ضیائے حق فاؤنڈیشن کی جانب سے ضیاء فتح آبادی کے یوم پیدائش پر مشاعرہ وتقریب رسم اجراء بحسن خوبی اختتام پذیر ہوا
Urduduniyanews72
پھلواری شریف پٹنہ مورخہ 12/فروری 2024 (پریس ریلیز :محمد ضیاء العظیم )
ضیائے حق فاؤنڈیشن کی جانب سے مدرسہ ضیاء العلوم البا کالونی پھلواری شریف پٹنہ میں مورخہ 11/فروری 2024 بروز اتوار بوقت 02/بجے دوپہر ضیاء فتح آبادی کے 111 ویں یومِ پیدائش پر ایک خوبصورت مشاعرہ اور ضیاء فتح آبادی کی حیات وخدمات پر منحصر "ضیاء فتح آبادی حیات اور کارنامے " نامی کتاب کا رسم اجراء عمل میں آیا ۔ پروگرام دو حصوں پر مشتمل تھا،
پروگرام کی صدارت مشہور ومعروف بزرگ شاعر شمیم شعلہ نے کی، جبکہ نظامت کے فرائض سید رضوان حیدر اور شکیل سہسرامی نے انجام دیا ۔
پروگرام کی شروعات تلاوت قرآن پاک سے عزیزم فیصل نے کیا ۔
اس کے بعد برانچ اونر محمد ضیاء العظیم نے ضیائے حق فاؤنڈیشن کا تعارف اور ضیاء فتح آبادی کے حیات وخدمات اور فن پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ضیاء فتح آبادی اردو ہندی زبان وادب کے مشہور ومعروف اور مقبول افسانہ نگار، تنقید نگار، ساغرؔ نظامی، جوشؔ ملیح آبادی، میراؔ جی اور ساحرؔ ہوشیار پوری کے ہم عصر اور استاد شاعر سیمابؔ اکبر آبادی کے شاگرد ہیں۔
ضیاء فتح آبادی کا اصل نام مہر لال سونی تھا۔ وہ کپورتھلہ پنجاب میں اپنے ماموں شنکر داس پوری کے گھر 9؍فروری 1913 کو پیدا ہوئے۔ وہ ایک اردو نظم نگار و غزل گو شاعر تھے۔ انکے والد منشی رام سونی فتح آباد ضلع ترن تارن پنجاب کے رہنے والے تھے اور پیشے کے اعتبار سے ایک مدنی مہندس تھے۔ ضیاء فتح آبادی نے اپنی ابتدائی تعلیم جےپور راجستھان کے مہاراجہ ہائی سکول میں حاصل کی اور اسکے بعد 1931 سے لیکر 1935 تک لاہور کے فورمین کرسچن کالج میں پڑھتے ہوئے بی اے (آنرز) (فارسی) اور ایم اے (انگریزی) کی اسناد حاصل کیں اسی دوران انکی ملاقات کرشن چندر ، ساغرؔ نظامی ، جوشؔ ملیح آبادی ، میراؔ جی اور ساحرؔ ہوشیارپوری سے ہوئی۔ ان احباب میں آپس میں ایک ایسا رشتہ قائم ہوا جو تمام عمر بخوبی نبھایا گیا۔۔
بعدہ ضیاء فتح آبادی کے حیات وخدمات پر "ضیاء فتح آبادی حیات اور کارنامے" کا رسم اجراء عمل میں آیا، اس موقع پر مشہور ومعروف شاعر وادیب، مترجم ،شکیل سہسرامی نے ضیائے حق فاؤنڈیشن کی سرگرمیوں سے آگاہ کراتے ہوئے کہا کہ یہ وہ تنظیم ہے جس نے قوس صدیقی، ناشاد اورنگ آبادی ،شمیم شعلہ ،خالد عبادی، افتخار عاکف، دلشاد نظمی ، شکیل سہسرامی ، اور بھی دیگر شعراء وادباء کو اعزاز سے نواز چکی ہے، ہمیں اس تنظیم کی سرگرمیاں دیکھ کر بیحد خوشی ومسرت اور شادمانی ہوتی ہے، کیوں کہ یہ تنظیم اردو ہندی زبان وادب کی ترویج وترقی کے لئے مستقل کوشاں رہتی ہے، اس تنظیم کے زیر انتظام طلبہ وطالبات اپنی علمی پیاس بجھا رہے ہیں،میں خصوصی طور پر ڈاکٹر صالحہ صدیقی چئیر پرسن ضیائے حق فاؤنڈیشن اور محمد ضیاء العظیم برانچ اونر ضیائے حق فاؤنڈیشن کو مبارکباد پیش کرتے ہیں ۔ اس کے بعد ضیاء فتح آبادی کے حیات وخدمات اور تصنیفات کا اجمالی خاکہ پیش کیا ۔
مشہور ومعروف شاعر ظفر صدیقی نے بھی اپنی مثبت تاثرات سے نوازتے ہوئے فاؤنڈیشن کی سرگرمیوں پر اطمینان کا اظہار کیا ۔انھوں نے ضیاء فتح آبادی کے اس شعر کے ساتھ پروگرام کی ابتداء کی کہ:
بڑھ کر مہ و انجم سے ضیائے اردو
رنگینی و دلکشی برائے اردو
اپنی جسے کہہ سکتے ہو ہم سب مل جل کر
ہے کوئی زباں اور سوائے اردو
اس کے بعد مشاعرہ کا باضابطہ آغاز ہوا، مشاعرہ میں پڑھے گئے شعراء کے نام اور ان کا شعر
ماں کبھی دیتی نہیں ہے بددعا
کیا ہوئی تجھ سے خطا معلوم کر ۔
ڈاکٹر نصر عالم نصر
جو چلیں خود نظر سے اوروں کی
کاروبار ان کا رہنمائی ہے ۔
سید رضوان حیدر
زندہ رہنا کتنا مشکل ہے
مرجانا آسان ہے بابا ۔
سہیل فاروقی
بہت سخت نازاں ہوا ان سے ملنا
نگاہوں پہ پہرے ہیں، سپاہی گلی میں ۔
ڈاکٹر شمع ناسمین نازاں
میر یہ سچی کہانی تیری ہی اردو کی ہے
گھر کی دلہن اپنے ہی گھر میں رکھیلی ہوگئی ۔
میر سجاد
راحت پسند دیکھ لو منزل قریب ہے
مایوس نہ ہو راستہ دشوار دیکھ کر ۔
مصلح الدین کاظم
اکیلے گھر سے نہ نکلا کرو تم
بہت بگڑی ہے دنیا کی ہوا دیکھو ۔
معین گرڈیہوی
آپ کی ذہانت پر کون خوش نہیں گا
آپ تو بزرگوں کی خامیاں پکڑتے ہیں ۔
ظفر صدیقی
اہل ضمیر ہیں بہت حیران آج کل
شیشے میں اپنے آپ کو انسان دیکھ کر ۔
اصغر حسین کامل
موج خوں، حسن چمن، رنگ وشفق، شام وصال
تیرے گھر کا سارا منظر جانا پہچانا لگا۔
اسرار عالم سیفی
وہ دل بھی کتنا جہاں میں حسین رکھتا ہے
جو اپنے سینے میں ہر وقت دین رکھتا ہے ۔
وارث اسلام پوری
تیری حیرت کا یہ سامان بھی ہو سکتا ہے
سنگ ریزہ کبھی چٹان بھی ہو سکتا ہے ۔
شمیم شعلہ
تم پہ مرتا ہوں، میں سچ کہتا ہوں، اللہ قسم
تم مجھے جان وفا چھوڑ کے جایا نہ کرو ۔
محمد ضیاء العظیم ۔
آخر میں صدر محترم کی صدارتی کلمات پر پروگرام اختتام پذیر ہوا ۔
واضح رہے کہ ضیائے حق فاؤنڈیشن کی بنیاد انسانی فلاح وترقی، سماجی خدمات، غرباء وفقراء اور ضرورتمندوں کی امداد، طبی سہولیات کی فراہمی، تعلیمی اداروں کا قیام، اردو ہندی زبان وادب کی ترویج وترقی، نئے پرانے شعراء وادباء کو پلیٹ فارم مہیا کرانا وغیرہ ہیں، فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام صوبہ بہار کے دارالسلطنت شہر پٹنہ کے پھلواری شریف میں ضیائے حق فاؤنڈیشن کا برانچ اور ایک مدرسہ کاقیام ،، مدرسہ ضیاء العلوم،،عمل میں آیا ہے، جہاں کثیر تعداد میں طلبہ وطالبات دینی علوم کے ساتھ ساتھ ابتدائی عصری علوم حاصل کر رہے ہیں ۔
اس پروگرام کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں خصوصی طور پر ڈاکٹر نصر عالم نصر رکن ضیائے حق فاؤنڈیشن ،ڈاکٹر صالحہ صدیقی چئیر پرسن ضیائے حق فاؤنڈیشن ،محمد ضیاء العظیم برانچ اونر ضیائے حق فاؤنڈیشن نے اپنا تعاون پیش کیا، جبکہ عمومی طور پر جملہ اراکین ضیائے حق فاؤنڈیشن نے تعاون دیا ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں