Powered By Blogger

ہفتہ, جنوری 29, 2022

بہارکی ایک عدالت کاتاریخ سازفیصلہ : 6 سالہ معصوم بچی کے ساتھ زناکرنے والے کودی پھانسی کی سزا نئی دہلی ( ایجنسی )

بہارکی ایک عدالت کاتاریخ سازفیصلہ : 6 سالہ معصوم بچی کے ساتھ زناکرنے والے کودی پھانسی کی سزا نئی دہلی ( ایجنسی )بہار میں ایک عدالت نے 48 سالہ شخص کو 6 سالہ کی معصوم بچی کے ساتھ عصمت دری کرنے کا قصوروار پایا ہے اور اسے پھانسی کی سزا سنائی ہے۔ بہار کے ارریہ میں یہ شرمناک واقعہ تقریباً دو ماہ قبل پیش آیا تھا جس کے خلاف معصوم بچی کے گھر والوں نے تھانہ میں شکایت کی تھی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ارریہ کے اے ڈی جے-6 و پاکسو ایکٹ کے خصوصی جج ششی کانت رائے کی عدالت نے ضلع کے بھرگاما تھانہ حلقہ کے ویر نگر مغرب کے رہنے والے مرحوم شمشیر کے بیٹے ملزم محمد میجر کو پھانسی کی سزا سنائی۔
پربھات خبر میں شائع ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تعزیرات ہند کی دفعہ 376 کے تحت پھانسی کی یہ سزا سنائی گئی ہے۔ علاوہ ازیں دفعہ 3(2)(5) ایس سی/ایس ٹی ایکٹ کے تحت تاحیات قید بامشقت اور 10 ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔ اتنا ہی نہیں، پاکسو ایکٹ کے تحت متاثرہ کو 10 لاکھ روپے معاوضہ دیے جانے کا بھی حکم ہوا ہے۔
آج تک پر بھی اس سلسلے میں ایک خبر شائع ہوئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ جمعرات کو سنائے گئے اس فیصلے میں عدالت نے کہا کہ قصوروار کو تب تک پھانسی پر لٹکائے رکھا جائے جب تک کہ اس کی آخری سانس رک نہ جائے۔ بتایا جاتا ہے کہ متاثرہ کی ماں کی شکایت پر پولیس نے معاملہ درج کر لیا گزشتہ 20 جنوری کو عدالت نے اس معاملے میں نوٹس لیا۔ بعد ازاں 22 جنوری کو اس معاملے میں ملزم کے خلاف ثبوت پیش کیے گئے۔
عصمت دری کے ملزم کو فوری اور سخت سزا ملنے کے بعد یہ معاملہ موضوعِ بحث بنا ہوا ہے۔ ضلع اور متاثرہ کنبہ کے لوگ عدالت کے اس فیصلے سے کافی خوش نظر آ رہے ہیں۔ متاثرہ بچی کے گھر والوں کا کہنا ہے کہ قصوروار شخص کو سزائے موت دیے جانے کی خبر دل کو کافی حد تک سکون پہنچانے والی ہے۔

ممبئی میں مسجد کے احاطہ میں ہنگامہ آرائی نمازیوں نے مینیجر اور دفتر کا گھیراؤ کیا

ممبئی میں مسجد کے احاطہ میں ہنگامہ آرائی نمازیوں نے مینیجر اور دفتر کا گھیراؤ کیا

کل جنوبی وسطی ممبئی میں واقع حاجی اسماعیل حاجی الانا سینی ٹوریم کی مسجد میں مسجد کے احاطہ میں ہنگامہ برپا ہوگیا،ٹرسٹ کےمینیجرشاہد ابراھیم اور عہدیداران پر نمازیوں سے بدسلوکی کا الزام عائد کیا ہے اور پولیس بچوں سے مبینہ طورپرمارپیٹ کرنے کے سلسلے میں منیجر اور سپروائزر کو پولیس لے گئی ہے جبکہ چیف ٹرسٹی منصور کرسی والا کو پولیس نے طلب کرلیا ہے۔پولیس انسپکٹر شندے اور دیگر اعلی افسران جائے حادثے پر پہنچ گئے ،سنیئر انسپکٹر ناصر کلکرنی نے کارروائی کا حکم دیا ہے۔ہزاروں افراد نے احتجاج کیا ۔

واضح رہے کہ 2018 اور گزشتہ سال نومبر میں بھی تبلیغی جماعت کے ارکان اور ٹرسٹ کے درمیان تنازعہ نے نماز جمعہ کے موقع پر سنگین صورتحال پیدا کر دی تھی۔

کل نماز عشاء کے دوران سینی ٹوریم کے احاطہ میں واقع مسجد میں ایک 12 سال کے بچے کو مسجد میں داخل ہونے پر تنازع پیدا ہوگیا اور نمازیوں نے مینیجر اور دفتر کا گھیراؤ کرلیا۔ نمازیوں کے ساتھ بدسلوکی کے بعد سنگین حالت ہوگئی اور آس پاس کی مسلم آبادی سے ہزاروں افراد وہاں پہنچ گئے اور پولیس کی بھاری جمعیت بھی پہنچ گئی ۔ ایک بچے کے ساتھ مارپیٹ کے نتیجے میں منیجر شاہد سیٹھ کو پولیس کی وین میں پولیس اسٹیشن لے جایا گیا۔نمازیوں کے ساتھ بدسلوکی کے خلاف لوگوں کا احتجاج بڑھ گیا ہے۔ایک نمازی شریف گھانچی نے کہاکہ یہاں نصب بورڈ پر10 سال سے زیادہ عمر کے بچوں کو مسجد میں لانے پر تنازع پیدا ہوا اور معاویہ خواجہ نامی بچے کی چندروز قبل منیجر شاہد نے شرارت کا الزام لگا کر پٹائی کردی تھی اور ابوبکر شریف کو بھی نشانہ بنایا گیا۔تفصیلات کا انتظار ہے۔

انٹاپ ہل پولیس اسٹیشن کے سنئیر انسپکٹر ناصر کلکرنی پولیس اسٹیشن گئے اور کارروائی جاری ہے،لوگوں میں شدید ناراضگی اور غم وغصہ پایا جاتا ہے

جمعہ, جنوری 28, 2022

شراب - ام الخبائث مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

شراب - ام الخبائث 
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ
 بہار میں شراب لانے لے جانے، پینے پلانے پر پابندی ہے ، اس کے با وجود شراب اور منشیات کے اسمگلر اس سے باز نہیں آ رہے ہیں، ابھی حال ہی میںکئی مقامات پر زہریلی شراب پینے سے لوگ موت کے منہہ میں چلے گیے، سرکار کی جانب سے انتہائی سختی کے باوجود شراب کی سپلائی بہار میں جاری ہے، اور پولیس کا عملہ اس پر قابو نہیں پا رہا ہے۔ شراب ام الخبائث ہے، یہ سارے گناہوں کی جڑ ہے ، انسان اس کے زیر اثر آنے کے بعد کچھ بھی کر گذرتا ہے ، حال ہی میں پانی پت کے گاؤں چبلا داس سے ایک خبر آئی تھی کہ شراب کے لیے پیسے نہ دینے کی وجہ سے ایک لڑکا نے اپنے باپ کوپتھر مار مار کر ہلاک کر دیا، باپ کا قصور صرف یہ تھا کہ اس نے شراب کے لیے پیسہ نہ دینے کے ساتھ اپنے بیٹے امیت کو جس کی عمر صرف بتیس سال تھی ، کچھ نصیحت کر دیا تھا اور ایک طمانچہ بھی لگا دیا تھا ، بیٹا انتظار میں تھا ، ۲۴؍ گھنٹے کے بعد جب راج کپور اسٹیشن کی طرف ٹہلنے نکلا تو بیٹے نے اس پر پیچھے سے وار کر دیا اور اس وقت تک پتھر مارتا رہا جب تک اس کی موت نہیں ہو گئی۔
 شراب کی وجہ سے جرم کا کوئی یہ پہلا واقعہ نہیں ہے ، اخبار میں اس قسم کی خبریں روزانہ آتی رہتی ہیں، ضرورت اس بات کی ہے کہ شراب اور دیگر منشیات سے نوجوانوں کو بچانے کے لیے بیداری مہم چلائی جائے اور اس کے مضر اثرات سے لوگوں کو آگاہ کیاجائے اور بتایا جائے کہ شراب نوشی اور دیگر منشیات کا استعمال انسانی صحت اور صالح سماج کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے، تبھی تو اللہ تعالیٰ نے اسے ناپاک اور شیطانی عمل قرار دیا ہے ، اگر ہم اس شیطانی عمل سے سماج کو بچا سکے تویہ اس دور کا بڑا اور قابل قدر کام ہوگا۔

جمعرات, جنوری 27, 2022

جمہوریہ کا دارالعلوم حفظ القرآن چنئی میں جشن یوم

 جمہوریہ کا دارالعلوم حفظ القرآن چنئی میں جشن یوم 
چینئی(پریس نوٹ)  ریاست تمل ناڈو کی دارالحکومت شہرچنئی میں واقع مشہور ادارہ ''دارالعلوم حفظ القرآن '' کنا داسن نگرمیں 73ویں یوم جمہوریہ کے موقع پر ''جشن یوم جمہوریہ ''کے عنوان پرایک تہذیبی اور ثقافتی پروگرام کاانعقاد کیا گیاجس کی صدارت مولانا ساجد حسین ندوی( اسسٹنٹ پروفیسردی نیوکالج،چینئی) نے فرمائی۔ اس پروگرام میں بڑی تعداد میں اساتذہ و طلباء کے علاوہ عمائدین شہر نے شرکت فرمائی۔
 دارالعلوم حفظ القرآن کے نائب سیکریٹری جناب اکرام الحق صاحب اور دارلعلوم کے مہتمم حضرت مولاناقاری فیاض احمدرحیمی صاحب نے مہمان خصوصی کے ساتھ مل کر مشترکہ طور پر پرچم کشائی کی اور طلباء نے قومی ترانہ و ترانۂ ہندی پیش کیا۔
 دارالعلوم کے نائب سیکریٹری جناب اکرام الحق صاحب نے دستور ہند اور یوم جمہوریہ پرایک تفصیلی گفتگو کی اور اپنی تقریرمیں انہوں نے   اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے طلباء کو آئین ہند کا ضرور مطالعہ کرنا چاہیے۔ تاکہ ملک میں پنپ رہی عصبیت اور سر اٹھاتی فسطائی طاقتوں کا بھرپور جواب دے سکیں ۔انہوں نے آزادیِ ہند کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ ہمارا ملک ہندوستان ایک لمبی جنگ کے بعد ۱۵؍ اگست ۱۹۴۷ء کوآزاد ہوا اور ۲۶؍ جنوری ۱۹۵۰ ء کوآئن ہند کا نفاذ عمل میں آیا۔
طلباء نے یوم جمہور کے عنوان پر تقاریر پیش کی جس میںکہا کہ ہمارا ملک ہندوستان بیحدخوبصورت اور پر امن ملک ہے،اور اس کی خوب صورتی کا راز اس بات میں مضمر ہے کہ یہاں مختلف مذاہب کے ماننے والے لوگ رہتے ہیں،مختلف رنگ ونسل اور ذات پات سے تعلق رکھنے والے لوگ بستے ہیں،مختلف زبان وادب اور تمدن وکلچر کے لوگ یہاں آباد ہیںاورمذہب وملت،رنگ ونسل اور زبان و کلچر کے اس قدر اختلاف کے باوجود بھی ہمارے ملک میں امن و سلامتی اور آپسی بھائی چارہ ہے۔
مہمان خصوصی پروفیسر ساجد حسین ندوی نے جمہوریت اور آزادی کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ : آج ہمارا ملک آزاد ہے اور ہم امن و سلامتی کے ساتھ اس ملک میں رہ رہے ہیں یہ سب ہمارے اسلاف کی قربانیوں کا نتیجہ ہے۔یہی مدارس ہیں جن کے ستوپوں نے اس ملک کی آزادی کے لیے اپنی جانوں کو نذرانہ پیش کیا اس کے باوجود ہم پریہ الزام عائد کیا جاتا ہے کہ ہم وطن پرست نہیں، تاریخ اس بات پر گواہ ہے کہ اس ملک کی آزادی میں جتنا خون ہمارا بہاہے اتنا شاید کس اور کا بہاہوگا۔ انہوں نے جمہوریت روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا آزادی کے بعد ہندوستان کا آئین جمہوری بنا اور اس قانون سازی کے لیے ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈ کر سربراہی میں ایک ٹیم تشکیل دی گئی انہوں وہ دستور بناکر پیش کیا اور 26جنوری 1950کو  اسے نافذ کیا گیا۔ اس دستور کی سب بڑی خصوصیت ہے کہ اس ہر مذہب اور ہر قوم کو اپنے اپنے طور پر زندگی گذارنے کی آزادی حاصل کی ہے۔اخیر میں دارالعلوم حفظ القرآن کے مہتمم قاری فیاض احمد رحیمی نے تمام مہمانا شکریہ ادا رکیا اور اسی کے ساتھ پروگرام اختتام پذیر ہوا۔

شراب - ام الخبائث مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

شراب - ام الخبائث 
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ
 بہار میں شراب لانے لے جانے، پینے پلانے پر پابندی ہے ، اس کے با وجود شراب اور منشیات کے اسمگلر اس سے باز نہیں آ رہے ہیں، ابھی حال ہی میںکئی مقامات پر زہریلی شراب پینے سے لوگ موت کے منہہ میں چلے گیے، سرکار کی جانب سے انتہائی سختی کے باوجود شراب کی سپلائی بہار میں جاری ہے، اور پولیس کا عملہ اس پر قابو نہیں پا رہا ہے۔ شراب ام الخبائث ہے، یہ سارے گناہوں کی جڑ ہے ، انسان اس کے زیر اثر آنے کے بعد کچھ بھی کر گذرتا ہے ، حال ہی میں پانی پت کے گاؤں چبلا داس سے ایک خبر آئی تھی کہ شراب کے لیے پیسے نہ دینے کی وجہ سے ایک لڑکا نے اپنے باپ کوپتھر مار مار کر ہلاک کر دیا، باپ کا قصور صرف یہ تھا کہ اس نے شراب کے لیے پیسہ نہ دینے کے ساتھ اپنے بیٹے امیت کو جس کی عمر صرف بتیس سال تھی ، کچھ نصیحت کر دیا تھا اور ایک طمانچہ بھی لگا دیا تھا ، بیٹا انتظار میں تھا ، ۲۴؍ گھنٹے کے بعد جب راج کپور اسٹیشن کی طرف ٹہلنے نکلا تو بیٹے نے اس پر پیچھے سے وار کر دیا اور اس وقت تک پتھر مارتا رہا جب تک اس کی موت نہیں ہو گئی۔
 شراب کی وجہ سے جرم کا کوئی یہ پہلا واقعہ نہیں ہے ، اخبار میں اس قسم کی خبریں روزانہ آتی رہتی ہیں، ضرورت اس بات کی ہے کہ شراب اور دیگر منشیات سے نوجوانوں کو بچانے کے لیے بیداری مہم چلائی جائے اور اس کے مضر اثرات سے لوگوں کو آگاہ کیاجائے اور بتایا جائے کہ شراب نوشی اور دیگر منشیات کا استعمال انسانی صحت اور صالح سماج کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے، تبھی تو اللہ تعالیٰ نے اسے ناپاک اور شیطانی عمل قرار دیا ہے ، اگر ہم اس شیطانی عمل سے سماج کو بچا سکے تویہ اس دور کا بڑا اور قابل قدر کام ہوگا۔

بدھ, جنوری 26, 2022

يوم جمہوریہ پر ' آزادی کا امرت مہوتسو ' کے کے طور پر راج پتھ پر پریڈ حصہ

يوم جمہوریہ پر ' آزادی کا امرت مہوتسو ' کے کے طور پر راج پتھ پر پریڈ حصہ

بھارت کی فوجی طاقت اور ثقافتی تنوع کو پیش کرنے کی تمام تیاریاں مکمل، اب ہر سال یوم جمہوریہ کا قومی تہوار23-30جنوری تک ہفتے بھر کا ہوگا

صدر جمہوریہ ہند رام ناتھ کووند 26 جنوری، 2022 کو 73ویں یومِ جمہوریہ کا جشن منانے میں ملک کی قیادت کریں گے۔ اس سال کا یومِ جمہوریہ آزادی کے 75ویں سال میں ہونے کی وجہ سے خاص ہے، جسے پورے ملک میں 'آزادی کا امرت مہوتسو' کے حصہ کے طور پر منایا جا رہا ہے۔ اس موقع کو یادگار بنانے کے لیے، وزارت دفاع نے 26 جنوری کو راج پتھ پر ہونے والی مرکزی پریڈ اور 29 جنوری کو وجے چوک پر 'بیٹنگ ریٹریٹ' کی تقریب کے دوران نئے پروگراموں کی ایک سیریز تیار کی ہے۔ فیصلہ کیا گیا ہے کہ یومِ جمہوریہ کی تقریبات اب ہر سال 23 جنوری سے 30 جنوری تک، پورے ہفتہ منائی جائیں گی۔ یہ تقریبات 23 جنوری کو، عظیم مجاہد آزادی نیتا جی سبھاش چندر بوس کی سالگرہ پر شروع ہوں گی اور 30 جنوری کو، یومِ شہداء کے موقع پر اختتام پذیر ہوں گی۔

مرکزی پریڈ کے دوران کئی منفرد پہل کا منصوبہ بنایا گیا ہے جن میں نیشنل کیڈٹ کور کے ذریعے 'شہیدوں کو شت شت نمن' پروگرام؛ انڈین ایئر فورس کے 75 طیاروں /ہیلی کاپٹروں کے ذریعے شاندار قلا بازی؛ رقص کے ملک گیر 'وندے بھارتم' مقابلہ کے ذریعے منتخب کیے گئے 480 ڈانسرز کے فنون کی پیشکش؛ 'کلا کمبھ' پروگرام کے دوران تیار کیے گئے دس اسکرالز کی نمائش جن میں سے ہر ایک کی لمبائی 75 میٹر ہے، اور ناظرین کو بہتر نظارہ دکھانے کے لیے 10 بڑے ایل ای ڈی اسکرین کی تنصیب شامل ہیں۔ 'بیٹنگ ریٹریٹ'تقریب کے لیے پروجیکشن میپنگ کے ساتھ ہی ایک ڈرون شو کا بھی منصوبہ بنایا گیا ہے، جس میں ملک کے اندر تیار کردہ 1000 ڈرون تعینات کیے جائیں گے۔پریڈ اور فلائی پاسٹ (پرواز) کا بہتر نظارہ پیش کرنے کے لیے، راج پتھ پر ہونے والی پریڈ کے وقت کو تبدیل کر دیا گیا ہے۔ اب یہ پریڈ صبح 10 بجے کی بجائے 10 بج کر 30 منٹ پر شروع ہوگی۔

کووڈ-19 کی موجودہ صورتحال کے مدنظر خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔ ناظرین کے لیے سیٹوں کی تعداد کافی کم کر دی گئی ہے اور لوگوں سے اپیل کی جا رہی ہے کہ وہ لائیو تقریبات کو آن لائن دیکھنے کے لیے MyGov پورٹل ( https://www.mygov.in/rd2022 /) پر اپنا رجسٹریشن کرائیں۔ انہیں مقبول انتخاب کے زمرے میں، مارچ کرنے والے بہترین دستہ اور ٹیبلو کو ووٹ کرنے کا بھی موقع ملے گا۔دونوں ٹیکہ لگوا چکے بالغ افراد/ٹیکہ کی ایک خوراک لے چکے 15 سال کے بچوں کو ہی پریڈ دیکھنے کی اجازت ملے گی۔ 15 سال سے کم عمر کے بچوں کو یہاں آنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ سماجی دوری بنا کر رکھنے کے تمام ضابطوں پر عمل کیا جائے گا اور ماسک پہننا لازمی ہوگا۔ وبائی مرض کی وجہ سے اس سال کسی بھی غیر ملکی دستہ کو پریڈ میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔معاشرہ کے جن طبقوں کو پریڈ دیکھنے کا موقع عموماً نہیں ملتا، ان کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔ آٹو رکشہ ڈرائیوروں، تعمیراتی کارکنوں، صفائی ملازمین اور صف اول کے صحت کارکنوں کے کچھ طبقوں کو یوم جمہوریہ کی پریڈ کے ساتھ ساتھ 'بیٹنگ ریٹریٹ' تقریب دیکھنے کے لیے مدعو کیا جائے گا۔

یوم جمہوریہ پریڈ کی تقریب کا آغاز وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے نیشنل وار میموریل پر جانے کے ساتھ ہوگا۔ وہ پھولوں کا گلدستہ چڑھا کر شہید ہونے والے جانبازوں کو خراج عقیدت پیش کرنے میں ملک کی قیادت کریں گے۔ اس کے بعد، وزیر اعظم اور دیگر معزز شخصیات پریڈ دیکھنے کے لیے راج پتھ کے سلامی منچ کی طرف روانہ ہوں گی۔روایت کے مطابق، سب سے پہلے قومی پرچم لہرایا جائے گا، اس کے بعد قومی ترانہ، پھر 21 توپوں کی سلامی پیش کی جائے گی۔ پریڈ کا آغاز صدرجمہوریہ رام ناتھ کووند کے سلامی لینے کے ساتھ ہوگا۔ پریڈ کی کمانڈنگ اتی وششٹھ سیوا میڈل، دوسری نسل کے فوجی افسر، پریڈ کمانڈر، لیفٹیننٹ جنرل وجے کمار مشرا کریں گے۔ چیف آف اسٹاف، دہلی ایریا میجر جنرل آلوک کاکر پریڈ کے سیکنڈ ان کمانڈ ہوں گے۔اپنی بہادری کے لیے اعلیٰ ترین ایوارڈز حاصل کرنے والے قابل فخر فاتحین ان کے پیچھے مارچ کریں گے۔ ان میں پرم ویر چکر اور اشوک چکر کے فاتحین شامل ہیں۔ پرم ویر چکر کے فاتحین صوبیدار میجر (اعزازی کیپٹن) یوگیندر سنگھ یادو، 18 گرینیڈیئرز (ریٹائرڈ) اور صوبیدار (اعزازی لیفٹیننٹ) سنجے کمار، 13 جے اے کے رائفلز اور اشوک چکر کے فاتح کرنل ڈی شری رام کمار جیپ سے ڈپٹی پریڈ کمانڈر کے پیچھے چلیں گے۔ 'پرم ویر چکر' دشمن کے سامنے مثالی بہادری کا مظاہرہ کرنے اور اپنی قربانی پیش کرنے جیسے سب سے نمایاں کام کے لیے دیا جاتا ہے۔ 'اشوک چکر' بھی اسی طرح کی بہادری اور قربانی کے لیے دیا جاتا ہے، لیکن اس سے تھوڑا سا مختلف ہے۔

سابقہ گوالیار لانسرز کی وردی میں پہلا دستہ 61 کیولری (گھڑ سوار دستہ) کا ہوگا، جس کی قیادت میجر مرتیونجے سنگھ چوہان کریں گے۔ 61 کیولری دنیا کی واحد فعال گھڑسوار دستہ پر مبنی رجمنٹ ہے۔ اسے یکم اگست 1953 کو چھ ریاستی افواج کی گھڑسوار اکائیوں کے انضمام کے ساتھ کھڑا کیا گیا تھا۔ہندوستانی فوج کی نمائندگی 61 کیولری کے گھڑ سواروں کی قطار، 14 میکانائزڈ قطار، چھ مارچنگ دستے اور آرمی ایوی ایشن کے ایڈوانسڈ لائٹ ہیلی کاپٹر (اے ایل ایچ) کے فلائی پاسٹ کے ذریعے کی جائے گی۔ میکا نائزڈ قطار میں ایک ٹینک پی ٹی-76 اور سینچورین (ٹینک ٹرانسپورٹرز پر) اور دو ایم بی ٹی ارجن ایم کے-1، ایک اے پی سی ٹوپاس اور بی ایم پی-1 (آن ٹینک ٹرانسپورٹر پر) اور دو بی ایم پی-2، ایک 24/75 ٹوڈ گن (گاڑی پر) اور دو دھنش گن سسٹم، ایک پی ایم ایس برج اور دو سروتر برج سسٹم، ایک ایچ ٹی-16 (گاڑی پر) اور دو ترنگ شکتی الیکٹرانک وارفیئر سسٹم، ایک ٹائیگر کیٹ میزائل اور دو آکاش میزائل سسٹم مرکزی توجہ کا مرکز ہوں گے۔فوج کے کل چھ مارچ کرنے والے دستے ہوں گے جن میں راجپوت رجمنٹ، آسام رجمنٹ، جموں و کشمیر لائٹ رجمنٹ، سکھ لائٹ رجمنٹ، آرمی آرڈیننس کور اور پیرا شوٹ رجمنٹ شامل ہیں۔ مدراس رجمنٹل سینٹر، کماؤں رجمنٹل سینٹر، مراٹھا لائٹ رجمنٹل سینٹر، جموں و کشمیر لائٹ رجمنٹل سینٹر، آرمی میڈیکل کور سینٹر اینڈ اسکول، 14 گورکھا ٹریننگ سینٹر، آرمی سپلائی کور سینٹر اینڈ کالج، بہار رجمنٹل سینٹر اور آرمی آرڈیننس کور سنٹر کا مشترکہ بینڈ بھی سلامی منچ سے مارچ پاسٹ کرے گا۔

مارچ کرنے والے دستے کا تھیم پچھلے 75 سالوں میں ہندوستانی فوج کی وردی اور ہتھیاروں کے ارتقاء


کی نمائش ہوگی۔ راجپوت رجمنٹ کا دستہ 1947 میں استعمال ہونے والی ہندوستانی فوج کی وردی پہنے گا اور 0.303 رائفل لے کر چلے گا۔ آسام رجمنٹ کے پاس 1962 کی وردی اور 0.303 رائفلیں ہوں گی۔ جموں و کشمیر لائٹ رجمنٹ کے پاس 1971 کے دوران پہنی جانے والی وردی اور 7.62 ایم ایم سیلف لوڈنگ رائفل ہوگی۔ سکھ لائٹ رجمنٹ اور آرمی آرڈیننس کور کا دستہ موجودہ یونیفارم میں 5.56 ایم ایم انساس رائفل کے ساتھ ہوگا۔ پیرا شوٹ رجمنٹ کا دستہ 15 جنوری 2022 کو ہندوستانی فوج کو عطا کیا جانے والا نیا جنگی یونیفارم پہنے گا اور اس کے پاس 5.56 ایم ایم بائی 45 ایم ایم ٹیور رائفل ہوگی۔

ہندوستانی بحریہ کا دستہ

بحریہ کا دستہ 96 نوجوان کشتی بانوں اور چار افسروں پر مشتمل ہوگا، جس کی قیادت لیفٹیننٹ کمانڈر آنچل شرما کریں گی۔ اس کے بعد بحریہ کا ٹیبلو پیش کیا جائے گا، جس کا مقصد ہندوستانی بحریہ کی کثیر جہتی صلاحیتوں کو نمایاں کرنا اور 'آتم نربھر بھارت' کے تحت اہم شمولیتوں کو اجاگر کرنا ہے۔ ٹیبلو میں 'آزادی کا امرت مہوتسو' کا بھی خاص ذکر ہوگا۔ٹیبلو کا اگلا حصہ 1946 کی بحریہ کی بغاوت پر مبنی ہے، جس نے ہندوستان کی جدوجہد آزادی میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ پچھلا حصہ 1983 سے 2021 تک ہندوستانی بحریہ کے 'میک ان انڈیا' سے متعلق اقدامات کی عکاسی کرتا ہے۔ ایل سی اے نیوی کے ساتھ نیو وکرانت کا ماڈل، جس میں مقامی طور پر ڈیزائن کیے گئے اور بنائے گئے جنگی جہازوں کے ماڈل شامل ہیں۔ ٹریلر کے اطراف کے فریموں میں بھارت میں ہندوستانی بحریہ کے پلیٹ فارم کی تعمیر کو دکھایا گیا ہے۔

ہندوستانی فضائیہ کا دستہ

ہندوستانی فضائیہ کے دستے میں 96 ایئر مین اور چار افسران شامل ہیں اور اس کی قیادت اسکواڈرن لیڈر پرشانت سوامیا ناتھن کریں گے۔ فضائیہ کی جھانکی کا عنوان 'انڈین ایئر فورس، ٹرانسفارمنگ فار دی فیوچر' ہے۔ ٹیبلو میں مگ-21، جی نیٹ، ہلکے جنگی ہیلی کاپٹر اور رافیل طیاروں کے ساتھ ساتھ اسلیشا راڈار کے چھوٹے چھوٹے ماڈل دکھائے گئے ہیں۔

ڈی آر ڈی او ٹیبلو

ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (ڈی آر ڈی او) ملک کی دفاعی تکنیکی ترقی کی نشاندہی کرتے ہوئے دو ٹیبلو دکھائے گا۔ ٹیبلو کا عنوان ہے 'ایل سی اے تیجس کے لیے مقامی طور پر تیار کیے گئے سنسرز، اسلحے اور الیکٹرانک جنگی نظام کا سوٹ' اور 'ہوا سے آزاد پروپلزن سسٹم'جو ہندوستانی بحریہ کی آبدوزوں کے لیے تیار کیا گیا ہے۔

پہلی جھانکی میں مقامی طور پر تیار کردہ ایڈوانسڈ الیکٹرانک اسکینڈ ارے راڈار؛ چوتھی نسل کے ایل سی اے (ہلکے جنگی طیارہ) تیجس کی صلاحیتوں کو مزید بڑھانے کے لیے فضائی طور پر لانچ کیے گئے پانچ مختلف ہتھیار اور ایک الیکٹرانک وارفیئر جیمر دکھائے جائیں گے۔ دوسری جھانکی میں ہندوستانی بحریہ کی آبدوزوں کو پانی کے اندر چلانے کے لیے مقامی طور پر تیار کردہ اے آئی پی سسٹم کی نمائش کی گئی ہے۔ اے آئی پی سسٹم ایک نئے آن بورڈ ہائیڈروجن جنریٹر کے ساتھ مقامی طور پر تیار کردہ ایندھن کے خلیوں سے چلتا ہے۔

انڈین کوسٹ گارڈ کا دستہ

انڈین کوسٹ گارڈ (آئی سی جی) دستے کی قیادت ڈپٹی کمانڈنٹ ایچ ٹی منجوناتھ کریں گے۔ جنوری 2021 میں 'تیار، مفید اور ذمہ دار'، آئی سی جی نے سری لنکا کے ساحل پر ایم وی ایکس-پریس آبی جہاز میں لگنے والی ایک بڑی آگ کو بجھانے کے لیے، غیر ملکی پانیوں میں آگ بجھانے کا ایک بڑا آپریشن 'ساگر آراکشا- II ' شروع کیا تھا۔ آئی سی جی کے بحری جہازوں اور ہوائی جہازوں نے 150 گھنٹے سے زیادہ وقت میں آگ پر قابو پالیا اور خطے میں ایک بڑی ماحولیاتی تباہی سے بچنے کے لیے اسے کامیابی سے بجھایا۔ آئی سی جی کا نصب العین ہے 'ویم رکشامہ' جس کا مطلب ہے 'ہم حفاظت کرتے ہیں'۔

سی اے پی ایف اور دہلی پولیس کے دستے

اسسٹنٹ کمانڈنٹ اجے ملک کی قیادت میں سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے مارچ کرنے والے دستے؛ اسسٹنٹ کمشنر آف پولیس وویک بھگت کی قیادت میں دہلی پولیس کا دستہ، جسے 15 بار بہترین مارچ کرنے والے دستے کا انعام مل چکا ہے؛ اسسٹنٹ کمانڈنٹ موہنیش باگری کی رہنمائی میں سنٹرل انڈسٹریل سیکورٹی فورس (سی آئی ایس ایف)؛ڈپٹی کمانڈنٹ نروپیش کمار کی قیادت میں سشستر سیما بل (ایس ایس بی) اور ڈپٹی کمانڈنٹ منوہر سنگھ کھیچی کی قیادت میں بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف) کا اونٹوں پر سوار دستہ بھی سلامی منچ سے مارچ پاسٹ کرے گا۔

این سی سی کے دستے

لڑکوں پر مبنی نیشنل کیڈٹ کور (این سی سی) کا مارچنگ دستہ، جس میں سینئر ڈویڑن کے 100 کیڈٹس شامل ہیں، کی قیادت پنجاب ڈائریکٹوریٹ کے سینئر انڈر آفیسر روپیندر سنگھ چوہان کریں گے۔ کرناٹک ڈائریکٹوریٹ کی سینئر انڈر آفیسر پرمیلا، لڑکیوں پر مشتمل این سی سی کے مارچنگ دستے کی سربراہی کریں گی، جس میں تمام 17 ڈائریکٹوریٹ کی 100 سینئر ونگ کیڈٹس شامل ہیں۔ 100 رضاکاروں پر مشتمل نیشنل سروس اسکیم (این ایس ایس) کے مارچ کرنے والے دستے کی قیادت، مرکزی حکومت کے زیر انتظام علاقہ دیو، احمد آباد ڈائریکٹوریٹ کے باریا سدھی رمیش کریں گے۔

منگل, جنوری 25, 2022

دم توڑتی جمہوریت مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

دم توڑتی جمہوریت 
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ(9431003131)
 ۲۶؍ جنوری کو ہر سال ہم لوگ جشن جمہوریت مناتے ہیں، سرکاری ونجی دفاتر، اسکول ، تعلیمی ادارے اور ملک کی عوام اس جشن کا حصہ بنتے ہیں، لاک ڈاؤن سے قبل انڈیا گیٹ پردہلی میں بڑا پروگرام ہوا کرتا تھا، جس میں شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے ساتھ ہم اپنی دفاعی قوت وطاقت اورہندوستان کی تہذیب وثقافت کو مختلف قسم کی جھانکیوں کے ذریعہ دیکھا کرتے تھے، لاکھ ڈاؤن کے زمانہ میں بھی یہ قومی تہوار منایا جاتا ہے، لیکن عوام کی بھیڑ اور شا ن وشوکت میں بڑی کمی آگئی ہے، پل پل کی خبروں اور مناظر کے ٹیلی ویزن پر نشر کرنے کی وجہ سے عوام انڈیا گیٹ پر جانے کے بجائے ٹی وی سے چپک کر بیٹھ جاتی ہے اور وہاں جانے کی زحمت کے بغیر پل پل کو اپنی نظروں میں قید کر لیتے ہیں جو شاید وہاں جا کر کسی حال میں ممکن نہیں ہے۔
۱۹۵۰ء میں اسی تاریخ کو ملک میں جمہوری دستور نافذ ہوا تھا، اور ہم نے یہ عہد لیا تھا کہ ہم اس ملک میں جمہوری قدروں کی حفاظت کریں گے، اس ملک کی گنگا جمنی تہذیب مختلف مذاہب اور ثقافت کے آمیزہ سے تیار اس ملک کے کلچر کو ضائع نہیں ہونے دیں گے، ملک کو اس مقام ومرتبہ تک پہونچانے کے لیے تمام مذاہب کے لوگوں نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا تھا، جیل کی صعوبتیں بر داشت کی تھیں، ان میں شیخ الہند مولانا محمود حسن دیو بندی بھی تھے، اور شیخ الاسلام مولانا حسین احمد مدنی بھی، مولانا ابو المحاسن محمد سجاد بھی تھے او رحضرت مولانا منت اللہ رحمانی بھی، مولانا عبید اللہ سندھی بھی تھے اور اشفاق اللہ خان بھی، چندر شیکھر بھی تھے اور رام پرشاد بسمل بھی، مولانا ابو الکلام آزاد بھی تھے اور موہن داس کرم چندگاندھی بھی ، کھودی رام بوس بھی تھے اور مولانا حسرت موہانی بھی، آزاد ہند فوج کے نیتاجی سبھاش چندر بوس بھی تھے اور کرنل محبوب بھی، شاہ نواز بھی تھے اور مولانا شفیع داؤودی بھی، مولانا مظہر الحق بھی تھے اور جواہر لال نہرو بھی، کس کس کا ذکر کروں اور کس کو چھوڑوں ، سب کی قربانیاں تھیں، ہاں یہ بات ضرور ہے کہ مسلمان اس جد وجہد میں ۱۷۵۷ء سے شریک تھے اور دوسرے ۱۸۵۷ء سے، ہماری قربانیاں ایک سو سال پہلے سے جاری تھیں، لیکن جب ملک آزاد ہوا تو سب سے پہلے ہم ہی بھلا دیے گیے ، بھلانے کا یہ کام اس قدر آگے بڑھ گیا ہے کہ ان شہیدوں کی یاد میں جو آثار قائم تھے ان کا نام بھی بدلا جا رہا ہے اور یہ سب اس ملک میں ہو رہا ہے، جس کی جمہوریت دنیا کی بڑی جمہوریت ہے، اور ہم جس پر فخرکرتے نہیں تھکتے۔ 
آج جب ہم تہترواں جشن جمہوریت منا رہے ہیں تو ہمارے ملک میں جمہوریت دم توڑ رہے، جمہوریت کے چاروں ستون انتظامیہ مقننہ، عدلیہ اور میڈیا جمہوری اقدار کی حفاظت کے لیے جو کچھ اور جتنا کچھ کر سکتے تھے، وہ ہو نہیں پار ہا ہے، مقننہ میں ایک خاص فکر کے لوگوں کا غلبہ ہو گیا ہے، بیورو کریٹ اور انتظامیہ بھی اسی رخ پر کام کررہی ہے جو حکمراں طبقہ چاہتاہے، الناس علی دین ملوکھم کا یہی مفہوم ہے،میڈیا بک چکی ہے، وہ نہ تو غیر جانبدار ہے نہ حق کی طرفدار، اب وہ صرف وہی لکھتا چھاپتا ، سناتا اور دیکھا تا ہے جو اس کے خریدار کہتے ہیں، رہ گئی عدلیہ، بھلی بُری توقعات اسی سے وابستہ ہیں، اور واقعہ یہ ہے کہ اب جمہوریت کی بقا کے لیے اسی کو کام کرنا ہے، ورنہ سمجھئے جمہوریت کا کام اس ملک سے تمام ہوجائے گا، جس کی آواز مختلف سطح سے ہندو راشٹر کے عنوان سے مسلسل اٹھ رہی ہے اور بی جے پی کی اصلی قیادت کرنے والی آر اس اس نے اسی سمت میں کام تیزی سے شروع کر دیا ہے، دھرم سنسد میں مسلمانوں کے قتل عام کے لیے لوگوں کو تیار کیا جا رہا ہے، اسلحے تقسیم کیے جا رہے ہیں، تاریخ بدلی جا رہی ہے ، اقدار بدلے جا رہے ہیں، تعلیمی پالیسی بدل گئی ، بابری مسجدکی جگہ رام مندرکی تعمیر ہو رہی ہے، گیان واپی مسجد اور متھرا کی عیدگاہ پر فرقہ پرستوں کی نگاہ ہے، ایسے میں جمہوریت اس ملک میں انتہائی نازک دو رسے گرزررہی ہے ۔
 اس دم توڑتی جمہوریت کی حفاظت کے لیے عوام کو آگے آنے کی ضرورت ہے، لیکن وہ اس لیے آگے نہیں آ پا رہی ہے کہ اسے ہندوتوا کا سبق مضبوطی سے پڑھایا گیا ہے، پرانے لوگ ضرور سیکولر ہیں، لیکن نئی نسلوںمیں مختلف ذرائع سے دل ودماغ میں مسلمانوں کے خلاف جو نفرت بھر دی گئی ہے اس کے رہتے ہوئے جمہوریت کی حفاظت ممکن نہیں، تھوڑی بہت امید دلت مسلم اتحاد سے ہے، وہ بھی وقوع پذیر ہو تب کی بات ہے۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...