Powered By Blogger

منگل, جون 28, 2022

ریاست کے ہر اسمبلی حلقہ میں 10 تا 20 فیصد بوگس ووٹ

ریاست کے ہر اسمبلی حلقہ میں 10 تا 20 فیصد بوگس ووٹ

انتخابی نظام کو شفاف بنانے ووٹر لسٹ کو آدھار سے مربوط کرنے کا آغاز

حیدرآباد ۔۲۸جون ( اردو دنیا نیوز۷۲) انتخابی نظام کو باقاعدہ بنانے راہ ہموار ہوگئی ۔ ریاست کے ہر اسمبلی حلقہ میں 10 تا 20 فیصد فرضی ووٹ ہونے کے خدشات ہیں ۔ فہرست رائے دہندگان میں ایک ووٹر کے ایک سے زائد ناموں کے اخراج کیلئے مرکز نے ووٹر لسٹ کو آدھار کارڈ سے مربوط کرنے احکامات جاری کئے ہیں جس سے فرضی ووٹ کے حذف ہونے کے قوی امکانات ہیں لیکن اس فیصلے پر سیاسی جماعتو ں کو اعتراضات ہیں مگر اس عمل سے انتخابی عمل شفاف ہونے کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں ۔ تعلیم ، روزگار اور دوسری سرگرمیوں کیلئے ایک مقام سے دوسرے مقام بالخصوص شہری علاقوں کو ہجرت کرنا عام بات ہے ۔ تلنگانہ کے کئی اضلاع سے عوام شہر حیدرآباد کے علاوہ دوسرے مقامات کو منتقل ہوگئے ہیں ۔ اس کے علاوہ بھی پڑوسی ریاستو ں آندھراپردیش ، کرناٹک ، مہاراشٹرا اور دوسری ریاستو ں سے بھی لوگ حیدرآباد پہنچ رہے ہیں اور یہاں مقیم ہیں ۔ جب بھی ووٹر لسٹ میں سے ناموں کے اندراج کا موقع فراہم کیا جاتا ہے یہ لوگ حیدرآباد کے علاوہ دیگر مقامات پر نام ووٹر لسٹ میں درج کرا رہے ہیں یا سیاسی جماعتوں کی جانب سے ان کے ناموں کا اندراج کیا جارہا ہے جبکہ قانون یہ ہیکہ اگر نئے ناموں کا اندراج کیا جارہا ہے ایسے ووٹرس کی ذمہ داری ہے کہ پہلے وہ جن مقامات پر مقیم تھے وہاں ووٹر لسٹ سے اپنے نام کوخارج کرائے لیکن ووٹرس اس پر عمل نہیںکررہے ہیں ۔ کارپوریشن اسمبلی اور لوک سبھا انتخابات میں یہاں حق رائے دہی سے استفادہ کررہے ہیں ۔ گرام پنچایت کے انتخابات میں آبائی گاؤں پہنچ کر ووٹ کر رہے ہیں ۔ بوگس رائے دہی کو روکنے 1993ء میں ٹی این سیشن جب چیف الیکشن کمشنر تھے انہوں نے ووٹر لسٹ میں رائے دہندوں کی تصاویر کو یقینی بنایا تھا لیکن سیاسی جماعتوں نے بوگس رائے دہی کیلئے دوسرے مقامات کے شہریو ں کے ساتھ شہر کے پتہ پر بوگس ووٹر شناختی کارڈ بنالیا اور پہلے پولنگ بوتھ پر قبضہ کرتے ہوئے صرف آدھے گھنٹے میں تمام ووٹ ڈال لیا جاتا تھا جو امیدوار یا جماعت طاقتور ہوتی تھی وہ اس میں کامیاب ہوجاتی تھی ۔ اس کو روکنے کیلئے الکٹرانک ووٹنگ مشین متعارف کرائی گئی ہے تاہم پہلے آدھے گھنٹہ میں تمام ووٹ ڈال لئے جاتے تھے الکٹرانک ووٹنگ مشین میں ایک بوتھ میں موجود ایک ہزار ووٹ ڈالنے کیلئے کم از کم چار گھنٹے درکار ہوتے ہیں ایسے میں پولیس وہاں پہنچ کر بوگس رائے دہی کو رکوانے میں کسی قدر کامیاب ہوئی ہے ۔ اس کے بعد الکٹرانک ووٹنگ مشین پر بھی خدشات کا اظہار کیا گیا ۔ کئی رائے دہندوں اور سیاسی جماعتوں نے الکٹرانک ووٹنگ مشینوں سے چھیڑ چھاڑ ہونے ایک امیدوار کو ووٹ دینے پر دوسرے امیدوار کے حق میں ووٹ جانے کی شکایت کی جس کے بعد ای وی ایم کے ساتھ وی وی پیاڈ جوڑا گیا جس سے رائے دہندوں کو ووٹ دینے کے بعد پتہ چل جاتاہے تاکہ اس کا ووٹ کس کے حق میں گیا ہے ، پھر بھی فہرست رائے دہندگان میں ایک رائے دہندے کے ایک سے زائد ناموں کی موجودگی کا جائزہ لینے کے بعد انہیں فہرست رائے دہندگان سے خارج کرنے اور انتخابی نظام کو باقاعدہ بنانے کیلئے ووٹر لسٹ کو آدھار کارڈ سے جوڑنے کا فیصلہ کیا ہے ۔اگر اس فیصلے پرمناسب عمل آوری ہوتی ہے تو ووٹر لسٹ سے بڑے پیمانے پر ڈوپلیکیٹ ناموں کے اخراج کا امکان ہے ۔ اس معاملہ میں پارلیمنٹ میں موجود قوانین میں ترمیمات کرنے کے بعد مرکزی حکومت نے نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے ۔ احکامات وصول ہوتے ہی ریاستی الیکشن کمیشنوں کی جانب سے اس پر عمل آوری کا آغاز ہوگا ۔ ن

کوئی تبصرے نہیں:

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...