انسانی بالوں کی خرید و فروخت کا شرعی حکماز: ڈاکٹر مفتی محمد عرفان عالم قاسمی ایڈیٹر ہفت روزہ آب حیات بھوپال ایم پی 9826268925
آج کل عورتوں کے بال جو کنگھی میں آتے ہیں، یا پھر انہیں کاٹ کر بیچا جاتا ہے اس بارے میں شریعت کا حکم یہ ہے کہ انسانی بالوں کی خریدوفروخت شرعاً جائز نہیں ہے، اس لئے عورتوں کا کنگھی میں ٹوٹے ہوئے بالوں کو فروخت کرنا جائز نہیں ہے، بلکہ انسانی جسم کا حصہ ہونے کی وجہ سے قابل احترام ہیں، نیز اجنبی مرد کے لئے عورت کے ٹوٹے ہوئے بالوں کو دیکھنا بھی جائز نہیں ہے، اس لیے سر میں کنگھی کرتے ہوئے عورتوں کے جو بال گر جائیں انہیں کسی جگہ دفنا دینا چاہیے،اگر دفنانا مشکل ہوتو کسی کپڑے وغیرہ میں ڈال کر ایسی جگہ ڈال دیے جائیں جہاں کسی اجنبی کی نظر نہ پڑے۔ الدرالمختار (ردالمحتارص نمبر58 ج5)
اس بارے میں حضرت مولانا مفتی شفیع صاحب قدس سرہ تحریر فرماتے ہیں کہ "انسان کے اعضاء واجزاءانسان کی اپنی ملکیت نہیں ہیں جن میں وہ مالکانہ تصرف کرسکے، اسی لئےایک انسان اپنی جان یا اپنے اعضاء و جوارح کو نہ بیچ سکتا ہے نہ کسی کو ہدیہ اور ہبہ کے طور پر دے سکتا ہے،اور نہ ان چیزوں کو اپنے اختیار سے ہلاک وضائع کر سکتا ہے۔ شریعت اسلامیہ کے اصول میں تو خود کشی کرنااور اپنی جان یا اعضاء رضاء کارانہ طور پریا بقیمت کسی کو دے دینا قطعی طور پر حرام ہی ہے جس پر قرآن و سنت کی نصوص صریحہ موجود ہیں،تقریبا دنیا کے ہر مذہب و ملت اور عام حکومتوں کے قوانین میں اس کی گنجائش نہیں، اس لیے کسی زندہ انسان کا کوئی عضو کاٹ کر دوسرے انسان میں لگا دینا اس کی رضامندی سے بھی جائز نہیں۔ شریعت اسلام نے صرف زندہ انسان کے کارآمد اعضاء ہی کا نہیں بلکہ قطع شدہ بے کار اعضاء و اجزاء کا استعمال بھی حرام قرار دیا ہے، اور مردہ انسان کے کسی عضوکی قطع و برید کو بھی ناجائز کہاہے،اوراس معاملے میں کسی کی اجازت اور رضامندی سے بھی اس کے اعضاء و اجزاء کے استعمال کی اجازت نہیں دی،اور اس میں مسلم و کافر سب کا حکم یکساں ہے، کیونکہ یہ انسانیت کا حق ہے جو سب میں برابر ہے۔
تکریم انسانی کو شریعت اسلام نے وہ مقام عطا کیا ہے کہ کسی وقت کسی حال کسی انسان کے اعضاء واجزاء حاصل کرنے کی طمع دامن گیر نہ ہو، اور اس طرح مخدوم کائنات اور اعضاء عام استعمال کی چیزوں سے بالاتر ہیں جن کو کاٹ چھانٹ کر یا پیس کر غذاؤں اور دواؤں اور دوسرے مفادات میں استعمال کیا جاتا ہے، اس پر ائمہ اربعہ پوری امت کے فقہاء متفق ہیں، اور نہ صرف شریعت اسلام بلکہ شرائع سابقہ اور تقریباً ہر مذہب و ملت میں یہی قانون ہے
بدھ, نومبر 24, 2021
انسانی بالوں کی خرید و فروخت کا شرعی حکم از : ڈاکٹر مفتی محمد عرفان عالم قاسمی ایڈیٹر ہفت روزہ آب حیات بھوپال ایم پی

سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
اردودنیانیوز۷۲
ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!
ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے! Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...
-
ٹرین میں ناری شکتی پردرشن Urduduniyanews72 عالمی یوم خواتین سے سبھی واقف ہیں، یہ ہرسال مارچ کی آٹھویں تاریخ کوپوری دنیا میں من...
-
گستاخ نبی کی قرآنی سزا اردودنیانیوز۷۲ مکہ میں سب سے پہلےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنےوالا کوئی اور نہیں بل...
-
یہ بیماری نہیں عذاب الہی ہے ! Urduduniyanews72 سی این این یہ امریکی نشریاتی ادارہ ہے،اس کی ایک رپورٹ جسے ملک کے اکثر اخبارات ...
-
بچیوں کی تربیت: ایک اہم ذمہ داری Urduduniyanews72 1. بچیوں کی تربیت کی اہمیت بچیوں کی تربیت ایک معاشرتی فریضہ ہے۔ ایک اچھی تربی...
-
مدارس اسلامیہ کنونشن میں منظور شدہ تجاویز اردودنیانیوز۷۲ مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ و جھارکھن...
-
ملکِ ہند میں اسلامی انگریزی اسکول: وقت کی اہم ضرورت Urduduniyanews72 ہندوستان میں مسلمان قوم کا شمار ملک کی سب سے بڑی اقلیت میں...
-
نئے سال کا آغاز: ایک نیا سفر Urduduniyanews72 نیا سال ایک نیا آغاز، ایک نئی امید اور نئی جدوجہد کا پیغام لے کر آتا ہے۔ یہ دن نہ...
-
پیام انسانیت کے وفد کا سیمانچل دورہ Urduduniyanews72 Urduduniyanews72 @gmail.com ملک میں ایک ایسی تحریک جو خالص انسانی بنیاد پ...
-
سنبھل میں کرفیو کی ایک رات ) * انس مسرورانصاری Urduduniyanews72 رات آئی تو خوف کا عفریت...
-
خنساء اسلامک انگلش اسکول بہیڑہ دربہنگہ، بہار کی دینی و عصری تعلیم اور اصلاحی خدمات۔ Urduduniyanews72 تعارف: خنساء اسلامک انگلش ...
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں