راکیش ٹکیت نے اسٹیج سے 'اللہ اکبر' اور 'ہر ہر مہادیو' کے نعرے لگائے
مظفرنگر: مغربی اتر پردیش کے مظفر نگر میں اتوار کے روز زرعی قوانین کے خلاف تاریخی کسان مہاپنچایت کا انعقاد عمل میں لایاگیا۔ اس پنچایت سے خطاب کرتے ہوئے کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے مرکز اور اتر پردیش کی یوگی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ ٹکیت نے کہا کہ اب تک گنّے کا ایک روپیہ بھی نہیں بڑھایا گیا۔ انہوں نے پوچھا کہ کیا یوگی حکومت کمزور ہے، ایک روپیہ بھی بڑھانے سے قاصر ہے۔ راکیش ٹکیت نے کہا کہ ان کا مقصد صرف یوپی کو بچانا نہیں ہے بلکہ وہ پورے ملک کو بچانا چاہتے ہیں۔ کسانوں کی کھیتی بکنے کے دھانے پر ہے۔ ہماری زمینیں گنّے کی پٹی ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ ہم گنّے کے دام 450 روپے فی کنٹل دیں گے۔ راکیش ٹکیت نے کہا کہ جب پہلے کی حکومتوں نے داموں میں اضافہ کیا تھا تو یوگی حکومت نے ایک روپیہ بھی اضافہ کیوں نہیں کیا!ٹکیت نے کہا کہ یہ لوگ ریلوے بیچ رہے ہیں۔ اگر ریلوے فروخت ہو جائے گی تو ساڑھے چار لاکھ لوگ بے روزگار ہو جائیں گے۔ ملازمین کی پنشن ختم کی جا رہی ہے لیکن ارکان اسمبلی اور ارکان پارلیمنٹ کو پنشن دی جا رہی ہے۔ٹکیت نے کہا کہ کسان 9 ماہ سے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، لیکن چند مراحل کے بعد حکومت نے مذاکرات کو روک دیا۔ اس موقع پر راکیش ٹکیت نے مہاپنچایت سے قومی یکجہتی کا پیغام دیا اور بیک وقت اللہ اکبر اور ہر ہر مہادیو کے نعرے لگائے۔ انہوں نے کہا یہ لوگ باٹنے کا کام کر رہے ہیں، ہمیں انہیں روکنا ہوگا۔ پہلے اس ملک میں اللہ اکبر اور ہرہر مہادیو کے نعرے ایک ساتھ لگائے جاتے تھے، آگے بھی لگائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یوپی کی سرزمین فساد کرانے والوں کے سپرد نہیں کریں گے۔راکیش ٹکیت نے مزیدکہا کہ گزشتہ 9 مہینے سے تحریک چل رہے ہے لیکن حکومت نے بات چیت کرنا بند کر دیا۔ سینکڑوں کسانوں نے جان گنوا دی لیکن ان کے لئے ایک منٹ بھی خاموشی اختیار نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ان کا مقصد محض یوپی کو بچانا نہیں بلکہ پورے ملک کو بچانا ہوگا۔ ہر عوامی چیز کو جس طرح بیچا جا رہا ہے اس کی اجازت کس نے دی۔ اس تحریک میں سینکڑوں کسان اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں لیکن حکومت نے ان کے لیے ایک منٹ کی خاموشی بھی نہیں منائی۔ٹکیت نے حکومت سے پوچھا کہ جس طرح حکومت چیزیں بیچ رہی ہے اس کی اجازت کس نے دی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں