Urduduniyanews72
رات جامعہ جویریہ للبنات ریہی پوسٹ چھتیونہ تھانہ رانی گنج ضلع ارریہ کے جلسے میں شرکت ہوئی۔علماء کرام کی ایک خاصی تعداد موجود تھی اور جلسہ یک روزہ ہی تھا، ایسے موقع پر عموما افرا تفری کا ماحول ہوتا ہے،منتظمین اجلاس یہ باور کراتے ہیں کہ ہم بہت پریشان ہیں، مقررین حضرات کو گھر واپسی کی جلدی ہوتی ہے، لہذااس موقع پر گزارشات کی بارش ہوتی ہے ،کوئی یہ کہتا ہے کہ :مجھے جلدی نکلنا ہے،کوئی یہ دھمکی دیتا ہے کہ;میرا بیان پہلےہونا ہے،دوسری جگہ بھی جلسہ کرنا ہےوغیرہ،۔بحمداللہ یہاں پر کوئی بھاگا دوڑی ہمیں دیکھنے میں نہیں آئی اور نہ کوئی درخواست اس نوعیت کے پیش ہوئی،میزبان ومہمان سبھی پرسکون ہیں،مقامی احباب آنے والے مہمان علماء کرام کے استقبال میں شاداں وفرحاں ہیں۔ جامعہ کی بچیاں ظہر بعد سے مغرب تک اپنے پروگرامس سے فارغ ہوچکی ہیں ،باپردہ اب علماء کرام کی باتیں سن رہی ہیں، پہلے یہ گھاس پھوس کے مکانات میں رہ رہی تھیں اب بفضل اللہ پختہ مکانات میں ہیں،سوا دوسو طالبات جامعہ جویریہ للبنات میں پڑھتی ہیں، ڈیڑھ سو باہر سے پڑھنے آتی ہیں اور پچہتر بچیاں ہاسٹل میں مقیم ہیں۔
نائب امیر شریعت حضرت مولانا شمشاد صاحب رحمانی کی صدارت اور استاد گرامی قدر جناب حضرت مولانا ومفتی نعیم الدین صاحب ندوی کی حسن نظامت میں پروگرام جاری وساری ہے۔ رات بھر کا جلسہ مجھے ہضم نہیں ہوتا ہے اسی لئے اس حوالہ سے قیل قال کی عادت ہے، اسی عادت سے مجبور ہوکرمیں نےسرپرست جامعہ جناب الحاج جاوید صاحب سے پوچھ لیا کہ حاجی صاحب! یہ جلسہ رات بھر کا ہے؟ بولے نہیں مفتی صاحب، آپ لوگ چاہیں تو نو بجے رات تک ختم کرسکتے ہیں، ہم منتظمین اجلاس کی جانب سے کوئی اصرار نہیں ہے۔یہ جواب سنکر موجود علماء کرام کو بڑی خوشی ہوئی اورسوال داغنے پر میری بھی پذیرائی ہوئی، نائب صدر جمعیت علماء بہار جناب مفتی اطہر القاسمی صاحب نے برجستہ یہ کہا کہ مفتی صاحب، آپ یہ بات ہر جگہ بولتے رہئے اور لکھتے رہئےکہ رات بھر کا پروگرام مفید نہیں ہے،بلکہ صحت وسماج پر اس کا منفی اثر پڑ رہا ہے۔اس سے آگے بڑھ کر دو دو دن کا جلسہ بلکہ سہ روزہ بھی کیا جاتا ہے اور یہ میلہ کی ایک شکل ہے، لذت کام ودہن کیلئے لوگ ان جیسے پروگرامس کو منعقد کررہے ہیں۔جمعیت علماء ارریہ کی طرف سے اس کی اصلاح کے لئے باضابطہ اکاون علماء کرام کی دستخط شدہ تحریر واپیل بھی جاری کی گئی ہے مگر اس کا فائدہ بہت کم دیکھنے میں آیا ہے۔
خدا کا بہت بہت شکر ہے کہ جو شرائط جمعیت نے اصلاح اجلاس کے حوالہ سے رقم کی تھی اس کا سوفیصد فائدہ آج ہمیں یہاں جناب مولانا ساجد صاحب ناظم جامعہ جویریہ للبنات ریہی کے نظر آیا ہے،بہت ہی منظم اور خوبصورت کانفرنس آج ہم نے یہاں دیکھا ہے ،ہر خطیب کے لئے ۲۰/منٹ کا وقت متعین ہے،یہ بات کرسی خطابت پر جلوہ افروز ہونے سے پہلے ہر مقرر کے گوش گزار کردی جاتی ہے،جلسہ کا عنوان بھی بہت خوبصورت ہے،تحفظ ایمان اور تقسیم اسناد کانفرنس ہے،رابطہ مدراس اسلامیہ بہار کے جنرل سکریٹری، جناب مولانا ومفتی خالد انور صاحب قاسمی کی مکمل رہنمائی اس اجلاس کو حاصل ہے،اسٹیج پر آنے والے ہر خطیب کی توجہ جلسہ کے موضوع پر مبذول ہوجاتی ہے، ضروری اور کام کی باتیں ہورہی ہیں لایعنی اور لانبی تقریریں جو بسا اوقات مقابلہ آرائی کا سماں پیش کرتی ہیں اور سامعین سن سن چکنا چور ہوجاتے ہیں ،یہ مصیبت دور تک جامعہ کے جلسہ میں نظر نہیں آئی ہے،دکانیں ہیں اور نہ میلہ جیسا یہاں سماں ہے،بلکہ ایک روحانی وایمانی مجلس کا احساس واستحضار ہورہا ہے،،واقعی "تحفظ ایمان کانفرنس" اسم بامسمی ہے۔فلله الحمد والمنة۔
اس موقع پر ناظم جامعہ جویریہ للبنات ریہی جناب حضرت مولانا ساجد صاحب اور ان کے رفقاءکار کےہم ممنون ومشکور ہیں کہ آپ نے بہت ہی کامیاب اجلاس منعقدکیا ہے اوراس حوالہ سے علاقہ کے لئےبہترین مثال پیش کی ہے،نیزہر ایک مہمان خطیب کو اعزای ایوارڈ سے نواز کر اس کانفرنس کو تاریخی و یادگار بنادیاہے،باری تعالٰی شرف قبولیت سے نوازے، اور جامعہ کی قبولیت ومقبولیت میں ترقی کا اسے سامان بنادے، آمین
جزاکم اللہ خیرا
ہمایوں اقبال ندوی
نائب صدر، جمعیت علماء ارریہ
وجنرل سکریٹری، تنظیم أبناء ندوہ پورنیہ کمشنری
۲۱/شعبان المعظم ۱۴۴۶ھ مطابق ۲۰/فروری ۲۰۲۵ء
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں