Powered By Blogger

پیر, مئی 26, 2025

وقف ترمیمی قانون کےخلاف امارت کانیامحاذ        


یہ سبھی کے علم میں ہےکہ وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف عرضیوں پر گزشتہ ۲۲/ مئی ۲۰۲۵ء کو ہی سماعت مکمل ہو چکی ہےاورسپریم کورٹ نےاپنافیصلہ محفوظ کر لیاہے۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ فیصلہ کب ائےگا؟ اس تعلق سے دو باتیں کہی جارہی ہیں، اول یہ کہ ماہ رواں کے اختتام تک اس کی آمد کاقوی امکان ہے،دوم یہ کہ تاخیر کی صورت میں ۱۳/جولائی ۲۰۲۵ء کو تعطیل کے اختتام پرفیصلے کی گھڑی ان کھڑی ہوسکتی ہے۔ یہ فیصلہ کس کے حق میں ہے؟ 
یہ بات حتمی طور پر کوئی نہیں کہہ سکتا ہے،البتہ قیاس وقرینہ سےاس کے بہتر اور مسلمانوں کے حق میں ہونے کی امید کی جارہی ہے،اور یہ قیاس بے بنیاد بھی نہیں ہے،درحقیقت ترمیمی ایکٹ کے خلاف داخل عرضیوں پر جو اخری تین دنوں میں سماعت ہوئی ہے اس سے یہ امید کی کرن پھوٹی ہے، قوی امکان یہ ہے کہ انصاف پسند لوگوں اور ائین پر یقین رکھنے والوں کے لیے یہ بڑی تاریخی جیت ثابت ہو نے جارہی ہے۔ماہروکلاء نے جس مضبوطی کے ساتھ وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف دلائل پیش کیے ہیں اس کی نظیر دیگر مقدمات میں بہت کم دیکھنے کو ملتی ہے۔

آخری سماعت میں ۲۵/سے زائدایسےپوائنٹس عدالت کے سامنے رکھے گئے ہیں جنہیں دلائل قاطعہ کہا جارہا ہے۔سینیئر ایڈوکیٹ جناب کپل سبل نےدرجن بھر سے زائد دلائل پیش کیے ہیں،یہ باتیں کس قدر اہم ہیں اندازہ کرنے کےلئے ملاحظہ فرمائیے;
  وقف قانون تحفظ کے نام پر اوقاف پر قبضہ ہے، اور ملک میں ایک نیا تنازع پیدا کرنے کی کوشش ہے، وقف ایک خالص مذہبی معاملہ ہے، اس کو سیکولر نظریے سے نہیں دیکھا جا سکتا ہےاورنہ دوسرے مذہب کے لوگوں کو اس کا ممبر بھی نہیں بنایا جا سکتا ہے۔وقف بائی یوزر کو اس نئے قانون سے ہٹا دیا گیا ہے، جو پراپرٹی وقف ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ نہیں ہے وہ وقف نہیں ماناجائے گا۔ اس نئے قانون کے رو سے وہ جائیداد جو آرکیا لوجیکل کے تحت رجسٹرڈ ہے وقف نہیں مانا جائے گا۔ وقف کرنے کے لیے پانچ سال سے مسلمان ہونے کی شرط یہ آئین ہند کے خلاف ہے، ملکی قانون میں یہ نہیں ہے کہ ایک ہی مذہب کے لوگ دان کر سکتے ہیں وغیرہ ۰۰۰یہ مضبوط دلائل عدالت عظمی میں   پیش کئے ہیں،مزید ایڈوکیٹ راجیو دھون جی، منو سنگوی وایڈوکیٹ حذیفہ احمدی نے ایسے پوائنٹس پیش کیے ہیں جنکی توڑ فریق مخالف کی طرف سےہنوز نہیں کی جا سکی ہے،اسی لئے اس کیس کا فیصلہ مسلمانوں کے حق میں آنے کی امید قوی ہے۔

دوسری جانب آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ و دیگر تمام ملی تنظیموں کاوقف ترمیمی ایکٹ کے حوالہ سے یہ واضح اعلان موجود ہے کہ اس قانون کو واپسی تک اس کے خلاف تحریک جاری رہے گی، گزشتہ کل امارت شرعیہ کے ۵۴۱/ارباب حل و عقد نے باضابطہ اس کاریزولیشن بھی لیا ہے اوراس تحریک کو مسلسل جاری وساری رکھنے کا عزم مصمم کیا ہے،تجویز ملاحظہ کیجئے;
"اجلاس اس امر کا اظہار کرتا ہے کہ وقف املاک ملت اسلامیہ کا قیمتی اثاثہ ہیں، اور وقف ایکٹ 2025ء ان اثاثوں کو سرکاری تحویل میں لینے کی سازش ہے، امارت شرعیہ، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور دیگر ملی اداروں کی زیر قیادت احتجاجی جلوس، تحفظ اوقاف کانفرنسیں، اورضلعی حکام کو دیے گئے میمورنڈم قابل تحسین ہیں، یہ مہم اس وقت تک جاری رکھی جائے جب تک یہ قانون واپس نہ لے لیا جائے ،اجلاس تجویز کرتا ہے کہ گاندھی میدان میں تحفظ اوقاف کی ایک عظیم الشان کانفرنس کے انعقاد کی تیاری فوری طور پر شروع کی جائے"۔
مذکورہ تجویز اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا ودیگر تمام ملی تنظیموں کے متفقہ فیصلے سے واضح ہوتا ہے یہ لڑائی وقف ترمیمی قانون کی واپسی تک جاری و ساری رہے گی، عدالت عظمی کا فیصلہ اس کی منزل نہیں ہے۔بلکہ اس تحریک کا اختتام قانون واپسی پر ہے۔
ابھی کچھ دنوں سے محسوس یہ ہو رہا تھا کہ یہ تحریک سرد مہری کا شکار ہو گئی ہے، ایسے وقت میں امیر شریعت جناب حضرت مولاناسید احمد ولی فیصل رحمانی نےاپنے صدارتی خطاب کے ذریعہ بھی یہ پیغام دیا ہےکہ تحفظ اوقاف تحریک کو تسلسل کے ساتھ جاری وساری رکھنا ہے، مزید اسمیں ندرت پیدا کرتے ہوئے مندرجہ ذیل ہدایات دی ہیں کہ; جمعہ کو کالی پٹی باندھ کر جمعہ کی نماز ادا کریں، اور ہفتہ کے دن فلش لائٹ کے ذریعہ احتجاج درج کرائیں، ان باتوں سے ایک بار پھرعوام الناس میں ایک نئی امنگ پیدا ہوئی ہے،مزید اس کو عظیم الشان اور تاریخ ساز بنانے کے لئےبہار کی راجدھانی کے گاندھی میدان میں ایک بڑا احتجاجی جلسہ ۲۹/جون ۲۰۲۵ء کو امارت شرعیہ کرنے جارہی ہے، اس شاندار فیصلہ پرحضرت امیر شریعت و جملہ ارکان ارباب و حل و عقد کے ہم سبھی ممنون ومشکور ہیں۔واقعی اس کے ذریعہ وقف ترمیمی قانون کےخلاف تحریک کو ریاست بہار میں امارت نے ایک نئی زندگی بخش دی ہے اور اس کےلئےنیا میدان بھی تیار کرلیا ہے۔
مذکورہ ایکٹ کے خلاف امارت شرعیہ کی سابقہ کارگزاری بھی بڑی لائق تحسین رہی ہے،امارت کی نگرانی میں بہار کے ہر ضلع میں احتجاجی جلسے منعقد کیے گئےہیں،ہر ضلع کے کلکٹر کو میمورنڈم بھی دیا گیا ہے۔بہت ہی منظم انداز میں یہ سب کچھ انجام دیا گیا ہے ،کہیں سے کوئی بدنظمی کی شکایت نہیں آئی ہے، یہ امارت کے حسن انتظام کی برکت ہے،اور اب بحمداللہ چار ریاستوں کے تعاون سے گاندھی میدان میں عظیم الشان اجلاس کا تاریخی فیصلہ امارت نےلیا ہےگویا یہ زبردست پروگرام ہونے جارہا ہے، ہمیں امید ہے کہ ملک کے کونے کونے میں پھر سے امارت ودیگر ملی تنظیموں کی محنت سے وقف ترمیمی قانون کے خلاف تحریک مضبوط انداز میں دوبارہ شروع ہورہی ہے۔ اس آواز کوبہار میں مضبوطی کے ساتھ بلند کرنے میں امارت کی بڑی قربانی ہے،نیز صرف اسی لئے ناگفتہ بہ حالات کا بھی اسے سامنا کرنا پڑا ہے، مگر ذاتی نقصان کو برداشت کرتے ہوئے امارت  ملی مسائل کے لئے ہمیشہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار  ثابت ہوئی ہے،آج بھی یہ اپنے مشن پر گامزن ہے۔
پھونک کر میں نے آشیانے کو               
روشنی بخش دی زمانے کو                
               
مفتی ہمایوں اقبال ندوی 
نائب صدر، جمعیت علماء ارریہ 

26/5/2025

کوئی تبصرے نہیں:

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...