں بھی مارپیٹ کا مقدمہ درج ہے ملزم کی معاشی حالت ٹھیک نہیں تھی لیکن وہ مسلسل ڈی کمپنی کے رابطے میں تھا اس لئے اے ٹی ایس بھی اس پر نظر رکھ رہی تھی، ۹ ستمبر کو اسے دلی جانا تھا لیکن ٹکٹ نہیں ملی اس کے بعد اس نے ۱۰ کو پیسہ ٹرانفسر کروایا اور ۱۳ کو ویٹنگ لسٹ میں گولڈن ٹیمپل کی ٹکٹ حاصل کی اور پھر یہ کنفرم بھی ہوگئی اسے نظام الدین جانا تھا لیکن پولیس نے اسے کوٹہ راجستھان میں ہی گرفتار کر لیا، اس کارروائی کے بعد اے ٹی ایس کی ٹیم دلی روانہ ہوگئی ہے جہاں ملزم جان محمد سے باز پرس میں شمولیت اختیار کر کے اس سے متعلق مزید تفصیلات حاصل کرےگی ۔

ممبئی میں مقیم ڈی کمپنی اور دائود ابراہیم کے بھائی انیس ابراہیم کا رابطہ کار جان محمد کی گرفتاری کے بعد صحافیوں نے اے ٹی ایس سے سوال کیا کہ ممبئ میں رہنے والے شخص کو دلی اسپیشل سیل گرفتار کر تی ہے اور اے ٹی ایس اس سے لاعلم ہےکیا یہ اے ٹی ایس کی ناکامی کا نتیجہ نہیں ہے تو انہوں نے اس کی تردید کی اور کہا کہ اے ٹی ایس اس پر مسلسل نگرانی کر رہی تھی لیکن اے ٹی ایس کا کیس نہیں تھا جس میں اسے گرفتار کیا گیا ہے وہ دلی کا کیس ہے اس لئے ہم نے ایف آئی آر کاپی طلب کی ہے اس پر ممبئی میں جو بھی کیس درج کئے گئے ہیں اس کی بھی اے ٹی ایس اب مطالعہ کے بعد تفتیش کرےگی ملزم پر فائرنگ کا کیس بھی درج ہے-

، اے ٹی ایس سر براہ نے اس معاملے میں مزیدکچھ بھی کہنے سے انکار کر دیا اور کہا کہ اے ٹی ایس انڈرورلڈ اور دہشت گردوں پر نظر رکھ رہی ہے اور مسلسل کارروائی بھی جاری ہے جبکہ کئی آپریشن خفیہ ہوتے ہیں جسے عام نہیں کیا جاسکتا انھوں نے مزید کہا کہ جان محمد کے اہل خانہ سے بھی اے ٹی ایس نے بات چیت کی ہے لیکن وہ اس کی سر گرمی سے لاعلم تھے نیز جان محمد نے ایک ٹیکسی بھی قرض پر لی تھی لیکن قرض کی ادائیگی نہ کر نے کی صورت میں بینک نے اس کی ٹیکسی ضبط کر لی تھی اب اس نے قرض پر موٹر سائیکل بھی لی تھی وہ ڈرائیونگ بھی کیا کرتا تھا لیکن اس کے باوجو د وہ مالی بدحالی کا شکار تھا۔۔
اے ٹی ایس چیف ونیت اگروال نے بتایا کہ کوٹہ سے جس جان محمدکو ٹرین سے گرفتار کیا گیااس سے پاس سے کسی بھی قسم کا اسلحہ جات برآمد نہیں ہوا ہے وہ دلی جارہا تھا اسی دوران اسے گرفتار کیا گیا ہے اس سے اے ٹی ایس یہ بھی معلوم کر ےگی کہ ممبئی میں اس کا کیا منصوبہ تھا کیونکہ دلی پولیس نے پریس کانفرنس میں اس جانب اشارہ کیا ہے اس لئے اے ٹی ایس یہ بھی معلوم کرے گی کہ ممبئی میں کیا اس نے معائنہ کیا تھا یا پھر یہاں اس کا دہشت گردانہ حملوں کا منصوبہ تھا مہاراشٹر میں جان محمد کو ہی گرفتار کیا گیا ہے اس کے علاوہ اے ٹی ایس اس کے دوست و احباب و دیگر متعلقین سے بھی باز پرس کرےگی اے ٹی ایس نے بتایا کہ اس کے رڈار پر کئی ایسے مشتبہ ملزمین اور ڈی کمپنی کے ارکان ہے جو غیر قانونی سر گرمیوں میں ملوث ہے یا پھر ان پر مجرمانہ ریکارڈ ہے ۔

واضح رہے کہ دلی اسپیشل سیل کی ملک بھر میں تہواروں کے موسم میں تخریبی کارروائی انجام دینے کے الزام میں گرفتار مشتبہ دہشت گردوں کو گرفتار کیا ہے جبکہ مغربی بنگال میں ۱۶ مشتبہ دہشت گردروپوش ہے انہیں پاکستان میں تربیت دی گئی ہے اس میں مزید گرفتاریاں بھی متوقع ہیں-

اب راکیش ٹکیت نے اویسی کو کہا چچا جان! بی جے پی کی ٹیم بھی قرار دیا

اتر پردیش میں ’ابا جان‘ کے بعد اب ’چچا جان‘ پر بھی بحث ہونے لگی ہے۔ اس مرتبہ کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسد الدین اویسی کو ’چچا جان‘ کا نام دیا ہے۔ بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) کے لیڈر راکیش ٹکیت نے اے آئی ایم آئی ایم لیڈر اویسی کو اتر پردیش میں اسمبلی انتخابات لرنے کے فیصلہ پر نشانہ لگاتے ہوئے نیا نام ‘چچا جان‘ دیا ہے۔

راکیش ٹکیت نے بدھ کے روز دعویٰ کیا کہ اویسی بی جے پی کے ساتھ ہیں اور انہیں بھگوا پارٹی کا ’چچا جان‘ کہا۔ باغپت میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا، بی جے پی کے چچا جان اسد الدین اویسی اتر پردیش میں داخل ہو گئے ہیں۔ اگر وہ (اویسی) انہیں (بی جے پی کو) گالی دیں گے، تو وہ ان کے خلاف کوئی معاملہ درج نہیں کرائیں گے کیوںکہ وہ ایک ٹیم ہیں۔

اے ایم آئی ایم آئی ایم کی جانب سے زورآور لیڈر عتیق احمد کو ٹکٹ دینے کا تذکرہ کرتے ہوئے ٹکیت نے کہا، پرگیہ ٹھاکر (بھوپال سے رکن پارلیمنٹ) اور ان کی ساکھ کا کیا۔ خیال رہے کہ تین متنازعہ قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک کی قیادت کر رہے ٹکیت ان دنوں تحریک کے لئے عوامی حمایت حاصل کرنے کے لئے اتر پردیش کے مختلف اضلاع کا دورہ کر رہے ہیں۔

#قرآن کریم پر خصوصی توجہ دی جائے:صدرمحترم

#قرآن کریم پر خصوصی توجہ دی جائے:صدرمحترم #آج رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ بہار کے صدرمحترم جناب مولانا مرغوب الرحمن صاحب قاسمی معاون مہتمم جامعہ مدنیہ سبل پور پٹنہ،جناب مولانا محمد حارث بن مولانا محمدقاسم صاحب رحمۃ اللہ علیہ مہتمم جامعہ مدنیہ،احقر(خالدانورپورنوی)ماسٹر جاوید صاحب پر مشتمل یہ وفد رحمانی مکتب ڈومریا ارریہ پہونچا_صدر محترم جناب مولانا مرغوب الرحمن صاحب قاسمی نے تعلیم حاصل کررہے بچوں اور بچیوں کاتعلیمی جائزہ لیا،اور مختصر خطاب بھی کیا،انہوں نے کہا:قرآن کریم  پر خصوصی توجہ دی جائے_
#اس موقع پر  ایک اہم بات اپنے استاد محترم جناب حضرت مولانا خلیل الرحمن صاحب رحمۃ اللہ علیہ سابق صدرالمدرسین مدرسہ اعزازیہ پتھنہ بھاگلپورکے حوالہ سے یہ بتائی کہ حضرت فرماتے تھے:_کم کم، کم دن میں،زیادہ زیادہ،زیادہ دن میں_یعنی کم کم سبق لو،ازبر سبق یادکرو تاکہ بنیاد مضبوط ہوجائے،اور زیادہ سبق لینے سے یادمیں رہ جاتی یے جس کی وجہ سے آگے کی تعلیم کے لئے وقت زیادہ لگاناپڑجاتاہے_
#واضح رہے کہ رحمانی مکتب حضرت مولانامحمدعلی مونگیری ؒ کی یادگارمیں مسلمانوں کی کثیر آبادی پر مشتمل ڈومریا(ارریہ) میں قائم کیاگیاہے، حضرت مولاناحبیب الرحمن صاحب قاسمی استاذ مدرسہ انوارالعلوم اسلام پور،پورنیہ کی صحیح فکر،اور جدوجہد کانتیجہ ہے،اس کے نگرانی جناب مولاناارشد صاحب القاسمی،اس کے اساتذہ کرام  میں بالخصوص محمداطہر حبیب کی محنت ولگن کی وجہ سے بہت ہی کم وقت میں تعلیمی اعتبارسے اپناایک نمایاں مقام حاصل کیاہے،اس وقت 110 طلبہ وطالبات علمی پیاس بجھارہی ہیں،سب سے بڑی بات یہ ہے کہ دینی تعلیم کے ساتھ،عصری تعلیم کابھی یہاں معقول انتظام ہے_ہر ہر گاؤں میں اس طرح کے مکاتب کے قیام کی ضرورت ہے صدرمحترم کی دعاء پر مجلس اختتام پذیرہوئی۔

نوجوان مولانا محمد عثمان رحمانی لدھیانوی پنجاب کے شاہی امام مقرر


moulana-mohammed-usman-rahmani-ludhianvi-elected-as-new-shahi-imam-of-punjab
پنجاب کے نئے شاہی امام مولانا محمد عثمان رحمانی لدھیانوی خطاب کرتے ہوئے ان کے ساتھ امام امیر الیاسی ، پیر جی حسین احمد صاحب ، چیئرمین عتیق الرحمن لدھیانو ی و دیگر معززین ۔۔(آزاد)

لدھیانہ جامع مسجد میں پیر جی حسین احمد ، امام عمیر الیاسی ، عتیق الرحمن ، ایم پی بٹو ، کیبنٹ منتری آشو و دیگر معززین نے دستار بندی کی

لدھیانہ14ستمبر ( پریس ریلیز) پنجاب کے شاہی امام شیر اسلام حضرت مولانا حبیب الرحمن ثانی لدھیانوی مرحوم کے گزشتہ دنوں انتقال فرمانے کے بعد آج ان کی وصیت کے مطابق اسلامی اور خاندانی روایات کے مطابق حضرت کے بڑے صاحبزادے نائب شاہی امام مولانا محمد عثمان رحمانی لدھیانوی کو پنجاب کا نواں شاہی امام آج مقرر کر دیا گیا۔

پنجاب کے نویں شاہی امام ہیں مولانامحمدعثمان لدھیانوی

آج لدھیانہ جامع مسجد میں شاہی امام پنجاب کا عہدہ سنبھالنے والے مولانا محمد عثمان رحمانی لدھیانوی پنجاب کے نویں شاہی امام ہیں، اس عہدے پربل ترتیب مولانا عبد اللہ ولی لدھیانوی 1760؁ء،مولانا حافظ عبد الوارث صاحب لدھیانوی 1825؁ء مولانا شاہ عبد القادر لدھیانوی 1860؁ء مولانا شاہ محمد لدھیانوی ؒ 1903؁ء مولانا شاہ محمد زکریا لدھیانوی 1926؁ء ، رئیس الاحرار مولانا حبیب الرحمن لدھیانوی ؒ1956؁ء مولانا مفتی محمد احمد رحمانی لدھیانوی ؒ 1987؁ء شیر اسلام مولانا حبیب الرحمن ثانی لدھیانوی ؒ 2021؁ء کے نام قابل ذکر ہیں ، قابل ذکر ہیکہ مولانا محمد عثمان رحمانی لدھیانوی جامعہ مظاہر العلوم وقف سہارنپور کے فاضل اور تواریخ میں پی ایچ ڈی کر چکے ہیں آپ کی پانچ کتابیں شائع ہو چکی ہیں نیز آپ پنجاب کےمشہور مقررین میں شمار کئے جاتے ہیں


آج ایک سادہ تقریب کے دوران تاریخی جامع مسجدلدھیانہ میں معروف عالم دین حضرت پیر جی حافظ حسین احمد صاحب بوڑیا ، چیف امام امام عمیر الیاسی ، رائے پور خانقاہ کے خلیفہ جناب شاہ عتیق احمد ،مفتی اعظم پنجاب مولانا مفتی ارتقاء الحسن کاندھلوی ، سرہند روضہ شریف کے خلیفہ سید صادق رضاء ، مولانا یعقوب بلند شہری ،کیبنٹ منسٹر بھارت بھوشن آشو ، ایم پی سردار رونیت سنگھ بٹو ، ایم ایل اے سردار کلدیپ وید ، ایم ایل کے سمرن جیت سنگھ بینس ، ایم ایل اے بلوندر سنگھ بینس ، ایم ایل اے سنجے تلوار ، ایم ایل اے ڈابر و راکیش پانڈے ، لدھیانہ ک میئر بلقار سنگھ سدھو ، شری راکیش پراشر ، شری اشونی شرما ، گر دوارہ دکھ نورن صاحب کے پردھان سردار پرتپال سنگھ، شری گیان استھل مندر کے پردھان شری پروین بجاج ، چرچ آف نارتھ انڈیا کے یونس مسیح ، کے علاوہ لدھیانہ کی مساجد کے آئمہ حضرات اور پردھان صاحبان خاص طور پر موجود تھے۔

اس موقعہ پر خطاب کرتے ہوئے پیر جی حسین احمد صاحب بوڑیا نے کہا آج ہم قائد عظیم شیر اسلام شاہی امام پنجاب مولانا حبیب الرحمن ثانی لدھیانوی ؒ کی جگہ انکے وارث مولانا محمد عثمان رحمانی لدھیانوی کو دستار فضیلت صرف اس لئے نہیں دے رہے کہ وہ شاہی امام کے بیٹے ہیں بلکہ ان کو اس لئے بھی پنجاب کا شاہی امام بنایا جا رہا ہے کہ اس صالح نوجوان نے گزشتہ پندرہ سالوں میں اپنے والد محترم کی حیات میں دینی ، سماجی اور سیاسی میدانوں میں مسلمانوں کا اور ملک و قوم کا سر فخر سے بلند کیا ہے ، ہم دعا گو ہیں کہ یہ نوجوان اپنے والد مرحوم کے نقش قدم پر چلتے ہوئے آگے بڑھے ، تقریب کو خطاب کرتے ہوئے چیف امام امام عمیر احمد الیاسی نے کہا کہ لدھیانہ کے اس عظیم خاندان نے ہمیشہ ہی ملک اور قوم کی نمایا خدمت کی ہے ،

انہوں نے کہا کہ شاہی امام مرحوم مولانا حبیب الرحمن لدھیانوی ببر شیر تھے ان کی اولاد میں مولانا محمد عثمان لدھیانوی بھی اپنے والد کے نقش قدم پرہیں ،انہوں نے کہا کہ عثمان لدھیانوی جہاں آج پنجاب کے شاہی امام بن رہے ہیں وہیں میں انہیں پنجاب کا چیف امام بھی نامزد کرتا ہوں ، اس موقعہ پر مولانا محمد عثمان رحمانی لدھیانوی نے شاہی امام پنجاب کا عہدہ سمبھالنے کے بعد اپنے پہلے خطاب میں کہا کہ میں اللہ تعالیٰ کو حاضر و ناظر جان کر اس بات کا عہد کرتا ہوں کے مکمل ایمان داری ، محبت جرائت اور بے بای کے ساتھ زندگی کے آخری سانس تک اس عہدے کی پاسبانی کرونگا ، اور مستحق و مظلوم عوام کے خلاف اٹھنے والی ہر ایک طاقت کے ساتھ اپنے والد محترم کی روایتوں کے مطابق ٹکراتے ہوئے انشاء اللہ آواز حق بلند کرونا، شاہی امام پنجاب نے کہا کہ اگر کبھی ضرورت آ گئی تو آپ سب گواہ رہیں کہ ملک اور ملت کے خاطر لگنے والی گولی میری پیٹھ پر نہیں چھاتی پر نظر آئیگی۔

نیز شاہی امام پنجاب مولانامحمد عثمان رحمانی لدھیانوی نے آج اپنے پہلے اعلان میں کہا کہ وہ تحریک تحفظ ختم نبوت ؐ جاری رکھیںگے نیز جامع مسجد لدھیانہ کی جلد عظیم الشان تعمیر نو شروع کرینگے ، قابل ذکر ہیکہ خطاب کے دوران شاہی امام پنجاب کی آنکھیں اپنے والد محترم کا ذکر کرتے ہوئے نم ہو گیں نیز فضاء اللہ اکبر و ختم نبوت ؐ کے فلک شگاف نعروں سے گونجتی رہی

ہندوسب سے زیادہ شریف اوربرداشت کرنے والا اکثریتی معاشرہ:جاویداختر

ہندوسب سے زیادہ شریف اوربرداشت کرنے والا اکثریتی معاشرہ:جاویداختر

ہندو،سب سے زیادہ شریف اوربرداشت کرنے والا اکثریتی معاشرہ:جاویداختر
ہندو،سب سے زیادہ شریف اوربرداشت کرنے والا اکثریتی معاشرہ:جاویداختر

ممبئی: اسکرپٹ رائٹراور نغمہ نگارجاوید اختر کا ماننا ہے کہ ہندو آبادی سب سے زیادہ شریف اور برداشت کرنے والا اکثریتی معاشرہ ہے۔

انھوں نے اخبارسامنا میں ایک ایک مضمون میں لکھا ہے کہ میرے ناقدین کا الزام ہے کہ میں ہندو حق پر تنقید کرتا ہوں ، لیکن کبھی بھی مسلم انتہا پسندوں کے خلاف نہیں بولتا۔

وہ الزام لگاتے ہیں کہ میں تین طلاق ، پردہ حجاب اور مسلمانوں کے دیگر پسماندہ رواج کے بارے میں کبھی نہیں بولتا۔ میں حیران نہیں ہوں کہ ان لوگوں کو اس کام کا کوئی اندازہ نہیں ہے جو میں نے کئی سالوں میں کیا ہے۔

درحقیقت ، مجھے پچھلی دو دہائیوں میں دو بار پولیس تحفظ دیا گیا کیونکہ مجھے مسلم شدت پسندوں کی طرف سے جان سے مارنے کی دھمکی دی جا رہی تھی۔ پہلی بار ایسا ہوا جب میں نے 'تین طلاق' کی سخت مخالفت کی۔ جب میں نے اس کی مخالفت کی تو معاملہ ملک کے سامنے بھی نہیں آیا تھا۔

لیکن اس وقت سے ، میں ، 'مسلمانوں کے لیے سیکولر ڈیموکریسی' نامی تنظیم کے ساتھ ، ہندوستان کے کئی شہروں جیسے حیدرآباد ، الہ آباد ، کانپور ، علی گڑھ میں اس قدیم دقیانوسی تصور کے خلاف بات کرنے گیا۔

اس کے نتیجے میں ، مجھے جان سے مارنے کی دھمکیاں ملنا شروع ہو گئیں اور ممبئی کے ایک اخبار نے ان خطرات کو اپنے ایک مسئلے میں واضح طور پر دہرایا۔ کچھ نے مجھ پر طالبان کی تعریف کرنے کا الزام لگایا ہے۔

اس سے زیادہ جھوٹی اور مضحکہ خیز کوئی چیز نہیں ہو سکتی۔ میرے پاس طالبان اور طالبان کی سوچ کی مذمت اور توہین کے سوا کچھ نہیں ہے۔ میں نے اپنے ٹویٹ میں لکھا تھا کہ ، "یہ حیران کن ہے کہ مسلم پرسنل لاء بورڈ کے دو ارکان نے افغانستان میں وحشی طالبان کے قبضے پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔

اگرچہ تنظیم نے اس بیان سے خود کو دور کر لیا ہے ، لیکن یہ کافی نہیں ہے اور ضروری ہے کہ مسلم پرسنل لاء بورڈ اس معاملے پر اپنا موقف واضح کرے۔ جاوید اختر نے مضمون میں لکھا ہے کہ میں نے اپنے انٹرویو میں واضح طور پر کہا ہے کہ پوری دنیا میں "ہندو آبادی سب سے زیادہ شریف اور برداشت کرنے والا اکثریتی معاشرہ ہے۔"

میں نے اس بات کو بار بار دہرایا ہے کہ بھارت کبھی بھی افغانستان کی طرح نہیں بن سکتا ، کیونکہ ہندوستانی لوگ فطرت سے انتہا پسند نہیں ہیں اور درمیانی راستہ اور سخاوت ہماری رگوں میں ہے۔


اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...