سعودی حکومت سے سابقہ معمول کے مطالبہ سنت تراویح رائج رکھنے کامطالبہ، ملی تنظیموں سے سعودی سفارت خانے کو میمورنڈم بھیجنے کی اپیل
دیوبند۔ ۵؍اپریل: (ایس چودھری)
حرمین شریفین میں نماز تراویح کی 20؍رکعات کے بجائے 10؍رکعات تراویح باجماعت پڑھائے جانے پر عالم اسلام کی ممتاز دینی درسگاہ دارالعلو م دیوبند نے تشویش کا اظہار کیاہے اور کہاکہ اب پوری دنیا سے کووڈ کا بحران ختم ہونے کے ساتھ سعودی عرب میں بھی تمام پابندیاں ختم کی جاچکی ہیں لیکن اس کے باوجود حرمین شریفین میں 20؍رکعات نماز تراویح کے بجائے 10؍رکعات باجماعت پڑھایا جانا پورے عالم اسلام کے لئے نہایت فکر مندی کی بات ہے ۔دارالعلوم دیوبند نے سعودی عرب حکومت سے فوری طور پر سابقہ معمول کے مطابق حرمین شریفین میں 20؍رکعات نماز تراویح باجماعت ادا کرائے جانے مطالبہ کیاہے۔دارالعلوم دیوبند کے قائم مقام مہتمم مولانا عبد الخالق مدراسی نے جاری بیان میں کہاکہ دارلعلوم دیوبند اس بات سے فکر مند اور برہم ہے کہ حرمین شریفین میں نماز تراویح کی 20؍رکعات کے بجائے 10؍رکعات باجماعت پڑھائی جارہی ہیں۔مولانا عبد الخالق مدراسی نے کہا ہے کہ حرمین شریفین عالم کے تمام مسلمانوں کا مرکز محبت وعقیدت ہے،ان مقامات مقدسہ میں ہمیشہ سے باجماعت نماز تراویح 20؍رکعات ہوتی رہی ہیں،حکومت سعودی عربیہ نے گذشتہ دو برسوں میں کووڈ بحران کے حوالہ سے رکعات کی تعداد میں تخفیف کی اور محض 10؍رکعات نماز تراویح پر اکتفا کیا،اس وقت بھی دارالعلوم دیوبند نے اس سلسلہ میں ایک مکتوب مورخہ 28؍اپریل 2021ء کو بھی حکومت سعودی عربیہ کو ارسال کیا تھا جس میں مذکورہ تخفیف کو ختم کرنے کی اپیل کی گئی تھی۔الحمد للہ! اب ساری دنیا کووڈ بحران سے نکل چکی ہے،ہر جگہ پابندیاں اور تحدیدات کا سلسلہ ختم ہوتا جارہا ہے،سعودی عربیہ میں بھی کووڈ کی تمام پابندیاںختم کی جارہی ہیں اس کے باوجود حرمین شریفین میں20؍رکعات تعامل کے بجائے 10؍رکعات نماز تراویح پڑھائی جانے کا سلسلہ جاری ہے جو بلاشبہ سوہانِ روح ہے،حرمین شریفین میں دیگر حق پرست مسالک اور مکاتب فکر کا خیال رکھنا اور صرف کسی ایک سخت رخ پر عمل پیرا ہونا کسی بھی طرح مناسب نہیں ہے،اسلئے ہم سعودی حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ سابقہ معمول کے مطابق حرمین میں 20؍رکعات نماز تراویح کی سنت کو فوری طور پر جاری کرے،چونکہ سعودی حکومت کے اس نار واطرز عمل سے بر صغیر ہندو پاک اور دنیا کے بہت سے زائرین کو ذہنی اذیت کاسامنا ہے اسلئے بعجلت ممکنہ اس جانب توجہ دی جائے۔مولانا عبد الخالق مدراسی نے دیگر ملی تنظیموں کو بھی اس مسئلہ کی جانب توجہ دلاتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی سفارتخانہ کے ذریعہ حکومت سعودی عربیہ کو اس بابت میمورنڈم بھیجے جائیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں