Powered By Blogger

ہفتہ, دسمبر 25, 2021

*ملک کوآج مولاناآزاد کی خاص ضرورت*ہندو مسلم اتحاد کے بغیر ہمیں آزادی نہیں مل سکتی ہے،بلکہ اس کے بغیر انسانیت کے ابتدائی اصول بھی اپنے اندر نہیں پیدا کرسکتے ہیں۔

*ملک کوآج مولاناآزاد کی خاص ضرورت*
ہندو مسلم اتحاد کے بغیر ہمیں
  آزادی نہیں مل سکتی ہے،بلکہ اس کے بغیر انسانیت کے ابتدائی اصول بھی اپنے اندر نہیں پیدا کرسکتے ہیں۔
 اگر ایک فرشتہ آسمان کی بدلیوں سے اتر آئے اور قطب مینار پر کھڑے ہوکر یہ اعلان کردے کہ سوراج ۲۴/گھنٹے میں مل سکتا ہے بشرطیکہ ہندوستان ہندو مسلم اتحاد سے دستبردار ہوجائے تو میں سوراج سے دستبردار ہوجاوں گا مگر اس سے دستبردار نہیں ہوں گا،
کیونکہ اگر سوراج ملنے میں تاخیر ہوگی تو یہ بھارت کا نقصان ہوگا،لیکن ہمارااتحاد جاتارہا توعالم انسانیت کا نقصان ہوگا(خطبات آزاد:74)
مذکورہ بالا باتیں مولانا ابوالکلام آزاد نے دہلی کے اندر ۱۹۳۳ء میں انڈین نیشنل کانگریس کے اجلاس میں پیش کی ہے۔اس سے مولانا آزاد کی نگاہ میں ایسی آزادی دراصل غلامی کانام ہے،جو ملک میں رہنے والوں کوبانٹنے کے نام پر ملتی ہے۔یہ ہندو مسلم کے اتحاد کو پارہ کردیتی ہے اوردائمی غلامی کی طرف لوگوں کو ڈھکیل دیتی  ہے۔جواکثریت اور اقلیت میں بانٹ کر نفرت کی ایک بڑی دیوار کھڑی کردیتی ہے، اقلیت کا ملک میں جینا دشوارکردیتی ہے۔جس کا آج خوب سے خوب مشاہدہ بھی ہورہا ہے۔
آج جب کہ ملک آزاد ہوگیا ہے باوجود یہاں کے رہنے والوں میں غلامی اور محکومی کا احساس پیداہوگیا ہے،اس کی واحد وجہ اسی اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کی کوشش ہے جو اس وقت  تیز ہوگئی ہے۔
  یہ خبر جوآج گرم ہےکہ اپنےملک کی ریاست اترا کھنڈ کے ہری دوارمیں دھرم سنسد کا انعقاد کیا گیا ہے، اسمیں مسلمانوں کوکھلے عام  مارنے کاٹنے کی بات کی گئی ہے، اس طرح کی باتیں گزشتہ سات سالوں سے کھلے عام کی جارہی ہے، یہ دراصل اسی اتحاد کوپارہ کرنےکی کوشش اور ملک کو ازسر نو غلام بنانے کی ناپاک سازش ہے۔اس موقع پر دیکھنے والی بات یہ بھی ہے کہ ہم اس کے لئے کیا کچھ کررہے ہیں۔یہ جو زخم لگانے کی بات کرتے ہیں ہم اس پر کون سامرہم رکھنے جاریے ہیں؟
صبح صبح جب انقلاب اخبار ہاتھ میں آیا تو پہلے صفحہ پر ہری دوار والی خبر ہے، تو وہیں افکار ونظریات والے صفحہ پر مولانا ابوالکلام آزاد رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب غبار خاطر کا اقتباس بھی موجودہے۔اس سے مرض اور بیماری دونوں کی موجودگی ہمیں معلوم ہوتی ہے۔واقعی  حسن اجتماع قابل داد ہے۔
 ایڈیٹر انقلاب کو بہت بہت مبارکباد ہے کہ آپ نے بیماری کی صحیح دوا تجویز کی ہے۔
آج ملک کو غلامی سے نکالنے کے لئے انسانیت کی بات ضروری ہے۔یہی مشن مولانا ابوالکلام آزاد کا رہا ہے اوراسی پر علماء کرام یہاں گامزن رہے ہیں۔
حضرت علی میاں رحمۃ اللہ علیہ نے تو اس کےلئے پیام انسانیت کا باضابطہ ایک اسٹیج دیا ہےاوراس کےذریعہ نفرت پھیلانےوالوں کو ملک میں منھ توڑ جواب ملا ہے۔ مولانا علی میاں نے اس ملک کےمسلم باشندگان سے یہ  صاف صاف کہ دیا ہے کہ ملک
میں پیام انسانیت کے بغیر ہمارا کوئی بھی پروگرام کامیاب نہیں ہوسکتا ہے۔
مولانا آزاد نے اپنی تقریر وتحریر کے ذریعہ ملک میں انسانیت کی تحریک چلائی ہے،آپ کی پوری زندگی اورتمام علمی کاوش اس کی شہادت دیتی ہے۔ملک میں دعوت ہی نہیں بلکہ قیادت کیسے کی جاسکتی ہے اس کے لئے عملی نقوش چھوڑے ہیں۔
بالخصوص علماء کرام کو اس جانب متوجہ کرنے کی بھی آپ نے کوشش کی ہے،آپ کے خطوط میں بھی یہ افکار ملتے ہیں۔غبارخاطر،کاروان خیال اور برکات آزاد یہ سب مجموعہ خطوط ہیں۔انمیں غبار خاطر بہت معروف ہے،احمد نگر قلعہ میں آپ نے قید میں رہ کر اپنے افکارکو بذریعہ خط بنام مولانا حبیب الرحمن شیروانی قید کیا ہے۔حکیم اجمل صاحب اس کتاب کے مرتب ہیں۔
۱۹۴۶ء ہی میں آپ نے الہلال نکال کرہندو مسلم اتحاد کی طرف مسلمانان ہند کی توجہ مبذول کی ہے۔ الہلال کا مطالعہ یہ کہتا ہے کہ اسمیں جہاں سماجی ،سیاسی، تاریخی وعلمی مضامین ہیں وہیں اتحاد اورانسانیت کی بات موجود ہے۔
اورآپ کا خاص مشن ملک میں ہندو مسلم اتحادپراسمیں آپ کی خاص نظر ہے۔یہ اجتہادی کام نگاہ بد کا ملک میں شکار ہوا،وہ اسطور پرکہ جب انگریزوں نےاپنی نفرت کی کاشت کو مرجھاتے ہوئے دیکھا ،تواس کو بین کردیا،مگرمولانا آزاد تو صاحب ایمان اور پیدائشی مکی مسلمان تھے وہ کہاں رکنے والے تھے،اور کب خاموش بیٹھ جانے والےتھے،خاموش نہیں ہوئے،
بقول شاعر:
جہاں میں اہل ایماں صورت خورشید جیتے ہیں 
ادھر ڈوبے ادھر نکلے ادھر ڈوبے ادھر نکلے۔
"البلاغ "کے نام پر" الہلال" ہی دکھاتےرہے اوراپنے مشن کو چھاپتے رہے۔
(دارالعلوم ندوۃ العلماء کے سلیمانیہ ہاسٹل کی لائبریری میں "الہلال "اور "البلاغ" کے تمام شمارے مجلد موجود ہیں،کوئی خواہش مندہیں تو وہاں سےمستفید ہوسکتے ہیں)
مولانا آزاد کی تقریریں اور تمام تحریریں بھی اسی کا آئینہ دار ہیں۔آپ نے ملک میں قیادت کی مسلمانان ہند کو ایک نئی راہ سجھائی ہے،یہ آپ کااجتہادی کارنامہ ہے۔
اس وقت ملک کو مولانا آزاد کی سخت ضرورت ہے۔مولانا کی فکر ونظر کو اپنانے کی ہمیں شدید ضرورت ہے۔موجودہ نازک حالات سے نکلنے کی یہی راہ ہے،اس  سے موجودہ وقت میں بڑاکام لیا جاسکتا ہے۔
آج اس کی شدید ضرورت ہے کہ مولانا آزاد کی تحریر وتقریر کو عام کیا جائے اور اس سےبڑا کام لیا جائے۔
بڑی خوشی کی بات ہے کہ روزنامہ انقلاب کے ایڈیٹر جناب ایم ودود ساجد صاحب نے مولانا آزاد کی کتاب غبار خاطر سے اس کی ابتدا کردی ہے، اپنے اخبار میں سلسلہ وار اسے شائع کرنا شروع کیا ہے، 
اس کے لئے موصوف کو بہت بہت مبارکباد ہے۔

ہمایوں اقبال ندوی 
جنرل سکریٹری، پورنیہ کمشنری، تنظیم ابنائے ندوۃ ریاست بہار 
رابطہ، 9973722710

کوئی تبصرے نہیں:

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...