Powered By Blogger

جمعرات, مارچ 24, 2022

*ایک کتاب جو مکمل لائبریری ہے

*ایک کتاب جو مکمل لائبریری ہے*
آج ہم ایک لائبریری کا افتتاح کررہے ہیں جو ایک مدرسہ میں واقع ہے۔لائبریری میں کتابیں رہتی ہیں، ایک ایسی کتاب بھی ہے جو مکمل لائبریری کی حیثیت رکھتی ہے اور وہ قرآن کریم ہے۔
آپ اس مدرسہ میں بیٹھے ہیں، یہ مدرسہ کیا چیز ہے؟کس لئے مدارس قائم کئے جاتے ہیں؟
اسی آخری کتاب الہی کی تشریح وتفہیم کے لئے مدارس کھولے گئے ہیں۔حدیث کی تعلیم ہو یا فقہ کی تعلیم وتدریس ہو،نحو پڑھائی جاتی ہو یا صرف کی تعلیم دی جاتی ہو،سب قرآن سمجھنے اور سمجھانے کے لئے ہے۔اب مسئلہ یہ ہے کہ ہم کتنا اس سے مستفید ہوتے ہیں اور قران فہمی کی کوشش کرتے ہیں۔
قرآن کی حفاظت دراصل یہی ہے جس کا قرآن نے وعدہ بھی کیا ہے کہ ہم اس طریق پر اس کتاب کی حفاظت کا سامان کرتے ہیں۔ان علوم سے وابستگی دراصل اسلام سے وابستگی ہے۔
ایسے لوگوں کی حفاظت خدا کی جانب سے ہوتی ہے جو اس کتاب کی حفاظت کا ذریعہ اور سامان بن جاتے ہیں۔
میں مبارک باد دیتا ہوں بچپن کے ساتھی گروپ کے طلبہ کو جنہوں نے اپنی وابستگی اس ادارہ سے آج بھی بنارکھی ہے،اور نثار بھائی نے اپنے مادر علمی دارالعلوم ضیاء الاسلام بوجگاوں کو لائبریری بناکر پیش کردی ہے۔
حضرت علی میاں رحمۃ نے ایک کتاب عربی زبان میں لکھی ہے، اس میں یہی لکھا ہے کہ مسلمانوں کے زوال سے انسانیت کا نقصان ہوا ہے۔انسانیت کیا ہے؟یہ اللہ کے آخری رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کا نمونہ ہے۔میں آج اس جلسہ کے حوالے سے یہ اعلان کرتا ہوں کہ جو علم کتابوں میں ہے وہ ہماری زندگی میں آجائے، کتابوں سے حقیقی استفادہ اسی کا نام ہے۔
قرآن کہتا ہے کہ اس سے اچھی بات اور کیا ہوسکتی ہےکہ بندہ کو خالق سے جوڑنے کی بات کی جائے۔آج یہ دعوت عملی زندگی سے دینے کی ضرورت ہے ۔ہمیں یہ کہنے کی ضرورت نہ ہو بلکہ ہماری زندگی بولتی ہوکہ ہم مسلمان ہیں۔اس شان امتیازی کو حاصل کرنا ہے تو دل میں خدا کا خوف پیدا کیجئے۔ہمارا علم آج اللہ کے نام سے دور ہورہا ہے۔اس علم کے رشتہ کو رب سے جوڑنے کی بھی کوشش ہونی چاہیے۔جبھی ہم ہمارا علم نافع ہوگا اور ہم دوسروں کی ضرورتوں کو بھی پوری کرسکتے ہیں۔
مذکورہ بالا باتیں آج بتاریخ ۲۴/مارچ ۲۰۲۲ء دارالعلوم ضیاء الاسلام بوجگاوں میں نثار اخلاق نیشنل لائبریری کے افتتاح کے موقع سے حضرت مولانا سید بلال عبدالحی حسنی ندوی مدظلہ العالی نے کہی ہے۔آپ ندوۃ العلماء کے ناظر عام ہیں، ملک بھر میں حضرت علی میاں رحمۃ اللہ کی شروع کردہ تحریک "پیام انسانیت" کے امین و علم بردار ہیں۔حضرت کےلئے دعا کریں کہ اللہ سایہ تا دیر قائم رکھے اور ہمیں ان باتوں کی قدردانی کی توفیق مرحمت کرے، آمین 
راقم الحروف 
ہمایوں اقبال ندوی، ارریہ 
رابطہ، 9973722710

وزیر اعلیٰ پنجاب بھگونت مان کی وزیر اعظم مودی سے ملاقات

وزیر اعلیٰ پنجاب بھگونت مان کی وزیر اعظم مودی سے ملاقات

پنجاب کے نومنتخب وزیر اعلیٰ بھگونت مان نے دہلی میں وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی ہے۔ وزیر اعظم سے ملاقات کے بعد توقع ہے کہ وہ عام آدمی پارٹی کے سربراہ اور دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال سے بھی ملاقات کریں گے۔

عمر خالد کو عدالت سے جھٹکا، درخواست ضمانت خارج

دہلی کی ایک عدالت سے عمر خالد کو اس وقت جھٹکا لگا جب ان کی درخواست ضمانت کو خارج کر دیا گیا۔ خیال رہے کہ عمر خالد کو فروری 2020 میں شمال مشرقی دہلی میں ہونے والے فسادات کے سلسلہ میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان پر فسادات کی سازش رچنے کا الزام ہے۔

چناؤ ختم ہوتے ہی مہنگائی واپس آ گئی، سنجے راؤت

شیو سینا کے لیڈر سنجے راؤت نے ایندھن قیمتوں میں اضافہ کے حوالہ سے مرکزی حکومت کو ہدف تنقید بنایا۔ انہوں نے کہا، 'ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اب جبکہ الیکشن ہو چکے ہیں تو مہنگائی واپس آ گئی ہے۔ یہ بی جے پی کا کھیل ہے۔ اصل مسئلہ روس اور یوکرین کی جنگ یا فلم 'دی کشمیر فائلز' یا حجاب نہیں ہے بلکہ مہنگائی اور بے روزگاری ہے۔

حجاب معاملہ پر سماعت کے لئے تاریخ دینے سے سپریم کورٹ کا انکار

کرناٹک ہائی کورٹ کی جانب سے تعلیمی اداروں میں حجاب پر عائد پابندی کو برقرار رکھے جانے کے فیصلے کے خلاف دائر کی گئی عرضی پر جلد سماعت کے لئے تاریخ دینے سے سپریم کورٹ نے انکار کر دیا ہے۔ عرضی گزاروں کے وکیل نے جلد شروع ہونے جا رہے امتحان کا حوالہ دیتے ہوئے سپریم کورٹ سے سماعت کے لئے کوئی تاریخ دینے کا مطالبہ کیا تھا۔ جس پر سپریم کورٹ نے کہا، ''اس معاملہ کو حساس مت بنائیے، اس کا امتحانات سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔''

ہندوستان میں کورونا وائرس کے 1938 نئے معاملے، 67 اموات

مرکزی وزارت صحت کے مطابق ہندوستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس کے 1938 نئے معاملے رپورٹ ہوئے، اس دوران 2531 مریضوں نے شفایابی حاصل کی جبکہ 67 کی جان چلی گئی۔


روس نے گوگل کوبلاک کیا

روس نے گوگل کوبلاک کیا

ماسکو،روس کے کمیونیکیشن ریگولیٹر نے یہ اعلان کیا ہے کہ ان کے ذریعہ الفابیٹ انک کے گوگل کی نیوز ایگریگیٹر سروس کو بلاک کیاجارہا ہے۔
الجزیرہ نے جمعرات کو یہ اطلاع دی۔
ریگولیٹر نے الزام لگایا ہے کہ گوگل یوزرس کو یوکرین میں روسی فوجی مہم کے بارے میں غلط خبریں بتا رہا ہے۔
اس سے قبل، یوٹیوب نے روسی حکومت کی میڈیا تنظیم آرٹی سمیت کئی روسی چینلز کو اپنے ویڈیوز کے ساتھ چلنے والے اشتہارات سے پیسہ کمانے پر روک لگادی تھی یعنی کہ انہیں ڈیمونیٹائزکردیاتھا۔ اس کے علاوہ گوگل نے بھی روس میں آن لائن اشتہارات کی فروخت روک دی تھی۔
روسی فوج کو بدنام کرنے والے کسی بھی واقعہ کی رپورٹ کو غیرقانونی قراردئے جانے کے ایک نئے روسی قانون کی منظوری کے بعد روس کے اسٹیٹ میڈیا واچ ڈاگ روسکومناڈزور نے روسی پراسیکیوٹر جنرل کے دفتر کی درخواست پریہ کارروائی کی ہے۔

کرناٹک ہائی کورٹ کا فیصلہ ___مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

کرناٹک ہائی کورٹ کا فیصلہ ___
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ
حجاب مسئلہ پر کرناٹک ہائی کورٹ کا فیصلہ جو پانچ ریاستوں کے انتخاب کی وجہ سے محفوظ رکھا گیا تھا ، آگیا ہے ، یہ فیصلہ خلاف توقع نہیں ہے ، بابری مسجد، داڑھی، تین طلاق وغیرہ پر جو فیصلہ پہلے آچکا تھا اور جس تسلسل سے آیا تھا، اس کی وجہ سے حجاب میں بھی معزز جج صاحبان کا جو رخ ہوگا وہ پہلے سے معلوم تھا، پہلے اسے سنگل بینچ سے سہ نفری بینچ کو منتقل کیا گیا، اس سہ نفری بینچ میں ایک مسلم خاتون جج کو بھی رکھا گیا، تاکہ فیصلہ کو متوازن کہنے کے لیے ان کی رائے کا بھی حوالہ دیا جا سکے، اب مقدمہ سپریم کورٹ میں چلے گا، جو پہلے ہی سے وہاں دائر ہے ۔عدالت عظمیٰ کو آگے کی کاروائی  کے لیے  کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کا انتظار تھا، جو اب سامنے آگیا ہے اس فیصلہ سے ان تمام لوگوں کو مایوسی ہاتھ لگی ہے جو عدالت عالیہ سے بڑی امیدیں لگائے بیٹھے تھے، کرناٹک ہائی کورٹ نے اس فیصلہ کے ساتھ ان تمام عرضیوں کو خارج کر دیا ہے جو اس مسئلہ پر دائر کی گئی تھیں، عدالت عالیہ نے اپنے فیصلے میں واضح کر دیا ہے کہ حجاب اسلام کا لازمی حصہ نہیں ہے ، اسکول کو یو نی فارم کی تعیین کا اختیار ہے اس معاملہ پر اسے چیلنج نہیں  کیا جاسکتا اس فیصلہ کے لیے جن کتابوں کے حوالے دیے گیے ان میں کوئی  بھی فرسٹ ریفرنس بک اولین حوالہ جاتی کتب میں شامل نہیں ہے ، اور نہ ہی قرآن واحادیث کی گہری سمجھ رکھنے والے کی تحریر کردہ ہیں ، سارے تحقیقی مقالوں میں فرسٹ ریفرنس بک کو ہی اہمیت دی جاتی ہے اور ثانوی ماخذ اس کے مقابلہ میں کوئی اہمیت نہیں رکھتے، لیکن عدالت غیر معتبر ثانوی ماخذ پر اعتماد کرکے فیصلے سنا دیتی ہے ، یہ بڑا المیہ ہے ۔ مسلم فریق کے وکیل نے قرآن کریم اور احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے  حجاب کو شرعی حکم کا حصہ قرار دینے کی مثالی کوشش کی، لیکن فاضل جج صاحبان کے نزدیک ایک بھی بات دلیل اور حجت نہ بن سکی۔
 عدالت نے حجاب کے فیصلے میں بھی سابقہ تکنیک استعمال کیا کہ اگر داڑھی شریعت کا حصہ ہے تو وکیل صاحب بھی مسلمان ہیں ان کے چہرے پر داڑھی کیوں نہیں ہے ، حجاب اگر عورتوں کے لیے شریعت میں ضروری ہے تو اسی(80) فی صد عورتیں حجاب میں کیوں نہیں رہتیں، ہم اپنی کمی کوتاہی ، بد عملی اور بے عملی کو انفرادی اور ذاتی عمل کہہ کر آگے بڑھ جاتے ہیں، لیکن عدالت ہماری بے عملی کو ہی دلیل کے طور پر استعمال کر لیتی ہے ، اگر حالت یہی رہی تو تمام شعائر اسلام دھیرے دھیرے عدلیہ کے فیصلے کی زد میں آجائیں گے اورہم کچھ نہیں کر پائیں گے ، تین طلاق، بابری مسجد وغیرہ کا فیصلہ ہمارے سامنے ہے ۔
 ان حالات میں قانونی لڑائی لڑنے کے ساتھ ہمیں اپنے طرز عمل کی بھی اصلاح کرنی ہوگی ، شریعت کا قانون ہم اپنے عمل سے نہیں توڑیں گے تو کسی کی ہمت نہیں ہوگی کہ وہ اس پر انگلی اٹھائے، آخر سکھوں کی پگڑی ، کڑے، کرپان غیر مسلموں کے جنو،بندی،سندور اور عیسائیوں کے گلے میں لٹکی صلیب کو یونی فارم کے خلاف کیوں نہیں سمجھا جاتا ، اس لیے کہ وہ مضبوطی سے اس پر عامل ہیں، اور اپنے مذہبی تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے کسی حد تک جا سکتے ہیں۔ کاش مسلمان بھی اپنے شعائر پر پورے طور پر عامل ہوتے تو یہ دن نہیں دیکھنا پڑتا۔

بدھ, مارچ 23, 2022

چارہ گھوٹالہ کیس میں سزاکاٹ رہےبہار کے سابق ایم پی آر کے رانا انتقال کر گئے

چارہ گھوٹالہ کیس میں سزاکاٹ رہےبہار کے سابق ایم پی آر کے رانا انتقال کر گئے

مشہور چارہ گھوٹالے سے جڑی اس وقت کی بڑی خبر آ رہی ہے۔ چارہ گھوٹالے میں سزا یافتہ سابق ایم پی آر کے رانا کا انتقال ہو گیا ہے۔ رانا ڈورانڈا گاون کیس میں رانچی کی ہوتوار جیل میں ٹریژری سے سزا کاٹ رہے تھے۔ انہیں خرابی صحت کی وجہ سے 16 مارچ کو ریمس رانچی میں داخل کرایا گیا تھا۔ لیکن رانا کی صحت مسلسل بگڑ رہی تھی۔ ڈاکٹر کے مطابق آر کے رانا ملٹی آرگن فیل ہونے کا شکار تھے۔ اس کے کئی اعضاء ایک ساتھ خراب ہو گئے۔ اس کی وجہ سے اسے ریمس رانچی سے دہلی ریفر کر دیا گیا۔ منگل کو جیل کی کارروائی مکمل کرنے کے بعد انہیں ایمس لایا گیا تھا۔ رانا نے دہلی میں ہی آخری سانس لی۔

معلومات کے مطابق سابق ایم پی آر کے رانا کا بیٹا ان کے ساتھ ہے، سابق ایم پی کی میت کو رانچی لانے کی تیاریاں جاری ہیں۔ 21 فروری کو رانچی کی سی بی آئی عدالت نے آر جے ڈی سربراہ لالو پرساد یادو کے ساتھ آر کے رانا کو پانچ سال قید کی سزا سنائی تھی۔ ان پر 60 لاکھ کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔ آر کے رانا بہار کے کھگڑیا سے ایم پی تھے

حیدرآباد آتشزدگی واقعہ میں ہلاک 11 افراد کے خاندانوں کو فی کس 5 لاکھ روپے ایکس گریشیا دینے چیف منسٹر کا اعلان

حیدرآباد آتشزدگی واقعہ میں ہلاک 11 افراد کے خاندانوں کو فی کس 5 لاکھ روپے ایکس گریشیا دینے چیف منسٹر کا اعلان

حیدرآباد _ 23 مارچ ( اردولیکس) تلنگانہ کے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے سکندرآباد کے بھوئی گوڈہ ٹمبر ڈپو میں آگ لگنے کے واقعہ پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔جس میں 11 افراد زندہ جل کر ہلاک ہوگئے۔چیف منسٹر کے سی آر نے آتشزدگی میں بہار کے مزدوروں کی موت پر افسوس کا اظہار کیا۔انھوں نے آتشزدگی میں مرنے والوں کے لئے فی کس 5 لاکھ روپئے ایکس گریشیا کا اعلان کیا۔

چیف منسٹر نے چیف سکریٹری سومیش کمار کو ہدایت دی کہ وہ حادثے میں ہلاک بہار کے تارکین وطن مزدوروں کی نعشوں کی وطن واپسی کے انتظامات کریں۔

حیدرآباد کے ایک گودام میں بھیانک آگ لگنے سے 11 افراد زندہ جل گئے

حیدرآباد کے سکندرآباد علاقے میں ایک اسکراپ کے گودام میں بھیانک آگ لگنے کے واقعہ میں 11 افراد زندہ جل کر فوت ہوگئے ۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق سکندرآباد کے بھوئی گوڑہ میں واقع گودام میں شارٹ سرکٹ کی وجہ سے چہارشنبہ کی صبح تین بجے کے قریب اچانک آگ بھڑک اٹھی جس میں 11 افراد زندہ جل کر فوت ہوگئے۔بتایا گیا ہے گودام میں 12 افراد سو رہے تھے ان میں سے ایک شخص زندہ بچ نکلنے میں کامیاب ہوگئے۔11 زندہ جل گئے ۔پولیس اور فائر بریگیڈ کو آگ کو بجھانے کے لئے کئی گھنٹوں کا وقت لگا 5 فائر بریگیڈ کی مدد سے آگ پر قابو پایا گیا ۔حکام نے بتایا کہ حادثے میں گیارہ افراد موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔ ان میں سے کچھ آگ میں جل گئے، جب کہ کچھ دم گھٹنے سے مر گئے۔ حکام نے بتایا کہ حادثے کے وقت گودام میں 12 افراد موجود تھے۔ تمام مرنے والے بہار کے مہاجر مزدور تھے۔ مرنے والوں کی شناخت بٹو، سکندر، دامودر، ستیندر، چنٹو، دنیش، راجیش، راجو، دیپک اور پنکج کے طور پر ہوئی ہے۔مزید کی شناخت باقی ہے

کانگریس کا زوال ___مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

کانگریس کا زوال ___
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ
 پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخاب کے نتائج نے ثابت کر دیا ہے کہ کانگریس پارٹی تاریخ کا حصہ بن گئی ہے اور بھاجپا کا یہ نعرہ کہ ہم کانگریس مُکت بھارت بنائیں گے ، کامیاب ہوتا جا رہا ہے ، بے اختیار یہ مصرعہ نوک قلم پر آگیا کہ ’’پستی کا کوئی حد سے گذرنا دیکھے‘‘
کانگریس کی اس پستی میں گاندھی خاندان کا بڑا ہاتھ ہے، اندرا گاندھی کے دنیا چھوڑ نے کے بعد کانگریس کو مضبوط قیادت نہیں ملی، راجیو گاندھی ، اندراجی کے کفن پر اکثریت کے ساتھ حکومت بنانے میں کامیاب ہوئے، جس طرح کسی سرکاری ملازم کے انتقال کے بعد ہمدردی ّ(انوکمپا) کی بناء پر ملازمت دیدی جاتی ہے، راجیو گاندھی بھی وزیر اعظم بن گیے، نر سمہا راؤ کے دور میں بابری مسجد کا انہدام ہوا، پارٹی کا مستقبل اسی وقت سے اندھیرے میں جانے لگا، مسجد توڑنے کی نحوست اس پارٹی کو لگ گئی اور اس کی قیادت کرنے والے لال کرشن اڈوانی کی مٹی جس طرح پلید ہوئی وہ جگ ظاہر ہے ، لالو پرشاد یادو نے ایک بار اڈوانی جی کو پارلیامنٹ میں کہا تھا کہ آپ کبھی وزیر اعظم نہیں بن سکتے، اس لیے کہ آپ نے مسجد توڑوائی ہے ، لالو جی کی یہ پیشین گوئی سچ ثابت ہوئی۔
 کانگریس کی ڈوبتی کشتی کو پار  اتارنے کے لیے سونیا گاندھی نے جد وجہد کی اور راہل گاندھی کو صدر بنانے تک مسلسل لگی رہیں، اب ان کی صحت بھی خراب رہتی ہے، اس کے باوجود انہوں  نے من موہن سنگھ کے ذریعہ ہندوستان کا اقتدار سنبھالا اور کامیابی کے ساتھ چلایا، لیکن راہل گاندھی کے دور میں کانگریس سمٹنے لگی اور مسلسل شکست سے دوچار ہونے کے بعد انہوں نے کانگریس کی صدارت سے استعفیٰ دے دیا، چنانچہ اس ملک گیر پارٹی کو دوسرا صدر آج تک نہیں مل سکا، سونیا گاندھی کے ذریعہ کام چلایا جا رہا ہے ۔
 سونیا گاندھی نے اپنی بیٹی پرینکا گاندھی کو اتر پردیش میں کانگریس کو مضبوط کرنے کے لیے اتارا ، توقع تھی کہ وہ اس کے مردہ جسم میں  روح پھونک سکیں گی ، لیکن ایسانہیں ہو سکا، ان کی ساری محنت کے باوجود اتر پردیش میں کانگریس کو منہہ کی کھانی پڑی اور وہ اپنی روایتی سیٹ رائے بریلی کو بھی نہیں بچا پائیں، اب صورت حال یہ ہے کہ کانگریس راجستھان اور چھتیس گڈھ میں حکومت میں ہے، بعض ریاستیں مثلا مہاراشٹر وغیرہ میں اشتراک کے ساتھ حکومت چلا رہی ہے جس میں اس کی دخل اندازی بھی برائے نام ہی ہے۔
 کانگریس کی اس بگڑتی صورت حال کو دیکھ کر بعض قد آور لیڈران  نےجن میں غلام نبی آزاد اور کپل سبل جیسے لوگ شامل ہیں، اصلاح کی آواز بلند کی اور جی 23کے نام سے ایک گروپ بنایا ، لیکن یہ لوگ گاندھی خاندان کے نزدیک مطعون اور مشکوک قرار پائے اور ان کی باتوں کو نہیں سنا گیا،  شکست کے بعد جو کانگریس کی میٹنگ حال میں  ہوئی اس میں بھی ان حضرات نے آواز بلند کی ، لیکن صدا بصحرا ثابت ہوئی ۔ ایسے میں زوال کے علاوہ اور کیا مقدر ہوگا۔
 در اصل کانگریس عرصۂ دراز سے نہرو گاندھی خاندان کی مرہون منت رہی ہے ، جمہوری حکومت میں خاندانی نظام دیر پا نہیں ہوتا، کانگریس کو گاندھی خاندان سے باہر نکلنا ہوگا، داخلی آزادی بحال کرنی ہوگی، لیڈران کے مشورے پر کان دھرنا ہوگا، تبھی اس پارٹی کے تنِ مردہ میں جان ڈالی جا سکے گی ، ورنہ کانگریس مُکت بھارت بنانے کا بھاجپا کا خواب شرمندہ تعبیر ہوجائے گا۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...