جمعرات, جون 02, 2022
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ علماء دیوبند عظیم کارنامہ " پانی والی مسجد مسجد کی حقیقت کچھ اس طرح ہے کہ ۔۔۔۔ ضلع شکار پور کی تحصیل گڑھی یاسین کے گاؤں امروٹ شریف سے دو کلومیٹر کی دوری پر ایک مسجد قائم ہے
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ علماء دیوبند عظیم کارنامہ " پانی والی مسجد مسجد کی حقیقت کچھ اس طرح ہے کہ ۔۔۔۔ ضلع شکار پور کی تحصیل گڑھی یاسین کے گاؤں امروٹ شریف سے دو کلومیٹر کی دوری پر ایک مسجد قائم ہے جسے پانی والی مسجد کہا جاتا ہے ۔ گاه یہ مسجد کھیر تھر کینال کے بیچ میں ہے اور یہ صرف ایک عبادت نہیں بلکہ ایک طرح سے تحریک آزادئ ہند کی اہم یادگار ہے اور ایک موقع پر اسی مسجد نے دین اسلام پر مر مٹنے والوں کا جذبہ اور اللہ کے راستے میں جان بان کرنے کی سچی آرزو بھی دیکھی ہے ۔>> اس مسجد کو شمالی سندھ میں انگریزوں کے خلاف ایک سیاسی قوت کے طور پر بھی یاد کیا جاتا 1932 میں برطانوی راج میں جب سکھر بیراج اور کینال پراجیکٹ کا کام شروع کیا گیا تو بلوچستان تک نہری پانی پہنچانے کے لیے کھیر تھر کینال کی کھدائی کی جانے لگی ۔ اس وقت یہ چھوٹی سی مسجد کھیر تھر کینال کے منصوبے کی تکمیل میں رکاوٹ سمجھی گئی اور انگریز سرکار نے منہدم کرنے اور کینال پراجیکٹ کو اسی جگہ سے آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا ، مگر حضرت مولانا تاج محمود امروٹی نے جو ایک عالم اور نہایت دین دار شخص مانے جاتے تھے ، انھوں نے کینال کا رخ تبدیل کرنے مشورہ دیتے ہوئے مسجد کو شہید نہ کرنے کا کہا ۔ انگریز انتظامیہ نے ان کا مشورہ مسترد کر دیا تو مولانا امروٹی نےمتعلقہ امور کے ماہرین اور افسران کو تحریری طور پر اس مسئلے آگاہ کیا اور اپنا مشورہ ان سے کے سامنے رکھا ، لیکن کوئی خاطر خواہ جواب نہ ملا ۔ تب مولانا امروٹی نے انگریز سامراج سے مقابلہ کرنے کا اعلان کردیا ۔ ان کی آواز پر ہزاروں لوگ جمع ہو گئے اور ایک ایسی دینی اور سیاسی تحریک شروع ہوئی کہ برطانوی سرکار مشکل میں پڑ گئی ۔ مولانا صاحب کے حکم پر مسجد کی حفاظت کے لیے سیکڑوں لوگ گھروسے نکل آئے ۔ نوجوانوں نے مختلف اوقات میں مسجد پہرہ دینے کی ذمہ داری اٹھا لی ۔ مسلمانوں کو یوں اکٹھا ہوکر مسجد کی حفاظت کرتا دیکھ کر انگریز انتظامیہ نے فیصلہ ترک کر کا دیا ۔ ماہرین سے مشاورت اور منصوبے کے انجینئر کی ہدایت پر کھیر تھر کینال کو مسجد کے دونوں اطراف گزارا گیا اور یوں مسجد پانی آگئی ۔ سے کے بیچ میں ں ۔ یہی وجہ ہے کہ اسے پانی والی مسجد بھی کہا جاتا ہے

سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
اردودنیانیوز۷۲
ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!
ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے! Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...
-
ٹرین میں ناری شکتی پردرشن Urduduniyanews72 عالمی یوم خواتین سے سبھی واقف ہیں، یہ ہرسال مارچ کی آٹھویں تاریخ کوپوری دنیا میں من...
-
گستاخ نبی کی قرآنی سزا اردودنیانیوز۷۲ مکہ میں سب سے پہلےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنےوالا کوئی اور نہیں بل...
-
یہ بیماری نہیں عذاب الہی ہے ! Urduduniyanews72 سی این این یہ امریکی نشریاتی ادارہ ہے،اس کی ایک رپورٹ جسے ملک کے اکثر اخبارات ...
-
بچیوں کی تربیت: ایک اہم ذمہ داری Urduduniyanews72 1. بچیوں کی تربیت کی اہمیت بچیوں کی تربیت ایک معاشرتی فریضہ ہے۔ ایک اچھی تربی...
-
مدارس اسلامیہ کنونشن میں منظور شدہ تجاویز اردودنیانیوز۷۲ مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ و جھارکھن...
-
ملکِ ہند میں اسلامی انگریزی اسکول: وقت کی اہم ضرورت Urduduniyanews72 ہندوستان میں مسلمان قوم کا شمار ملک کی سب سے بڑی اقلیت میں...
-
نئے سال کا آغاز: ایک نیا سفر Urduduniyanews72 نیا سال ایک نیا آغاز، ایک نئی امید اور نئی جدوجہد کا پیغام لے کر آتا ہے۔ یہ دن نہ...
-
پیام انسانیت کے وفد کا سیمانچل دورہ Urduduniyanews72 Urduduniyanews72 @gmail.com ملک میں ایک ایسی تحریک جو خالص انسانی بنیاد پ...
-
سنبھل میں کرفیو کی ایک رات ) * انس مسرورانصاری Urduduniyanews72 رات آئی تو خوف کا عفریت...
-
خنساء اسلامک انگلش اسکول بہیڑہ دربہنگہ، بہار کی دینی و عصری تعلیم اور اصلاحی خدمات۔ Urduduniyanews72 تعارف: خنساء اسلامک انگلش ...
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں