30 سال سے ڈیم میں ڈوبی مسجد اچانک باہر آگئی، لوگ جمع ہوگئے۔
_________________________________
اردو دنیا نیوز ٧٢
بہار کے نوادہ میں تین دہائیوں سے پانی میں ڈوبی ایک مسجد ملی ہے۔ 30 سال پانی میں رہنے کے باوجود مسجد کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ 3 دہائیوں سے پانی میں ڈوبی یہ مسجد نوادہ کے راجولی بلاک ہیڈکوارٹر سے 5 کلومیٹر دور پھولواریہ ڈیم کے قریب چندولی گاؤں کے قریب پوری طرح سے دکھائی دے رہی تھی۔ اس کے بعد مسجد کو دیکھنے کے لیے لوگوں کا ہجوم ہوگیا۔
مسجد کے نظر آنے کی خبر قریبی گاؤں میں آگ کی طرح پھیلی تو مختلف علاقوں سے مسلمان اپنے اہل خانہ کے ہمراہ مسجد دیکھنے کے لیے ڈیم پر پہنچنے لگے۔ یہ مسجد پچھلے کچھ دنوں سے موضوع بحث بنی ہوئی ہے۔ کئی نوجوان ہاتھوں میں چپل لیے مٹی میں داخل ہوتے ہیں اور مسجد کو قریب سے دیکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔
تاہم درمیان میں کیچڑ اور پانی کی وجہ سے وہ وہاں تک نہیں پہنچ پا رہے ہیں اور بہت دور سے واپس آ رہے ہیں۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ یہ مسجد 120 سال پرانی ہے، لیکن گزشتہ 30 سال سے مسجد مکمل طور پر پانی میں ڈوبی ہوئی ہے، اس کے باوجود مسجد کو کوئی نقصان نہیں پہنچا، یہ 1984 میں بنی تھی، اس سے پہلے بھی مسجد ہوا کرتی تھی۔ مسلمانوں کی ایک بڑی آبادی ہے، یہ ڈیم حکومت نے زمین حاصل کرنے کے بعد تعمیر کیا، پھر ان جگہوں پر رہنے والے لوگ بے گھر ہو کر ہردیہ ڈیم کے ساتھ والے گاؤں میں آباد ہو گئے۔
محمد شمشیر کا کہنا تھا کہ ڈیم کی تعمیر کے بعد مسجد ایسی ہی رہ گئی تھی، پانی بھرنے کی وجہ سے مسجد کا صرف گنبد نظر آتا تھا، لیکن اب پانی کی سطح کم ہونے کی وجہ سے پوری مسجد نظر آ رہی ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں