بہار کے بھاگلپور دھماکے میں مرنے والوں کی تعداد 14 ہوئی ، ملبہ ہٹانے کا کام جاری
بھاگلپور ڈی آئی جی نے آئی بی کے ان پٹ سے انکار کیا
-وزیراعظم نے وزیراعلیٰ سے بات کی
-وزیراعلیٰ نے واقعہ پر دکھ کا اظہار کیا، تحقیقات کا حکم دیا
بھاگلپور، 04 مارچ (ہ س) ۔
بہار میں بھاگلپور ضلع کے تاتارپور تھانہ علاقہ کے کجولی چک علاقہ میں جمعرات کی دیر رات پٹاخے بنانے والے کے گھر میں ہوئے بم دھماکہ میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 14 ہوگئی ہے۔ جس گھر میں دھماکہ ہوا اس گھر میں شیلا دیوی اور لیلا دیوی رہتی تھیں۔ دونوں دیورانی-جیٹھانی (گوتنی) ہیں۔
سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) بابورام نے بھی اس کی تصدیق کی ہے۔انہوں نے کہا کہ جمعہ کی صبح تک ملبے سے پانچ لاشیں نکالی جا چکی ہیں۔ ملبہ ہٹاتے ہوئے نو افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔ اس دھماکے میں کل چار مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔ خاتون، دو بچوں سمیت 14 جاں بحق ہوئے ہیں ۔ جائے وقوعہ کے قریب واقع چند دیگر مکانات کو بھی نقصان پہنچا۔ ملبہ ہٹانے کا کام جاری ہے۔ دوسری جانب ایک درجن سے زائد زخمی مایا گنج اسپتال میں زیر علاج ہیں۔ ان میں سے کئی کی حالت تشویشناک ہے۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ اور ایف ایس ایل کی ٹیم موقع پر پہنچ کر تحقیقات کر رہی ہے۔ ایس ڈی آر ایف کی ٹیم بھی موقع پر پہنچ گئی ہے اور اپنا کام شروع کر دیا ہے۔
پٹنہ پولس ہیڈکوارٹر جلد ہی اس واقعہ کی تحقیقات کا حکم جاری کرے گا۔پٹنہ میں اے ڈی جی لا اینڈ آرڈر سنجے سنگھ نے بتایا کہ دھماکہ بھاگلپور کے تاتارپور تھانے کے تحت کجولی چک علاقے میں ہوا۔ پولیس ہیڈکوارٹر کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ یہ واقعہ پٹاخے بنانے کے دوران پیش آیا۔اے ڈی جی کے مطابق بھاگلپور کے ایس ایس پی کی طرف سے تفصیلی تحقیقاتی رپورٹ دی جائے گی۔ اے ڈی جی نے کہا کہ یہ درست ہے کہ دھما کہ بہت زبردست تھا ۔ اس کی وجہ سے آس پاس کے مکانات کو بھی نقصان پہنچا ہے، معاملے کی تحقیقات کے لیے ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔ کچھ دن پہلے بھی بھاگلپور میں دھماکے کے واقعات پیش آئے تھے۔ اس وقت بھی اے ٹی ایس کو جانچ کی ذمہ داری دی گئی تھی۔
بھاگلپور کے ڈی آئی جی سوجیت کمار نے میڈیا سے بات چیت میں آئی بی کی طرف سے کوئی ان پٹ ملنے سے صاف انکار کیا ہے۔ سوجیت کمار کے مطابق زیادہ تر لوگوں کی موت دھماکے کے ساتھ ساتھ ملبے تلے دبنے سے ہوئی۔ شب برات اور شادی بیاہ کے موقع پر غیر قانونی پٹاخے بنانے کا کام جاری تھا کہ اسی دوران دھماکہ ہوا۔ فی الحال پورے معاملے کی تفتیش جاری ہے۔ضلع انتظامیہ نے ملبے میں مزید لوگوں کے پھنسے ہونے کا امکان ظاہر کیا ہے۔
وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے بھاگلپور دھماکے کی تحقیقات کرنے اور ضروری کارروائی کرنے کی ہدایت دی ہے۔ انہوں نے چیف سکریٹری اور ڈی جی پی کو بلایا اور ان سے واقعہ کی مکمل معلومات لی۔ وزیراعلیٰ نے واقعہ پر دکھ کا اظہار کیا۔ انہوں نے مرنے والوں کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار بھی کیا۔ وزیر اعلیٰ نے حکام کو زخمیوں کو بہتر علاج فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔
اس واقعہ پر غم کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار سے بھی بات کی ہے۔ وزیر اعظم مودی نے ٹویٹ کرکے اس کی جانکاری دی۔ وزیر اعظم مودی نے ٹویٹ کر کے لکھا ہے کہ بہار کے بھاگلپور میں دھماکے سے جانی نقصان کی خبر تکلیف دہ ہے۔ زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا بھی کی ہے ۔ وزیر اعلیٰ نتیش کمار سے بھی واقعہ سے متعلق صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ انتظامیہ راحت اور بچاؤ کے کاموں میں مصروف ہے، اور متاثرین کو ہر ممکن مدد فراہم کی جا رہی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ متاثرین خاندان کاایک فرد پٹاخے بناتا تھا۔ جن کے گھر میں ماضی میں دھماکے کا واقعہ ہو چکا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ ان کے گھر میں دھماکہ خیز مواد پھٹا ہے۔ پٹاخے بنانے کے لیے یہاں دھماکہ خیز مواد رکھا گیا تھا۔ دھماکہ اتنا خوفناک تھا کہ آس پاس کا علاقہ لرز اٹھا۔ لوگوں کو زلزلے کے جھٹکے محسوس ہونے لگے۔ دھماکا اتنا زوردار تھا کہ تاتارپور چوک اور گھنٹہ گھر تک لوگ گھروں سے باہر نکل آئے۔ کاجولیچک میں یہ دھماکہ 14 سال بعد ہوا ہے۔ وہ جگہ جہاں جمعرات کی شب کاجولیچک کے علاقے میں دھماکہ ہوا۔ اسی جگہ 2008 میں بھی دھماکہ ہوا تھا۔ جس میں تین افراد ہلاک ہو گئے تھے۔