Powered By Blogger

اتوار, اگست 08, 2021

خلا میں پہلا ہوٹل قائم کرنے کا اعلان

  • (اردو اخبار دنیا)

گیٹ وے فاؤنڈیشن نے خلا میں پہلا ہوٹل قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔اس ہوٹل میں تین روزہ قیام پر تقریباً 5 ہزار ڈالرز کی لاگت آئے گی۔یہ خلائی ہوٹل مصنوعی کشش ثقل کا حامل ہوگا اس میں 500 افراد کے رہنے کی جگہ مختص کی جائے گی۔

 

علاوہ ازیں ہوٹل میں جم، ریسٹورینٹ اور وہ تمام سہولیات میسر ہوں گی جو زمین کے کسی بھی ہوٹل میں ہوتی ہیں۔اس اسٹیشن کا ڈھانچہ دو دائروں پر مشتمل ہوگا جو ایک دوسرے سے منسلک ہوں گے، بیرونی دائرہ دراصل اسٹیشن کی بنیاد ہوگا جس میں رہائش کے ماڈیولز، سولر پینلز، ریڈی ایٹرز اور ریل ٹرانسپورٹ سسٹم کی اسمبلی ہوگی۔

 

دوسرا دائرہ رہائش کے لیے پریشرائزڈ، باہم منسلک اور بڑے ماڈیولز کے سلسلے پر مشتمل ہوگا۔ اس میں جم، باورچی خانے، ریسٹورینٹ کے علاوہ ملازم کی بھی سہولت ہوگی۔

99 سالہ ماڈل ’دادی‘ کے چرچے

  • (اردو اخبار دنیا))

کیلیفورنیا سے تعلق رکھنے والی 99 سالہ دادی ہیلنے سیمن نے حال ہی میں اپنی پوتی کی کمپنی کے اشتہار میں بطور ماڈل ڈیبیو کر کے کریئر کا آغاز کیا۔ہیلنے کی پوتی سائی بیوٹی نامی کمپنی چلاتی ہیں، جو چہرے کی خوبصورتی کے حوالے سے مختلف مصنوعات تیار کرتی ہے۔

 

سیمن نے بتایا کہ وہ اپنی 99ویں سالگرہ کے بعد ایک نئی زندگی جینے کی خواہش مند تھیں، اسی خواہش کو مدنظر رکھتے ہوئے انہوں نے ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے کا فیصلہ کیا۔انہوں نے کہا کہ میں نے کئی خوبصورت ماڈلز کو دیکھا، میرا اُن کے ساتھ کوئی مقابلہ نہیں ہے ،انہوں نے کہا کہ میں اس دقیانوسی سوچ یا تصور کو ختم کرنے کی خواہش مند ہوں کہ بوڑھی خواتین ماڈلنگ نہیں کرسکتیں۔

مسلم لڑکیوں کو فتنہ ارتداد سے محفوظ رکھنا وقت کا اہم تقاضہ ہے



(اردواخباردنیا)مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام فتنہ ارتداد کے اسباب و حل پر سہ روزہ اصلاح معاشرہ کانفرنس!

بنگلور، 07/ اگست (پریس ریلیز): ملک کے حالات روز بروز بگڑتے جارہے ہیں۔ امت مسلمہ دین سے دور ہورہی ہے۔ جس تیزی کے ساتھ یہ ارتداد ہماری نسلوں کو تباہ کررہا ہے اس کے واقعات ہمارے سامنے ہیں۔ ملک کے تقریباً ہر شہروں سے ارتداد کی خبریں آرہی ہیں۔ امت مسلمہ جن بڑے بڑے مسائل سے دوچار ہے ان میں سے ایک بڑا اور سنگین مسئلہ غیرمسلموں سے مسلم لڑکے اور لڑکی کا شادی کرنا ہے۔ یہ فعل ایک مسلمان کو ارتداد کی دہلیز پر لا کھڑا کردیتا ہے۔ ہندوستانی مسلمان اس سنگین مسئلہ سے شدید متاثر ہیں، ملک کے طول و عرض سے آئے دن یہ روح فرسا واقعات سننے اور پڑھنے کو ملتے رہتے ہیں کہ فلاں مسلم لڑکے یا لڑکی نے فلاں غیرمسلم لڑکی یا لڑکے سے شادی رچا لی۔

ان روح فرسا اور دل کو چھلنی کردینے والے واقعات کا سب سے زیادہ دل دہلا دینے والا پہلو یہ ہے کہ مسلم لڑکے اور لڑکی اپنی رضامندی اور خوشدلی سے ایسا کررہے ہیں اور انھیں اس پر ذرا بھی افسوس نہیں اور اس پر دشمن کی چالیں اور سازشیں مستزاد ہیں۔ مذکورہ خیالات کا اظہار مرکز تحفظ اسلام ہند کے بانی و ڈائریکٹر محمد فرقان نے کیا۔انہوں نے فرمایا کہ ہندوستان میں بڑھتی مذہبی منافرت اب ایک نازک موڑ پر آپہنچی۔یہ بات بہت حیران کن اور فکر انگیز ہیکہ ہندوتوا ایجنڈے کے ایک سازش کے تحت محبت کا جھانسہ دیکر مسلم لڑکیوں کو غیروں نے اپنے چنگل میں پھسانے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔ گھر واپسی کے نام پر مسلمان لڑکیوں کو ہندو بنانے کی مکمل سازش چل رہی ہے۔ اور روز بہ روز ہزاروں دختران ملت اس سازش کا شکار ہوتی نظر آرہی ہیں، جن کی زندگی تیاہ و برباد ہورہی ہیں۔ اس کی ایک وجہ جہاں ہندو شدد پسند تنظیموں کی گھناؤنی سازش ہے وہیں دوسری وجہ اباحیت پسندی، مغربی تہذیب کی اندھی دلدادگی اور فرد کی بے محابا آزادی نے جہاں اس کو خوب بڑھاوا دیا ہے، وہیں مسلم نسل نو کی ایمانی اور اسلامی تربیت سے ہماری غفلت کوشی اور سہل انگاری کا بھی بڑا دخل ہے۔

ان تمام تر حالات کو پیش نظر رکھتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند نے ارتداد کے اس سازش کو بے نقاب کرنے اور اسکے دنیوی اور اخروی نقصانات سے امت کو واقف کرواتے ہوئے اسے بیدار کرنے کیلئے ”سہ روزہ آن لائن اصلاح معاشرہ کانفرنس“بعنوان ”مسلم لڑکیاں ارتداد کے دہانوں پر: اسباب و حل“ منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے تفصیلات بتاتے ہوئے فرمایا کہ یہ کانفرنس مرکز کے آفیشیل یوٹیوب چینل اور فیس بک پیج تحفظ اسلام میڈیا سروس پر روزانہ رات 9:30 بجے سے براہ راست نشر ہوگا۔ جس سے ملک کے مختلف اکابر علماء کرام خطاب فرمائیں گے۔ انہوں نے فرمایا کہ کانفرنس کے علاوہ ان شا اللہ کچھ اہم مضامین اور لٹریچر بھی مرکز کی جانب سے شائع کیا جائے گا۔ تاکہ اکابرین کے رہبری و رہنمائی سے امت مسلمہ اس فتنہ ارتداد کے خلاف متحد ہوکر میدان عمل میں کام کرے اور امت مسلمہ کی نسل نو کے ایمان و اسلام کی حفاظت کرے۔ مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے برادران اسلام گزارش کی کہ وہ اس اہم پروگرام میں کثیر تعداد میں شرکت فرمائیں کیونکہ ان حالات میں ہمیں اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے کے لیے آگے آنے کی ضرورت ہے۔

نئی کتابیں۔۔۔۔ایک تعارف :کٹھ پتلی کاخواب(نظموں کامجموعہ) شاعر: پروفیسرصادق

  • (اردو اخبار دنیا)

شعروادب او رمصوری کی دنیا کاایک معروف نام پروفیسر صادق کسی تعارف کا محتاج نہیں ہیں ۔ وہ گزشتہ 50 سال سے زائدعرصے سے اردو اور ہندی میںشعر کہہ رہے ہیں ‘مضامین لکھ رہے ہیں اور مصوری کررہے ہیں۔ ان کی پینٹنگس تجریدی آرٹ کی ترجمان ہوتی ہیں ۔پروفیسر صادق دہلی یونیورسٹی کے شعبہ اردومیںدرس وتدریس کی خدمات انجام دے چکے ہیں ۔ وظیفہ حسن خدمت پرسبکدوش ہونے کے بعد وہ خاموشی سے ادب اور مصوری کی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ان کی اردو آزاد نظموں کامجموعہ ”کٹھ پتلی کاخواب“ کے نام سے جاریہ سال 2021ءمیں شائع ہوا ہے ۔

مجموعہ میں چھوٹی بحروں میں لکھی ہوئی جملہ 45نظمیں ہیں۔ان تمام نظموں کوگروہ واری چھ عنوانات کے تحت ترتیب دیاگیاہے ۔پہلے گروپ کاعنوان ”لکھ نہیں سکتا ہے“ ۔اس عنوان کے تحت 8 نظمیں ۔ لکھ نہیں پاتا ‘حق ملناچاہئے ‘ سرجن ہار‘ جلّاد‘ شِپرا کے کنارے ‘ وہم وہی ہے ‘بغیرنیوکی مسجد ‘بہت دور سے دیکھاتھا‘ ہیں۔ ”ؒخداکائنات اور میں“ اس عنوان کے تحت10نظمیں ۔خداکائنات اور میں‘کئی سال بعد‘جب ہم وہاں پہنچے ‘ پہلی بار‘ سویا ہواپہاڑ‘گملے میں اُگے خواب ‘ دعادغا د ے گئی ‘شیرپن گنواکر ‘ ثابت ہوچکا ہے‘ روشنی کے گھیرے میں‘ ترتیب دی گئی ہیں ۔ تیسرے گروپ کو” کٹھ پتلی کاخواب“ عنوان دیاگیا ہے ۔

اس گروپ میں 8نظمیں ۔ کٹھ پتلی کاخواب‘ تماشیوں کاسچ ‘ کٹھ پتلیاں چاہتی ہیں‘کٹھ پتلیوں کاسچ‘درخت سے بچھڑ کر‘حقیقت سامنے آجائے گی ‘ ٹوکرے میں کٹھ پتلیاں‘ ایک دن اچانک ‘ شامل ہیں۔چوتھے گروپ کو” نئی بات نہیں“کانام دیاگیا ہے ۔جس میں ‘نئی بات نہیں ‘اُسی رفتار سے ‘شہدوں کاجنم دن ‘ تم کوپکارتاہوں‘ سمندر منتھن کے بعد‘ ایک بار پھر ‘ لوگو! مجھے بتاﺅ‘ طلسمی کردار‘ سورج ڈوب جانے کے بعد ‘جملہ 9نظمیں شامل ہیں ۔’مجذوب“ ایک طویل نظم ہے اس لئے اس نظم کو بھی عنوان ”مجذوب“ کے تحت ترتیب دیاگیا ہے۔آخری 9نظموں کے گروہ کو”گھرے ہوئے ہیں ہم“ ۔ کانام دیاگیاہے ۔ا س گروہ میں نظمیں’گھرے ہوئے ہیں‘ایسے بھی کچھ دن ‘یہ مہانگر ہے‘عذابوں کاشہر ‘ ڈر لگتا ہے ’‘حالات کچھ ایسے ہیں‘کیاتم مرد نہیں ہو؟‘ پچپن کی آنکھیں‘ نیتک دھرم ‘ شریک ہیں۔

پروفیسر صادق سر کو میں اس وقت سے جانتا ہوں جب وہ ناندیڑ (مہاراشٹر)کے سینئرپیپلز کالج میں صدرشعبہ اردو ہواکرتے تھے ۔ اس زمانے میں میں اُنکا شاگردتھا ۔ یہ 1972-73 کی بات ہے۔پروفیسرصادق ابتداءہی سے اردو شاعری میں جدیدیت کے رُجحان سے متاثر رہے تھے ۔ ان کا پہلاشعری مجموعہ” دستخط“ شائع ہوا تھا ۔ ”دستخط“ کے کلام اور” کٹھ پتلی کاخواب“ کی نظموں کے شعری رویہ اور رُجحان میں کوئی زیادہ فرق نہیں پایاجاتا ہے ۔ البتہ خیالات ‘احساسات اورموضوعات میںواضح فرق محسوس کیاجاسکتا ہے۔’ کٹھ پتلی کاخواب“ میں جگہ جگہ تجریدی آرٹ کے اسکیچیز بھی شائع کئے گئے ہیں ۔اس مجموعہ کی خصوصیت یہ ہے کہ شاعر نے اس پر کسی بڑے نقاد یاادیب سے کوئی مضمون نہیں لکھوایا ہے اور نہ ہی شاعر ‘ پروفیسرصادق نے اپنی نظموں کے بارے میں کوئی تبصرہ کیاہے ۔اگرقاری مجموعہ میںنثرکاایک جملہ بھی تلاش کرناچاہے گاتو اسے مایوسی ہوگی ۔پوری کتاب شاعری سے مزین ہے۔

سرِورق پرخوبصورت ہمہ رنگی تجریدی آرٹ کی ترجمان تصویر ہے ۔ چونکہ پروفیسر صادق خودایک شہرت یافتہ مصورہیں اسلئے یہ تصویر انہی کے برش کاشاہکار ہے۔ سرِ ورق کے پُشت پرپروفیسر صادق کی اب تک شائع اردو کتابوں اور ہندی کتابوں کی تفصیل شائع کی گئی ہے۔جس سے’کٹھ پتلی کاخواب“ کے شاعر کی شاعرانہ عظمت اورادبی خدمات کا اندازہ ہوتا ہے۔ عمدہ کاغذ‘خوبصورت طباعت ‘عمدہ گٹ اپ قاری کومطالعہ کرنے کیلئے اکساتے ہیں ۔ 127 صفحات کی یہ کتاب دوسو روپے میں ایجوکیشنل پبلکیشنگ ہاوس D1/16 انصاری روڈ‘ دریاگنج ۔ نئی دہلی ۔ 110002 ۔ سے حاصل کی جاسکتی ہے۔
محمدتقی(ناندیڑ)9325610858

ڈیلٹا پلس اور اصلی ڈیلٹا ویریئنٹ میں فرق: سعودی محقق

  • (اردو اخبار دنیا)

ریاض۔ سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے متعدی امراض کے ایک ماہر نے کہا ہے کہ جنوبی کوریا میں کووڈ19 کے ڈیلٹا پلس ویریئنٹ کے دو کیسز سامنے آنا کوئی نئی چیز نہیں ہے ۔ یہ ویریئنٹ چند ماہ قبل ہندوستان میں بھی رپورٹ ہوا تھا۔ اس حوالے سے منگل کو سعودی ماہرِ متعدی امراض احمد الہکاوی نے کہا ہے کہ ڈیلٹا پلس ویریئنٹ اس سے قبل مارچ میں یورپ اور چند ماہ قبل ہندوستان میں سامنے آیا تھا۔

خیال رہے کہ جنوبی کوریا میں رواں ہفتے کے آغاز میں ڈیلٹا پلس ویرینٹ کے دو کیسز رپورٹ ہوئے تھے ۔ اس کے علاوہ بھی جنوبی کوریا میں کوویڈ کے کیسز میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے ۔ احمد الہکاوی نے کہا ہے کہ ڈیلٹا پلس ویریئنٹ کووڈ کے اصلی ڈیلٹا ویریئنٹ سے ذرا سا مختلف ہے لیکن طبی ماہرین کی تصدیق کے بغیر اسے ڈیلٹا پلس کا درجہ نہیں دیا جا سکتا۔ فی الحال اس نئے ویریئنٹ کے ڈیلٹا ویرینٹ کی نسبت زیادہ تیزی سے پھیلنے کا کوئی ثبوت نہیں ہے ۔

دوسری جانب ہندوستانی حکومت کا کہنا ہے کہ ڈیلٹا پلس قسم میں زیادہ منتقل ہونے ، پھیپھڑوں کے ری سیپٹرز کو مضبوطی سے جکڑنے اور اینٹی باڈیز کے رد عمل کو سست کرنے کی صلاحیت موجود ہے ۔ واضح رہے کہ ہندوستانی حکومت نے گزشتہ روز کووڈ۔19 وائرس کی نئی مسخ شدہ قسم ڈیلٹا پلس کو ایک تشویش ناک قسم قرار دیا ہے ۔ ہندوستانی ماہرین کے مطابق ڈیلٹا پلس قسم کے 40 کیس تین ریاستوں مہاراشٹرا، کیرالہ اور مدھیہ پردیش میں سامنے آئے ہیں۔

پاکستان کے ایتھلیٹس ارشد ندیم اور بھارت نیرج چوپڑا کو ملنے والی سہولیات میں زمین آسمان کا فرق



(اردو اخبار دنیا)ٹوکیو اولمپکس میں بھارت کے نیرج چوپڑا نے گولڈ میڈل جیت لیا جبکہ پاکستان کے ارشد ندیم پانچویں پوزیشن پر رہے۔دونوں ایتھلیٹس ہم عمر سہی، دونوں کا تعلق پڑوسی ملکوں سے سہی، لیکن دونوں کو ملنے والی سہولیات میں زمین آسمان کا فرق ہے۔یہی فرق ٹوکیو اولمپکس کے جیولین تھرو کے فائنل میں نظر آیا۔

ٹوکیو اولمپکس جیولین تھرو کے فائنل میں بھارت کے نیرج چوپڑا نے87 اعشاریہ 58 کی تھرو کرکے گولڈ میڈل جیتا جبکہ ارشد ندیم کی تھرو84 اعشاریہ 62 میٹرز رہی۔جب دونوں ایتھلیٹس کا تعلق ساؤتھ ایشیا سے اور دونو ں کی عمریں بھی تقریبا برابر ہیں تو پھر اتنا فرق کیوں؟

یہ فرق ٹریننگ اور سہولیات کا ہے، جو نیرج چوپڑا کو تو مہیا تھیں لیکن ارشد ندیم کو نہیں۔بھارت نے نیرج پر کروڑوں خرچ کیا، پاکستان میں ارشد کو جو کچھ ملا، اس کے بارے میں صرف یہی کہا جاسکتا ہے کہ ’اونٹ کے منہ میں زیرہ‘۔اولمپکس سے قبل نیرج چوپرا نے اپنا زیادہ تر وقت یورپ میں گزارا، جہاں وہ ٹریننگ کرتے رہے۔انڈین حکام نے ان کیلئے جرمن کوچ کی خدمات حاصل کی تھیں، ساتھ ساتھ ان کے ساتھ ان کی جسمانی تربیت کے لئے بائیو مکینکس کے ماہر کی بھی خدمات نیرج چوپڑا کو دستیاب تھیں۔

 

بھارتی میڈیا کے مطابق اولمپکس سے ایک سال قبل جیولین تھروور پر 1 کروڑ 61 لاکھ بھارتی روپے خرچ کئے گئے جو پاکستانی کرنسی میں ساڑھے3 کروڑ سے بھی زائد ہے۔اولمپکس سے قبل نیرج چوپڑا نے سوئیڈین میں ٹریننگ کی جبکہ 5 انٹرنیشنل ٹورنامنٹس میں بھی حصہ لیا، جس سے ان کے کھیل میں مزید نکھار پیدا ہوا۔نیرج کے برعکس پاکستان کے ارشد ندیم اولمپکس سے قبل صرف ایک ایونٹ کھیل سکے، انہیں گزشتہ برس چین ٹریننگ کیلئے بھیجا گیا تھا لیکن کووڈ کی وجہ سے انہیں واپس آنا پڑا۔

 

اس سال انہیں مختصر مدت کےلئے ترکی ضرور بھیجا گیا، جہاں انہوں نے 2 ہفتے قازقستان کے کوچ کی زیر نگرانی ٹریننگ کی۔وہ زیادہ تر وقت پنجاب اسٹیڈیم میں اپنے کوچ فیاض بخاری کی زیر نگرانی ہی ٹریننگ کرتے رہے۔ذرائع کے مطابق پی ایس بی نے ٹریننگ کے لئے وینیو کی سہولت فراہم کی تھی جبکہ ایران میں ٹورنامنٹ کیلئے ٹکٹ دیا تھا، زیادہ تر وسائل ایتھلیٹکس فیڈریشن آف پاکستان نے استعمال کئے۔ پی ایس بی سے فنڈز تو اتنے نہیں ملے لیکن وعدے ضرور بڑے بڑے ملے۔کاش کہ وہ وعدے پورے ہوجاتے تو آج پاکستان بھی جیولین تھرو مقابلوں میں بھارت کے ساتھ پوڈیم پر ہوتا

ناندیڑضلع میں بینک کی تجوری توڑنے کی کوشش

ناندیڑ:7اگست (اردو اخبار دنیا)ضلع کے کنوٹ تعلقہ کے مانڈوی دیہات میں کل رات چور ناندیڑضلع سنٹرل کوآپریٹیو بینک کاشٹرتوڑ کراندرداخل ہوئے لیکن چوری کرنے میں ناکام رہے ۔مانڈوی پولس اسٹیشن سے کچھ دوری کے فاصلے پرواقع ناندیڑضلع سنٹرل کوآپریٹیوبینک کاشٹروزن دار شئے سے توڑ کر چوراندر داخل ہوئے اور کرسیوں کی توڑ پھوڑ کی ۔

جب وہ تجوری کوتوڑنے کی کوشش کررہے تھے اس وقت پولس گشت پرتھی جس کی گاڑی کاآواز سن کر چورگھبراگئے اور تجوری چھوڑ کر فرار ہوگئے ۔آج صبح جب بینک کاشٹر کھلانظر آیاتو اسکی اطلاع مانڈوی پولس کو دی گئی ۔اس بینک میں سی سی ٹی وی نہیںہے جوتعجب کی بات ہے ۔

پولس نے جائے و اردات پہنچ کر بینک میںداخل ہوکرپنچنامہ کیااورنامعلوم لٹیروں کے خلاف دفعات380‘ 511 کے تحت جرم درج کردیا ہے ۔ اے پی آئی ملہارشیورکر کی رہنمائی میں پی ایس آیی شیوپرساد کراڑے تفتیش کررہے ہیں۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...