Powered By Blogger

اتوار, ستمبر 19, 2021

دینی تعلیم کے ساتھ عصری تعلیم کی یکساں اہمیت و ضرورت ، جمعية نے ضرورت کے حساب سے ہمیشہ کام کیا ہے ۔ مولانا سید ارشد مدنی

دینی تعلیم کے ساتھ عصری تعلیم کی یکساں اہمیت و ضرورت ، جمعية نے ضرورت کے حساب سے ہمیشہ کام کیا ہے ۔ مولانا سید ارشد مدنینئی دہلی، دینی و دنیاوی دونوں تعلیم کے حصول کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے جمعیۃ علمائے ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے کہاکہ مسلمانوں کی ترقی کے لئے دونوں تعلیم کی یکساں اہمیت و ضرورت ہے۔ انہوں نے یہ بات انہوں نے مولانا حسین احمد مدنی چیریٹبل ٹرسٹ دیوبند اور ہند گرو اکیڈمی دہلی کے باہمی تعاون سے آئی آئی ٹی، این ای ای ٹ، جے ای ای کی تیاری کے لئے کوچنگ سنٹر کا افتتاح کرتے ہوئے کہی۔ اس سنٹر میں پانچ سو طلبہ کی گنجائش ہے جس میں سو غریب مگر صلاحیت مند بچوں کو مفت کوچنگ فراہم کی جائے گی جس میں ہندو بچے بھی شامل ہوں گے۔یہ سنٹر دہلی اور دیوبند دونوں جگہ پر کام کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ آج جس طرح مسلم قوم کو عالم دین، مفتی، قاضی کی ضرورت ہے اسی طرح، ڈاکٹرس، انجینئرس، وکیل، سول سرونٹ، سائنس داں،اساتذہ اور پروفیسر س وغیرہ کی ضرورت ہے تاکہ وہ مسلمانوں کے خلا کو پرسکیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم مدرسے کے لوگ ہیں، ایک بدلے دسیوں مدرسے قائم کرسکتے ہیں لیکن عصری ادارے ہمارے لئے قائم کرنا مشکل تھا لیکن ہم نے احباب کے تعاون سے اس سمت میں قدم بڑھایا اور آج دیوبند میں اسکول، بی ایڈ کالج، ڈگری کالج اور لڑکیوں کے لئے شہر کے وسط میں ایک اسکول چل رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے لوگ ہر میدان میں اسی وقت اپنا قدم جما سکتے ہیں جب ان کی اسکول کی تعلیم معیاری ہو۔ انہوں نے کہاکہ اگر اسکول کی تعلیم معیاری ہوگی تو وہ کہیں بھی داخلہ لے سکتے ہیں اور کہیں سے بھی کامیابی حاصل کرسکتے ہیں۔ مولانا مدنی نے کہا کہ آزادی کے بعد جمعیۃ علمائے ہند نے دینی ادارے قائم کرنے پر زیادہ توجہ دی کیوں کہ اس وقت دین کی حفاظت کرنا ضروری تھا اور دین کی حفاظت دینی تعلیم کے بغیر ممکن نہیں تھی۔ انہوں نے کہاکہ جمعیۃ علماء نے کبھی بھی نہیں کہا کہ اسکول، کالج نہ کھولے جائیں بلکہ اہل ثروت لوگوں سے اپیل کی کہ وہ دنیا وی ادارے قائم کریں جس میں مسلمان بچے عصری تعلیم حاصل کرسکیں۔ ساتھ انہوں نے ایسی تعلیم پر زور دیا کہ جو دنیا کے ساتھ ساتھ آخرت بھی سنوارے اور اس کی افادیت صرف دنیا تک محدود نہ رہے۔ انہوں نے کہا کہ جمعیۃ علمائے ہند نے ہمیشہ ضرورت کے حساب سے کام کیا ہے اور مسلم قوم کو جس کی ضرورت پڑی اسی ضرورت کے تحت کام کیا۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد ہزاروں کی تعداد میں فسادات ہوئے جس کے شکار مسلمان بنے، جمعیۃ علمائے نے راحت رسانی اور بازآبادکاری میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اورمسلمانوں کو نہ صرف سہارا دیا بلکہ انہیں کھڑا کرنے کی کوشش کی۔انہوں نے کہاکہ جہاں تک ہم پہنچ سکتے تھے وہاں پہنچے اور راحت رسانی اور بازآبادکاری کا کام کیا۔ انہوں نے ساتھ ہی کہا کہ ہم نے راحت رسانی اور بازآبادکاری کے کام میں کبھی مذہب نہیں دیکھا بلکہ مسلمانوں کے ساتھ ہندو اور دیگر مذاہب کے لوگوں کو بھی شامل کیا۔ا نہوں نے کہاکہ دور دراز علاقے دینی تعلیم کی روشنی سے دور تھے، دیوبند کے فضلاء نے جہالت کی تاریکی کو دور کرتے ہوئے دین کی روشنی پھیلائی اور اس وقت پورے ملک میں مدارس کے جال بچھے ہوئے ہیں۔ مولانا ارشد مدنی نے اس اعتراف کے ساتھ کہ جمعیۃ علمائے ہند سارے کام نہیں کرسکتی اور نہ ہی اس کے پاس سارے کام کرنے کے وسائل ہیں، لیکن اس کے باوجود ہم نے مسلم بچوں کو دینی تعلیم سے بہرہ ور اور مسابقتی میدان میں ان کی کامیابی کے لئے ہم نے کام شروع کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت ہم نے آئی آئی ٹی۔جے ای ای اور این ای ای ٹی کی تیاری کے لئے کوچنگ کی شروعات کی ہے لیکن بہت جلد سول سروس کی تیاری کے لئے بھی اکیڈمی کی بنیاد ڈالیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارا نشانہ شہر کے ساتھ دیہی علاقوں کے بچے ہیں جو صلاحیت مند ہوتے ہیں لیکن وسائل سے محروم ہونے کی وجہ سے وہ آگے نہیں بڑھ پاتے اور نہ ہی رہنمائی نہ ہونے کی وجہ سے مسابقتی امتحان میں کامیاب ہوتے ہیں۔ ایسے بچوں پر ہماری توجہ مرکوز رہے گی اور اس میں صلاحیت مند ہندو بچے بھی شامل ہیں۔ ہند گرو اکیڈمی کے سربراہ نور نواز خاں نے کوچنگ سنٹر کی تفصیلات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ ہم اس تعلیمی ادارہ کے ذریعہ گاؤں گاؤں تک پہنچیں گے اور بعد اس میں آئی آئی ٹی۔جے ای ای اور این ای ای ٹی کی تیاری کے ساتھ ایس ایس سی کی تیاری بھی کرائی جائے گی۔ واضح رہے کہ جمعیۃ علمائے ہند نے یہ پروگرام مدنی 100 کے نام سے شروع کیا گیا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...