Powered By Blogger

اتوار, نومبر 28, 2021

جمعہ کےخلاف کرکٹ،کیرتن اورجشن* گزشتہ کل کی بات ہے۔گروگرام دہلی کی یہ خبرہے،مسلمان جمعہ کی نماز کے لئے جمع ہیں، پچھلے پندرہ سال سے یہاں جماعت کرتے ہیں، پولس پرشاسن کی طرف سے کوئی پابندی بھی نہیں ہے، ابھی نماز شروع نہیں ہونی ہے،مگر کرکٹ کھیل شروع ہے، اس میچ کا انعقاد شرپسند عناصر نےکیا ہے،جمعہ کے خلاف یہ کھیل کیا گیا ہے، پولس تماشائی ہے، کوئی کچھ کہنے والا نہیں ہے

*جمعہ کےخلاف کرکٹ،کیرتن اورجشن* 
گزشتہ کل کی بات ہے۔گروگرام دہلی کی یہ خبرہے،مسلمان جمعہ کی نماز کے لئے جمع ہیں، پچھلے پندرہ سال سے یہاں جماعت کرتے ہیں، پولس پرشاسن کی طرف سے کوئی پابندی بھی نہیں ہے، ابھی نماز شروع نہیں  ہونی ہے،مگر کرکٹ کھیل شروع ہے، اس میچ کا انعقاد شرپسند عناصر نےکیا ہے،جمعہ کے خلاف یہ کھیل کیا گیا ہے، پولس تماشائی ہے، کوئی کچھ کہنے والا نہیں ہے، اور کوئی نمازیوں کی سننے والا بھی نہیں ہے۔بالآخر کسی طرح لوگوں نے ایک کنارے میں سمٹ کر بمشکل ظہر کی نماز ادا کی ہے،دوران نماز خوب خوب نعرے بازی بھی ہوئی ہے ۔
دوسراواقعہ شیتلا کالونی کاہے، یہاں توجمعہ کی نماز کے خلاف باضابطہ کیرتن کاپروگرام چل رہاہے۔ نمازی مایوس لوٹ آئے ہیں، نماز جمعہ جیسی عبادت سے محروم کئے گئے ہیں۔
یہ دونوں  واقعات افسوسناک ہیں۔مگر جمعہ کے خلاف کیرتن اور کرکٹ سے رکاوٹ کھڑی کرنے والے مسلمان نہیں ہیں،اور نہ اس جمہوری ملک کے معزز شہری ہوسکتے ہیں، یہ شرپسند عناصر ہیں،
نماز کی تاریخ اس بات پر گواہ ہے، روز اول سے ہی اس آسمانی عبادت کے خلاف شیطانی رکاوٹ سامنے آتی رہی ہے۔اور کھیل تماشہ کے ذریعہ نماز سے اور بالخصوص اس کی جماعت کے انعقاد سے روکنے کی کوشش ہوتی رہی ہے۔نضربن حارث نے جو تماشہ اسلام کے ابتدائی ایام میں کھڑا کیا تھا،اس کی آج بھی اپنے ملک میں نقل کی جارہی ہے۔ان شاء اللہ العزیز یہ سب چلنے والا نہیں ہے، اس سے مسلمانوں کی امن پسندی اور اسلام کی صاف ستھری تصویر پوری دنیا میں جارہی ہے۔لوگ مذہب اسلام سے قریب ہوتے جارہے ہیں۔ان سے ہمیں کوئی نئی شکایت نہیں ہے۔بس باری تعالٰی سے دعا کیجئے کے بیسیوں مساجد گروگرام میں جومقفل ہیں، اللہ انہیں آباد کرے، مقامی مسلمانوں کی طرف سے کوششیں ہورہی ہیں، بقیہ کرکٹ کھیلنے والے کھیلتے رہیں، اور کیرتن کرتے والے بھجن گاتے رہیں، اس سے اسلام ومسلمان کا کچھ بھی بگڑنے والا نہیں ہے۔
جمعہ کے حوالہ سےآج اپنوں سےبھی ہمیں بات کرنی ہے۔اور خودکامحاسبہ بھی کرنا ہے۔ عنوان کا آخری حصہ جشن کا ہے،جس کا تعلق کسی غیر مسلم سے نہیں ہے،اورنہ کسی شرپسند عناصر سے ہے،یہ مسلمانوں سے جڑا معاملہ ہے،گزشتہ کل جہاں جمعہ کے خلاف کرکٹ میچ کھیلا گیا، کیرتن وبھجن کا پروگرا ہوا، وہیں بہار کے کثیر مسلم آبادی والا ضلع ارریہ کا جشن بھی ہے۔پنچایتی انتخاب کی جیت کی خوشی میں جمعہ کی جماعت ترک کردینا،اور اس جگہ پر جشن کرنا ہے۔یہ صاحب ایمان کے لئے بہت ہی تشویشناک امر ہے۔
جمعہ کی نماز اور جماعت کی اہمیت ہمارے دلوں سے بھی کم ہوتی جارہی ہے۔اس کا الزام ہم شرپسند عناصر کے کندھے پر ڈال کر راہ مفر اختیار نہیں کرسکتے ہیں۔
 قرآن کریم میں بڑی تاکید آئی ہے۔ایک موقع پر جب مدینہ میں اناج کی قلت  تھی، باہر سے ایک تجارتی قافلہ جمعہ کے وقت شہر میں داخل ہوا،نقارہ بجا،لوگ ادھر دوڑے،تو قران کریم میں اللہ نے اس پریہ آیتیں نازل کی یے،ارشاد ربانی ہے،ملاحظہ کیجئے:
اے ایمان والوجب اذان ہو نماز کی جمعہ کے دن تودوڑو اللہ کی یادکو اورچھوڑ دو خرید وفروخت کو یہ بہتر ہے تمہارے حق میں اگر تم کو سمجھ ہے، (سورہ جمعہ؛۹)
 آیت میں اس بات کی مسلمانوں کو تاکید کی گئی ہے کہ اذان جمعہ کا وقت غلہ کی طرف بھاگنے کا نہیں ہے بلکہ اللہ کی طرف دوڑنے کا یہ موقع ہے۔(یہاں دوڑنے سے مراد فقہا نے جمعہ کے لئے اھتمام اور مستعدی لی ہے)  اس سے یہ بات صاف ہے کہ دوسری مشغولیت جو جمعہ سے ہٹ کر ہے،صاحب ایمان کے لئے جائز نہیں ہے، خرید وفروخت کو بھی اس وقت ممنوع قرار دیا گیا ہےجب خطبہ جمعہ کے لئے اذان ہورہی ہے۔
 انتخابی جیت کےجشن کےلئے عین جمعہ کے وقت تماشہ کوئی گنجائش نہیں نکلتی ہے۔
آج انتخاب کو اگر کوئی کاروبار ہی کہتا ہے تو اس کی بھی اجازت اس وقت نہیں ہے۔دیکھنے والے ہمارے اس عمل کو بھی دیکھ رہے ہیں، اسی لئے بھی جمعہ کی راہ میں رکاوٹ کھڑی کررہے ہیں کہ،جمعہ کی مسلمانوں کے یہاں بھی کوئی خاص اہمیت نہیں ہے۔اس وقت ہمیں  ہوش کے ناخن لینے کی ضرورت ہے۔

ہمایوں اقبال ندوی، ارریہ 
رابطہ، 9973722710
27/نومبر 2021ء

کوئی تبصرے نہیں:

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...