Powered By Blogger

اتوار, جولائی 03, 2022

مہتمم اور مدارس کے ذمہ دران متوجہ۔*

*مہتمم اور مدارس کے ذمہ دران متوجہ۔* 
 *مہتمم صاحب یہ ظلم ہے* 
 *مدارس کے مہتمم کے نام* 
(اردو دنیا نیوز۷۲)
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ كُلُّكُمْ رَاعٍ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ فَالْإِمَامُ رَاعٍ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ وَالرَّجُلُ فِي أَهْلِهِ رَاعٍ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ وَالْمَرْأَةُ فِي بَيْتِ زَوْجِهَا رَاعِيَةٌ وَهِيَ مَسْئُولَةٌ عَنْ رَعِيَّتِهَا وَالْخَادِمُ فِي مَالِ سَيِّدِهِ رَاعٍ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ))
آج جس حالات سے ہم سب دو چار ہیں خصوصا مدارس کے حالات اس وقت کسی اچھے عالم دین کسی اچھے حافظ یا قاری کو مدرسہ میں لا لینا مہتمم کے لئے شرف کا باعث ہوتا ہے۔ ناظم اور منتظمین مدرسہ مہتمم صاحب کو واہ واہ کہتے نہیں تھکتے ہیں ۔ آج کے دور میں ایک بہت بڑا سوال ہمارے سامنے ابھر کر آتا ہے کہ *ایک بہترین حافظ و قاری بہترین عالم دین مدارس سے دور کیوں ہیں* ؟
آخر کوئی وجہ تو ضرور ہوگی جس کی وجہ سے بہترین عالم مدارس میں جانے سے کتراتے ہیں۔ جی وجہ ہے ورنہ یوں ہی کوئی  بے وفائی نہیں کرتا۔
مدارس کے مہتمم حضرات کو اس بات پہ غور کرنا چاہئے ۔ چلیے میں مہتمم حضرات اور دیگر منتظمین مدارس کے کچھ حرکتوں کی طرف مختصر روشنی ڈال دوں تاکہ یہ صاحب پتہ لگا سکے کہ اصل غلطی کہاں سے سرزد ہو رہی ہے۔ سب سے پہلے دیکھتے ہیں کہ مہتمم صاحب مدارس میں پڑھانے کے لئے کسی استاذ سے بات کیسے کرتے ہیں ان کا طریقئہ گفتگو کیا ہوتا ہے؟ تو بات یوں شروع کرتے ہیں مولانا صاحب غریب مدرسہ ہے اس لئے ہمیں بہت ہی محنتی استاد کی ضرورت ہے۔ *ایسے استاد کی ضرورت ہے جو اردو انگریزی ہندی اور فارسی بھی جانتا ہو۔ ساتھ ہی رمضان و بیساکھ کا چندہ بھی کر لیتا ہو* استاد ان سب باتوں میں ہاں بھر دیتا ہے پھر اس جیسی بہت ساری باتیں ہونے کے بعد یہ پہلا سیشن ختم ہوتا ہے۔
دوسرا سیشن یہاں سے شروع ہوتا ہے۔ مولانا صاحب کہتے ہیں اچھا محترم ذرا یہ تو بتا دیجیے کہ میری ماہانہ تنخواہ کیا ہوگی؟ اس وقت *مہتمم حضرات جو جواب دیتے ہیں وہ سننے کے لائق ہے۔ پہلے تو ایک لمبی چوڑی تقریر کرتے ہیں رزق کا مالک تو ﷲ ہے ﷲ سب کو رزق دیتا ہے  ساری اخلاص صرف اور صرف استاذ پر تھوپتاہےوغیرہ۔* پھر کہتے ہیں کہ اجی تنخواہ کا کیا معاملہ وہ تو آپ کے لئے ٹھیک ٹھاک متعین کر دینگے۔معقول تنخواہ رہےگی  بے چارہ مولوی صاحب دبے ہوئے الفاظ میں کہتا ہے کہ محترم آپ واضح طور پہ بتا ہی دیجیے نا کہ میری تنخواہ کتنی ہوگی۔ تب مہتمم صاحب ایک ٹھنڈی سانس لیتے ہیں اور کہتے ہیں دیکھو یہ غریب مدرسہ ہے اس لئے ابھی 5000 روپیے سے شروع کرتے ہیں۔ایک چند مہینہ میں اضافہ کردیا جائے گا *۔(جب اضافہ کا وقت ہوتا ہے تو مدرس کی مدرسہ سے چھٹی کردیا جاتاہے اور ہر سال نئے مدرس کی بحالی کرتے ہیں )* اور ہاں سال میں ایک مرتبہ حساب ہوگا۔ آپ تو رمضان میں چندہ کرنے جائیں گے ہی جو رقم لائینگے اسی میں سے آپ کو تنخواہ دے دی جائے گی۔ ظلم کی بھی ایک انتہا ہوتی ہے لیکن یہاں تو معاملہ ہی کچھ اور ہے۔ ایک تو پانچ ہزار روپے کی تنخواہ وہ بھی مہینہ میں نہیں اس پہ بھی ایک سال کی قید کہ حساب عید میں ہوگا۔ وہ بھی اسی پیسہ میں جو آپ خود چندہ کرکے لائینگے۔ یہ ظلم نہیں تو اور کیا ہے؟
کیا آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ یہ سب شرطیں لگانے والے کون ہیں وہ خود کیا کرتے ہیں؟ اگر آپ نے غور کیا ہوگا تو آپ کو معلوم ہوگا کہ یہ وہی ہیں جو اپنا حساب روزانہ کرتے ہیں۔ بلکہ بلا مبالغہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ ہر گھنٹے کرتے ہیں۔ یہ وہی مہتمم حضرات ہیں جو دس دس بارہ بارہ لاکھ روپیے کی گاڑی میں گھومتے ہیں،۔زمین خریدتے ہیں فیملی کے ساتھ رہتے ہیں اور کرایہ مدرسہ سے لیتے ہیں، اور اس پر بھی انصاف تو دیکھیے کہ یہ سالانہ رپورٹیں کس انداز سے پیش کرتے ہیں۔ ناظم یا صدر صاحب کو مخاطب کرتے ہیں کہ آپ کو تو معلوم ہے میرا گھر یہاں سے 15 کیلو میٹر دور ہے آنے جانے میں مہینہ کا 7000 ہزار روپیے کا گاڑی میں تیل ڈالنا پڑتا ہے۔ مدرسہ کا پانی اچھا نہیں ہے مہینہ میں 2000 روپیہ پانی والے کو دینا ہوتا ہے۔ موبائل کا بھی مسئلہ ہے کبھی آپ کو فون کرتا ہوں کبھی دوسرے اساتذہ سے بات کرتا ہوں مہینہ کا 5000 ہزار روپیے کا بل تو آہی جاتا ہے۔ مہتمم صاحب کے اس بھاشن سے آپ کو لگتا ہوگا کہ شاید مہتمم صاحب تنخواہ نہیں لیتے ہونگے۔ جی نہیں صاحب ان کے مہینہ کی تنخواہ بھی طے ہے جو 20000 ہزار روپیے ہے اور تو اور ان کا حساب سال میں نہیں تو مہینہ میں جی نہیں صاحب ہفتہ میں ہوا کرتا ہے۔ چونکہ ان کے بال بچے بھی ہیں گھر کی بہت ساری ضرورتیں ہیں تو ہفتہ میں حساب تو دینا ہی ہوگا۔ گاڑی میں تیل بھی ڈالنا ہوتا ہے Petrol puMp والا تو ادھار دےگا نہیں۔ آپ کہیں گے کہ کیا وہ اساتذہ جو دن رات بچوں کی تربیت پر محنت کرتے ہیں جن کی Salery پانچ ہزار روپیہ ہے کیا انکے بال بچے ,ماں باپ ,بھائ بہن, نہیں ہیں؟ کیا ان کو گھر کی ضرورتیں پیش نہیں آتیں؟ کیا انکی کچھ آرزو اور تمنائیں نہیں ہیں؟ میرے خیال سے ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ لیکن پتہ نہیں مہتمم حضرات کا اس بارے میں کیا خیال ہے؟ شاید ان کا خیال یہ ہو کہ رزق تو ﷲ دیتا ہے اور مجھے بھی اس بات سے کوئی اختلاف نہیں ہے۔ لیکن یہ بات کرنے والے وہ حضرات ہیں جن کو اپنے رزق کمانے کی فکر ہمیشہ لگی رہتی ہے۔ یہ وہی مہتمم ہیں جن کو اپنے رزق کی توقع ﷲ رب العزت سے نہیں لیکن دوسروں کے رزق کی توقع ضرور ہے۔
مہتمم صاحب میں آپ سے بس اتنا کہنا چاہوں گا کہ اگر ﷲ تعالی نے آپ کو ذمہ دار بنایا ہے تو یقینا وہ سخت حساب بھی لے گا۔ ذرا سوچیے آپ ﷲ کے حضور کیا جواب دیں گے؟ ایسا ہرگز نہیں ہے کہ جو اساتذہ آپ کے یہاں پڑھاتے ہیں ان کو مدرسہ سے محبت نہیں ہے اور آپ نے اپنا گھر بار چھوڑ کر اپنے آپ کو مدرسہ کے لئے وقف کر دیا ہو۔ بلکہ سب برابر محنت کرتے ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ آپ پر کچھ ذمہ داریاں ہیں۔ لیکن اس کا یہ مطلب تو نہیں کہ آپ اس طرح کا طریقہ کار اختیار کریں۔
بعض دفعہ تو ایسا دیکھنے کو ملا ہے کہ مولانا صاحب تمام انٹرویو میں پاس ہوجاتے ہیں لیکن جب بات تنخواہ کی آتی ہے تو مولانا کہتے ہیں کہ مجھے 8000 روپیہ چاہیئے مہتمم صاحب مانتے نہیں ہیں کہ کیسے 8000 دے دیں آخر کار معاملہ ناظم یاصدر صاحب کہ عدالت میں پہونچتا ہے۔ پھر وہاں مہتمم صاحب ناظم صاحب آپس میں مشورہ کرتے ہیں۔ آخرکار فیصلہ یہی ہوتا ہے کہ مولانا صاحب سے کہ دیا جائے دوسرا مدرسہ دیکھ لیں۔ 3000 ہزار روپیہ کی وجہ سے ایک بہترین عالم دین کو نہ رکھنے والے یہ دونوں حضرات وہ ہیں جن کے خود کی تنخواہ 25000 اور 30000 ہزار کے قریب ہے
اب اخیر میں مہتمم حضرات کان کھول کر سن لیں ان تمام چیزوں کے ذمہ دار آپ ہیں۔ خدا کے سامنے ان سب کاموں کا حساب آپ کو ضرور دینا پڑے گا۔۔۔ یاد رکھیں ان بطش ربک لشدید۔
  میں یہ نہیں کہتا کہ تمام مہتمم حضرات ایسے ہی ہیں لیکن ہاں اکثریت ان ہی مہتمم حضرات کی ہے
 *یہ بات بھی واضح رہے کہ میرا اس مضمون کو لکھنے کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ مہتمم حضرات کی برائی بیان کروں* بلکہ امت مسلمہ ہونے کے ناتے یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ظلم کے خلاف آواز اٹھاؤں۔ اگر اس مضمون کو پڑھ کے ایک مہتمم بھی اپنا احتساب کرنا شروع کر دے تو میرا مضمون لکھنے کا مقصد پورا ہو جائے گا
                          فقط والسلام۔

کوئی تبصرے نہیں:

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...