قطب مینار میں کسی کو بھی عبادت کی اجازت نہیں دی جا سکتی : آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کا عدالت کو جوابنئی دہلی _ 24 مئی ( اردودنیا نیوز ۷۲) آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا ( اے ایس آئی) نے قطب مینار میں ہندووں کو عبادت کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔ اور واضح کیا کہ قطب مینار عبادت کی جگہ نہیں ہے اور موجودہ ڈھانچے میں ردوبدل کی اجازت نہیں ہے اور یہاں کسی کو بھی عبادت کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
اے ایس آئی نے منگل کو دہلی کی ساکت عدالت میں ایک درخواست کی سماعت کے دوران بتایا کہ اس یادگار میں دیوتاؤں کی تصویریں ہیں جس کی بنیاد پر درخواست گزار نے دیوتاؤں کی پوجا کرنے کی اجازت مانگی گئی تھی لیکن اے ایس آئی کے قوانین کے مطابق اس میں عبادت کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
اے ایس آئی نے کہا کہ عبادت کے احیاء کی اجازت نہیں ہے۔ اس نے مزید کہا کہ قطب مینار یا اس کے کسی حصے میں کسی کمیونٹی نے عبادت نہیں کی ہے جب سے یہ ایک محفوظ یادگار رہا ہے کمپلیکس کے اندر متعدد ڈھانچے موجود ہیں۔
اے ایس آئی نے عدالت کو بتایا کہ قطب مینار کا تحفظ کیا گیا ہے حفظ کا بنیادی اصول یہ ہے کہ کسی یادگار کے طور پر اعلان شدہ اور مطلع شدہ یادگار میں کوئی نیا عمل شروع کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔
یہ درخواست جین دیوتا تیرتھنکر رشبھ دیو اور ہندو دیوتا وشنو کے بھکت ہری شنکر جین اور رنجنا اگنی ہوتری نے دائر کی تھی۔ درخواست میں اے ایس آئی کی جانب سے مبینہ طور پر دکھائی جانے والی ایک مختصر تاریخ کا حوالہ دیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ کس طرح محمد غوری کی فوج کے ایک جنرل، قطب الدین ایبک نے 27 مندروں کو مسمار کیا تھا، اور اس کے ملبے کو دوبارہ استعمال کرکے قوۃ الاسلام مسجد کی تعمیر کی گئی تھی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں