تلنگانہ : سنگاریڈی میں لاری اور کار میں خوفناک تصادم ، پانچ ہلاک

کلکتہ6اگست (اردو اخبار دنیا) کلکتہ ائیر پورٹ سے ممبئی جانے والی انڈگو فلائٹ کے سامان رکھنے کی جگہ میں سانپ پائے جانے کے بعد دوسرے طیارے سے مسافروں کو ممبئی بھیجا گیا ۔اطلاعات کے مطابق عملہ جب انڈگو فلائٹ میں مسافروں کے سامان کو رکھ رہے تھے اس وقت دیکھا کہ وہاں دھات کی کسی چیز کے جسم کے گرد ایک بڑا سانپ لپٹا ہوا ہے۔یہ فلائٹ رائے پور سے کلکتہ آئے تھی اور پھر کلکتہ سے ممبئی جارہی تھی۔سانپ ملنے کے بعد ائیر پورٹ عملے کو اس کی اطلاع دی گئی اس کے بعد محکمہ جنگلات کے افسران آکر سانپ کو نکالر لے کے چلے گئے ۔
ایئرلائنز انتظامیہ نے مزید کوئی خطرہ مول نہیں لیتے ہوئے اس طیارے کے بجائے مسافروں کو ممبئی بھیجنے کے بجائے دوسرے طیارے کا انتظام کیا ۔ ایئر لائن کے عملے کے مطابق سانپ کلکتہ پہنچنے سے پہلے ہی طیارے کے اندر تھا۔ سانپ طیارے میں کسی شاید رائے پور ائیر پورٹ میں آیا ہوگا۔
ہوائی اڈے کے رن وے کے آس پاس سانپ کا نظرآنا کوئی عجیب بات نہیں ہے۔ کیونکہ وہاں کافی جھاڑیاں ہوتی ہیں۔ لیکن اس سے پہلے کبھی بھی جہاز کے اندرونی حصے میں سانب نہیں ملا تھا۔
ریاض:مسجد الحرام میںکرین حادثہ 11 ستمبر 2015 کو ہوا تھا، جس میں 108 افراد ہلاک اور 238 زخمی ہوئے تھے۔ مکہ کی کرمنل کورٹ نے مسجد الحرام میں کرین حادثے کے 13 ملزمان کو بری کرنے کا فیصلہ جاری کردیا جن میں سعودی بن لادن گروپ بھی شامل ہے۔خیال رہے کہ اس سے قبل یکم اکتوبر 2017 کو جاری ہونے والے پہلے فیصلے میں مکہ کی عدالت نے 13 ملزمان کو بری کردیا تھا جن پر غفلت کا الزام تھا۔ عدالت نے کہا کہ مدعا علیہ مجرمانہ طور پر اس واقعے کے ذمہ دار نہیں ہیں۔اپنے گزشتہ فیصلے میں عدالت نے کہا تھا کہ یہ تباہی انسانی غلطی کے بجائے گرچ چمک کے ساتھ تیز بارش کی وجہ سے ہوئی تھی۔’کرین سیدھی، درست اور محفوظ پوزیشن میں تھی، ملز مین نے کوئی غلطی نہیں کی تھی اور تمام ضروری حفاظتی اقدامات کیے تھے’۔واضح رہے کہ اٹارنی جنرل نے پہلے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے اپیل دائر کی تھی، جس پر اپیل کورٹ نے دسمبر 2017 میں فوجداری عدالت کے سابقہ فیصلے کو برقرار رکھا تھا۔اپیل کورٹ نے ریفرنس دیا کہ کرین ایک محفوظ پوزیشن میں رکھی گئی تھی تاہم شدید طوفان اور پرتشدد ہواؤں کی وجہ سے گر گئی۔تاہم اپیل کورٹ نے کرمنل کورٹ سے کہا کہ وہ اس کیس کا دوبارہ جائزہ لے۔عدالت نے کرین حادثے کے کیس کے تمام پہلوؤں کا دوبارہ جائزہ لینے کے بعد نیا فیصلہ جاری کردیا۔عدالت نے مشاہدہ کیا کہ مقدمے میں موسمیات اور ماحولیاتی تحفظ کے جنرل اتھارٹی کے انتباہ کے بارے میں کوئی ذکر نہیں ہے جس کے باعث یہ تباہی ہوئی۔عدالت نے یہ بھی اشارہ دیا کہ اس دن مکہ مکرمہ میں جو کچھ ہوا وہ کسی آسمانی واقعہ سے منسلک ہو سکتا ہے جس کی پیش گوئی کرنا مشکل تھا جس کی وجہ سے سانحہ کے مدعا علیہان کو جوابدہ نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔
نریندر مودی نے ہر ایک ہندوستانی کے فون کی جاسوسی کی، راہل گاندھی
(اردو اخبار دنیا)جنتر منتر پر حزب اختلاف کے احتجاج کے دوران کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے پیگاسس جاسوسی معاملہ اور زرعی قوانین کے حوالہ سے وزیر اعظم نریندر مودی پر زبردست حملہ بولا۔ انہوں نے کہا، ''آج تمام اپوزیشن جماعتیں سیاہ قوانین کے خلاف کسانوں کی حمایت میں جمع ہوئی ہیں۔ ہم پیگاسس معاملہ پر بحث چاہتے ہیں لیکن وہ یہ نہیں ہونے دے رہے۔ نریندر مودی نے ملک کے ہر ایک شہری کے فون کی جاسوسی کی۔''زرعی قوانین کے خلاف جنتر منتر پر حزب اختلاف کا مظاہرہ، راہل گاندھی بھی شامل
مانسون اجلاس کے لئے حکمت عملی تیار کرنے کے بعد حزب اختلاف کے لیڈران دہلی کے جنتر منتر پر پہنچے، جہاں انہوں نے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کیا۔ اس احتجاج میں کانگریس کے لیڈر راہل گاندھی بھی موجود رہے۔ جبکہ ٹی ایم سی، بی ایس پی اور عام آدمی پارٹی نے احتجاج میں شرکت نہیں کی۔
جنتر منتر پر ہو رہے احتجاج میں راہل گاندھی کے علاوہ ملکارجن کھڑگے، سنجے راؤت، منوج جھا اور ڈی ایم کے کے ٹی شوا سمیت دیگر لیڈڑان موجود رہے۔ حزب اختلاف کے احتجاج کے درمیان کسان بچاؤ، ملک بچاؤ کے نعرے بلند ہو رہے ہیں۔
نئی دہلی: ریلائنس اور فیوچل ریٹیل کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ سپریم کورٹ نے ایمیزون کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے فیوچر ریٹیل لمیٹڈ کے ریلائنس ریٹیل میں انضمام کے 24 ہزار کروڑ کروڑ کے سودے پر روک لگا دی ہے۔ اس فیصلے کے بعد ریلائنس کے شیئر 1.33 فیصد تک گر گئے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ فیوچر ریٹیل کے ریلائنس ریٹیل کے ساتھ انضمام کے سودے پر روک لگانے کا فیصلہ ہندوستانی قوانین کے مطابق جائز اور قابل اطلاق ہے۔ سنگاپور میں کیا گیا ایمرجنسی آربیرٹریشن کے سودے پر روک لگائی تھی۔ ایمیزون نے اس ضم کے سودے کی مخالفت کی تھی۔
امریکی ریٹیل کمپنی ایمیزون 24713 کروڑ کے اس سودے کے خلاف ہے۔ ایمیزون کا کہنا ہے کہ سنگاپور میں ایمرجنسی آربیرٹریٹر اس سودے پر روک لگا چکے ہیں، لہذا فیوچک کا ریلائنس میں انضمام نہیں ہو سکتا۔ اس سے قبل دہلی ہائی کورٹ نے فیوچر ریٹیل کو ایمرجنسی آربریٹریٹر کے فیصلہ پر عمل کرنے کو کہا تھا۔ فیوچر گروپ نے سپریم کورٹ میں دلیل دی تھی کہ بین الاقوامی ایمرجنسی آربریٹریشن کی ہندوستانی قوانین کی نظر میں کوئی اہمیت نہیں ہے۔
تاہم سنگل بنچ کے فیصلے پر اسٹے لگاتے ہوئے ڈویزن بنچ نے فیصلہ سنایا تھا کہ سنگاپور میں جو فیصلہ سنایا گیا تھا اس کا تعلق ایف سی پی ایل (فیوچر کوپنس) سے تھا نا کہ ایف آر ایل (فیوچر ریٹیل لمیٹڈ) سے۔ ایمیزون نے اس فیصلہ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا۔ اس کے بعد سپریم کورٹ کی بنچ نے 8 فروری کو سودے کے تعلق سے ہائی کورٹ کی سنگل بنچ کے فیصلہ پر روک لگا دی اور اب ریلائنس اور فیوچر گروپ کو جھٹکا دیتے ہوئے فیصلہ ایمیزون کے حق میں سنا دیا گیا
پچھلے دنوں ہندوستان کے دارالحکومت دہلی میں ایک نو سالہ بچی کے ساتھ عصمت دری اور مار کر جلا دینے کے انسانیت سوز واقع
(اردو اخبار دنیا)پچھلے دنوں ہندوستان کے دارالحکومت دہلی میں ایک نو سالہ بچی کے ساتھ عصمت دری اور مار کر جلا دینے کے انسانیت سوز واقعہ نے ہر اس شخص کو جس کے سینے میں دھڑکنے والا دل اور حساس دل و دماغ ہے اسے ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ایسی حیوانیت پر غم وغصہ کی کیفیت طاری ہونا فطری ہے ۔بلا تفریق مذہب ذات برادری اور علاقہ ہم سب مذکورہ بالا واقعہ کی مذمت کرتے ہیں اور اس خاندان کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرنا ہمارا انسانی اور سماجی فریضہ ہے۔
ایسے واقعات اور ان پر سماج کے متعدد تنظیموں اداروں اور سیاسی پارٹیوں کی یکجہتی جب سامنے آتی ہے تو ایک سوال پریشان کرتا ہے کہ مسلمانوں کے ساتھ بھی ایسی ہی ظلم و زیادتی جب ہوتی ہے تو اس کے خلاف غم وغصہ، مظلوم کے ساتھ ہمدردی اور ظالم کے خلاف ایکشن لینے کا مطالبہ کیوں نہیں کیا جاتا۔ سیاسی پارٹیوں کی خاموشی کے اسباب کیا ہیں؟ اس کا جواب ایک تو یہ ہے کہ پچھلے چند سالوں کے دوران یہ سمجھ لیا گیا ہے کہ اقلیتوں کے مسائل پر بیان دینا حتی کہ ان کے دستوری حقوق کے حوالے سے یکجہتی کا مظاہرہ کرنا بھی اکثریتی طبقے کو ناراض کرنا ہے ۔
دوسری وجہ ہے دستوری پیچیدگی۔ اقلیتوں پر ظلم و زیادتی کے خلاف قوانین موجود ہیں۔ تاہم "اقلیتوں" میں عمومیت کی وجہ سے موثر اقدام نہ اٹھاۓ جانے کے خدشات کے پیش نظر اقلیتوں میں سے دلتوں کے لئے خصوصی ایکٹ بنایا گیا۔ عملی طور پر اس پر کس قدر عملدرآمد ہو رہا ہے اس سے قطع نظر، دلت اتیاچار ایکٹ کا فائدہ بہر حال دلتوں کو ہوا۔ اب حقیر ترین سمجھی جانے والی اس مخلوق کو اونچی ذات والے انسان ماننے کو مجبور ہیں۔ اب کرسی، صوفہ یا تخت پر بیٹھے کسی اونچی ذات کے سامنے کسی دلت کو فرش پر بیٹھنے پر مجبور نہیں کیا جاتا۔ اب کسی دلت کو ابے تبے اور بدتمیزی سے مخاطب نہیں کیا جاتا۔ اور اگر ایسا کیا جاتا ہے یا گھوڑی سے اتار دیا جاتا ہے یا ان کے گاؤں کے بجلی کنکشن کاٹ دیا جاتا ہے تو ایسا کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جاتی ہے۔
ہم امریکہ اور یورپ سے اس قانون کا موازنہ نہیں کر سکتے جہاں کسی سیاہ فام کو نیگرو یا کسی اور توہین آمیز لفظ سے مخاطب کرنا قانونی جرم ہے اور امریکہ میں جرم جرم ہے بلا رو رعایت جیل کی سلاخوں کے پیچھے پہنچا دیتا ہے۔ پھر بھی دلت اتیاچار قانون قابل ستائش ہے۔
مسلمان بھی اس ملک میں اقلیت ہیں بلکہ اقلیتوں میں سب سے بڑی اقلیت ہیں۔ تاہم دلتوں کی طرح ان کے لئے خصوصی مراعات یا مسلم اتیاچار قانون نہیں ہے اور اس کی وجہ دستور ہند کا وہ شق ہے جس کا مفہوم ہے کہ کسی بھی مذہب کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں کیا جاۓ گا۔ یعنی مسلمان کے نام پر کوئی تفریق نہیں کی جاۓ گی۔ نہ حق میں اور نہ خلاف کوئی کام کیا جاۓ گا۔
اس دستوری پیچیدگی کی وجہ سے مسلمانوں کو کئی قسم کی مراعات سے محروم ہونا پڑتا ہے ۔ سچر کمیٹی رپورٹ کے مطابق مسلمانوں کی حالت دلتوں کی بہ نسبت ہر فیلڈ میں ابتر ہے۔ اس کے باوجود مسلمانوں کے ساتھ مذہب مربوط ہے اس لئے مسلمانوں کے لئے دلتوں کی طرح علحدہ تعلیم ، سرکاری ملازمت اور روزگار کے مواقع میں ریزرویشن نہیں، (ہاں اقلیتوں کے ضمن میں مسلمان مستفید ہو سکتے ہیں اور ہوتے ہیں) مسلم اتیاچار قانون نہیں، مسلم اکثریتی علاقوں کے پولیس اسٹیشنوں میں مسلم افسران کی تعیناتی نہیں وغیرہ وغیرہ۔
مجھے اپنے دوست ننکا یادو کی آج سے دس سال پہلے کی وہ بات یاد آرہی ہے جو اس نے ایس سی/ ایس ٹی ریزرویشن کے تعلق سے کہی تھی کہ آنے والے پانچ سات سال بعد آپ دیکھیں گے کہ ہر بلوک میں بی ڈی او اور سی او اور دیگر محکموں میں افسران پولیس تھانے میں تھانیدار اور دیگر نچلی ذات کے لوگ ملیں گے اسی طرح ضلع اور ریاست کے محکموں میں ہمارا وجود محسوس کیا جاۓ گا۔ اس نے کہا تھا کہ ہمارے اس وجود کے بعد ایف آئی آر کرنے سے انکار کرنا آسان نہیں ہوگا۔
بدقسمتی سے مسلمانوں کے سامنے دستور کا وہ شق پیش کر دیا جاتا ہے جس کی وجہ ٢٠٠٨ سے ٢٠١٤ تک زیر غور رہنے اور متعدد بار ترمیم کے باوجود کانگریس پارٹی اقلیت ' مخالف/ مسلم مخالف ٹارگیٹڈ کمیونل رائٹ ڈرافٹ ' پارلیمنٹ میں پیش نہیں کر سکی۔
اقلیتوں کے لیے خصوصی مراعات کا جہاں تک معاملہ ہے حکومت کی اسکیموں سے عیسائی، جین، بودھ اور سکھ کی تنظیمیں، بہت فعال و متحرک رہنے کی وجہ سے ، زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھا لیتی ہیں۔ ہماری ملی تنظیمیں مستحقین کو بر وقت ان لائن اپلائی کرنے یا اسکول و ہسپتال کے لئے حکومتی فنڈ حاصل کرنے میں پیچھے رہتی ہیں۔ ان کے پاس ایسا کوئی میکانزم نہیں ہے جس سے وہ بر وقت مستحق لوگوں کو متنبہ کریں اور اپلائی کرنے میں مدد کریں۔
ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے! Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...