Powered By Blogger

پیر, مارچ 13, 2023

شکر گزاری ____مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمینائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

شکر گزاری ____
Urduduniyanews72
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی
نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ 
اللہ رب العزت نے اس کائنات کو بنایا اور وہ تمام چیزیں فراہم کیں جو اسباب کے درجہ میں زندگی گذارنے کے لیے ضروری ہیں، پھر جب یہ کائنات سج دھج کر انسان کے رہنے کے لائق ہوئی تو حضرت آدم علیہ السلام اور ماں حوا کو روئے زمین پر بھیجا؛ تا کہ اس دنیا میں نسل انسانی کو فروغ ہو اور یہ کائنات آباد و شاداب رہے، چنانچہ انسانوں نے پوی دنیا کو آباد کیا، قدرت نے جو زمین میں مخفی صلاحیتیں رکھی تھیں ان کو کام میں لا کر اسے ترقی کے بام عروج پر پہونچا دیا، اب انسان ظلوم و جہول یہ سمجھتا ہے کہ یہ سب میں نے کیا اور یہ ساری رونق ہمارے دم سے ہے، وہ یہ بھولتا جا رہا ہے کہ یہ ساری چیزیں اللہ نے ہمارے لیے مسخر کی تھیں، اس لیے ہم اس کو کام میں لا کر نیا جہان بناتے رہے، لیکن اگر اللہ ہوا کو روک دیتا، آکسیجن ہماری ناک سے نہیں گذرتا، پانی کے سوتے خشک ہو جاتے، زمین سے غلے نہیں اگتے اور ارد گرد کا ماحول خراب ہو تا تو ہم یہاں کام کیا کرتے؟ اپنی ہی زندگی دشوار تھی، ایسے میں انسان گھٹ گھٹ کر مر جا تا، اللہ رب العزت نے اپنی ان نعمتو ں کے بارے میں واضح کیاکہ اگر تم اللہ کی نعمتوں کو شمار کرنا چاہو تو نہیں کر سکتے، اللہ تعالیٰ نے سورہ رحمن میں اپنی مختلف قسم کی نعمتوں کا بار بار ذکر کیا اور فرمایاکہ تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤگے۔
ان نعمتوں کا تقاضا یہ ہے کہ ہم اللہ رب العزت کا شکر ادا کریں کہ اس نے ہمارے لیے ان چیزوں کو مسخر کر دیا، اللہ رب العزت نے اس شکر گذاری پر نعمتوں میں اضافہ کا اعلان کیا ہے اور ناشکری پر سخت عذاب کی وعید وارد ہوئی، لیکن انسان انتہائی نا شکرا واقع ہوا ہے، عام حالات میں ان نعمتوں کی طرف اس کا ذہن منتقل ہی نہیں ہو تا،خیال اس وقت آتا ہے جب اک ا ک بوند پانی اور ایک ایک سانس کی لمبی قیمت چکانی ہوتی ہے اور تب جا کر انسان کی سمجھ میں آتا ہے کہ اگر ہم پوری زندگی ساری کائنات کی نعمتوں کو چھوڑ کر انہیں دو چیزوں کی شکر گذای میں اپنا سب کچھ قربان کر دیں تو بھی شکر ادا کرنے کا ہم حق ادا نہیں کر سکتے، واقعہ یہ ہے کہ دنیا کے سارے درخت کا قلم اورتمام سمندر کے پانی کو روشنائی کے طور پر استعمال کر لیں تو بھی مالک حقیقی اور پروردگار عالم کا حق ہم ادا نہیں کر سکتے، اس لیے بندہ کو چاہئے کہ وہ ہر حال میں شکر ادا کرتا رہے، مصیبت آئے تو صبر کرے اور آسائش میں ہو تو شکر کرے، پھر اس شکر کی ادائیگی کی توفیق بھی اللہ نے دی، اس لیے اس توفیق پر بھی شکر اداکرے اور کرتا رہے، فلاسفہ کے یہاں دور و تسلسل ممنوع اور محال ہو تو ہوا کرے، اللہ رب العزت کے شکر کے باب میں تو تسلسل ہی اصل ہے، ہر دم، ہر آن اور ہروقت اللہ کی تعریف میں رطب اللسان رہے،یہی اللہ کا حق ہے اور بندے کی سر بلندی کا مدار و معیاربھی اسی پر ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...