Powered By Blogger

پیر, نومبر 01, 2021

سیمی فائنل میں جگہ یقینی بنانے اترے گا پاکستان

سیمی فائنل میں جگہ یقینی بنانے اترے گا پاکستان

ابوظہبی، یکم نومبر- مسلسل تین میچ جیت کر پرجوش پاکستان کی نظریں منگل کو یہاں نمیبیا کے خلاف اپنی شاندار کارکردگی کو جاری رکھتے ہوئے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں جگہ بنانے کے لیے ہوں گی۔ورلڈ کپ کے لیے پاکستان کی تیاریاں اچھی نہیں تھیں۔ نیوزی لینڈ اور انگلینڈ نے اپنا دورہ پاکستان منسوخ کر دیا جس کے باعث ان کی ٹیم کو پریکٹس کا موقع نہیں ملا تاہم بابر اعظم کی قیادت والی ٹیم نے تمام تر مشکلات کے باوجود اب تک ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ پاکستان نے ہندوستان کے خلاف تاریخی جیت کے بعد نیوزی لینڈ اور افغانستان کو شکست دے دی۔ ان دونوں ٹیموں کے خلاف اس کی کچھ کمزوریاں تھیں لیکن اس سے ان کی جیت میں کوئی رکاوٹ نہیں آئی ۔اگر پاکستان کے اوپنرز بابر اور محمد رضوان ناکام رہتے ہیں تو ان کا مڈل آرڈر ذمہ داری سنبھالنے کے لیے تیار ہے اور اگر مڈل آرڈر ناکام رہتا تو آصف علی جو لمباشاٹس مارنے میں مہارت رکھتے ہیں وہ میچ جتانے کے لیے تیار ہیں۔ تاہم ٹیم کو تجربہ کار محمد حفیظ سے اچھے اسکور کی امیدہوگی۔ وہ ٹاپ سکس میں واحد بلے باز ہیں جنہوں نے اب تک کوئی بڑی شراکت نہیں کی ہے۔پاکستان کی ٹیم باؤلنگ میں اتنی مضبوط نظر آتی ہے کہ لگتا ہی نہیں کہ نمیبیا کے بلے باز ان کا سامنا کر پائیں گے۔ ان کے بولرزنے افغانستان کو واپسی کا موقع دیا تھا لیکن نمیبیا کے خلاف وہ ایسی کوئی غلطی نہیں کریں گے۔نمیبیا کے لیے یہ ایک بڑا میچ ہو گا، جو گزشتہ میچ میں افغانستان سے ہار گئی تھی اور وہ ایک اعلیٰ درجے کی ٹیم کو سخت چیلنج دینے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔افغانستان کے خلاف نمیبیا کی چھ وکٹیں تیز گیند بازوں نے حاصل کیں اور پاکستان کا فاسٹ بولنگ اٹیک بہت مضبوط ہے۔ یہ یقینی طور پر نمیبیا کے لیے تشویش کا باعث ہوگا۔نمیبیا نے پہلے ہی سپر 12 میں جگہ بنا کر دل جیت لیا ہے لیکن کپتان گیرہلڈ ایراسمس نے واضح کر دیا ہے کہ ان کی ٹیم الٹ پھیر کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ایراسمس نے کہاکہ ہم چیلنج سے واقف ہیں۔ ہمیں اس سطح تک پہنچنے کا فائدہ اٹھانا ہے۔ یہ مستقبل کے لیے سنگ میل ثابت ہوگا۔


حج کے لیے روانگی کے مقامات کو ٢١سےگھٹاکر١٠کردیاگیا__حیدرآباد سے تلنگانہ اور آندھراپردیش کے عازمین ہوں گے ورانہ

حج کے لیے روانگی کے مقامات کو ٢١سےگھٹاکر١٠کردیاگیا__حیدرآباد سے تلنگانہ اور آندھراپردیش کے عازمین ہوں گے ورانہ

ممبئی _ مرکزی حکومت نے حج 2022 کے لئے روانگی کے مقامات کو 21 سے کم کر کے 10 کر دیا ہے۔ حج 2022 کے لئے 10 مقاماتِ رونگی دہلی، ممبئی، کولکتہ، احمد آباد، حیدرآباد، بنگلورو، لکھنؤ، کوچین، گوہاٹی اور سری نگر ہوں گے۔

1۔دہلی امبارکیشن پوائنٹ دہلی کے علاوہ پنجاب، ہریانہ، ہماچل پردیش، چندی گڑھ، اتراکھنڈ، راجستھان اور اتر پردیش کے مغربی اضلاع کا احاطہ کرے گا۔

2۔ممبئی مہاراشٹرکے علاوہ گوا، مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ، دمن اور دیو، دادرا اور نگر حویلی کا احاطہ کرے گا۔

3۔کولکتہ مغربی بنگال، اڈیشہ، تریپورہ، جھارکھنڈ اور بہار کا احاطہ کرے گا۔

4۔احمد آباد پورے گجرات کا احاطہ کرے گا۔

5۔بنگلورو پورے کرناٹک اور آندھرا پردیش کے چتور ضلع کا احاطہ کرے گا۔

6۔حیدرآباد آندھرا پردیش اور تلنگانہ کا احاطہ کرے گا۔

7۔لکھنؤ اتر پردیش کے مغربی حصوں کو چھوڑ کر ریاست کے تمام حصوں کا احاطہ کرے گا۔

8۔کوچین کیرالہ، لکشدیپ، پڈوچیری، تمل ناڈو اور انڈمان اور نکوبار کا احاطہ کرے گا

9۔گوہاٹی آسام، میگھالیہ، منی پور، اروناچل پردیش، سکم اور ناگالینڈ کا احاطہ کرے گا۔

10۔سری نگر جموں-کشمیر اور لیہہ-لداخ-کرگل کا احاطہ کرے گا۔


بڑی خبر _ حج سیزن 2022 کے لئے درخواست فارم داخل کرنے کے عمل کا آغاز _ جنوری تک داخل کرسکتے ہیں درخواستیں

بڑی خبر _ حج سیزن 2022 کے لئے درخواست فارم داخل کرنے کے عمل کا آغاز _ جنوری تک داخل کرسکتے ہیں درخواستیں

ممبئی _ مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور مختار عباس نقوی نے حج ہاؤس، ممبئی میں نئی ​​ سہولیات کے ساتھ حج سیزن 2022 کا اعلان کیا ۔ اس کے ساتھ ہی حج 2022 کے لیے آن لائن درخواست کا عمل یکم نومبر سے شروع ہو گیا ہےحج کا پورا عمل صد فیصد ڈیجیٹل/آن لائن ہوگا۔ حج 2022 کے لیے درخواست فارم جمع کرانے کی آخری تاریخ 31 جنوری 2022 ہے۔

حج کے لیے درخواستیں آن لائن اور جدید سہولیات سے آراستہ "حج موبائل ایپ" کے ذریعے بھی دی جا سکتی ہیں۔اس بار ہندوستانی عازمین حج VocalforLocal کی بھی حوصلہ افزائی کریں گے اور ضروری دیسی سامان کے ساتھ حج پر جائیں گے۔ ان میں سے زیادہ تر اشیاء "میڈ ان انڈیا" ہوں گی ۔ یہ تمام اشیاء عازمین حج کو ان کے مقرر کردہ مقامات پر دی جائیں گی۔ ایک اندازے کے مطابق اس انتظام سے عازمین حج کے کروڑوں روپے کی بچت ہوگی

۔حج کے خواہشمندوں کے انتخاب کا عمل کورونا پروٹوکول کے مطابق ہوگا جو کورونا ویکسین کی دونوں خوراکوں کے ذریعہ لیا جائے گا اور اس کا فیصلہ حج 2022 کے وقت ہندوستان اور سعودی عرب کی حکومتوں کے ذریعہ کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی حج 2022 کے پورے عمل کو مزید آسان اور قابل رسائی اور شفاف بنایا گیا ہے۔


یکم نومبرکوایل پی جی کی قیمت میں اضافہ کمرشل سلنڈرکی قیمت میں 265 روپے کا اضافہ

یکم نومبرکوایل پی جی کی قیمت میں اضافہ کمرشل سلنڈرکی قیمت میں 265 روپے کا اضافہنئی دہلی ،یکم نو مبر-ہندوستان میں دیوالی سے پہلے عام عوام کو مہنگائی کا ایک بار پھر جھٹکا لگا ہے۔ پٹرول اور ڈیزل کے بعد ایل پی جی کی قیمتوں میں 265 روپے فی سلنڈر کا اضافہ کیا گیا ہے۔ تاہم قیمتوں میں اضافہ کمرشل سلنڈروں میں کیا گیا نہ کہ گھریلو استعمال کے سلنڈروں پر۔ گھریلو ایل پی جی کی قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔اس اضافے کے بعد دہلی میں تجارتی سلنڈر کی قیمت 2000 روپے سے تجاوز کر گئی۔ پہلے اسے 1,733 روپے میں فروخت کیا جا رہا تھا۔ ممبئی میں 19 کلو کا کمرشل سلنڈر پہلے 1,683 روپے میں فروخت ہوا تھا۔ آج کے اضافے کے بعد اب اس کی قیمت 1,950 روپے ہے۔ کولکتہ میں 19 کلو کے کمرشل سلنڈر کی قیمت اب 2,073.50 روپے ہیں اور چنئی میں اس کی قیمت بڑھ کر 2,133 روپے ہو گئی ہے۔گھریلو استعمال کے لیے بنائے گئے ایل پی جی سلنڈر LPG cylinders کی قیمت میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔ قومی راجدھانی دہلی میں 14.2 کلو گرام کا بغیر سبسڈی والا ایل پی جی سلنڈر 899.50 روپے میں فروخت ہوتا ہے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ گھریلو ایل پی جی کی قیمتوں میں 6 اکتوبر کو اضافہ کیا گیا تھا۔ کولکتہ میں 14.2 کلوگرام گھریلو ایل پی جی سلنڈر کی قیمت 926 روپے ہے جبکہ چنئی میں اس کی قیمت 915.50 روپے ہے۔خام تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے خدشہ ہے کہ گھریلو ایل پی جی سلنڈر کی قیمتیں جلد ہی 1000 روپے کا ہندسہ عبور کر سکتی ہیں۔ اس سال اب تک گھریلو ایل پی جی سلنڈر کی قیمتیں جنوری میں 694 روپے سے بڑھ کر 899.50 روپے ہو گئی ہیں اور اب مسلسل آٹھ اضافے کے بعد یہ رقم بھی سب سے زیادہ ہے۔ہندوستان میں ایل پی جی سلنڈر کی قیمتوں کا تعین کرنے والے دو اہم عوامل خام تیل کی عالمی قیمتیں اور ڈالر-روپے کی شرح تبادلہ ہیں کیونکہ خام تیل کی قیمت امریکی ڈالر میں متعین ہوتی ہے۔ برینٹ کروڈ کی قیمتیں اب 84 ڈالر فی بیرل کے قریب رہی ہیں جبکہ جمعہ کو روپے کی شرح تبادلہ 74.88 کے نشان پر بند ہوئی، جس سے ایل پی جی کی قیمتوں پر دباؤ پڑا۔موجودہ قوانین کے مطابق گھریلو سبسڈی والے نرخوں پر 14.2 کلوگرام کے 12 سلنڈر حاصل کرنے کے اہل ہیں۔ اس سے زیادہ کسی بھی مقدار کو بازار کی قیمت یا غیر سبسڈی والے نرخوں پر خریدنا ہوگا۔

ہم آہنگی (ایڈجسٹمنٹ) - زندگی کی بڑی حقیقتمفتی محمد ثناء الہدی قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

ہم آہنگی (ایڈجسٹمنٹ) - زندگی کی بڑی حقیقت
مفتی محمد ثناء الہدی قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ
عبد الرحیم دربھنگہ وی
ہم جس سماج او رخاندان میں رہتے ہیں، جس ادارے، تنظیم ، جماعت اور جمعیت سے جڑے ہوئے ہیں، ان میں سب کچھ ہماری مرضی کے مطابق نہ ہوتا ہے، اور نہ ہو سکتاہے، کہیں نہ کہیں اور کسی نہ کسی موقع سے ہمیں ان سے ہم آہنگی پیدا کرنے کے لیے اپنے خیالات کو کچل دینا پڑتا ہے ، کچلنے کا یہ عمل انتہائی تکلیف دہ ہوتا ہے ، اس کے لیے عقل وشعور، جذبات واحساسات سے اندر کی لڑائی لڑنی پڑتی ہے ، کبھی کبھی اس جاں گسل مرحلے کو طے کرنے میں ہفتے اور مہینے لگ جاتے ہیں، کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ ذہن ودماغ اقبال کے اس مشورے پر عمل کرنے کو چاہتا ہے کہ ’’زمانہ باتو نہ سازد، تو بازمانہ ستیز‘‘، اگر زمانہ تیرا ساتھ نہ دے سکے تو تو زمانہ سے لڑ۔ یہ ایک سوچ اور طریقہ کار ہے ، دوسرا طریقہ کار آج کے جدید دور میں لوگوں نے اپنا رکھا ہے کہ’’چلو تم ادھر کو ہوا ہو جدھر کی‘‘ ان دونوں کے بیچ میں تیسرا طریقۂ کار یہ ہے کہ حالات سے لڑنے اور پتوار کو ہوا کے رخ پر ڈالنے کے بجائے ایڈجسٹ منٹ کی راہ اپنائی جائے، یہ بیچ بیچ کی راہ ہے ، اس سے نہ تو ایڈجسٹ کرنے والے کا نقصان ہوتا ہے اور نہ جس سے ایڈجسٹ کیا گیا، اس کو کوئی گزند پہونچتی ہے، اسی لیے میں ایڈجسٹ منٹ کو زندگی کی بڑی ضرورت کہتا ہوں، ایڈجسٹمنٹ کا مطلب سجدہ سہو اور سارے امور کو من وعن مان لینا نہیں،بلکہ حسب ضرورت ہم آہنگی پیدا کرنا ہے ، اتنی اور ایسی ہم آہنگی جس سے سماج ،خاندان اور اداروں کا کام چلتا رہے، شریعت بھی اس بات کی متقاضی نہیں ہے کہ تمام امور کو بلا کم وکاست قبول کر لیاجائے۔
 ہم اسے چند مثالوں سے بآسانی سمجھ سکتے ہیں، بات فرد سے شروع کرتے ہیں، بچہ پیدا ہوتا ہے ، بڑھتا ہے ، جوانی کی دہلیز پر پہونچتا ہے، پھر بڑھاپا اس پر دستک دینے لگتا ہے، ایک دور سے دوسرے دور میں داخل ہوتے وقت اسے جس ذہنی کشمکش سے گذرنا پڑتا ہے اسے اس کا دل ہی جانتا ہے، زندگی کے مختلف ادوار میں اسے اپنے طور طریقوں کو بدل کر حالات کے مطابق ایڈجسٹ کرنا ہوتا ہے، یہ کوئی آسان عمل نہیں ہوتا۔اسی طرح بچہ جوان ہو کر شادی کے لائق ہو گیا ، اتفاق سے بیوی ہم مزاج نہیں ملی، پہلے گھر میں خاموشی رہا کرتی تھی، اب صبح وشام کے جھگڑے ہیں، اس سے نمٹنے کا ایک طریقہ تو یہ ہے کہ لڑ جھگڑ کر بیوی کو خود سے جدا کر دیا جائے، اسے راہ راست پر لانے کے لیے ذہنی اور جسمانی اذیت دی جائے، یہ طریقہ بربادی ، پریشانی اور گھریلو انتشار پر جا کر ختم ہوگا، لیکن اگر شوہر یہ مان کر کے ہماری قسمت میں یہی لڑکی لکھی ہوئی تھی، اس کی خرابیوں کے ساتھ زندگی کی گاڑی کھینچنے لگے تو اسے ایڈجسٹمنٹ کہیں گے ،اس ایڈ جسٹمنٹ کے نتیجے میں گھر بچ جائے گا ، صبح وشام کے جھگڑوں میں کمی آئے گی اور زندگی ایک خاص انداز میں گذرنے لگے گی ،یہی معاملہ اُلٹ بھی ہو سکتا ہے ، بیوی کو شوہر ہم مزاج نہیں ملا، ساس سے اس کے تعلقات اچھے نہیں ہیں، دیور اور نندوں سے دوستی کے بجائے دشمنی ہو گئی ہے ، ایسے میں ایک طریقہ تو یہی ہے کہ عورت لڑ بھڑ کر اپنے میکے جا کر بیٹھ جائے، ایسے میں گھر اجڑ جائے گا، دوسری صورت یہ ہے کہ وہ ایڈجسٹمنٹ کے چند ایسے نکات پر غور کرلے جس سے وہ شوہر کی منظور نظر بن سکتی ہے ، ساس ، دیوراور نندوں کی غیر ضروری ایذارسانی سے خود کو بچا سکتی ہے تو ایڈجسٹمنٹ کے اس عمل کے ذریعہ دیر سویر وہ خوش گوار زندگی گذارنے کی اپنی خواہش کی تکمیل کر سکتی ہے ۔
 یہی حال اداروں کا ہے ، وہاں آپ کی خواہش کے مطابق کوئی کام نہیں ہو سکا تو آپ ایڈجسٹ کی کوشش کیجئے، ایڈجسٹمنٹ کے عمل سے آپ کا بھی بھلا ہوگا اور ادارے کا بھی بھلا ہوگا، اس ایڈجسٹمنٹ کے لئے ضروری ہے کہ ماضی کی باتوں کو ذہن سے نکال دیں، جو ہو گیا وہ اچھا ہی ہوگا، مان کر چلیں، ضروری نہیں کہ آپ کے مان لینے سے وہ واقعتا اچھا ہوجائے ، یہ ایک طریقہ ہے اور بس ۔
 شخصی احوال سے آگے بڑھیں تو ملکوں کا معاملہ بھی اسی ایڈجسٹمنٹ پر ٹکا ہوا ہے ، آپ کو معلوم ہے کہ برطانیہ کی حکومت اس قدر پھیلی ہوئی تھی کہ کہا جاتا ہے کہ اس کی حکومت میں سورج غروب نہیں ہوتا تھا، پھر حالات ایسے پیدا ہوئے کہ اسے تمام ملکوں کو دھیرے دھیرے آزاد کردینا پڑا، ہندوستان بھی انہیں میں سے ایک ہے ، برطانیہ کے تاج کا سورج دوسرے ملکوں کی حد تک غروب ہو گیا، لیکن برطانیہ اس ہزیمت کو اپنی بر تری میں بدلنے کے لیے دولت مشترکہ( کا من ویلتھ) کی تشکیل کرکے اس کا سر براہ بن بیٹھا، اس نے ایڈجسٹمنٹ کی یہ راہ نکالی کر اپنی نفسیاتی بر تری کا سامان بہم پہونچالیا۔
جنوبی افریقہ میں کالے گوروں کی لڑائیاں برسوں چلیں، نیلسن منڈیلا نے اپنی زندگی کا چوتھائی حصہ جیلوں میں گذارا، گوروں کی حکومت میں کالوں کو ان کے ساتھ رہنے، چلنے ، اسکول میں پڑھنے، ٹرین میں بیٹھنے وغیرہ کی بھی اجازت نہیں تھی، لیکن بڑی جد وجہد کے بعد گوروں کی دسترس سے جنوبی افریقہ آزاد ہوا، گوروں کے لیے یہ بہت پریشان کن وقت تھا، انہوں نے ایڈجسٹمنٹ کی یہ شکل نکالی کہ دھیرے دھیرے کالوں سے راہ ورسم بڑھانی شروع کی اور دوسری طرف بڑی بڑی کالونیاں بنائیں، جس میں صرف گوروں کو جگہ دی گئی ، روز مرہ کی ساری ضرورتیں پوری کرنے کے سامان ان کا لونیوں میں بہم پہونچالیے ، ایڈجسٹمنٹ کے اس طریقے سے وہ نفسیاتی طور پر بھی مطمئن ہو گئے اور کالوں سے جودوری بنی ہوئی تھی اس میں یک گونہ کمی آئی، اب بھی یہ گورے جنوبی افریقہ میں اچھی زندگی گذار رہے ہیں، بڑے مشکل حالات میں بھی انہوں نے نقل مکانی نہیں کیا، ایڈجسٹمنٹ کے فارمولے پر زندگی گذارنے کا ارادہ کیا، اور وہ اس میں پوری طرح کامیاب ہیں۔
 ملکوں کے ایڈجسٹمنٹ کے طریقے کیا ہوتے ہیں اس پر بات کروں تو بات دور تک جائے گی ، جس کی یہاں گنجائش نہیں ، البتہ فرد اور سماج کی سطح پر ایڈجسٹمنٹ کے لیے یہ ضروری ہے کہ پریشان ہو کر متعلقہ لوگوں سے لڑائی جھگڑا کرنا مت شروع کریں،دل میں اٹھنے والے طوفان، اپنے جذبات اور غصہ پر پوری طرح قابو رکھیں ، زبان سے سخت الفاظ نہ نکالیں، کیوں کہ غصہ اور بدزبانی انسان کے داخلی دشمن ہیں، اس سے آپ کی پکڑ آپ کی ذات پر باقی نہیں رہتی اور آپ اپنا آپا کھو دیتے ہیں، اسی لیے پہلوان پچھاڑنے والے کو نہیں؛ بلکہ اسے کہا گیا ہے جو غصہ پر قابو پالے، اس لیے سمجھ داری غصے پر قابو رکھنے میںہیں، فرانسی سپہ سالار نپولین بونا پارٹ کا قول ہے کہ با صلاحیت انسان وہ ہے جو اس وقت بھی اپنے اوپر قابو رکھے جب چاروں طرف لوگ بے قابو ہو رہے ہوں، اس لیے ایڈجسٹ کرنے کے لیے ہمیشہ دھیمی آواز میں بولیں، کم بولیں اور میٹھا بولیں، اس سے آپ کو اپنے غصہ اور بدزبانی پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔
ایڈجسٹمنٹ میں پُر امید ہونے کا بھی بڑادخل ہے، غلطیاں ہو سکتی ہیں، لیکن آپ کو پُر امید رہنا چاہیے کہ حالات بدلیں گے ، زندگی میں کئی لوگ آپ کی خوشامد اور غیر ضروری تعریف کرکے آپ کو آسمان تک پہونچانے کی کوشش کریں گے؛ تاکہ وہ اس طرح سامنے والے کو کم تر ثابت کرکے آپ کو ان کے خلاف کھڑا کرنے میں کامیاب ہوجائیں، یہ بڑا نازک موڑ ہوتا ہے ، تعریف سب کو پسند ہے اور سوجام کا نشہ ایک واہ واہ میں ہوتا ہے، اس واہ واہی کے چکر میں آپ سے غلطیاں ہو سکتی ہیں، ایسا زندگی کے اس موڑ پر عموما ہوتا ہے جب آپ اپنی زندگی کی سب سے بڑی پاری کھیل رہے ہوتے ہیں، آپ کو یقین دلایا جاتا ہے کہ آپ جس مقام ومنصب پر ہیں اس میں آپ سے غلطی نہیں ہو سکتی یہ ایک دھوکہ ہے ، آدمی سے سب سے زیادہ غلطیاں اسی وقت ہوتی ہیں، جب وہ بام عروج پر پہونچ چکا ہوتا ہے ، اس کی وجہ سے مزید ایڈجسٹمنٹ میں رکاوٹیں کھڑی ہو سکتی ہیں۔
ایڈجسٹمنٹ کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ اپنا نقطہ ٔ نظر (وِزَن) وسیع رکھیے اس سے چھوٹی چھوٹی باتوں میں الجھنے سے آپ بچ جائیں گے اور اس سے آگے بڑھنے میں آپ کو مدد ملے گی۔ایڈجسٹمنٹ کا بڑا فائدہ یہ ہے کہ آپ ذہنی اور نفسیاتی تناؤ کا شکار نہیں ہوتے ، تناؤ کوئی معمولی چیز نہیں ہے ، یہ ایسازہر ہے جس سے آپ کو ہارٹ اٹیک بھی ہو سکتا ہے ، شوگر اور بلڈ پریشر بھی بڑھ سکتا ہے ، اس کے علاوہ آپ کے کام کرنے کی صلاحیت کو بھی یہ متاثر کرتا ہے اس لیے ایڈجسٹمنٹ کو اپنا ئیے اور راحت پائیے

ہتھیار کے بجائے نوجوان قلم اور کتاب اٹھائیں : دلباغ سنگھ

ہتھیار کے بجائے نوجوان قلم اور کتاب اٹھائیں : دلباغ سنگھ

سری نگر: جموں و کشمیر پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ نے ہتھیار اٹھانے والوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ تشدد کا راستہ ترک کر کے سماج کی آسودہ حالی کے لئے اپنے آپ کو وقف رکھیں، تاکہ جموں و کشمیرامان و امان کا گہوارہ بن سکے۔ ان باتوں کا اظہار انہوں نے سری نگر میں منعقدہ 'رن فار پیس' تقریب کے بعد حاشئے پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ہے۔

پولیس سربراہ نے کہا کہ اس تقریب میں حصہ لینے والے طلبا کی شرکت سے عیاں ہوتا ہے کہ یہاں کے لوگ امن و امان کے متمنی ہیں اور یہ اسلحہ اٹھانے والوں کے لئے واضح پیغام ہے کہ وہ بھی تشدد کا راستہ ترک کر کے قومی دھارے میں شامل ہو جائیں تاکہ جموں و کشمیر میں امن و شانتی اور خوشحالی کو فروغ مل سکے۔ اس موقع پر ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جنہوں نے ہتھیار اٹھائے ہیں انہیں اس کے بجائے کتاب اور قلم اٹھانا چاہئے تاکہ وہ بھی سماج میں اپنا اونچا مقام پیدا کر سکیں۔

دلباغ سنگھ نے مزید کہا ہے کہ ہتھیار اٹھانے والے نہ صرف ملک اور قوم کو نقصان پہنچانے کا کام کرتے ہیں بلکہ وہ اپنے ماں باپ کی پریشانی کا بھی سبب بنتے ہیں اور اُن کا اٹھنے والا ہر قدم نقصان کی طرف بڑھ رہا ہے اور ایسی سرگرمیوں سے وہ اپنی قیمتی جانیں بھی گنوا بیٹھتے ہیں۔ پولیس چیف نے مزید کہا کہ وزیر داخلہ امت شاہ نے اپنے حالیہ جموں و کشمیر دورے کے دوران بھی اسی طرح کا پیغام دیا ہے کہ ہتھیار اٹھانے کے بجائے قلم اور کتاب اٹھالینی چاہئے تاکہ ملک و قوم کا بھلا ہو سکے اور یہی میری بھی خواہش ہے۔

اُن کا کہنا ہے کہ رن فار پیس، رن فار کیمونٹی پروگرام منعقد کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ہر طبقے کے لوگ اس دن ملک و قوم کی سلامتی اور مفاد کے لئے اپنا عزم دہراتے ہیں۔ علاوہ ازیں پولیس چیف نے اس پروگرام کے انعقاد پر آرمڈ پولیس ونگ کو مبارکباد پیش کی ہیں۔ آخر میں انہوں نے نمایاں کارکردگی دکھانے والوں کے تئیں اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔

بریکنگ نیوز محمد یادوعلی جناح نے دلائی ملک کو آزاد ی_________اکھلیش

بریکنگ نیوز محمد یادوعلی جناح نے دلائی ملک کو آزاد ی_________اکھلیش

لکھنو_ سماج وادی پارٹی کے لیڈر اور اتر پردیش کے سابق چیف منسٹر اکھلیش یادو نے محمد علی جناح کی کافی تعریف کردی۔اتوار کو سردار ولبھ بھائی پٹیل کی یوم پیدائش کے موقع پر منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اکھلیش یادو نے سردار پٹیل، مہاتما گاندھی، جواہر لعل نہرو اور محمد علی جناح کا موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ ان سب نے ایک ہی انسٹی ٹیوٹ میں تعلیم حاصل کی، اور ہندوستان کی آزادی کے لیے جدوجہد کی۔ اکھلیش یادو نے کہا کہ محمد علی جناح بیرسٹر بنے اور ہندوستان کی آزادی کے لیے لڑے۔

اکھلیش یادو نے مزید کہا کہ یہ لوہے کے آدمی سردار ولبھ بھائی پٹیل تھے جنہوں نے ایک نظریے پر پابندی لگائی تھی۔ بیان کی مذمت کرتے ہوئے، بی جے پی کے ترجمان راکیش ترپاٹھی نے کہا کہ ملک محمد علی جناح کو ولن مانتا ہے۔ ملک کی تقسیم کے لئے ذمدار سمجھے جانے والے جناح کو آزادی کا ہیرو کہنا مسلمانوں کی خوشامد کی سیاست ہے۔


اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...