اردو دنیا نیوز٧٢
آپ قومی شاہراہ نمبر۵۷ کے ذریعہ ارریہ ضلع ہیڈ کوارٹرآرہے ہیں تو شہر سے پہلے ٹول پلازہ ہےجہاں آپ کی گاڑی کچھ دیر کے لئے کھڑی ہوجاتی ہے، سامنے شہرارریہ ہے، بائیں جانب سڑک سے متصل ایک قابل رحم انسانی آبادی واقع ہے،ڈھائی سو برادران وطن جگی جھونپڑی میں رہتے ہیں ،مرد وخواتین سرپرہاتھ رکھےاپنےخیالات کی دنیا میں گم رہتےہیں،کوئی ان کا پرسان حال نہیں ہے،دیکھنے والی نظر کے لئے یہ بہت ہی تکلیف دہ منظر ہے، لوگ ان سے قریب ہوتے ہیں اور نہ ہی وہ لوگوں سے قریب ہوسکتے ہیں، حکومت کوبھی ان کی فکر نہیں ہے، یہ سبھی جذام کی بیماری میں مبتلا ہیں۔
۱۹۸۴ء میں ریاستی حکومت نے انہیں شہر سے باہر لاکر یہاں آباد کیا تھا،جبھی سے یہیں آباد ہیں، اس جگہ کو سبھی" کشٹ روگی محلہ"سے موسوم کرتے ہیں ،جبکہ اس گاؤں کا اصل نام "مدرٹریسانگر ہریابارہ،ارریہ" ہے۔
یہاں ہاسپٹل کی ایک عمارت بھی موجود ہےجو نہایت مخدوش ہےاور جلاون سے بھرا پڑا ہے، یہاں ڈاکٹر ہیں نہ علاج کا کوئی بندوبست ہے،عام لوگ تو ان جذامیوں سے دور تھے ہی اب یہ محسوس ہورہا ہے کہ حکومت بھی ان سے گھن کرنے لگی ہےاور فاصلہ بنا رہی ہے۔
پیام انسانیت فورم ارریہ نے انتظامیہ کو اس جانب متوجہ بھی کیا ہے۔صدر اسپتال ارریہ کےسول سرجن سے ملکر طبی خدمات بحال کرنے کی مانگ بھی کی ہے،موصوف نے وعدہ کیا ہے کہ ایک ڈاکٹر وہاں موجود رہیں گے۔خدا کرے کہ ان متاثرین کےرستے ہوئے زخم پر مرہم رکھنے والا کوئی مسیحاجلد ہی انہیں نصیب ہو،آمین۔
پچھلے چار پانچ سالوں سے پیام انسانیت فورم ارریہ خبر وخیریت لینے مدر ٹریسا نگر پہونچ رہی ہے،موسم کے لحاظ سے کپڑے،کمبل ادویات سے تعاون کررہی ہے،بچوں کی تعلیم کے لئے ایک چھوٹی سی جگہ متعین کی گئی ہے،اور مختصر پیمانے پر تعلیم کا انتظام بھی کیا گیا ہے، یہ سب کچھ جیب خاص سے کیا جارہا ہے۔جشن جمہوریہ وجشن آزادی کی خوشی کو پچھلے تین سالوں سےپیام انسانیت کے صدر جناب دیویندر مشرجی اور سکریٹری جناب مولانا مصور عالم صاحب ندوی مل بانٹ کر ان جذامیوں کےدرمیان ہی منارہے ہیں،امداد ہی نہیں بلکہ خبر وخیریت کی دریافت کےلئے بھی پیام انسانیت کی ٹیم مدر ٹریسا نگر پہونچ جاتی ہے، ملنا جلنا، گفت وشنید کرنا،حال واحوال پوچھنا بھی ان متاثرین کی مدد اورتعاون ہے، یہی وجہ ہے کہ جب ان کی خبر وخیریت پوچھتے ہیں تو انہیں بڑا تعجب ہوتا ہے،اور اپنے انسان ہونے کا شاید خیال انکے دل میں مضبوط ہوتا ہے،زبان سے یہ تاثر نہیں دے پاتے ہیں مگر انکی نمناک آنکھیں مکمل تصویر بیاں کرتی ہیں، بقول شاعر
پھر مری آنکھ ہوئی نمناک
پھر کسی نے مزاج پوچھا ہے
ارریہ پیام انسانیت فورم کے لئے یہ بھی خوشی کامقام ہے کہ انسان اور انسانیت کی ہمدردی رکھنے والے برادران وطن کی ایک قیمتی ٹیم بھی اس کے حصہ میں آئی ہے،ان کے ساتھ کام کرنے سے انسانیت کی جہاں خدمت کی جاسکتی ہے،وہیں ملک سے نفرت کا بھی خاتمہ کیا جاسکتا ہے،ساتھ ہی مذہب اسلام کی صاف اور سچی تصویربھی پیش کی جاسکتی ہے،
ترمذی شریف کی مشہور حدیث موجود ہے، ایک موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ باتیں گنائیں جنمیں ایک یہ تھی کہ" لوگوں کے لئے وہی چاہو جو تم اپنے لئے چاہتے ہو تو مسلمان بن جاؤگے"
عموما ہم یہی کہتے ہیں کہ مسلمان انسان کا ہمدرد ہوتا ہے، آج اس بات میں وہ دم اور زیر وبم نہیں ہے جو مذکورہ بالا حدیث کہتی ہے، یہاں مسلمان بننے کا باضابطہ ایک نسخہ بیان کیا گیا ہے،اور یہ صاف اعلان کیا گیا ہے کہ تمام انسانوں کی بھلائی کا جذبہ اپنے دل میں پیدا کرنا ایک مسلمان بننے کے ضروری ہے، اگر ایسا نہیں ہے تو یہ مسلمان ہونے کی راہ میں ایک بہت بڑی کمی ہے۔
آج ملک میں سب سے بڑی بھول ہم سے یہی ہورہی ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ ہم پر رحم وکرم اور پیار وشفقت کا معاملہ کیا جائے، مگرہم اپنی زندگی کا جائزہ لے رہےہیں اور نہ اپنا محاسبہ کررہے ہیں کہ ہم نے اس سلوک کے حقدار ہونے کے لئے انسانیت کی کونسی خدمت کی ہے اورکیاتیاریاں کی ہیں؟؟
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ صاف فرمادیا ہے کہ جو رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جاتا ہے،اس بات کی نصیحت بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو کی ہے کہ خدائی وآسمانی خاص مدد کو حاصل کرنے کے لئے زمینی کوشش ضروری ہے،پہلے مخلوق خدا پر رحم کرو پھرآسمان والا تم پر مہربان ہوجائےگااور تمہاری محبت کو اس روئے زمین پر پھیلا دے گا۔
واقعی اس موقع پر حضرت علی میاں رحمۃ اللہ علیہ کی فراست ایمانی سمجھ میں آتی ہے کہ کتنا اہم اور قیمتی عنوان" تحریک پیام انسانیت " کاحضرت نے ہمارے حوالہ کیا ہے، آج اس بات کو محسوس کرنے کی بھی ضرورت ہے ،پیام انسانیت تحریک موجودہ وقت میں بھارت کے مسلمانوں کی شدید ترین ضرورت ہے۔ہم اس بات کو نہیں سمجھتے ہیں اور اپنی توانائی فضول جگہوں پر خرچ کررہے ہیں،جس کا حاصل کچھ بھی نہیں ہے،
دوسروں کے بیان پر اپنا سردھنتے ہیں کہ فلاں نے کیا کہا،کہ "فلاں مذہب کےلوگ خطرہ میں ہے"،اس بات کو ماننے کے لئے برادران وطن بھی تیار نہیں ہیں، ہم سب ملکر ایک ساتھ حضرت علی میاں کی زبان میں یہ کہیں کہ:آج انسانیت خطرہ میں ہے،اس بات کو ماننے کے لئے سبھی تیار ہیں ، انسانی ہمدردی کے نام پر اپنا مال اور اپنی جان لیکر برادران وطن بھی ہمارے شانہ بشانہ چلنے کو تیار ہیں، ذرا انہیں آواز تو دیجئے!!!
نہ تھی امید ہمدردی کی جن سے
وہی تقدیر سے ہمدرد نکلے
ہمایوں اقبال ندوی
ترجمان؛آل انڈیاپیام انسانیت فورم، ارریہ
رابطہ؛9973722710
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں