Powered By Blogger

پیر, نومبر 06, 2023

آفتاب:جو غروب ہو گیا

آفتاب: جو غروب ہو گیا  ____
اردودنیانیوز۷۲ 
   ✍️مولانا رضوان احمد ندوی 
سب ایڈیٹر ہفت روزہ نقیب پھلواری شریف، پٹنہ

 دبستان ویشالی (بہار) کے ممتاز عالم دین ، کامیاب معلم ومدرس اور مدرسہ احمدیہ ابا بکر پور کے سابق پرنسپل حضرت مولانا آفتاب عالم مفتاحی ۱۱؍ اکتوبر ۲۰۱۹ء کو رب ذو الجلال سے جا ملے، مولانا مرحوم کا وطن کواتھ روہتاس تھا، لیکن انہوں نے مدرسہ احمدیہ کو علم نبوت کی نشر واشاعت کے لئے مرکز بنایا جہاں مختلف علوم وفنون کی معیاری کتابیں پڑھائیں اور اپنی علمی وفکری صلاحیت اور انتظامی خصوصیت سے ترقی کرتے ہوئے اعلیٰ عہدے پر فائز ہوئے، اور اپنی گوناگوں خوبیوں اور صلاحیتوں کا لوہا منوایا، گوکہ ان کی شہرت عام نہ تھی، لیکن خطابت وامامت کے باعث ضلع ویشالی میں ہر دل عزیز رہے، جس کا اہل نظر کو بھی اعتراف تھا، ایسے متحرک اور درد مند شخصیت  کا دور قحط الرجال میں اٹھ جانا ایک نعمت خداوندی سے محروم ہوجانا ہے، گرچہ میں حضرت مولانا کی زیارت سے محروم رہا تاہم ان کے احباب ومعاصرین اور تلامذہ کی زبانی ان کے ذکر خیر سے کان آشنا ضرور تھا، جوکمی رہ گئی اس کو زیر تبصرہ کتاب ’’آفتاب جو غروب ہو گیا‘‘ نے پوری کر دی ، جس کو علوم اسلامیہ کے فاضل جلیل مولانا مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ نے مرتب کی ہے، لائق مرتب صاحب تصانیف کثیرہ ہیں، حدیث اور اصول حدیث ، تاریخ وسیر اور ادب وتنقید پر ان کی متعدد کتابیں معروف ومقبول ہیں، ہفتہ وار جریدہ نقیب کے ایڈیٹر ہونے کی وجہ سے ان میں ان کی تحریریں برابر چھپتی رہتی ہیں، جو باذوق قارئین کے لئے نشاط روح کا سامان فراہم کرتی ہیں، پیش نظر کتاب بھی ان کی کاوش کا عکس جمیل ہے، در اصل مولانا مرحوم کے صاحبزادے جناب محمد احمد کی تحریک پر مفتی صاحب آمادہ ہوئے اور مولانا مرحوم کے احباب ومتعلقین اور شاگردوں سے نگارشات کے لئے رابطہ کیا ، مراسلات وفون کے ذریعہ متوجہ کرتے رہے، حتی المقدور اہل قلم کا قلمی تعاون حاصل کر لیا ۔ اس طرح یہ مجموعہ مقالات ’’آفتاب جو غروب ہو گیا‘‘ منظر عام پر آگیا۔
مرتب نے اس کتاب کے مضامین کو چار عنوانات کے تحت شامل کیا ہے۔ پہلا عنوان احوال وآثار ، اوصاف وکمالات رکھا ، جس کے تحت 24اصحاب قلم نے اپنے تاثرات وانطباعات کا اظہار کیا ، ان میں مولانا سید مظاہرعالم قمر شمسی ، مفتی محمد سراج الہدیٰ ندوی ازہری، جناب انوار الحسن وسطوی ، شاہد محمود پوری ، مولانا محمد قمر عالم ندوی، مفتی ظفر الہدیٰ قاسمی ، محمد الغزالی، ڈاکٹر حسین اور خود مرتب کتاب کے رشحات قلم شامل ہیں۔ باب دوم میں مولانا کی نثری تحریریں ہیں، جنہیں مولانا مرحوم نے وقت اور حالات کے تناظر میں سپرد قلم فرمایا، ان میں اکبر اور اسکا دین الٰہی ، باکردار انسان ، عبد المغنی صدیقی یاد ماضی ، شاید کہ اتر جائے ترے دل میں میری بات، جیسے عناوین پر اظہار خیال کیا۔ باب سوم میں ڈائری کے چند اوراق کے تحت خسر محترم کے انتقال پر دلی صدمے کا ظہار اور جمشید پور کے سفر نامے کی روداد وغیرہ شامل ہیں، اور آخری باب چہارم میں مولانا کی نظموں اور غزلوں کو شامل کیا گیا ہے، ان کی شاعری پڑھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ ان کو زبان وبیان پر قدرت حاصل تھا۔ اس طرح یہ کتاب معلوماتی مضامین کا مجموعہ اور مولانا مرحوم کے اوصاف وکمالات کا حسین گلدستہ ہے، کتاب کی طباعت دیدہ زیب ہے اور کاغذ بھی ہر اعتبار سے مناسب ہے، میں اس کتاب کی اشاعت پر نور اردو لائبریری حسن پور گنگھٹی بکساماں ویشالی کو دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ امید ہے کہ قارئین اس کو پسند یدگی کی نظروں سے دیکھیں گے ۔ 182صفحات پر مشتمل اس کتاب کی قیمت ایک سو روپے ہے، سیرت وسوانح سے دلچسپی رکھنے والے اصحاب ذوق کو یہ کتاب ضرور مطالعہ کرنا چاہیے۔ ضرورت مند حضرات بک امپوریم سبزی باغ پٹنہ سے خرید سکتے ہیں، یا براہ راست مرتب کتاب کے موبائل نمبر 9431003131پر رابطہ کر سکتے ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...