Powered By Blogger

اتوار, ستمبر 15, 2024

محبت رسول ؐکے عملی تقاضے

محبت رسول ؐکے عملی تقاضے
اردودنیانیوز۷۲ 
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ وجھارکھنڈ

یہ ربیع الاول کا مہینہ ہے، یہی وہ مہینہ ہے جس میں رحمۃ للعالمین ، شفیع المذنبین، محبوب رب العالمین ، ضعیفوں کے ماویٰ، یتیموں کے ملجا،مظلوموں کے خیر خواہ ، وجہ تخلیق کائنات اور حقوق انسانی ، سماجی مساوات، تحفظ ماحولیات کے سب سے بڑے داعی تشریف لائے،یہ مژدہ تھا دکھی انسانیت کے لئے ،ابررحمت تھا، کائنات کے لئے ، تمہید تھی خدا ئے واحد کی پرستش کی، اس لئے مسلمان اس مہینے میں مسرت کے اظہار کے لئے جلوس محمدی صلی اللہ علیہ وسلم نکالتے ہیں اور یوم بانی اسلام مناتے ہیں جو شرعی ہدایات کے مطابق نہیں ہوا کرتیں،مختلف جگہوں پر ذکر نبی کی مجلسیں منعقد ہوتی ہیں ، اور مسلمان اپنی محبت وعقیدت کا اظہار کرتے ہیں ، بارہ ربیع الاول گذرااور پھر عام لوگ بھول جاتے ہیں کہ اظہار محبت وعقیدت کے تقاضے کچھ اور ہیں،سیرت پاک کا مطالبہ ہم سے کچھ اور بھی ہے ، اور وہ یہ ہے کہ ہم اپنی زندگی کو اسوہ ٔ رسول کے مطابق بنائیں ، اللہ سے محبت کا تقاضہ اور آپ کی حیات مبارکہ کو نمونۂ عمل بنانے کا خلاصہ بھی یہی ہے ، لیکن آج صورت حال اس کے بالکل بر عکس ہے۔
 واقعہ یہ ہے کہ ہماری واقفیت سیرت پاک سے بہت کم ہے، مدارس کے علماء ، طلبہ کی بات نہیں ، عام مسلمانوں کی بات ہے ، اس موقع سے اگر ہم جائزہ لیں تومعلوم ہوگا کہ نماز میں درود وسلام اور مجلس میلاد میں درود وشریف پڑھنے کے علاوہ پورے سال ہم نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پردرودپڑھنے کا اہتمام ہی نہیںکیا ، حالانکہ درود شریف پڑھنے کاحکم تو قرآن کریم میں مذکور ہے کہ اللہ رحمت بھیجتے ہیں، اس کے فرشتے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھتے ہیں، اے ایمان والو تم بھی درودوسلام پڑھو ، اس حکم کی بنا پر جتنا اہتمام درود شریف کا کرناچاہئے اور ہر دن کرنا چاہئے ،اس کا کوئی حصہ ہماری زندگی میں نہیں پایاجاتا ، ہر آدمی اپنے گریباں میں منہ ڈال کر دیکھے کہ اس نے پورے سال کتنی بار درود شریف پڑھا ، لطیفہ یہ ہے کہ درود شریف پڑھنے کا اہتمام نہیں ہے ، لیکن درود شریف پڑھنے کے طریقے پر جھگڑے ہورہے ہیں ، یہی حال سیرت پاک سے ہماری واقفیت کا ہے، اس معاملے میں ہماری معلومات سطحی ، ناقص اور نامکمل ہے ، کیوں کہ ہم نے سیرت النبی پر باقاعدہ ولادت با سعادت سے وصال تک کسی کتاب کا مطالعہ نہیں کیا ، ہمارے بچے جس اسکول اور کنونٹ میں پڑھتے ہیں ،وہاں مطالعۂ سیرت کا کوئی موقع نہیں ہے ، اس لئے اگر کوئی بچہ ناواقف ہے تو غلطی اس کی نہیں ہے، ہماری ہے کہ ہم نے اسے سیرت کے مطالعہ کا موقع نہیں دیا، ہم نے بہت سارے موضوعا ت پر مقابلے کے لئے اسے تیار کیا ،لیکن تاریخ اسلام اور سیرت پاک کی واقفیت اس کے پاس واجبی بھی نہیں ہے۔
 دن رات ہم پتہ نہیں کس کس سے چاٹنگ کرتے رہتے ہیں ، سوشل سائٹس کے ذریعہ کتناساراوقت غیر ضروری، بلکہ نامناسب مکالموں میں گذار دیتے ہیں ، کیسی کیسی تصویریں لوگوں کو بھیجتے رہتے ہیں؛لیکن کیا ہم نے یہ سوچا اور اس کی کوشش کی کہ اس سہولت کو ہم سیرت پاک کے واقعات کو عام کرنے کے لئے استعمال کریں گے ، چند احادیث کا انتخاب کرکے اپنے کسی دوست کو کبھی بھیجا کہ یہ دیکھو ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے کہ اچھا انسان وہ ہے جو لوگوں کے لئے نفع بخش ہو، اپنے بھائی کی مدد کرو چاہے ظالم ہویا مظلوم ، ظالم کی مدد یہ ہے کہ اسے ظلم سے روک دو ، مظلوم کی مدد یہ ہے کہ اس کا حق دلا کر دم لو ، یا پھر یہ حدیث پاک کہ تم میں اچھا وہ ہے، جو اپنے اہل و عیال کے لئے اچھا ہواورمیں اپنے اہل و عیال کے لئے تم میں سب سے بہتر ہوں ،ساری مخلوق اللہ کا کنبہ ہے اور اللہ کے نزدیک سب سے محبوب وہ ہے جو اس کے کنبے کے ساتھ بہتر سلوک کرے ، جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد میں لگا رہے، اللہ اس کی مدد میں رہے گا ، جو شخص دوسرے کے ساتھ رحم کا برتائو نہیں کرتا ، اللہ بھی اس پر رحم نہیںکرتا ، وہ شخص جنت میں نہیں جائے گا، جس کا پڑوسی اس کی ایذا سے محفوظ نہ ہو ، حلال کمائی کی تلاش بھی ایک اہم فریضہ ہے ، بے بنیاد باتوں پر کان نہ لگائو ، دوسروں کے عیب نہ تلاشو ، آپس میںبغض نہ رکھو، آپس میں بھائی بھائی بن کر رہو ، جنت ماں کے قدموں تلے ہے ۔ اس قسم کی کتنی احادیث کتب احادیث میں مل جائیں گی، اگرآپ نے پانچ پانچ لوگوں تک ان احادیث کو پہونچانے کا اہتمام کرلیااوراس میں اپنے غیر مسلم بھائیوں کو بھی شریک کرلیا تو سوچئے کتنا بڑاعلمی انقلاب آجائے گا اور کس قدر غلط فہمیاں دور ہوں گی۔
 اس لئے طے کیجئے کہ ہرروز درود شریف کا ور د کثرت سے کریں گے ، اس ماہ مبارک میں سیرت پر کم از کم ایک کتاب کا مکمل مطالعہ کریں گے ، جو پڑھنا نہیں جانتے ہیں، انہیں پڑھ کر سنائیں گے ،اس کے لئے آپ ’’رحمت عالم، سیرت النبی ،سیرت المصطفی ، اصح السیر ، نبی رحمت ، سیر ت ابن اسحاق، الرحیق المختوم ، سیر ت بن ہشام ، سیر ت حلبیہ وغیرہ کا انتخاب کرسکتے ہیں ، سوشل سائنٹس کا پورے مہینہ روزانہ سیرت پاک اور تعلیمات نبوی کو عام کرنے کے لئے استعمال کریں گے ، روزانہ اس کا م کے لئے اپنے دوستوں کو ، متعلقین کواورگروپ کے شرکاء کو میسج بھیجاکریں گے ، ائمہ کرام جمعہ کے خطبوں میں سیرت نبوی کی عصر حاضر میں معنویت کے حوالہ سے مصلیان کے سامنے تقریر کریں گے اور انہیں عمل پر ابھاریں کے ، جو لوگ اخبارات ورسائل کے مدیران ہیں، وہ اس مہم کو انجام دینے میں اپنی پوری حصہ داری نبھائیں گے، روزانہ سیرت پاک کے کسی گوشے پر معیاری اور معلوماتی مضامین شائع کریں گے ، ہرعلاقہ میں سیرت پاک کو عام کرنے کے لئے چھوٹے بڑے جلسے کریں گے اوراس میں غیرمسلم بھائیوں کو بھی شریک کریں گے جو سلجھے ہوئے لوگ ہیںاور غیرمسلموں میں جن کی معلومات سطحی نہیں ہے، انہیں بولنے کے لئے مدعو کریں گے، ہندی زبان میں اسلامک لٹریچر خصوصا سیر ت پاک پر کتابیں لوگوں تک پہونچائیں گے ؛تاکہ صحیح معلومات لوگوں تک پہنچ سکے۔ہم انہیں بتائیں گے کہ جان و مال ، عزت و آبرو اور عورتوں کے حقوق کے تحفظ کا جیسا انتظام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات میں ہے اور پرامن بقا ء باہم کے جو اصول آپ نے دیئے ہیں ،اس کی نظیر کسی اور مذہب میں نہیں ملتی۔ اسکول و مدارس کنونٹ میں سیرت کوئز کے مقابلے منعقد کریں گے؛ تاکہ اس حوالے سے بچوں کی واقفیت سیر ت پاک سے ہوجائے ،ان کی حوصلہ افزائی کے لئے تشجیعی انعامات دیں گے، ان مقابلوں میں دوسرے اسکول اور اداروں کے بچوں کو بھی شریک کیا جاسکتا ہے ، مذہب کی بھی کوئی قید نہیں رکھی جائے ،اسٹیکر اور چھوٹے چھوٹے پمفلٹ چھپوا کر تقسیم کرنے کاعمل بھی مفید ثابت ہوسکتا ہے ، ہم کن کن ناموں پر ہفتہ وار تحریک چلاتے ہیں، سیرت پاک پر ماہانہ تحریک چلایئے اور گھر گھر پیغام پہونچایئے، بغیر جانے ہوئے عمل کرنا کسی طرح ممکن نہیں ، پہلے جانئے پھراپنی زندگی کو سیرت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق ڈھالئے ۔
واقعہ یہ ہے کہ آج ہماری زندگی سے اسوۂ رسول نکل گیا ہے ، ہمارے اور غیروں میں کلمہ کے علاوہ کوئی دوسرا فرق باقی نہیں رہ گیا ہے، نمازیں ہم نہیں پڑھتے ، روزوں میں بیمار ہوجاتے ہیں، زکوٰۃ کی ادائیگی مال سے محبت کی وجہ سے نہیں ہوتی، امانت داری، دیانت داری کا ہماری زندگی میں فقدان ہے، جھوٹ، غیبت ، کینہ اور حسد سے ہمارا سینہ بھرا ہوا ہے، بغض وعناد اور ایک دوسرے کو ذلیل کرنا ہماری زندگی کا وطیرہ بن گیا ہے، شادی بیاہ میں تلک جہیز کی لعنت ہمارے سماج میں نا سور کی طرح سرایت کر گئی ہے، لڑکیوں اور بہنوں کو ترکہ سے محروم کرنا ہماری عادت اور سرشت کا حصہ ہے، بچوں کی تعلیم وتربیت اسلامی نہج پر ہم نہیں کرتے ، خاندان اور اہل وعیال کے ساتھ اسلامی انداز کا تعلق ہمارے یہاں عنقا ہے، لباس میں بھی شریعت وسنت کے تقاضے مفقود ہیں، حدیث میں کاسیات عاریات، ملبوس ننگی عورتوں کا ذکر آیا ہے، ہماری عورتوں اور بچیوں کے لباس اس کی عملی تصویر پیش کرنے میں لگے ہیں، عورتیں گھر سے باہر دندناتی پھر رہی ہیں، شرم وحیا کا دور دور تک پتہ نہیں ہے، اختلاط مرد وزن آج فیشن بن گیا ہے، کھانے ، پینے،سونے جاگنے کسی کام میں اسوۂ رسول کی فکر نہیں ہوتی۔ اس صورت حال میں’’ رب مانی‘‘ کے بجائے ’’من مانی‘‘ زندگی گذارنے پر ہم زیادہ مطمئن ہیں، علامہ اقبال نے کہا تھا۔
 وضع میں تم ہو نصاری تو تمدن میں ہنود یہ مسلماں ہیں جنہیں دیکھ کر شرمائیں یہود
ہم اس طرح دوسرے مذاہب کی تہذیب سے متاثر ہو گیے ہیں کہ مغرب کی اندھی تقلید نے ہماری زندگی میں بسیرا کر لیا ہے، آج جو اپنی زندگی کو سنت اور اسوۂ رسول سے قریب کرتا ہے ، اسے آؤٹ آف ڈیٹ سمجھا جاتا ہے، رجعت پسند ، دقیانوس اور نہ جانے کن کن القاب سے نوازا جاتا ہے، ربیع الاول کے اس مہینہ میں عہد کیجئے کہ دنیا چاہے جو کہے ہم اپنی زندگی کو اسلامی پیکر عطا کریں گے، عبادات ، معاملات اور معاشرت میں اسوۂ نبی کا خیال رکھیں گے، خوب یاد رکھیے یہ مسلمانوں کا شرعی ، مذہبی ، ایمانی اور دینی تقاضۃ ہے۔

جمعہ, ستمبر 13, 2024

آج کے اخبارات تراشے ہوے

آج کے اخبارات تراشے ہوے
اردودنیانیوز۷۲ 

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...