جوہر یونیورسٹی اراضی تنازعہ: اعظم خان کو ملی ایک اور بری خبر، جلد ٹوٹ سکتا ہے جوہر یونیورسٹی کا گیٹ

لکھنئو :(اردواخباردنیا.اِن/ایجنسیاں)سماجوادی پارٹی رکن پارلیمنٹ #اعظم خان کے لیے جیسے بری خبریں اب عام بات ہو گئی ہیں۔ ایک طرف وہ جیل اور اسپتال کی زندگی گزار رہے ہیں، اور دوسری طرف #جوہر #یونیورسٹی کے تعلق سے بھی ان کے لیے اچھی خبریں سامنے نہیں آ رہی ہیں۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق رامپور کی ڈسٹرکٹ کورٹ نے آج اعظم خان کو ایک اور بڑا جھٹکا دیا ہے۔ 2019 میں بی جے پی لیڈر آکاش سکسینہ نے اپنی شکایت میں اعظم خان کی یونیورسٹی کے گیٹ کو سرکاری زمین پر ہونے کی بات کہی تھی۔
اس معاملے میں ایس ڈی ایم کورٹ نے جانچ کے بعد گیٹ توڑنے کا حکم دیا تھا۔ بعد ازاں اعظم خان نے ڈسٹرکٹ کورٹ میں اپیل کی تھی، لیکن دو سال بعد اس عدالت نے اعظم خان کی اپیل کو خارج کر دیا ہے۔ڈسٹرکٹ کورٹ نے سابق ایس ڈی ایم، پی وی تیواری کے ذریعہ محمد علی جوہر یونیورسٹی کا گیٹ توڑنے سے متعلق حکم کو برقرار رکھا ہے۔
اس سلسلے میں عرضی داخل کرنے والے آکاش سکسینہ نے بتایا کہ 2019 میں ہمارے ذریعہ ایک شکایت کی گئی تھی کہ جوہر یونیورسٹی کا #گیٹ سرکاری #زمین پر ہے۔ اس کی جو سڑک ہے وہ پی ڈبلیو ڈی کے ذریعہ بنائی گئی ہے۔ تقریباً 13 کروڑ لاگت کی وہ سڑک بنوائی گئی تھی جس پر جوہر یونیورسٹی کا گیٹ بنا ہوا ہے۔
یونیورسٹی کو ٹرسٹ کے تحت رجسٹر کیا گیا تھا۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ یہ ٹرسٹ سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ اعظم خان اور ان کے خاندان کے زیر انتظام ہے۔
ایس پی ایم پی #اعظم خان فبروری 2020 سے #سیتاپور جیل میں ہیں ان کے خلاف سو سے زائد مقدمات درج ہیں۔ اعظم خان اور ان کے خاندان کے افراد بشمول ان کی اہلیہ تنزین فاطمہ اور بیٹے عبداللہ اعظم پر زمین پر قبضہ ، جعلسازی ، و دیگر الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
اعظم خان گذشتہ 30 اپریل کو کوویڈ سے متاثرپاے گئے تھے اور علاج کے لیے اسپتال میں زیر علاج تھے۔ خان کو کئی دنوں تک آئی سی یو میں رہنے کے بعد 13 جولائی کو ڈسچارج کردیا گیا۔ تاہم ، کچھ دن بعد ان کی صحت بگڑ گئی اور انھیں علاج کے لیےدوبارہ ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں