اردودنیانیوز۷۲
✍️ ہمایوں اقبال ندوی
( ارریہ ، بہار )
آج اسکول کے بچوں کا ایک ہاسٹل دیکھ کر بڑی خوشی ہوئی ہے، یہ شہر ارریہ کے ملت نگر میں کوسی کنارے واقع ہے، اس کا نام "الرحمن بوائز ہاسٹل" ہے، یہاں درجہ حفظ کی تعلیم شروع کی گئی ہے، جناب حضرت مولانا قاری نیاز احمد صاحب قاسمی و جناب مولانا شاہجہاں صاحب ندوی اور ناچیز کی موجودگی میں بسم اللہ خوانی ہوئی ہے، مجھے بتایا گیا کہ پہلے بھی یہاں کے دوبچے ہاسٹل ہی میں رہ کرحافظ قرآن ہوئےہیں، دراصل اسی حصولیابی سے حوصلہ پاکر ذمہ داروں نے باضابطہ درجہ حفظ کا کلاس شروع کیا ہے، اسکول کے ہاسٹل کے لئے یہ ایک مثالی کام ہے، اس کا نام بھی قرآنی ہے، "الرحمن "یہ اللہ کا وصفی نام ہے ، قرآن کریم میں اس نام سے باضابطہ ایک سورة نازل ہوئی ہے،ارشاد ربانی ہے،
"رحمان نے قرآن کی تعلیم دی، اسی نے انسان کوپیدا کیا، اسی نے اس کو بولنا سکھایا " (الرحمن )
مذکورہ سورة میں اللہ رب العزت نے انسانوں پراپنے بہت سارے احسانات گنوائے ہیں، اور اپنی نعمتوں کا ذکر فرمایا ہے،قابل غور بات یہ ہے کہ سب سے پہلی نعمت قرآن کا ذکر گیا ہے،اور فرمایا "رحمان نے قرآن سکھایا ہے"،
قرآن خدا کی تمام نعمتوں میں سب سے بڑی نعمت ہے،اس کمزور انسان کو حامل قرآن بنادینایہ کوئی آسان بات نہیں ہے اور نہ ہی انسانوں کے بس کا یہ کام ہے، یہ خدا ہی کرسکتا ہےکہ ایک کمزور سی ہستی کو قرآن جیسی عظیم اور اونچی چیز کے لائق بنادے، اورآسمانوں و پہاڑوں سے زیادہ بھاری چیز قرآن کا حامل بنادے، درحقیقت یہ کام رحمان کا ہے،اور قرآن کا اصل معلم رحمان ہی ہے _
الرحمن بوائز ہاسٹل کے ذمہ داران واقعی قابل مبارکباد ہیں کہ انہوں نے اس ادارہ کو خدا کی طرف منسوب کرکے قرآن کی تعلیم کا اسےسامان بنادیا ہے، نام کی برکت یہاں قرآنی تعلیم کی شکل میں یہاں سے ظاہر ہورہی ہے،آج آدمی اپنی معمولی کاوش اور کوشش کو اپنے نام سے یا اپنے بچوں اور بیوی یا باپ کے نام سے منسوب کرتاہےاور انوار وبرکات سے خالی رہتا ہے، بالخصوص ہمارے تعلیمی اداروں سے خدا کے نام کی خوشبو آنی چاہیے، قرآن کی پہلی آیت میں اسی بات کی تلقین کی گئی ہے ، اللہ کے نام سے تعلیم کی ابتدا ہونی چاہیے۔
ایک موقع پر استاد گرامی جناب مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے فرمایا؛ہم مدرسہ کو اسکول تو نہیں بناسکتے ہیں، مگر اسکول میں قرآن کی تعلیم کانظم کرکے اسے مدرسہ بناسکتے ہیں،موجودہ وقت میں چار فیصد طلبہ ہی مدارس اسلامیہ میں ہیں، بقیہ ۹۶/فیصد مسلم بچے اکیڈمی اور اسکول میں زیر تعلیم ہیں۔انمیں اکثریت دین کی ابتدائی تعلیم سے محروم ہیں، دین کی بنیادی باتوں سے بھی ناواقف ہیں،انہیں پڑھا لکھا سمجھا جاتا ہے جبکہ وہ نماز وضو کا طریقہ بھی نہیں جانتے ہیں، اس وقت کام کا یہ بڑاوسیع میدان ہے،
قرآن کے علم سے عصری اداروں کو آراستہ کرنا موجودہ وقت کا شدید ترین تقاضا ہے،
آج باطل اسلام کو مغلوب کرنے کے درپے ہے، اپنے حریف کو اپنے دلائل کے زور سے پست کرنے کی طاقت اسی کتاب میں اللہ نے رکھی ہے، ارشاد ربانی ہے؛
"اور بیشک یہ قرآن ایک ایسی کتاب ہےجو غالب ہے،باطل نہ اس کے سامنے سے اور نہ اس کے پیچھے سے اس کے پاس آئے گا،ایک حکمت والے اور خوبیوں والے کی طرف سے اترا،(حم السجده )
اور دنیا کی رہبری ونمائندگی بھی اسی کتاب سے ہی کی جاسکتی ہے، خدا کا فرمان ہے؛
برکت والا وہ ہے جس نے حق وباطل میں امتیاز کرنے والی کتاب اپنے بندوں پر اس لئے اتاری کہ وہ تمام دنیا کو بیدار اور ہشیار کرے، (فرقان )
تیرے ضمیر پہ جب تک نہ ہو نزول کتاب
گرہ کشا ہے نہ رازی نہ صاحب کشاف
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں