Powered By Blogger

جمعہ, جولائی 30, 2021

ایک ماں نے الزام لگایا ہے کہ ان کی بیٹی کو ’دادا اور چچاؤں نے جینز پہننے پر مار مار کر ہلاک کر دیا

انڈیا میں کم عمر لڑکیوں کو اپنے گھروں میں بے دردی سے تشدد کا نشانہ بنائے جانے کی بہت سی خبریں حالیہ دنوں میں ملک بھر کے ذرائع ابلاغ میں شہ سرخیوں میں نظر آئی ہیں۔گذشتہ ہفتے انڈیا کی ریاست اتر پردیش میں ایک 17 سالہ لڑکی نیہا پاسوان کو مبینہ طور پر اس کے خاندان کے افراد کی طرف سے جینز پہننے کی وجہ سے اس بے دردی سے مار پیٹ کا نشانہ بنایا گیا کہ اس کی موت واقع ہوگئی۔

لڑکی کی والدہ شکنتلا دیوی پاسوان نے بی بی سی ہندی سروس کو بتایا کہ ان کے پسماندہ ترین ضلع دیوریا کے گاؤں سیورجی کھارگ میں مبینہ طور پر لڑکی کے دادا اور چچاؤں نے جینز پہننے پر لڑکی کے ساتھ بحث کے بعد اس کو لاٹھیوں اور ڈنڈوں سے مار مار کر ہلاک کر دیا۔

لڑکی کی ماں نے کہا کہ ‘ان کی بیٹی نے ایک دن کا ورت یا روزہ رکھا تھا۔ شام کو اس نے جینز اور قمیض پہن کر مذہبی فرائض انجام دیے۔ جب اس کے دادا دادی نے اس کے لباس پر اعتراض کیا تو نیہا نے جواب دیا کہ جینز بھی پہننے کے لیے بنائی گئی ہے اور وہ یہ ہی پہنیں گی۔’

ان کا دعویٰ ہے کہ یہ بحث مار پیٹ میں بدل گئی۔شکنتلا دیوی نے کہا کہ جب ان کی بیٹی بے ہوش پڑی تھی تو ان کے سسرال والوں نے کہا کہ وہ آٹو رکشا بلا کر اس کو ہسپتال لے جا رہے ہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ ‘وہ مجھے ساتھ نہیں لے کر گئے اور جب میں نے اپنے میکے والوں کو خبردار کیا اور وہ ضلعی ہسپتال پہنچے تو وہاں انھیں کوئی نہیں ملا۔’

اگلی صبح انھیں خبر ملی کہ ایک لڑکی کی لاش گندک دریا، جو اس علاقے سے گزرتا ہے اس پر بنے ایک پل سے لٹکی ہوئی ملی ہے۔ وہ جب یہ دیکھنے کے لیے کہ وہ لاش کسی کی ہے وہاں پہنچنے تو انھیں معلوم ہوا کہ وہ تو نیہا کی لاش تھی۔

پولیس نے نیہا کے دادا، دادی، چچاؤں، چچیوں، رشتے کے بھائیوں اور آٹو ڈرائیور سمیت دس افراد کے خلاف اقدام قتل اور ثبوت ضائع کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کر لیا ہے۔ ملزمان کی طرف سے ابھی تک کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

سینیئر پولیس اہلکار شری یش ترپھاٹی نے بی بی سی ہندی کو بتایا کہ چار افراد جن میں لڑکی کے دادا، دادی، ایک چچا اور آٹو ڈرائیور شامل ہیں ان کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور ان سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ پولیس باقی ملزمان کی تلاش میں ہے۔

نیہا کے والد امرناتھ پاسوان پنجاب کے شہر لدھیانہ میں ایک دیہاڑی دار مزدور کے طور پر کام کرتے ہیں اور اپنا کام چھوڑ کر گھر واپس آ گئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ نیہا سمیت اپنے بچوں کو تعلیم دلوانے کے لیے بہت محنت کر رہے ہیں۔

شکنتلا دیوی نے کہا کہ ان کی بیٹی پولیس میں افسر بننا چاہتی تھی لیکن تمام خواب ادھورے رہ گئے۔

انھوں نے الزام لگایا کہ ان کے سسرال والے نیہا پر دباؤ ڈال رہے تھے کہ وہ اپنی تعلیم چھوڑ دے اور اس کو روایتی کپڑے نہ پہننے پر برا بھلا کہتے رہتے تھے۔

نیہا کو غیر روایتی کپڑے پسند تھے اور ان کے گھر والوں نے بی بی سی کو نیہا کی جو دو تصاویر دکھائیں ان میں سے ایک میں وہ ایک لمبی سی قمیض پہنے ہے جبکہ دوسری تصویر میں اس نے جینز اور جیکٹ پہنی ہوئی ہے۔

انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے سرگرم کارکنوں کے مطابق پدرشاہی اور قدامت پسند روایات میں ڈوبے معاشرے میں خواتین اور بچیوں کو اکثر گھروں میں تشدد اور جبر کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور ان گھرانوں کے بزرگوں کی اس میں پوری مرضی شامل ہوتی ہے۔

انڈیا میں لڑکیوں اور عورتوں کو معاشرے میں لڑکوں کو دی جانے والی اہمیت کی وجہ سے پیدائش سے قبل ماں کے پیٹ سے لے کر زندگی کے ہر مرحلے پر امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

عورتوں کے خلاف تشدد کے واقعات عام ہیں اور ملک بھر میں روزانہ 20 خواتین جہیز نہ ملنے یا توقعات سے کم ملنے پر سسرال والوں کی جانب سے ہلاک کر دی جاتی ہیں۔

انڈیا اور خاص طور پر اس کے دیہی علاقوں میں خواتین اور لڑکیوں کو گاؤں کے بڑوں یا سرپنچوں یا خاندان کے بزرگوں اور مردوں کی طرف سے مسلسل پابندیوں کے ماحول میں رہنا پڑتا ہے۔ ان پر ایسی پابندیاں لگائی جاتی ہیں کہ وہ کس سے بات کر سکتی ہیں کس سے بات نہیں کر سکتی ہیں، کس سے مل سکتی ہیں کس سے نہیں مل سکتیں اور جہاں ان کے بارے میں یہ خیال بھی ہو جائے کہ ان سے کوئی غلطی سر زد ہو گئی ہے تو ان کو سزا دی جاتی ہے۔

اس ماحول میں یہ کوئی عجیب بات نہیں ہے کہ نیہا کو مبینہ طور پر اپنی پسند کے کپڑے پہننے پر ہلاک کر دیا گیا۔ یہ خواتین اور بچیوں پر گھروں میں ہونے والے مظالم کی بے شمار خبروں میں سے ایک خبر ہے جنھوں نے حالیہ دنوں میں انڈیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔

گذشتہ ماہ انڈیا کی ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع علی راجپور میں ایک اور اندوہناک خبر سامنے آئی تھی جہاں ایک 20 سالہ قبائلی عورت کو اس کے باپ اور تین رشتے کے بھائیوں نے مار مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

عوامی رد عمل سامنے آنے کے بعد پولیس نے مقدمہ درج کر لیا اور بتایا کہ اس عورت کو صرف اس لیے سزا دی گئی کہ وہ سسرال میں انتہائی برے سلوک کی وجہ سے بھاگ کر گھر آ گئی تھی۔ایک ہفتے قبل ضلع دہر میں دو لڑکیوں کو اپنے ایک کزن یا رشتہ دار سے موبائل فون پر بات کرنے کے جرم میں اس کے گھر والوں کی طرف سے بڑی بے دردی سے مارا گیا۔

اس واقع کی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا تھا کہ لڑکی کو بالوں سے گھسیٹ کر لایا گیا اور اس کو زمین پر گرانے کے بعد لاتوں اور گھونسوں، ڈنڈوں اور لکڑی کی پھٹیوں سے اس کے ماں، باپ، بھائیوں اور رشتہ کے بھائیوں نے مارا۔

اسی نوعیت کا ایک اور واقع انڈیا کی ریاست گجرات میں پیش آیا جہاں پولیس کے مطابق دو بچیوں کو کم از کم پندرہ افراد جن میں لڑکیوں کے سگے رشتے دار بھی شامل تھے، صرف اس وجہ سے شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا کہ وہ کسی سے فون پر بات کر رہی تھی۔

خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی کارکن رولی سیوہارے نے کہا کہ ‘یہ بہت پریشان کن بات ہے کہ اکیسویں صدی میں ہم بچیوں اور لڑکیوں کو جینز پہننے اور فون پر بات کرنے جیسی باتوں پر ہلاک کر رہے ہیں۔’

انھوں نے کہا کہ پدر شاہی معاشرہ انڈیا میں ایک بڑا مسئلہ ہے۔ انھوں نے اس طرف بھی اشارہ کیا کہ سیاسی رہنما اور قائدین اور عوامی رائے عامہ پر اثر انداز ہونے والے لوگ اکثر خواتین کے خلاف بیانات دیتے ہیں جو ایک غلط مثال بنتے ہیں اور برداریوں اور خاندانوں میں جنسی مساوات کے بارے میں آگہی پیدا نہیں ہوتی۔

انھوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے یہ دعوے کیے جاتے ہیں کہ عورتوں کی فلاح و بہبود ان کی ترجیحات میں شامل ہے اور اس کے لیے وہ ’عظیم و شان‘ منصوبوں کا اعلان کرتی رہتی ہے لیکن حقیقت میں کچھ نہیں ہوتا۔

مغربی دنیا میں جو بچے اور عورتیں اپنے گھر میں غیر محفوظ ہوتی ہیں ان کو پناہ گاہوں میں بھیج دیا جاتا ہے۔

سیوہارے نے کہا کہ انڈیا میں پناہ گاہوں اور ایسے مراکز بہت کم ہیں اور اگر ہیں بھی تو ان کا انتظام اتنا خراب ہے کہ کوئی وہاں جانا نہیں چاہتا۔ انھوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ ان پناہ گاہوں کو بہتر بنایا جائے اور اس کے لیے مالی وسائل فراہم کیے جانے چاہییں۔ لیکن ان کے مطابق اس کا مستقل حل خواتین اور بچیوں میں اپنے حقوق کے بارے میں آگہی پیدا کرنا ہے۔


متیھی دانہ کے پانی کے کرشماتی فوائد

صدیوں سے بطور غذا اور دیگر فوائد حاصل کرنے کے لیے استعمال ہونے والا میتھی دانہ اور میتھی سبزی مجموعی صحت کے لیے انتہائی اہم ہے، اس کے استعمال سے قوت مدافعت مضبوط ہوتی ہے جس کے نتیجے میں موسم سرما میں وائرل بیماریوں سمیت کینسر جیسی خطرناک بیماریوں سے بچنے میں بھی مدد ملتی ہے۔

میتھی دانہ میں موجود وٹامنز اور منرلز کے لحاظ سے 100 گرام کی مقدار میں اس میں 9 فیصد فیٹ، 7 فیصد سیچوریٹڈ فیٹ، صفر فیصد کولیسٹرول، 60 ملی گرام سوڈیم، 770 ملی گرام پوٹاشیم، 58 گرام کاربوہائیڈریٹس، 25 گرام ڈائیٹری فائبر اور 23 گرام پروٹین پایا جاتا ہے۔

اکثر و بیشتر گھروں میں میتھی دانہ کی افادیت معلوم نہ ہونے کے سبب اسے نظر انداز کر دیا جاتا ہے لیکن آج ماہرین میتھی دانہ کے پانی کے ایسے فوائد بتارہے ہیں جس کے بعد آپ لازمی اس کا استعمال کریں گے۔

میتھی دانہ کے پانی کے فوائد:

جن لوگوں کو تیزابیت کا مسئلہ ہے وہ صبح کے وقت خالی پیٹ میتھی دانہ کا پانی پی لیں اور تیزابیت کی پریشانی سے نجات کے لیے روزانہ ایک چائے کا چمچ بھیگا ہوا میتھی دانہ کھائیں۔

میتھی دانہ کے پانی سے بلڈ شوگر کی سطح کو منظم رکھنے میں مدد ملتی ہے، اگر آپ اپنے بڑھتے ہوئے بلڈ شوگر لیول کو کنٹرول کرنا چاہتے ہیں تو روزانہ میتھی دانوں کا پانی پئیں اور زیادہ بہتر ہے کہ اس کے استعمال سے قبل آپ اپنے ڈاکٹر سے لازمی مشورہ کرلیں۔

کولیسٹرول سے لڑنے والے افراد کے لیے بھی میتھی دانوں کا پانی بہت مفید ہے، یہاں تک کہ بھیگی ہوئی میتھی کے دانے بھی کولیسٹرول کو کم کرنے میں بڑی مدد کرسکتے ہیں۔

یہ پانی آپ کی جِلد کے لیے بھی بہت اچھا ہے۔ میتھی آپ کے نظام ہاضمہ پر کام کرتی ہے اور آپ کے جسم سے تمام نقصان دہ ٹاکسن کو دور کرتی ہے۔ اس سے مہاسوں اور جِلد کے بہت سے دوسرے مسائل جیسے باریک لکیریں، سیاہ دھبے اور جھریوں سے نجات دلانے میں مدد ملتی ہے۔

میتھی کا استعمال گردوں کی پتھریوں کے علاج میں معاون ہے، میتھی دانہ گردوں کی صحت کو بہتر بنانے میں معاون ہیں۔

میتھی دانے کا پانی بنانے کا طریقہ:

ایک پین میں میتھی کے دانے ڈالیں اور اُنہیں ہلکی آنچ پر بھون لیں۔
اب ایک بلینڈر میں ان بیجوں کو شامل کریں اور باریک پاؤڈر بنالیں۔
ایک گلاس گرم پانی میں 1 چمچ میتھی پاؤڈر ڈال کر مکس کرلیں۔
میتھی دانے کا پانی تیار ہیں، اب اس سے لطف اندوز ہوتے ہوئے بےشمار فوائد حاصل کریں۔

خون سفید، بدبخت بیٹے نے ماں کو زنجیروں میں جکڑ دیا

خون سفید، بدبخت بیٹے نے ماں کو زنجیروں میں جکڑ دیا
 جولائی 30, 2021

پاکستان کے پتوکی میں بیٹے نے ماموں کیساتھ مل کر ماں کو زنجیروں میں جکڑ دیا۔بیٹے نے ماں کو تین ماہ زنجیروں سے باندھے رکھا، پولیس نے خاتون کو بازیاب کراکرملزم کو گرفتار کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق پتوکی کے علاقے سراۓمغل میں سگے بیٹے نے ماموں کے ساتھ مل کر ماں کو پچھلے 3 ماہ سے زنجیروں سے باندھ کر گھر میں قید کر لیا.


 
50 سالہ سیما بی بی کو ذہنی توازن درست نہ ہونے کا بہانہ بنا کر بھائی اور بیٹے نے پاؤں میں لوہے کی زنجیریں باندھ کر قید کیا۔ ڈی ایس پی پتوکی آصف حنیف نے اطلاع ملنے پر کارروائی کرتے ہوئی زنجیروں میں جکڑی سیما بی بی کو گھر سے بازیاب کروا کر بیٹے ساجد کو گرفتار کر لیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ سیما بی بی کو تھانہ سرائے مغل منتقل کر دیا گیا ہے،

جہاں اس کی تحریری درخواست پر خاتون کے بھائی سلیم، بیٹے ساجد اور بھابھی کبریٰ کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔ متاثرہ خاتون کا کہنا ہے میرا ذہنی توازن بلکل ٹھیک ہے، میرے بیٹے ساجد، بھائی سلیم اور بھابی کبریٰ نے مجھے زبردستی زنجیریں باندھ کر قید کیا۔ مجھ پر تشدد کرتے تھے اور میرے پیسے بھی مجھ سے چھین لیے۔ ڈی ایس پی کا کہنا ہے کہ قانونی کارروائی مکمل ہونے کے بعد سیما بی بی کو دارلامان میں منتقل کی جائے گا۔


 

مہاراشٹرمیںMPSCکے معرفت پُر ہونیوالی جائیدادوںن کی راہ ہموار

  • 0
    Shares

ممبئی:29 جولائی(ورق تازہ نیوز)مہاراشٹر پبلک سروس کمیشن (MPSC) کے معرفت ریاست کے سرکاری محکمہ جات میں مخلوعہ جائیدادوں پرتقرر کی راہ نکل آئی ہے ۔تقررات کے تعلق سے اعلیٰ سطح ریاستی کمیٹی نے اپنی رائے دیتے ہوئے کہاکہ مخلوعہ جائیدادو ں پر تقررات کئے جائیں اور کمیٹی نے اپنے فیصلے میںکہا ہےکہ تقررات عدالت کے فیصلوں کی روشنی میں عمل میں لائے جائیں ۔

اس بات کا خیال رہے کہ کسی بھی طبقہ کے ساتھ کوئی نا انصافی نہ ہو۔ڈپٹی چیف منسٹر اجیت پوار نے حکم دیا ہے کہ ایم پی ایس سی کے امتحانات میں کامیاب امیدواروں کے تقررات کے لئے ریاستی محکمہ جات ایم پی ایس سی کو 15 اگست تک معلومات فراہم کریں ۔ایم پی ایس سی کی جائیدادوں پربھرتی کےلئے 28جولائی کو ڈپٹی چیف منسٹر اجیت پوار کی صدارت میں اجلاس ہوا ۔

کورونا کے باعث صحت عامہ اور میڈیکل ایجوکیشن محکمہ جات میں جائیدادوں پرتقررات کی منظوری دی گئی ہے ۔ 4 مئی 2021 اور 24جون 2021 کے حکومتی فیصلوں کے مطابق دیگرمحکمہ جات میںتقررات پرپابندی عائد کی گئی تھی ۔دیڑھ ‘دو سال کاعرصہ گزرنے کے باوجود ایم پی ایس سی کے معرفت ہوئے امتحانات میں کامیاب ہونیوالے امیدواروں کے تقررات نہیں ہوپائےے تھے جس سے امیدواروں میںبے چینی پائی جاتی تھی ۔لیکن اب تقررات کاعمل شروع ہونے جارہاہے۔

دلیپ کمار کے بارے میں جو کہا تھا اس پر قائم ہوں: نصیر الدین شاہ

نصیر الدین شاہ نے اس ماہ کے اوائل میں لیجنڈری اداکار دلیپ کمار کی موت کے تین دن بعد بھارتی اخبار ’انڈین ایکسپریس‘ میں ایک مضمون میں دلیپ کمار کے بارے میں کچھ تنقیدی باتیں لکھی تھیں جس پر نصیر الدین شاہ کو سوشل میڈیا پر مخالفت کا سامنا کرنا پڑا، تاہم انہوں نے کہا ہے کہ وہ اپنی بات پر قائم ہیں۔

نصیر الدین شاہ نے سات جولائی کو دلیپ کمار کی موت کے تین دن بعد بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس میں دلیپ کمار کے بارے میں ایک مضمون میں لکھا تھا ’انہوں نے اداکاری کے علاوہ کچھ نہیں کیا،‘ اور یہ کہ انہوں نے ’اپنے تجربات کسی تک منتقل نہیں کیے، کسی کی رہنمائی نہیں کی، اور اپنے 1970 سے قبل کی پرفارمنسز کے علاوہ مستقبل کے اداکاروں کے لیے کوئی خاص سبق نہیں چھوڑا۔ حتیٰ کہ ان کی آپ بیتی میں بھی پرانے انٹرویوز دہرا دیے گئے ہیں۔‘

نصیر الدین شاہ نے لکھا تھا کہ یہ بات سمجھ میں نہیں آتی کہ دلیپ کمار نے فلمی دنیا میں اپنی لیجنڈری حیثیت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مختلف انداز کی فلمیں بنانے کی کوشش نہیں کی بلکہ گھسے پٹے کردار ادا کرتے چلے گئے، حالانکہ وہ چاہتے تو کسی بھی ہدایت کار یا سرمایہ کار سے اپنی مرضی کا پروجیکٹ منظور کروا سکتے تھے۔

نصیر الدین شاہ کے اس بیان پر خاصی تنقید ہوئی تھی۔ ٹوئٹر پر راکیش سنہا نے لکھا، ’نصیر الدین شاہ ہندی سینیما کے ’ہمنوا‘ (also ran)۔ وہ اپنی جھلاہٹ اتارنے کے لیے دلیپ کمار جیسے آئیکان کو کہتے ہیں کہ انہوں نے محفوظ کھیلا۔

اب نصیر الدین شاہ نے ’سپاٹ بوائے‘ نامی ویب سائٹ پر وضاحت دی ہے کہ جو لوگ دلیپ کمار کے بارے میں میری تحریر پر برہم ہوئے ہیں وہ اگر پورا مضمون پڑھتے تو انہیں معلوم ہوتا کہ میں نے ان کی اداکاری کی زبردست، مگر مشروط، تعریف کی تھی۔

’میں نے ان کے بارے میں جو کہنا تھا وہی کہا اور اگر میرا مطلب کچھ اور ہوتا تو میں وہ نہ کہتا جو کہا۔‘

نصیر الدین شاہ کو بالی وڈ کے عمدہ ترین اداکاروں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ انہوں نے صرف ایک فلم میں دلیپ کمار کے ساتھ کام کیا، جس کا نام ’کرما‘ تھا۔

اس زمانے میں میڈیا پر خبریں آئی تھیں کہ فلم کی شوٹنگ کے دوران دونوں کے درمیان اختلاف پیدا گئے تھے، تاہم اب نصیر الدین شاہ نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سب کچھ میڈیا کی اختراع تھی۔ انہوں نے کہا کہ فلم میں ہمارے کردار اس قسم کے تھے کہ میرے پاس ان کا مقابلہ کرنے کا کوئی امکان ہی نہیں تھا۔

انہوں نے مزید کہا، ’اداکاری کوئی مقابلہ یا دوسروں کو نیچے دکھانا نہیں ہوتی۔۔۔ میں نے کبھی تردید نہیں کی کہ ان کے مقابل کام کرنا میرے بچپن کا خواب تھا۔

ناندیڑمیں بی جے پی کو بڑا جھٹکا‘سابق ایم ایل اے گورٹھیکر کی راشٹروادی میں شمولیت

ناندیڑ:29 جولائی(ورق تازہ نیوز)گزشتہ اسمبلی انتخابات میں بھوکر حلقہ اسمبلی سے اشوک راو چوہان کے خلاف انتخابات میں بی جے پی کے ٹکٹ پرحصہ لینے والے سابق ایم ایل اے باپوصاحب گورٹھیکر کو شکست فاش ہوئی تھی ۔انھوں نے عین چناو سے قبل بی جے پی میںشمولیت اختیار کرلی تھی ۔لیکن تقریبا دو سال تک بی جے پی میں رہنے کے بعدآج دوبارہ انھوں نے راشٹروادی کانگریس میںشمولیت اختیار کرلی ہے ۔

ممبئی میں پارٹی قائد و نائب وزیراعلیٰ اجیت پوار کی موجودگی میں انھوں نے این سی پی کادامن تھام لیا اس موقع پرکسان مزدورپارٹی کے رکن اسمبلی شیام سندر شندے بھی موجودتھے۔ اشوک راوچوہان کے کٹر مخالف سمجھے جانے و الے باپوصاحب گورٹھیکر نے سال 2019ءکے اسمبلی انتخابات سے چند روزقبل این سی پی کوچھوڑ کرپرتاپ پاٹل چکھلی کرکی قیادت میں بی جے پی میں شمولیت اختیار کرلی تھی اورانھیں بی جے پی نے بھوکر حلقہ میں اشوک چوہان کے خلاف میدان میں اتاراتھا ۔

لیکن اس حلقہ سے اشوک چوہان نے ریکارڈ ووٹوں کی اکثریت سے تاریخی کامیابی حاصل کی ۔ اب عمری ‘دھرم آباد اورنائیگاوں مجالس بلدیہ کے انتخابات سے قبل گورٹھیکر نے بی جے پی کوالوداع کرکے این سی پی میںگھر واپسی کرلی ہے جو رکن پارلیمنٹ چکھلی کرکیلئے بڑاسیاسی جھٹکا ہے ۔ اسکے علاوہ نائیگاوں کے بی جے پی کے ایم ایل اے راجیش پوار اور ضلع کوآپریٹیوبینک کے چیرمین وسنت راوچوہان کیلئے بھی گورٹھیکر کی این سی پی میں شمولیت مشکلات کھڑی کرسکتی ہے۔


کراچی میں مکمل لاک ڈاؤن کا امکان، فیصلہ کل ہوگا

کراچی :شہر میں بڑھتے ہوئے کورونا کو روکنے کے لیے پورا کراچی بند کرنے پر غور کیا جارہا ہے، جس کا حتمی فیصلہ کل وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیرِ صدارت اجلاس میں ہوگا۔شہر قائد میں لاک ڈاؤن کی تجویز کورونا ٹاسک فورس کے طبی ارکان نے دی تھی۔

انھوں نے کہا تھا کہ کورونا بڑھنے سے اسپتالوں میں جگہ اور آکسیجن کم پڑنے لگی ہے۔دوسری جانب این سی او سی نے کراچی میں مکمل لاک ڈاؤن کی مخالفت کردی۔سربراہ این سی او سی اسد عمر نے کہا تھا کہ ہفتوں ہفتوں شہر بند کرنا مسئلے کا حل نہیں۔

 

دوسری جانب ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا تھا کہ کراچی کورونا سے بری طرح متاثر ہورہا ہے، سخت اقدامات کرنا ہوں گے۔ساتھ میں انھوں نے یہ بھی بتایا کہ تھا کہ اگلے کچھ مہینے بہت اہم ہیں۔ٹاسک فورس ممبران کے مطابق کراچی میں کورونا کیسوں میں اضافہ اور اسپتالوں میں گنجائش انتہائی کم ہورہی ہے۔

انھوں نے کہا تھا کہ گذشتہ دو دنوں میں 370 سے زائد افراد کو اسپتالوں میں داخل کیا گیا۔تاہم انھوں نے کراچی میں مکمل لاک ڈاؤن کی تجویز دی تھی جبکہ مکمل لاک ڈاؤن لگانے پر حتمی فیصلہ کل ہوگا۔خیال رہے کہ کراچی میں شرح 22.6 فیصد رہی، حیدرآباد میں کورونا مثبت کیسوں کی شرح نو فیصد اور سندھ بھر میں مجموعی طورپر شرح 13.4 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...