ہفتہ, اگست 21, 2021
بانده میں نابالغ لڑکی کے ساتھ اجتماعی آبروریزی ، 3 گرفتار ، 2 ملزمین کی تلاش

مولانا محمد قاسم نانوتویؒ جن کو تاریخ کبھی فراموش نہیں کرسکتی!
مولانا محمد قاسم نانوتویؒ جن کو تاریخ کبھی فراموش نہیں کرسکتی!

انگریزوں نے ہندوستان پر قبضہ کرنے کے بعد سب سے پہلا کام یہ کیا کہ ہندوستانی مسلمانوں پر اپنی زمین تنگ کر دی، وہ قوم جس نے ہندوستان کو ایک نئی تہذیب، ایک نئی ثقافت، ایک نئی زبان اور ایک نیا #آئین دیا تھا اور جس نے ہندوستان کی تعمیر وترقی کی بے مثال تاریخ لکھی تھی، اسی قوم کی تہذیب وثقافت اور حقوق کو پامال کرنے کا لامتناہی سلسلہ شروع ہوا۔
ان کی زمین اور جاگیریں سلب کر لی گئیں، ان کی زبان کو غیر سرکاری قرار دیا گیا، ان کے ادارے اور انسٹی ٹیوشنس بند کر دیئے گئے، سرکاری نوکریوں سے انھیں بے دخل کر دیا گیا اور یہی نہیں بلکہ ان کے دین ومذہب پر بھی #انگریزی یلغار شروع ہوئی۔ ایک طرف #مسلمانوں کا وجود خطرہ میں تھا تو دوسری طرف ان کا مذہب اور دین انگریزوں کے بھیانک نشانہ پر تھا۔
ایسے حالات میں شاملی کا مرد مجاہد مولانا محمد قاسم نانوتوی اٹھا اور ہندوستان میں مسلمانوں کے دین ومذہب کی حفاظت کا بیڑہ اپنے سر اٹھا لیا اور مدارس ومکاتب کے قیام کے ذریعہ ایک ایسی تعلیمی تحریک کا آغاز کیا جو ہندوستان کے مسلمانوں کی تاریخ کا سب سے روشن باب بن گیا۔
مولانا محمد قاسم نانوتویؒ نے کئی شہروں میں مدارس کے قیام کی تحریک چلائی۔ چنانچہ دیوبند میں دارالعلوم، مرادآباد میں مدرسہ قاسمیہ شاہی، گولاوٹی میں مدرسہ منبع العلوم اور امروہہ میں مدرسہ جامع مسجد امروہہ قائم کیا، جہاں سے آج بھی علمِ دین کی ضیاپاشی کا سلسلہ جاری ہے۔
مولانا محمد قاسم نانوتویؒ سہارن پور کے قریب ایک گاؤں نانوتہ میں 1833ء میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کا اسم گرامی اسد علی صدیقی تھا۔ ابتدائی تعلیم آپ نے اپنے گاؤں میں حاصل کی۔ 1843ء کے آخر میں مولانا مملوک علی نانوتوی آپ کو اپنے ساتھ دلی لے گئے، جہاں آپ نے منطق، فلسفہ اور علم کلام پر متعدد کتابیں مولانا مملوک علی سے پڑھیں۔ تعلیم کی تکمیل کے بعد آپ مطبع احمدی میں ادارت کے فرائض انجام دینے لگے۔ ساتھ ہی درس وتدریس کا سلسلہ بھی جاری رکھا، اسی دوران آپ کا تعلق #مولانا حاجی امداد اللہ مہاجر مکی سے بھی ہوا جو آخری دم تک قائم رہا۔
1860ء میں آپ نے حج کیا اور حج سے واپسی کے بعد #میرٹھ کے مطبع مجتبیٰ میں نوکری کی، جہاں کتابوں کے نسخوں کا تقابل اور نظرثانی کا کام کیا کرتے تھے۔ اس کے بعد دوبارہ #حج پر روانہ ہوئے اور واپسی پر مطبع ہاشمی میں ملازمت اخیار کی۔میرٹھ کے قیام کے دوران ہی آپ نے 1857ء میں شاملی کی جنگ میں حصہ لیا، آپ کی #حراست کا حکم صادر ہوا اور اس دوران آپ نے پوشیدہ زندگی گزاری۔
جب 1858ء کے نومبر میں انگریز حکومت نے عام معافی کی منادی کی تب آپ نے اپنی علمی، دعوتی، تحریکی اور انقلابی سرگرمیوں کا پورے زور وشور کے ساتھ آغاز کیا۔ چنانچہ 1866ء میں جب دارالعلوم دیوبند کا مدرسہ معرض وجود میں آیا تو آپ نے وہیں اقامت اختیار کی اور اپنے آخری سانس تک اس مدرسہ کی تعمیر وترقی میں مصروف رہے۔
مولانا محمد قاسم نانوتویؒ ایک عظیم مجاہد، ایک مخلص مصلح، ایک بہترین مصنف، ایک یگانہ روز گار متکلم، ایک بے باک خطیب، ایک بے مثال استاذ ومربی اور ایک بے لوث خادم دین وملت ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے خلوص وللہیت اور زہد واستغنا کی وجہ سے سلف صالحین کی جیتی جاگتی تصویر تھے جس کی گواہی آپ کے معاصرین نے اپنی تحریر وتقریر میں ہمیشہ دی ہے۔
مولانا محمد #قاسم #نانوتویؒ کے عظیم الشان کارناموں میں سب سے عظیم کارنامہ دارالعلوم دیوبند کا قیام ہے، مصر کے جامع ازہر کے بعد دارالعلوم دیوبند کو دنیا کی سب سے بڑی اسلامک یونیورسٹی کے طور پر مانا جاتا ہے۔ مولانا محمد قاسم نانوتویؒ نے حاجی عابد حسین، مولانا مہتاب علی اور شیخ نہال احمد کے ساتھ مل کر 13؍ مئی 1866ء کو سہارن پور کے ایک چھوٹے سے گاؤں دیوبند میں اس کی بنیاد رکھی۔
اس کا آغاز دیوبند کی چھتیہ مسجد سے ہوا اور ایک درخت کے نیچے ایک استاذ اور ایک طالب علم کے ذریعہ اس کی شروعات ہوئی، مگر مولانا محمد قاسم نانوتویؒ کی خلوص وللہیت اور بے مثال قربانی وجدوحہد نے اسے بہت ہی مختصر مدت میں ترقی کی بلندیوں تک پہنچا دیا۔ مولانا نے آخری سانس تک اسی بے غیبہ علم وفن کی آبیاری کی اور اس کی تعمیر وترقی میں مشغول رہے۔
دارالعلوم دیوبند ایک مدرسہ نہیں تھا بلکہ ایک مشن تھا، ایک تحریک تھی، جس کا خواب مولانا محمد قاسم نانوتویؒ نے دیکھا تھا اور وہ خواب یقینا پورا ہوا۔ مولانا نے دیوبند کے ایک چھوٹے سے شہر میں جو شمع جلائی تھی اس سے ہندوستان اور ہندوستان کے باہر تقریباً ہر بڑے شہر میں اس طرح کی شمعیں جلتی چلی گئیں کہ پورا برصغیر علم دین کے ان قمقموں سے جگمگا اٹھا۔
آج ہندوستان ہی نہیں بلکہ پاکستان، بنگلہ دیش، #افغانستان، جنوبی آفریقہ، برطانیہ کے ملاد، دنیا کے نہ جانے کتنے ممالک میں اہل دیوبند نے علم دین کا چراغ جلا رکھا ہے جس کی روشنی سے ہزاروں طالبانِ علوم نبوت روزانہ فیضیاب ہو رہے ہیں۔
پاکستان کا دارالعلوم کراچی، جامعہ اشرفیہ لاہور، جامعہ ضیاء القرآن فیصل آباد، ڈربن کا مدرسہ انعامیہ اور یورپ کے بیشتر مساجد ومدارس اسی دیوبند کی ضیاپاشیوں کا پرتوہیں۔ دوسری طرف ہندوستان کی آزادی میں دارالعلوم دیوبند کے فارغین نے جو تاریخ لکھی ہے جس کو اگر ہندوستانی تاریخ فراموش کرنا بھی چاہے تو نہیں کر سکتی۔ مولانا محمود الحسن، مولانا عبد اللہ سندھی، مفتی کفایت اللہ دہلوی، مولانا حسین احمد مدنی، مولانا احمد علی لاہوری اور مولانا حبیب الرحمن لدھیانوی کے علاوہ ایسے سیکڑوں نام ہیں جنھوں نے ہمارے ملک کی آزادی میں ایک اہم رول ادا کیا۔
جہاں تک علمائے دیوبند کی علمی، تصنیفی اور دینی ودعوتی خدمات کا تعلق ہے تو تبلیغی جماعت کے بانی مولانا الیاس کاندھلوی، پاکستان کے مفتی اعظم مولانا محمد شفیع، سیکڑوں کتابوں کے مصنف مولانا اشرف علی تھانوی، مولانا محمود الحسن، مولانا انور شاہ کشمیری اور مولانا حسین احمد مدنی کے علاوہ ایسے سیکڑوں مفسر، محدث، فقیہ، ادیب، مصنف داعی اور علماء دارالعلوم دیوبند سے فارغ ہوئے جن کی عظیم الشان خدمات ملت اسلامیہ کی تاریخ کا سنہرا باب ہیں۔
مولانا قاسم نانوتوی بلاشبہ علماء کرام کے لیے مشعل راہ ہیں جنھوں نے نہ صرف تلوار سے انگریزوں کے خلاف جنگ کیا، بلکہ تعلیم کے میدان میں ہندوستان کے مسلمانوں کو ایک نئی سمت اور جہت دی۔اللہ تعالی انکے درجات بلند فرمایے۔ آمین۔

رکشا بندھن 2021 کے لیے واٹس ایپ: اینڈرائیڈ ، آئی او ایس صارفین ، یہاں ہیپی راکھی اسٹیکرز ڈاؤن لوڈ اور بھیجنے کا طریقہ ہے۔

بریکنگ نیوز : ہماچل پردیش میں بس ، 30 سواری تھے بس میں سوار ، کئی زخمی کھائی میں گری
بریکنگ نیوز : ہماچل پردیش میں بس ، 30 سواری تھے بس میں سوار ، کئی زخمی کھائی میں گری
(اردو اخبار دنیا)سولن: ہماچل پردیش کے سولن کے بدی میں پٹہ- بروٹی والا سڑک پر ایک ایچ آر ٹی سی بس حادثے کا شکار ہوگئی ہے۔ بس میں 30-25 لوگ سوار بتائے جا رہے ہیں اور کئی زخمی ہیں۔ یہ بس جوہجڑی صاحب سے نالا گڑھ جا رہی تھی۔ اچانک تواز بگڑنے سے بس کھائی جا گری ہے۔ انتظامیہ کی ٹیم موقع پر پہنچ گئی ہے اور آس پاس کے لوگ بھی زخمیوں کو نکالنے میں مصروف ہوگئے ہیں۔ واضح رہے کہ ہماچل پردیش میں صبح سے بارش جاری ہے۔ زبردست بارش کے سبب بھی حادثہ ہونے کا خدشہ ہے۔
آکسیجن کی کمی سے کوئی موت نہیں ہوئی ' ، کھتر حکومت بھی بے شرمی پر آماده

تاج محل آج سے رات کو دیکھنے کے لیے کھول دیا جائے گا

مانسون : دہلی ہوئی پانی پانی

(اردو اخبار دنیا)مانسون نے ملک کی مختلف ریاستوں کو پانی پانی کردیا ہے۔ کل رات سے دہلی میں موسلا دھار بارش جاری ہے۔ ایک طویل انتظار کے بعد بارش نے بڑی راحت دی ہے ۔ لیکن اس کی وجہ سے کئی جگہوں پر پانی جمع ہونے کی وجہ سے مسئلہ بھی پیدا ہوا ہے۔ اسی دوران ، مغربی مدھیہ پردیش ، گجرات ، راجستھان ، ہماچل پردیش ، اتراکھنڈ ، اترپردیش ، بہار اور مرکز کے زیر انتظام علاقے دہلی میں ہفتہ کو شدید بارش متوقع ہے۔
دہلی-این سی آر میں اگلے تین دنوں تک بارش ہوگی۔ دہلی-این سی آر میں اگلے تین دنوں تک بارش کا امکان ہے۔ ملک میں کل رات سے موسلا دھار بارش ہو رہی ہے۔ اس کی وجہ سے دہلی ، نوئیڈا ، گروگرام اور غازی آباد کے کئی علاقے زیر آب آگئے ہیں اور ٹریفک متاثر ہے۔
کئی ریاستوں میں بارش کا امکان ہے۔ محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) نے کہا ہے کہ اگلے 5 دنوں کے دوران اتراکھنڈ میں موسلا دھار بارش ہو سکتی ہے۔ 21 اگست کو ہماچل پردیش اور مغربی اترپردیش میں شدید بارش کا امکان ہے۔ ہریانہ ، چندی گڑھ ، پنجاب اور مشرقی راجستھان میں اگلے دو دنوں تک اچھی بارش کا امکان ہے۔ مدھیہ پردیش کے 11 اضلاع میں ریڈ الرٹ جاری کیا گیا ہے ، جبکہ راجستھان کے 10 اضلاع میں زرد الرٹ جاری کیا گیا ہے۔
آئی ایم ڈی کے مطابق 23 اگست تک شمال مشرقی ہندوستان ، مغربی بنگال ، اترپردیش ، اتراکھنڈ ، ہماچل پردیش ، ہریانہ اور پنجاب میں موسلادھار بارش ہوسکتی ہے۔ بہار کے کئی علاقوں میں آج اور کل وقفے وقفے سے بارش کا امکان ہے۔ شمالی دہلی ، شمال مشرقی دہلی اور ہریانہ کے کچھ حصوں میں ہلکی بارش اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔
جزیرہ نما ہندوستان میں پانچ دن اچھی بارش آئی ایم ڈی نے کہا ہے کہ جنوبی جزیرہ نما بھارت اگلے پانچ دنوں تک بارش کی سرگرمیاں دیکھے گا۔ اس دوران تمل ناڈو ، پڈوچیری ، کیرالہ ، ماہے ، ساحلی آندھرا پردیش اور تلنگانہ کے علاقوں میں اچھی بارش ہوسکتی ہے۔ دوسری جانب شمال مشرقی ہندوستان ، سب ہمالیہ مغربی بنگال اور سکم میں اگلے 5 دنوں تک بارش کا امکان ہے۔
آج ان ریاستوں میں بادل برس سکتے ہیں۔ اسکائی میٹ کی رپورٹ کے مطابق ہفتے کے روز اتراکھنڈ ، اترپردیش ، بہار ، مغربی بنگال ، سکم ، مدھیہ پردیش کے کچھ حصوں ، شمال مشرقی راجستھان ، ودربھ ، مراٹھواڑہ ، تلنگانہ ، ساحلی آندھرا پردیش اور جنوبی گجرات کے کچھ حصوں میں ہلکی سے درمیانی بارش بعض مقامات پر درمیانی بارش کے ساتھ موسلادھار بارش متوقع ہے۔
تلنگانہ ، اڈیشہ ، ہریانہ ، پنجاب ، دہلی ، رائلسیما ، تمل ناڈو اور ہماچل پردیش کے کچھ حصوں میں ہلکی سے درمیانی بارش کا امکان ہے۔ انڈمان و نکوبار جزائر ، لکشدیپ ، جنوبی داخلہ کرناٹک ، ساحلی کرناٹک اور کیرالہ میں ہلکی سے درمیانی بارش ممکن ہے۔ چھتیس گڑھ ، جموں و کشمیر ، مشرقی راجستھان اور سوراشٹر اور کچ میں ہلکی بارش ہوسکتی ہے۔

اردودنیانیوز۷۲
ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!
ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے! Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...
-
ٹرین میں ناری شکتی پردرشن Urduduniyanews72 عالمی یوم خواتین سے سبھی واقف ہیں، یہ ہرسال مارچ کی آٹھویں تاریخ کوپوری دنیا میں من...
-
گستاخ نبی کی قرآنی سزا اردودنیانیوز۷۲ مکہ میں سب سے پہلےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنےوالا کوئی اور نہیں بل...
-
یہ بیماری نہیں عذاب الہی ہے ! Urduduniyanews72 سی این این یہ امریکی نشریاتی ادارہ ہے،اس کی ایک رپورٹ جسے ملک کے اکثر اخبارات ...
-
بچیوں کی تربیت: ایک اہم ذمہ داری Urduduniyanews72 1. بچیوں کی تربیت کی اہمیت بچیوں کی تربیت ایک معاشرتی فریضہ ہے۔ ایک اچھی تربی...
-
مدارس اسلامیہ کنونشن میں منظور شدہ تجاویز اردودنیانیوز۷۲ مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ و جھارکھن...
-
ملکِ ہند میں اسلامی انگریزی اسکول: وقت کی اہم ضرورت Urduduniyanews72 ہندوستان میں مسلمان قوم کا شمار ملک کی سب سے بڑی اقلیت میں...
-
نئے سال کا آغاز: ایک نیا سفر Urduduniyanews72 نیا سال ایک نیا آغاز، ایک نئی امید اور نئی جدوجہد کا پیغام لے کر آتا ہے۔ یہ دن نہ...
-
پیام انسانیت کے وفد کا سیمانچل دورہ Urduduniyanews72 Urduduniyanews72 @gmail.com ملک میں ایک ایسی تحریک جو خالص انسانی بنیاد پ...
-
سنبھل میں کرفیو کی ایک رات ) * انس مسرورانصاری Urduduniyanews72 رات آئی تو خوف کا عفریت...
-
خنساء اسلامک انگلش اسکول بہیڑہ دربہنگہ، بہار کی دینی و عصری تعلیم اور اصلاحی خدمات۔ Urduduniyanews72 تعارف: خنساء اسلامک انگلش ...