جامعہ عثمانیہ میں ہی اردو کلاسیس کیلئے جگہ نہیں !چراغ تلے اندھیرا......
محمد مبشرالدین خرم
حیدرآباد۔27 مئی۔اردو ذریعہ تعلیم کے ساتھ شروع کی گئی جامعہ عثمانیہ میں اردو طلبہ کے کلاسس کے انعقاد کیلئے جگہ نہیں ہے۔تلنگانہ میں محکمہ جاتی اساس پر اردو زبان سے تعصب کی کئی مثالیں اب تک سامنے آچکی ہیں لیکن حکومت کے زیر انتظام تعلیمی اداروں میں اردو زبان سے تعصب کو دیکھتے ہوئے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکومت کو اردو زبان سے کوئی دلچسپی نہیں ہے اور اگر حکومت کو ہے بھی تو عہدیداروں یا اداروں کے ذمہ داروں کی نظر میں اردو مخصوص مذہب کے ماننے والوں کی زبان بن چکی ہے ۔ جامعہ عثمانیہ کے فاصلاتی مرکز برائے تعلیم جو کہ پروفیسر جی رام ریڈی کے نام سے موسوم ہیں اس مرکز میں ایم اے اردو آرٹس کی کلاسس کیلئے جگہ کی تنگی کے سبب ایم اے اردو آرٹس کی کلاسس کا شیڈول جاری نہیں کیا گیا لیکن امتحانات کا شیڈول جاری کردیا گیا ۔ حکومت کی نگرانی میں برسرکار اس باوقار جامعہ جس کی کسی زمانہ میں طرز تعلیم اردو ہوا کرتا تھا میں اب اردو کلاسس کے کیلئے جگہ نہیں ہے۔ پروفیسر جی رام ریڈی مرکز برائے فاصلاتی تعلیم میں ایم اے اردو میں داخلہ لینے والے طلبہ کیلئے اب تک ایک کلاس منعقد نہیں کی گئی جبکہ ایم اے سائیکالوجی ' ایم اے سوشیالوجی' ایم اے تلگو کے علاوہ دیگر جماعتو ںکیلئے کلاسس کا شیڈول جاری کردیا گیا اور ان کی زائد از 10 کلاسس ہوچکی ہیں۔ تعلیمی ادارۂ جات میں اردو طلبہ کی قلت کا بہانہ بنا کر کورسس کو ختم کرنے کی سازش کوئی نئی بات نہیں ہے لیکن جب جامعہ عثمانیہ جیسی دانشگاہ میں ایم اے اردو کے کلاسس کیلئے کمروں کی عدم موجودگی کا بہانہ کرکے کلاسس کا انعقاد نہ کیا جائے تو ریاست کی دیگر جامعات اور تعلیمی ادارہ ٔ جات کی صورتحال کیا ہوگی اس کا بخوبی اندازہ کیا جاسکتا ہے۔ پروفیسر جی بی ریڈی ڈائرکٹر پروفیسر جی رام ریڈی مرکز برائے فاصلاتی تعلیم سے ربط پیدا کرنے پر انہوں نے بتایا کہ تمام مضامین کے طلبہ کیلئے شیڈول تیار کیا جاچکا ہے لیکن جب تحقیق کی گئی تو انکشاف ہوا کہ مرکز میں موجود 18 کمروں کو مختلف مضامین کیلئے مختص کردیا گیا ہے اسی لئے ایم اے اردو کے طلبہ کی کلاسس کیلئے کمروں کی تخصیص عمل میں نہیں لائی گئی جس کی وجہ سے ایم اے اردو کا شیڈول جاری نہیں کیاگیا۔ فاصلاتی تعلیم پانے والے طلبہ کیلئے اگر ہفتہ میں ایک یا دو بار کلاسس کیلئے جگہ اور عملہ دستیاب نہیں ہے تو یونیورسٹی انتظامیہ سے ریگولر اردو طلبہ کیلئے کیا توقع کی جاسکتی ہے!
جامعہ عثمانیہ کے مرکز برائے فاصلاتی تعلیم کے اردو کورسس میں داخلہ کے حصول کے ذریعہ اردو زبان میں جاری کورسس کو نصاب میں برقرار رکھنے کی کوشش کرنے والوں کو اب مایوسی ہونے لگی کہ داخلہ لینے کے باوجود تعلیم کا نظام نہ ہونے کے سبب اگر طلبہ ناکام ہوتے ہیں تو ان کے ناکامی کے فیصد کو بنیاد بناکر کورسس کو ختم کیا جائے گا۔ سابق میں کسی کورس میں طلبہ کی تعداد کم ہوتی تو ان کورسس میں طلبہ کی عدم دلچسپی کی بنیاد پر کورس کو ختم کیا جاتا تھا لیکن اب طلبہ کی ناکامی کی بنیاد پر کورس کے خاتمہ کے اندیشے ظاہر کئے جا نے لگے ہیں ۔ کہا جارہا ہے کہ ایم اے اردو کلاسس کے عدم انعقاد کی بنیادی وجہ اردو زبان کو ختم کرنے کی سازش ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں