
- 0Shares
وزیر اعظم آرڈرن نے ویلنگٹن میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ایک تشدد پسند شخص نے آکلینڈ میں نیو لن کاؤنٹ ڈاؤن میں بے قصور نیوزی لینڈ باشندوں پر دہشت گردانہ حملہ کیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ یہ حملہ تشدد آمیز تھا، یہ بے وقوفی والا قدم تھا اور مجھے افسوس ہے کہ ایسا ہوا۔ وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ پولیس نے حملے کے تقریباً ایک منٹ کے اندر جرائم پیشہ کو گولی مار دی۔
جیسنڈا آرڈرن کے مطابق حملہ آور ایک سری لنکائی شہری تھا جو 2011 میں نیوزی لینڈ آیا تھا اور 2016 سے نیوزی لینڈ پولیس کے ذریعہ اس کی اسلامک اسٹیٹ سے متاثر نظریہ کے لیے سخت نگرانی کی جا رہی تھی۔ حالانکہ یہ ابھی تک نامعلوم ہے کہ یہ شخص نیوزی لینڈ کا شہری ہے یا نہیں۔
یہ بھی پڑھیں : گائے واحد جانور ہے جو آکسیجن لیتی ہے اور آکسیجن ہی خارج کرتی ہے! الہ آباد ہائی کورٹ
نیوزی لینڈ کے پولیس کمشنر اینڈریو کوسٹر نے بھی اس تعلق سے ایک پریس کانفرنس کیا ہے جس میں تصدیق کی ہے کہ حملے کے پیچھے موجود شخص اپنے نظریات کو لے کر سخت نگرانی میں تھا۔ حملے سے قبل اس شخص نے گلین ایڈن سے مغربی آکلینڈ کے لن مال میں کاؤنٹ ڈاؤن تک کا سفر کیا تھا۔ جس پر نگرانی ٹیموں کے ذریعہ باریکی سے نظر رکھی جا رہی تھی۔ وہ کاؤنٹ ڈاؤن سپر مارکیٹ میں داخل ہوا جہاں اسے ایک چاقو ملا۔ کوسٹر کے مطابق نگرانی ٹیم اس کے کافی قریب تھی، اور جب ہنگامہ شروع ہوا تو انھوں نے کارروائی کی۔ کاسٹر نے کہا کہ جب وہ شخص چاقو لے کر ان کے پاس پہنچا تو اس کا گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔
مسلح پولیس نے سیکورٹی کے تحت آس پاس کی سڑکوں کو بند کر دیا ہے۔ جمعہ کا حملہ نیوزی لینڈ کے سب سب خراب دہش گردانہ حملے کے دو سال بعد پیش آیا ہے، جب 2019 میں کرائسٹ چرچ میں دو مساجد میں ایک سفید فام بندوق بردار نے 51 مسلم نمازیوں کا قتل کر دیا تھا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں