بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
*ندائے فلک*📢
*کردار کی تاثیر*✒️📚📚📚📚📚
اردودنیانیو۷۲
*بہ🖋️ قلم : محمد* *انواراللہ فلک قاسمی*
*مؤسس و معتمد ادارہ سبیل الشریعہ رحمت نگر آواپور شاہ پور سیتامڑھی بہار و رکن تاسیسی آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ و نائب صدر جمعیت علماء ضلع سیتامڑھی بہار*
⚜️⚜️⚜️⚜️⚜️⚜️
کردار و عمل میں توافق و ہم آہنگی سے شخصیت مؤثر ہوتی ہے اور اس کی تاثیر سے ، بظاہر مشکل ترین کام ، صرف سہل نہیں ، بلکہ آسان ہو جاتا ہے ۔ اس وقت ملک کی سب سے بڑی تنظیم *آل انڈیا* *مسلم پرسنل لاء بورڈ*
کی تحریک و ہدایت پر ، *یکساں سول کوڈ*
کے موضوع سے ، ملک گیر سطح پر بیداری مہم کا سلسلہ جاری ہے اور *لاء کمیشن آف انڈیا*
کو یکساں سول کوڈ سے متعلق خطرات ، اندیشے اور اس کے مضمرات پر مشتمل رائے بھیجی جارہی ہے اور یہ وقت کا اہم تقاضا ہے ۔
بہار کے مختلف اضلاع میں متعدد پروگراموں کے ذریعے ، *بیداری مہم*
چلائی گئی ہے اور چلائی جارہی ہے اس میں *ضلع سیتامڑھی* کا بھی نمایا نام ہے ۔ یہاں کا سب سے پہلا پروگرام ، *امن و ہار ہوٹل*
، شہر سیتامڑھی میں منعقد ہوا اور اسی دن بعد نمازِ ظہر ، *ادارہ سبیل الشریعہ رحمت نگر آواپور شاہ پور* کی وسیع و عریض *"مسجد ایمان"*
میں ضلع کی بیشتر تنظیموں اور جماعتوں و جمعیتوں کے احباب و ارباب کے ساتھ اچھا اور نمائندہ پروگرام کا انعقاد عمل میں آیا ۔ اس پروگرام کے کامیاب انعقاد پر *مفکر قوم ملت حضرت مولانا و مفتی محمد ثناء الھدیٰ قاسمی صاحب دامت برکاتہم العالیہ نائب ناظم امارت شرعیہ ، رکن تاسیسی آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ وصدر ادارہ خلیفہ و مجاز حضرت مولانااسلام صاحب نوراللہ مرقدہ*
نے اپنی خوشی کا اظہار فرمایا اور یہ بھی کہا کہ صرف دو دن میں مشترکہ پروگرام ، کامیابی کے ساتھ منعقد کرنا اور علاقے میں کام کرنے کے لیے نوجوانوں کی ٹیم ترتیب دے کر اس کو مشغول کر دینا یہ بڑی بات ہے ، لیکن اس پروگرام کے بعد حضرت مفتی صاحب دامت برکاتہم العالیہ کو یہ احساس ہوا کہ جس طرح *ادارہ سبیل الشر یعہ*
میں پروگرام کا انعقاد عمل میں آیا ہے اگر اسی طرح ضلع کی دوسری بڑی مسلم آبادیوں میں پروگرام منعقد ہوجائے تو بڑی تیزی کے ساتھ کام آگے بڑھے گا ۔ چنانچہ حضرت مفتی صاحب دامت برکاتہم العالیہ نے اپنے ذاتی اثرات سے تحریک کی اور اس کے لیے ضلع کے فعال ، ذاکر و شاغل ، نوجوان *حضرت قاری محمدمامون الرشید صاحب استاذ مدرسہ طیب المدارس پریہارخلیفہ ومجاز بیعت رشیدالامت حضرت مولاناعبدالرشید صاحب المظاہری شیخ الحدیث مدرسہ بیت العلوم سراٸے میر اعظم گڑھ یوپی*
کو مکلف کیا کہ نیپال کی سرحد سے متصل مسلمانوں کی بڑی آبادیوں میں یکساں سول کوڈ کے موضوع پر *بیداری مہم*
کا نظام بنائیں ، اب وقت کم رہ گیا ہے اور کام بہت ہے ۔ بس کیا تھا کہ * قاری محمد مامون الرشید صاحب حفظہ اللہ *
نے اپنے حلقۂ اثر کو متوجہ کیا اور تین ( 3) جولائی سے لے کر پانچ ( 5) جولائی تک *مسلسل بیداری مہم* کا سلسلہ جاری رکھا ۔ اسی درمیان *عزیزی حافظ ابراراحمد غازی سلمہ * نے حضرت مفتی صاحب دامت برکاتہم العالیہ سے گذارش کی کہ حضرت ! پروگرام کے اختتام پر، متصلاً اپنی رائے ، *لاء کمیشن*
کو بھیجنے کا اہتمام و التزام کرایا جائے تاکہ کام میں تیزی آ سکے ، تو یقیناً کام بڑی تیزی کے ساتھ آگے بڑھ جائے گا۔ یہ رائے حضرت مفتی صاحب دامت برکاتہم العالیہ کو بہت پسند آئی اور پورے نظام میں اس پر عمل کیا گیا ، ماشاءاللہ اس سے کاموں میں اضافہ ہونے لگا اور بہار کی کارکردگی نمایا ہونے لگی ۔ ابراراحمد غازی اور دوسرے نوجوان اس کام کے لیے مسلسل مصروف عمل رہے ، اس طرح کاموں میں تیزی آئی اور بہار کی کارکردگی میں اچھا اضافہ ہوا ۔ حضرت مفتی صاحب نے ابراراحمد غازی کی حوصلہ افزائی کی اور پورے سفر میں اس عزیز کی گذارش سے فائدہ اٹھایا گیا ۔ اس طرح دوسرے سفر کا آغاز * مدرسہ ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سیرت گلی ، راجوپٹی سیتامڑھی*
سے ہوا اس کے بعد *چکنی ، بھٹھا مور* کی * جامع مسجد *
میں بڑے پیمانے پر منعقد ہوا جہاں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی ، وہاں *حضرت مولانا و مفتی نذیر احمد صاحب نقشبندی حفظہ اللہ*
نے اپنی پوری جماعت کے ساتھ حضرت مفتی صاحب کا *والہانہ استقبال
کیا اور ایسی بیداری پیدا کی کہ ہر فرد نے اس کام کو اپنا کام سمجھا ، یہاں تک کہ اپنی اور گرد و پیش کی پوری آبادی کو بیدار کردیا ، اس کے بعد میزبانوں کی ترتیب کے مطابق * مدرسہ طیب المدارس پریہار* میں رات کا قیام ہوا اور صبح ، بعد نمازِ فجر *مجاھدِ ملت اکابرِ* *دیوبند کے عکس جمیل ، حضرت مولانا* *حکیم ظہیر احمد* *صاحب خلیفہ و مجاز مخدوم بہار عارف باللہ حضرت مولانا قاری محمد طیب صاحب رحمۃ اللہ علیہ سابق ناظم الجامعتہ العربیہ اشرف العلوم کنہواں*
کی عیادت و زیارت اور ان کی با فیض مجلس سے استفادہ کیا گیا ۔ طے شدہ نظام کے مطابق صبح کی چائے کے بعد حضرت مفتی صاحب ، کنہواں پہنچے ۔ کنہواں ، چونکہ بڑی آبادی پر مشتمل ایک قصبہ ہے اور اس کے کئی محلے ہیں اور ہر محلہ میں مسلمانوں کی اچھی خاصی آبادی ہے اس میں ایک محلہ *نام نگر*
کے نام سے موسوم ہے اس پورے محلے پر *قاری محمد مامون الرشید صاحب*
کے اچھے اثرات ہیں اور ان کی قریب ترین ، رشتہ داریاں بھی ہیں ، اس لیے وہاں کا نظام بھی بہت وقیع تھا اور میزبانوں کی بیداری کا جیتا جاگتا شاہکار ثبوت بھی ۔ وہاں بھی پروگرام کے اختتام پر عملی پیش رفت ہوئی اور خوب ہوئی اس کے بعد *ایکڈنڈی پریہار* کی مسجد میں پروگرام کا انعقاد ہوا اور اسی دن شام میں پپراڑھی میں بعد نمازِ مغرب تا عشاء ایک بڑے پروگرام کا انعقاد عمل میں آیا
جس کےمیزبان *فاضل نوجوان حضرت مولانا خورشید احمد صاحب قاسمی( خلیفہ* *ومجازحضرت مولانا حکیم ظہیر احمد صاحب قاسمی* *(پریہار) تھے*
جس میں علاقے کے تمام مدارس کے ذمہ داروں کو بطورِ خاص دعوت دی گئی اور ان کی شرکت کو یقینی بنایا گیا اس طرح وہاں کا نظام بھی مثالی نظام رہا مختصر یہ ہے کہ راجوپٹی، سیتامڑھی سے لے کر چکنی ، پریہار ، ایکڈنڈی ، نام نگر کنہواں ، پپراڑھی ، چمڑا گڈاون بیرگنیا اور پتاہیں کا پروگرام *حضرت مولانا و مفتی محمد ثناء الھدیٰ صاحب قاسمی دامت برکاتہم العالیہ
کے ذاتی اثرات اور *قاری مامون الرشید صاحب*
کی فکر و مساعی اور جہدِ مسلسل سے بہت کامیاب رہا اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ: *شخصیت کے کردار و عمل کی تاثیر بہت موثر ہوتی ہے*
صرف بینر ، بوڈ ، عہدہ ، منصب ، نسب شور و غوغا اور تجویز و تجاوز مؤثر نہیں ہوا کرتے ۔
*آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کا ایک رکن* ہونے کی حیثیت سے میری بھی ذمہ داری بنتی تھی کہ:
ہم اس نظام کو تقویت پہنچائیں، چنانچہ تمام پروگراموں میں شرکت رہی اور ہر ممکن تعاون دینے کی سعادت ملی ۔
*میں ذاتی طور پر* مخلص و محترم جناب *قاری محمد مامون الرشید صاحب*
، *قاری نیر صاحب*
اور ان کی پوری ٹیم ، معاونین و محبین کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں اور امید ہی نہیں، بلکہ یقین رکھتا ہوں کہ: جب کبھی *ملک و ملت* کو ہماری ضرورت پڑی ، تو ہم اپنے اسلاف کے نقشِ پا کے *علمبردار*
اور ان کی شفاف زندگی کو اپنے لیے آئینہ بنائیں گے ۔ان شاءاللہ
💚♾️♾️♾️♾️💚