Powered By Blogger

بدھ, اپریل 12, 2023

اعتکاف شب قدر کی تلاش ہے !مفتی ہمایوں اقبال ندوی، ارریہ ۱۹/رمضان المبارک ۱۴۴۴ھ رابطہ، 9973722710

اعتکاف شب قدر کی تلاش ہے !
Urduduniyanews72
اعتکاف کی تین قسمیں ہیں،چند منٹ کے لیے بھی اعتکاف کیا جاسکتا ہے، علماء کرام یہ کہتے ہیں کہ جب کوئی آدمی مسجد میں داخل ہو تو اعتکاف کی نیت کرلے،اس کا بڑا فائدہ ہے،جتنی دیر وہ شخص مسجد میں رہے گا معتکف سمجھا جائے گا، اور اس کے اجر کا حامل ہوگا، مسجد سے جب وہ باہر چلا جائےگا، جبھی اس کا اعتکاف ختم ہوگا، اور اس پر ملنے والا اجر موقوف ہوگا،
شرعی اصطلاح میں اسے نفلی اعتکاف کہتے ہیں،یہ لمحہ بھر کے لیے بھی کیا جاسکتا ہے، اس کے لیے روزہ بھی ضروری نہیں ہے،
مگر جب ایک آدمی اپنی زبان سے یہ کہ دیتا ہے کہ اللہ تعالٰی نے مجھے کامیابی دی تو میں اتنے دنوں تک اعتکاف میں بیٹھا رہوں گا، یا رمضان کے اخیر عشرہ کا اعتکاف کروں گا، کامیابی ملی تو اب اس اعتکاف کاپورا کرنااس کے حق میں ضروری ہے،شریعت میں اس اعتکاف کی حیثیت واجب کی ہے،اس کے لیے روزہ ضروری ہے،اور یہ نذر والا اعتکاف ایک دن سے کم کا نہیں ہوسکتا ہے، 
اعتکاف کی تیسری قسم، یہ رمضان المبارک کے آخری عشرہ کا اعتکاف ہے،اس کی شرعی حیثیت سنت مؤکدہ علی الکفایہ کی ہے،
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےاپنی زندگی میں اس کا بڑا اہتمام کیا ہے،اور حین حیات  آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی مواظبت فرمائی ہے،جس عمل میں آپ صلی علیہ وسلم کی پابندی ہو شریعت میں اس کی بڑی تاکید آئی ہے، اور یہ سنت سے اوپر مقام کا حامل ہے، اسی لیے اسے صرف سنت نہیں بلکہ سنت مؤکدہ سے تعبیر کرتے ہیں،
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا روایت کرتی ہیں کہ؛نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری دس دنوں کا اعتکاف فرماتے رہے یہاں تک کہ اللہ تعالٰی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے یہاں بلالیا،پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد آپ کی ازواج مطہرات نےاعتکاف فرمایا، (بخاری)
اس اعتکاف کی اہمیت اس بات سے بھی سمجھ میں آتی ہے کہ ایک مرتبہ کسی وجہ سے اعتکاف چھوٹ گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شوال کے مہینے میں اس کی قضاء فرمائی تھی، اس سے مقصود اس آخری عشرہ کے اعتکاف کی اہمیت وافادیت سے لوگوں کو روشناس کرانا ہے، اور یہ سمجھانا ہے کہ یہ کس قدر مقبول وپسندیدہ اور ساتھ ہی ضروری عمل ہے کہ اس کی قضاء کی جارہی ہے، جبکہ سنن ونوافل میں قضا نہیں ہے، 
مگر آخری عشرہ کے اعتکاف کو یہ خاص مقام حاصل ہے،
اس کی ایک بڑی وجہ لیلۃ القدر کی تلاش ہے، چنانچہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے پہلے عشرہ کا اعتکاف کیا، پھر دوسرے عشرہ کا اعتکاف چھوٹے خیمہ میں کیا، اس اعتکاف کے دوران سر مبارک خیمہ سے نکال کر فرمایا؛میں نے پہلے عشرہ کا اعتکاف کیا اور لیلۃ القدر کی تلاش کرتا رہا، پھر میں نے دوسرے عشرہ کا اعتکاف کیا تو مجھ سے ایک فرشتہ نے آکر کہا کہ لیلۃ القدر تو رمضان کے آخری عشرہ میں ہے،اب جو میری سنت کی اتباع میں اعتکاف کا ارادہ رکھتا ہے اس کو چاہیے کہ آخری عشرہ میں اعتکاف کرے،(مسلم )
ایک متفق علیہ حدیث میں اماں جان حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا روایت کرتی ہیں کہ:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرہ میں معتکف اور گوشہ نشین ہوجاتے تھے، اور فرماتے تھے کہ شب قدر رمضان کے آخری عشرہ میں تلاش کرو، (متفق علیہ )
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا ہی سے ایک حدیث میں ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ شب قدر رمضان کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کرو، (بخاری)
رمضان کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں شب قدر کے ہونے پر بکثرت احادیث وارد ہوئی ہیں، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے بعض کو آخری سات دنوں میں خواب میں شب قدر دکھائی گئی، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں دیکھتا ہوں کہ تمہارا خواب زیادہ تر آخری سات دنوں کے متعلق ہے، پس جو اس کی تلاش کرنا چاہتا ہے وہ آخری سات دنوں میں تلاش کرے،(متفق علیہ )
گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخیر عشرہ کا یہ اعتکاف اس رات کی تلاش میں اور اس کے اجر وثواب کے حصول کی امید میں بھی ہے،جس رات کی عبادت کو قرآن کریم میں ہزار مہینوں سے زیادہ اجر کا حامل قرار دیا گیا ہے،مذکورہ بالا احادیث میں یہ بھی مذکور ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے پہلے عشرہ کا اور دوسرے عشرہ کا بھی اعتکاف فرمایا ہے مگر یہاں وہ اہتمام نہیں ہے اور نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مواظبت فرمائی ہے،اسی لیے پہلے عشرہ اور دوسرے عشرہ کے اعتکاف کو ہم مستحب کہ سکتے ہیں، اس سے زیادہ اس کا مقام نہیں ہے، اس کے برعکس اخیر عشرہ کا اعتکاف زیادہ مقام کا حامل ہے اور اس کی حیثیت سنت مؤکدہ کی ہے یہ دراصل اخیر عشرہ میں شب قدر کی تلاش یے،
آپ صلی اللہ علیہ وسلم شب قدر کےاجر میں اپنے اہل وعیال کو بھی شریک کرنا چاہتے تھے، اسی لیے انہیں راتوں میں جگادیا کرتے اور عبادت کی تحریک فرماتے، اور خود مسجد میں معتکف ہوجاتے اور اعتکاف کے اعمال میں مشغول ہوجاتے، 
اپنی امت کو بھی آپ صلی علیہ وسلم نے اپنے عمل کے ذریعہ یہ تلقین فرمائی کہ شب قدر کے حصول کا سب سے آسان طریقہ اخیر عشرہ کا اعتکاف ہے۔
مگر آج اس ضروری عمل سے بڑی غفلت برتی جارہی ہے، عام تو عام بلکہ خاص لوگوں میں بھی اس کا اہتمام نہیں ہے، اب تو پیسے دیکر کچھ لوگوں کو مسجد میں بٹھا دیا جاتا ہے تاکہ محلہ والے گنہ گار ہونے سے بچ جائیں، اس بندہ کو نہ اعتکاف کا مطلب معلوم ہوتا ہے نہ اس کے شرائط وارکان کا پتہ ہوتا ہے،اور نہ ایک معتکف کے اشغال کا علم ہوتا ہے، ایک معتکف کو تلاوت قرآن، ذکر واذکار، تسبیحات، فقہی مسائل،ودینی معلومات میں مشغول ہونا چاہیے، اس کے برعکس ایک کونے میں میاں معتکف خاموش بیٹھے ہیں،آج خاموش رہنے کو اعتکاف سمجھا جاتا ہے، فقہاء نے لکھا ہے کہ اگر عبادت سمجھ کر خاموش رہتا ہے تو یہ عمل مکروہ تحریمی ہے،ورنہ نہیں، اس لیے کہ حدیث میں آیا ہے جو خاموش رہا وہ نجات یافتہ ہوا (درمختارمع الرد)
مسجد کے حدود میں رہنا ایک معتکف کے لیے ضروری عمل ہے،اس کی شرعی حیثیت شرط کی ہے،وہ کرایہ کا بندہ وضوخانے میں بلا ضرورت بیٹھا ہے، اعتکاف کو خراب کررہا ہے،وہ خود گنہ گار ہورہا ہے اور بقیہ لوگوں کو بھی گنہ گار بنارہا ہے،ویسے بھی اجرت دیکر اعتکاف میں بیٹھانا درست نہیں ہے، اور اعتکاف میں بیٹھنے والے کے لیے اجرت لینا بھی درست نہیں ہے، شرعی اصول ہے کہ طاعت وعبادت پر اجرت لینا اور دینا جائز نہیں ہے،(درمختارمع الرد)
اس وقت اس اہم عبادت کی طرف متوجہ ہونے کی ضرورت ہے،شہر کی تمام مساجد میں اعتکاف کرنے کو بہتر کہا گیا ہے، اس کا التزام کیا جانا چاہیے، جو اعتکاف میں بیٹھنے جارہے ہیں وہ اس متعلق ضروری باتیں بھی معلوم کرلیں، جبھی اس اخیر عشرہ کے اعتکاف کا مکمل فائدہ حاصل کیا جاسکتا ہے، اور شب قدر کی فضلیت حاصل کی جاسکتی ہے۔خواتین حضرات کو بھی اس اہم عمل کی طرف متوجہ کرنے کی موجودہ وقت کی اہم ضرورت ہے، امت کی ماؤں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اس مسنون اعتکاف کی پابندی فرمائی ہیں، خواتین اسلام کی ذمہ داری اچھی افطاری اور لذیذ سحری ہی نہیں ہے بلکہ بہترین نسل کی تیاری کے لیے ان مواقع پر مستورات کی نمائندگی کی آج بہت ضروری ہے۔

مفتی ہمایوں اقبال ندوی، ارریہ 
۱۹/رمضان المبارک ۱۴۴۴ھ 
رابطہ، 9973722710

کوئی تبصرے نہیں:

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...