Powered By Blogger

منگل, اگست 24, 2021

اتراکھنڈ: چٹانیں گرنے سے راستہ ہوا بند

اتراکھنڈ: چٹانیں گرنے سے راستہ ہوا بند

بچاو دستہ
بچاو دستہ (اردو اخبار دنیا) اتراکھنڈ کے چمپاواٹ میں سوالہ کے قریب چٹانیں گرنے کے بعد ٹانکپور-چمپاواٹ قومی شاہراہ بند ہوگئی۔ چمپاوت ڈی ایم ونیت تومر نے بتایا کہ سڑک پر ملبہ صاف کرنے میں کم از کم دو دن لگیں گے۔

افسران سے کہا گیا ہے کہ وہ ٹریفک کو دوسرے راستوں پر موڑ دیں۔

 اس واقعے کی ایک ویڈیو بھی منظر عام پر آئی ہے۔ اس میں نظر آتا ہے کہ پہاڑ آہستہ آہستہ ٹوٹنے لگتا ہے اور سارا ملبہ ہائی وے پر آجاتا ہے۔ وہاں کچھ کاریں اور بہت سے لوگ ہیں۔

پہاڑوں کو پھٹتے دیکھ کر وہ پیچھے کی طرف بھاگتے ہیں۔ ان میں سے کچھ نے اس کی ویڈیو بنائی۔

 اتراکھنڈ میں جمعہ کے روز 14 مسافروں کے ساتھ نینی تال جانے والی ایک بس لینڈ سلائیڈنگ کی زد میں آکر بچ گئی۔ نینی تال-جولی کوٹ-کرن پریاگ قومی شاہراہ پر ، بالیانالا پہاڑی کا ایک بڑا حصہ ، ویربھاٹی پل سے متصل ، پھسل کر شاہراہ پر آگیا۔ ڈرائیور نے مناسب وقت پر بریک لگا کر بس کو روکا۔


انکم ٹیکس پورٹل میں خامیوں پر مرکزی حکومت نے انفوسس کو لگائی پھٹکار

انکم ٹیکس پورٹل میں خامیوں پر مرکزی حکومت نے انفوسس کو لگائی پھٹکارنئی دہلی:(اردو اخبار دنیا انکم ٹیکس ریٹرن داخل کرنے کے لئے بنائے گئے نئے پورٹل میں تمام طرح کی خامیوں کے سلسلہ میں حکومت نے سخت رخ اختیار کیا ہے۔ مرکزی وزیر مالیات نرملا سیتا رمن نے انفوسس کے سی ای او سلیت پاریکھ کو پھٹکار لگائی اور تمام خامیوں کو جلد دور کرنے کی ہدایت دی اور اس کے لئے ڈیڈ لائن بھی مقرر کر دی۔

نرملا سیتارمن نے پیر کے روز انفوسس کے سی ای او سلیل پاریکھ کو طلب کیا تھا اور پورٹل پر لوگوں کو آ رہی دشواریوں کے حوالہ سے وضاحت طلب کی۔ سلیل پاریکھ نے وزیر مالیات اور سینئر افسران کو ایک گھنٹے سے زیادہ وقت تک وضاحتیں پیش کیں اور خامیوں کو دور کرنے کے تعلق سے لئے گئے اقدامات سے آگاہ کیا۔

انفوسس نے تقریباً 2 مہینے قبل اس پورٹل کو لانچ کیا تھا۔ محکمہ انکم ٹیکس نے انفوسس کے افسران کو طلب کرنے کی اطلاع ہفتہ کے روز فراہم کی تھی، جب پورٹل کی مرمت کا حوالہ دیتے ہوئے محکمہ انکم ٹیکس نے دو دن کے لئے پورٹل کو بند رکھنے کا اعلان کیا تھا۔

انفوسس نے اتوار کے روز ٹوئٹ کر کے کہا تھا کہ پورٹل پر ایمرجنسی مرمت کی خدمات جاری ہیں۔ پورٹل جب دوربارہ کام کرنے کی حالت میں ہوگا تو اس کی اطلاع ٹیکس دہندگان کو دی جائے گی۔ یہ پورٹل جون میں لانچ ہو تھا اور اسی کے بعد وزیر مالیات نے انفوسس اور اس کے شریک بانی ندن نیل کینی کو ٹوئٹ کیا تھا۔ اس میں کمپنی سے شکایتوں اور تکنیکی دقتوں کو دور کرنے کو کہا تھا اور ٹیکس دہندگان کو شرم سار نہ کرنے کی اپیل کی تھی۔

نندن نیل کینی نے وزیر مالیات سے جواب میں کہا تھا کہ ایک ہفتہ کے اندر پورٹل پر تمام چیزیں مستحکم ہو جائیں گی اور ایک ہفتہ کے اندر تمام گڑبڑیوں کو دور کر لیا جائے گا۔

خورشید شیخ:نیشنل ٹیچرز ایوارڈ 2021 کے لیے نامزد

خورشید شیخ:نیشنل ٹیچرز ایوارڈ 2021 کے لیے نامزد

خورشید شیخ قبائلی بچوں کے ہمراہ
خورشید شیخ قبائلی بچوں کے ہمراہ
  • (اردو اخبار دنیا)مبئی

خورشید شیخ اگرچہ ایک ٹیچر ہیں، تاہم انھوں نے روایتی ٹیچروں سے بھی بڑھ کر کام کیا ہے، جس کی وجہ سے ان کا نام آج شہرت و عزت کی بلندیوں کو چھو رہا ہے۔

خورشید شیخ کا تعلق ریاست مہاراشٹر کے ضلع گڈچرولی کے سرونچا کے ایک پرائمری اسکول  کے ٹیچر ہیں۔

 خورشید شیخ نے اپنی ڈیوٹی کی حد سے بڑھ کر کام کیا ہے۔

انھوں نے اپنا کام اتنی ذمہ داری سے ادا کیا کہ اب حکومت کی جانب سے انہیں نیشنل ٹیچرز ایوارڈ2021  دیے جانے کا اعلان کیا گیا ہے۔

گذشتہ برس جب کوویڈ-19 کی وجہ سےملک میں لاک ڈاؤن ہوگیا اورحکومت کی جانب سے آن لائن تعلیم دینے کا نظم کی بات کہی گئی۔ اس کے بعد پرائیویٹ اور سرکاری تعلیمی اداروں سے وابستہ ٹیچروں نے بچوں کو آن لائن تعلیم دینا شروع کردیا۔

لاک ڈاون کے زمانہ میں خورشید شیخ نے ایک منصوبہ بنایا۔ وہ قبائلی بچوں کے درمیان چلے گئے۔

وہاں انھوں نے قبائلی  اور دیہاتی بچوں کو تعلیم دینے کے لیے لاؤڈ اسپیکر، پروجیکٹر اور کٹھ پتلی شووغیرہ کا انعقاد کیا۔

انھوں نے بچوں کو کچھ پروگرام مثلا ”جنگل بیچز“ اور جولی ووڈ کو بھی متعارف کرایا -

اس کے علاوہ تدریسی عمل کو دلچسپ بنانے کے لیے مختصر فلمیں بھی دکھائیں۔

ان کے اس عمل سے قبائلی طلبا میں تعلیم کے تئیں دلچسپی پیدا ہوگئی۔ انھوں نے اب پڑھنا شروع کردیا۔ اب اس دور دراز بستی کے بچوں میں یہ شوق پیدا ہوگیا ہے کہ وہ آگے بھی اپنی تعلیم جاری رکھ پائیں گے۔ 

 ریاست مہاراشٹر وزیر تعلیم پروفیسر ورشا گائیکواڑ خورشید شیخ کی کافی تعریف کرتے ہوئے ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا ہے:

 

 

 واضح ہو کہ 45 سالہ خورشید شیخ کا خیال ہے کہ اساتذہ کا اپنے طلباء سے رابطہ کبھی نہیں ٹوٹنا چاہیے۔ جب کوڈ 19 اور گڈچیرولی کے دور دراز بستیوں میں آن لائن تعلیم  دینا آسان نہیں تھا۔ 

جہاں انہیں تعلیم دینی تھی، اس کی زبان اور خورشید شیخ کی بولی میں فرق تھا۔ اس لیے خورشید شیخ کو پہلے مقامی بولی سیکھنی پڑی۔

ذرائع کے مطابق شیخ نے تعلیم میں دلچسپی پیدا کرنے کے لیے مقامی بولیاں استعمال کیں اور بچوں کو درسی کتابوں سے آگے سیکھنے کے لیے ٹرائبل ٹو گلوبل(Tribal To Global) کا آغاز کیا۔

ان کے اس عمل کی چہار سو ستائش کی جا رہی ہے۔خود وزیرتعلیم  گائیکواڈ نے ان کی خدمات کو زبردست طور پر سراہا ہے۔

خورشید شیخ نے بچوں کی تعلیم کے تعلق سے ایک ویڈیو شیر کی ہے جس میں وہ کہتے ہیں ایک استاد کا مطلب ہے، ہر سوال کا جواب،ہر وہ مسئلے کا حل۔

وہ کہتے ہین کہ جنگل میں بسنے والے بچوں تک پہنچنا اور انہیں اسکول تک پہنچانا، یہی میری زندگی کا مقصد بن چکا تھا۔

خورشید  کہتے ہیں اگر آج ان بچوں میں امید اورآشا کی کرن جاگی ہے تو یہ صرف ایک استاد کی بدولت ممکن ہو پایا ہے۔ ان کے حالات ناسازگار تھے، تاہم ان کے حوصلے بلند ہیں۔ آج انہی حوصلوں نے ان بچوں میں اونچی پرواز کرنی شروع کردی ہے۔

خورشید شیخ کہتے ہیں کہ ان بچوں نے تعلیم کے پروں سے اُڑنا سیکھ لیا ہے۔ تعلیم ہی زندگی ہے اور تعلیم کو زندگی بنانے کا موقع صرف ایک استاد کو ملتا ہے۔

وزارت تعلیم نے گذشتہ 18اگست2021 کو 44 اساتذہ کی فہرست جاری کی تھی جنہیں اس سال کے قومی اساتذہ ایوارڈ کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔

صدر رام ناتھ کووند 5 ستمبر یوم اساتذہ کے موقع پر 44 ہونہار اساتذہ کو یہ ایوارڈ دیں گے۔

منتخب اساتذہ میں دو ، دو مہاراشٹر ، تلنگانہ ، آسام ، آندھرا پردیش ، سکم ، تمل ناڈو ، اوڈیشہ ، گجرات ، بہار ، راجستھان اور اترپردیش سے ہیں۔

اس سال ایوارڈ یافتہ افراد میں نو خواتین ہیں۔

عثمانیہ یونیورسٹی میں احتجاج اور جلسوں کے انعقاد پر پابندی

عثمانیہ یونیورسٹی میں احتجاج اور جلسوں کے انعقاد پر پابندیطلبہ تنظیموں کی برہمی، آرٹس کالج کو طلبہ سے چھیننے کی کوشش، احتجاج کیلئے دو متبادل مقامات
حیدرآباد 23 اگسٹ (اردو اخبار دنیا) عثمانیہ یونیورسٹی جو تلنگانہ تحریک کے دوران احتجاج کا مرکز رہی، آج اُسی یونیورسٹی میں طلبہ پر پابندیاں عائد کی جارہی ہیں۔ تلنگانہ کی تشکیل کے بعد عثمانیہ یونیورسٹی اور کاکتیہ یونیورسٹی طلبہ تنظیموں نے مخالف حکومت موقف اختیار کیا جس کے نتیجہ میں حکومت نے سیاسی سرگرمیوں پر روک لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ عثمانیہ یونیورسٹی آرٹس کالج جو ہمیشہ احتجاج، جلسوں اور دیگر تقاریب کا مرکز رہا ہے وہاں اب کوئی احتجاج اور تقاریب نہیں ہوپائیں گی۔ یونیورسٹی حکام نے غیرمتوقع طور پر یہ سخت گیر فیصلہ کیا جس پر طلبہ میں بے چینی پائی جاتی ہے۔ یونیورسٹی حکام کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی کے وقار کو بچانے کے لئے یہ فیصلہ کیا گیا کیوں کہ گزشتہ چند برسوں میں یونیورسٹی کے احاطہ میں سیاسی سرگرمیوں سے تعلیم متاثر ہوئی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ آرٹس کالج کی شناخت تعلیم سے زیادہ احتجاج کے لئے بن چکی تھی۔ وائس چانسلر پروفیسر ڈی رویندر نے کہاکہ ایکزیکٹیو کونسل نے متفقہ طور پر یہ فیصلہ کیا تاکہ طلبہ کو احتجاج سے زیادہ تعلیم میں مشغول کیا جاسکے۔ اُنھوں نے کہاکہ احکامات پر عمل آوری سے قبل طلبہ تنظیموں کو اُن کی ذمہ داریوں کے بارے میں آگاہ کیا جائے گا۔ اُنھوں نے کہاکہ طلبہ کے تعاون سے احکامات پر عمل آوری کی جائے گی۔ پروفیسر رویندر نے کہاکہ یونیورسٹی جانتی ہے کہ طلبہ اور فیکلٹی کے حقوق کیا ہیں تاہم یونیورسٹی کو تعلیم کے ماحول سے علیحدہ نہیں کیا جاسکتا۔ طلبہ کے احتجاج کے لئے یونیورسٹی نے آرٹس کالج کے بجائے دیگر دو مقامات کی نشاندہی کی ہے تاہم طلبہ تنظیمیں اِس فیصلے سے خوش نہیں ہیں۔ تنظیموں کا کہنا ہے کہ حکومت نے طلبہ کی آواز کو دبانے کے لئے یہ فیصلہ کیا ہے۔ تلنگانہ تحریک کے دوران جب ٹی آر ایس اپوزیشن میں تھی اُس وقت آرٹس کالج احتجاج کا مرکز رہا۔ اب جبکہ ٹی آر ایس برسر اقتدار ہے وہ طلبہ کے مسائل کی سماعت کیلئے تیار نہیں ہے۔ وائس چانسلر پروفیسر ڈی رویندر نے طلبہ اور تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ خود کو غیر تدریسی سرگرمیوں سے دور رکھیں تاکہ یونیورسٹی کا امیج متاثر نہ ہو۔ 

عمر نے دہلی فسادات کے الزامات کو من گھڑت قرار دیا

عمر نے دہلی فسادات کے الزامات کو من گھڑت قرار دیاجواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے سابق طالب علم عمر خالد پر دہلی میں فسادات بھڑکانے کی سازش رچنے کے الزامات کو من گھڑت اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے اس کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اس پر غیر قانونی سرگرمیاں روک تھام ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت درج مقدمہ ایک بڑی سازش کا حصہ ہے۔ وہ تفتیش میں پولیس کے ساتھ تعاون کر رہا ہے لہٰذا اسے ضمانت پر رہا کیا جائے۔

ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت کی عدالت میں ضمانت پر سماعت کے دوران ایڈوکیٹ تری دیپ پیس نے دلیل دیتے ہوئے کہ پولیس کے پاس ایڈٹ کرکے سوشل میڈیا پر ڈالی گئی خالد کی تقریر کے نامکمل ویڈیو کلپ کے علاوہ کوئی ثبوت نہیں ہے۔

دہلی پولیس نے خالد کو شمال مشرقی دہلی میں گزشتہ سال فروری میں ہوئے فسادات پر اکسانے کے معاملے میں یو اے پی اے یعنی غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ کی دفعات کے تحت ستمبر 2020 میں گرفتار کیا تھا۔

وکیل نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پولیس کے پاس ٹی وی چینلز کی جانب سے سوشل میڈیا سے لی گئی غیر مستند ویڈیو کلپس کے علاوہ کوئی ٹھوس شواہد نہیں ہیں ، جو اس پر لگائے گئے الزامات کی صداقت کو ثابت کرنے کے لیے کافی ہوں۔

مسٹر تری دیپ نے کہا کہ جب پولیس نے ٹی وی چینل کی کمپنیوں سے خالد کی تقریروں کی نشریاتی ویڈیو کی اصل کاپی مانگی تو انہیں جواب دیا گیا کہ انہیں بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک رکن نے ٹویٹ کیا اور چینل نے اسے سوشل میڈیا سے لیا تھا۔

اپنی دلیل کی تائید میں خالد کے خلاف مہاراشٹر کے امراوتی میں دی گئی تقریر کی ویڈیو چلواکر عدالت کے سامنے بے گناہی ثابت کرنے کی کوشش کی۔ ویڈیو چلانے کے بعد وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ تقریر کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں کرتی ، بلکہ کہا گیا ہے کہ لوگوں کو جمہوری حقوق کے دائرے میں متحد کیا جائے اور اس میں تشدد کو ہوا دینے کی کوئی بات نہیں ہے۔ عدالت نے آئندہ سماعت کے لیے 3 ستمبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔

ایل پی جی سلنڈر کی قیمت ، پرینکا کا حکومت پر حملہ

ایل پی جی سلنڈر کی قیمت ، پرینکا کا حکومت پر حملہنئی دہلی:(اردو اخبار دنیا) کانگریس کی اترپردیش کی انچارج جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے پکوان گیس سلنڈر (ایل پی جی) کی قیمت میں ہورہے مسلسل اضافہ پر حکومت پر حملہ کیا اور کہاکہ ایل پی جی سلنڈر کی قیمت میں اضافہ سے عوام تکلیف میں ہیں اور حکومت کو ان کے اس درد پر توجہ دینی چاہئے ۔ پرینکا نے کہاکہ مہنگائی میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔ سلنڈر بھرانے کے لئے پیسے نہیں ہیں۔ کام دھندے بند ہیں۔ یہ عام لوگوں کی تکلیف ہے ۔ ان کے درد پر کب بات ہوگی۔ مہنگائی کم کرو۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے ایک ویڈیو بھی پوسٹ کیا ہے جس میں ایک خاتون کہہ رہی ہے کہ اس کے پاس محض ایک سلنڈر ہے لیکن اسے بھرانے کے لئے اس کے پاس پیسے نہیں ہوتے ۔ چولہے پر کھانا بنانے پر کہتے ہیں کہ آلودگی بڑھ رہی ہے ۔ ہم جائیں تو کہاں جائیں۔ ہر مہینے سلنڈر کی قیمت میں اضافہ ہورہا ہے ۔ اس پوسٹ کے ساتھ انہوں نے ایک نعرہ بھی لکھا ہے ''مہنگائی کی مار بس کرو اب بی جے پی ؑحکومت''۔ اس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 2021 میں پکوان گیس کا سلنڈر 165روپے مہنگا ہوا۔ یکم جنوری کو 694روپے ، 4 فروری کو 719روپے ، 7 فروری کو 759روپے ، 25فروری کو 794روپے ، یکم مارچ کو 819روپے، یکم جولائی کو 834روپے اور 17اگست کو 859روپے ہوا ہے ۔

ریل ، روڈ ، برقی ، ایئرپورٹس ، ٹیلی کام پرائیویٹ سیکٹر کیلئے دستیاب

ریل ، روڈ ، برقی ، ایئرپورٹس ، ٹیلی کام پرائیویٹ سیکٹر کیلئے دستیاببندرگاہیں، اسٹیڈیمس، پاور ٹرانسمیشن بھی ایک مدت تک خانگی شعبہ کے حوالہ کئے جائیں گے۔ 6 لاکھ کروڑ روپئے کا منصوبہ: نرملا سیتارامن

نئی دہلی(اردو اخبار دنیا) : مودی حکومت نے قوم کے کلیدی شعبوں کو پرائیویٹ سیکٹر کے حوالے کرنے کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے آج ایک بڑی اسکیم کا منصوبہ ظاہر کیا جسے نیشنل مونیٹائزیشن پائپ لائن (این ایم پی) کا نام دیا گیا ہے جسے عملاً ''رہن'' اسکیم کہیں تو بیجا نہ ہوگا۔ مرکزی وزیر فینانس نرملا سیتارامن کو مودی حکومت نے متعدد اہم شعبوں میں خانگی کمپنیوں کی مداخلت کے منصوبے کا اعلان کرنے کی ذمہ داری سونپی۔ انہوں نے بتایا کہ این ایم پی کے تحت روڈاور ریلوے اثاثوں سے لے کر ایئرپورٹس، پاور ٹرانسمیشن لائنس اور گیس پائپ لائنس جیسے وسیع تر شعبوں کا احاطہ کیا جائے گا۔ بتایا گیا کہ خانگی شعبے کے ادارے ایک مقررہ مدت کے بعد حکومت کو اثاثے واپس کردیں گے۔ نرملا نے 6 لاکھ کروڑ روپے مالیت کی نیشنل مونیٹائزیشن پائپ لائن کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ حکومت صرف وہی اثاثوں کی مالی قدر حاصل کرے گی جو ممکنہ گنجائش سے کمتر استعمال ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان اثاثوں کی ملکیت بدستور مرکز کے پاس رہے گی۔ این ایم پی ایسے اثاثوں سے متعلق منصوبہ ہے جہاں سرمایہ پہلے سے ہی لگایا جارہا ہے لیکن یہ اثاثے یا تو لیت و لعل کا شکار ہیں یا ان سے پوری طرح استفادہ نہیں کیا گیا یا پھر استفادہ میں کمی رہ گئی۔ نرملا نے کہا کہ ایسے اثاثے جنہیں 'براؤن فیلڈ' اثاثے کہا جاتا ہے، ان میں خانگی شراکت داری کی گنجائش نکالتے ہوئے ان سے بہتر رقمی استفادہ کیا جائے گا۔ وزیر فینانس نے کہا کہ پرائیویٹ کمپنیوں کو پہلے سے طے شدہ مدت کے بعد متعلقہ اثاثے حکومت کے حوالے کردینا ہوگا۔ اس طرح کے عمل کے ذریعہ حاصل شدہ رقم انفرااسٹراکچر کو فروغ دینے کے لئے استعمال کی جائے گی۔ اس معاملہ میں سوال یہ ہے کہ موجودہ حکومت اپنی میعاد کے بعد اگر برقرار نہ رہے تو نئی حکومت کے ساتھ خانگی شعبہ کا تال میل کیسا رہے گا؟ کیا اس معاملہ میں فرق پیدا ہونے پر منصوبہ کے مطابق فوائد کے حصول میں رکاوٹ پیدا ہو جائے گی۔ وزیر فینانس نے نشاندہی کی کہ اس سارے عمل سے عظیم تر رقمی قدر پیدا ہوگی اور معیشت کے لئے وسائل ابھر آئیں گے۔ نیتی آیوگ سی ای او امیتابھ کانت نے کہا کہ انفراسٹرکچر کے 6 لاکھ کروڑ روپے مالیتکے اثاثے 4 سال کی مدت میں ریل، روڈ اور پاور سیکٹرس میں ممونیٹائز کئے جائیں گے اور اس ضمن میں اثاثوں کی نشاندہی کرلی گئی ہے۔ حکومت روڈس سیکٹر سے 1.6 لاکھ کروڑ روپے مالیت کے اثاثوں کو خانگی شعبہ کے حوالے کرتے ہوئے رقمی وسائل اکٹھا کرے گا۔ اسی طرح ریلوے سیکٹر سے 1.5 لاکھ کروڑ اور پاور سیکٹر سے 79,000 کروڑ روپے حاصل کئے جائیں گے۔ امیتابھ کانت نے بتایا کہ مرکزی حکومت ایئرپورٹس سے 20,800 کروڑ روپے کی رقومات اکٹھا کرے گی، بندرگاہوں سے 13,000 کروڑ، ٹیلی کام یا مواصلات سے 35,000 کروڑ، اسٹیڈیمس سے 11,500 کروڑ اور پاور ٹرانسمیشن سیکٹر سے 45,200 کروڑ روپے جٹائے گی۔ اثاثوں کا زیادہ تر مونیٹائزیشن InvIT طریقے یا پبلک ۔ پرائیویٹ پارٹنرشپس کے ذریعہ عمل میں لایا جائے گا۔ نیتی آیوگ وائس چیرمین راجیو کمار نے کہا کہ حکومت قومی بنیادی ڈھانچے کو فروغ دینے کے لئے خانگی شعبہ اور خانگی سرمایہ مشغول کرانے کی پابند عہد ہے۔ انہوں نے کہا کہ انفراسٹرکچر میں زبردست گنجائش ہوتی ہے اور مونیٹائزیشن پائپ لائن اگلا قدم ہے جس کے ذریعہ بنیادی ڈھانچے کے فروغ کے لئے خانگی سرمایہ مشغول کیا جائے گا۔ وزارت فینانس نے وضاحت کی کہ روڈس، ٹرانسپورٹ اور ہائی ویز، ریلوے، برقی، پائپ لائن و قدرتی گیس، شہری ہوابازی، جہازرانی، بندرگاہیں اور آبی گذر گاہیں، مواصلات، فوڈ اور پبلک ڈسٹریبیوشن، کانکنی، کوئلہ، ہاوزنگ اور شہری امور کی وزارتیں اس نیشنل مونیٹائزیشن پائپ لائن کا حصہ ہوں گی۔ نرملا سیتارامن نے این ایم پی کے تعلق سے مرکزی بجٹ 2021 میں بات کی تھی اور ادعا کیا تھا کہ حکومت مالیات اکٹھا کرنے کے اختراعی طریقے کھوج رہی ہے۔ اثاثوں سے رقمی قدر حاصل کرنے کا عمل وہ طریقہ ہے جس کے ذریعہ نئے وسائل اور مالیات اکٹھا کئے جاتے ہیں تاکہ بنیادی ڈھانچے کے فروغ میں مدد مل سکے۔ محکمہ سرمایہ کاری اور پبلک اسیٹ مینجمنٹ کی ویب سائٹ کے مطابق کمتر استعمال شدہ یا لیت و لعل کے شکار کے شکار اثاثوں کو قوم کے لئے بہتر طور پر استعمال کرنے کے اختراعی طریقہ کو اسیٹ مونیٹائزیشن کہتے ہیں۔ مودی حکومت اب تک کی میعاد میں لائف انشورنس کارپوریشن (ایل آئی سی) سمیت کئی شعبوں کے حصص فروخت کرچکی ہے۔


اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...