منگل, اگست 24, 2021
حیدر آباد جانے والی بس لاری سے ٹکرا گئی ۔3 ہلاک 15 زخمی

سپریم کورٹ نے ایک بار پھر مرکزی اور ، ریاستی حکومتوں سے کئے سوالات ، پوچھا - کسانوں کے دھرنے کی وجہ سے سڑکیں ابھی تک کیوں ہیں بند

اتراکھنڈ: چٹانیں گرنے سے راستہ ہوا بند

افسران سے کہا گیا ہے کہ وہ ٹریفک کو دوسرے راستوں پر موڑ دیں۔
اس واقعے کی ایک ویڈیو بھی منظر عام پر آئی ہے۔ اس میں نظر آتا ہے کہ پہاڑ آہستہ آہستہ ٹوٹنے لگتا ہے اور سارا ملبہ ہائی وے پر آجاتا ہے۔ وہاں کچھ کاریں اور بہت سے لوگ ہیں۔
پہاڑوں کو پھٹتے دیکھ کر وہ پیچھے کی طرف بھاگتے ہیں۔ ان میں سے کچھ نے اس کی ویڈیو بنائی۔
اتراکھنڈ میں جمعہ کے روز 14 مسافروں کے ساتھ نینی تال جانے والی ایک بس لینڈ سلائیڈنگ کی زد میں آکر بچ گئی۔ نینی تال-جولی کوٹ-کرن پریاگ قومی شاہراہ پر ، بالیانالا پہاڑی کا ایک بڑا حصہ ، ویربھاٹی پل سے متصل ، پھسل کر شاہراہ پر آگیا۔ ڈرائیور نے مناسب وقت پر بریک لگا کر بس کو روکا۔

انکم ٹیکس پورٹل میں خامیوں پر مرکزی حکومت نے انفوسس کو لگائی پھٹکار
نرملا سیتارمن نے پیر کے روز انفوسس کے سی ای او سلیل پاریکھ کو طلب کیا تھا اور پورٹل پر لوگوں کو آ رہی دشواریوں کے حوالہ سے وضاحت طلب کی۔ سلیل پاریکھ نے وزیر مالیات اور سینئر افسران کو ایک گھنٹے سے زیادہ وقت تک وضاحتیں پیش کیں اور خامیوں کو دور کرنے کے تعلق سے لئے گئے اقدامات سے آگاہ کیا۔
انفوسس نے تقریباً 2 مہینے قبل اس پورٹل کو لانچ کیا تھا۔ محکمہ انکم ٹیکس نے انفوسس کے افسران کو طلب کرنے کی اطلاع ہفتہ کے روز فراہم کی تھی، جب پورٹل کی مرمت کا حوالہ دیتے ہوئے محکمہ انکم ٹیکس نے دو دن کے لئے پورٹل کو بند رکھنے کا اعلان کیا تھا۔
انفوسس نے اتوار کے روز ٹوئٹ کر کے کہا تھا کہ پورٹل پر ایمرجنسی مرمت کی خدمات جاری ہیں۔ پورٹل جب دوربارہ کام کرنے کی حالت میں ہوگا تو اس کی اطلاع ٹیکس دہندگان کو دی جائے گی۔ یہ پورٹل جون میں لانچ ہو تھا اور اسی کے بعد وزیر مالیات نے انفوسس اور اس کے شریک بانی ندن نیل کینی کو ٹوئٹ کیا تھا۔ اس میں کمپنی سے شکایتوں اور تکنیکی دقتوں کو دور کرنے کو کہا تھا اور ٹیکس دہندگان کو شرم سار نہ کرنے کی اپیل کی تھی۔
نندن نیل کینی نے وزیر مالیات سے جواب میں کہا تھا کہ ایک ہفتہ کے اندر پورٹل پر تمام چیزیں مستحکم ہو جائیں گی اور ایک ہفتہ کے اندر تمام گڑبڑیوں کو دور کر لیا جائے گا۔

خورشید شیخ:نیشنل ٹیچرز ایوارڈ 2021 کے لیے نامزد
خورشید شیخ:نیشنل ٹیچرز ایوارڈ 2021 کے لیے نامزد

- (اردو اخبار دنیا)مبئی
خورشید شیخ اگرچہ ایک ٹیچر ہیں، تاہم انھوں نے روایتی ٹیچروں سے بھی بڑھ کر کام کیا ہے، جس کی وجہ سے ان کا نام آج شہرت و عزت کی بلندیوں کو چھو رہا ہے۔
خورشید شیخ کا تعلق ریاست مہاراشٹر کے ضلع گڈچرولی کے سرونچا کے ایک پرائمری اسکول کے ٹیچر ہیں۔
خورشید شیخ نے اپنی ڈیوٹی کی حد سے بڑھ کر کام کیا ہے۔
انھوں نے اپنا کام اتنی ذمہ داری سے ادا کیا کہ اب حکومت کی جانب سے انہیں نیشنل ٹیچرز ایوارڈ2021 دیے جانے کا اعلان کیا گیا ہے۔
گذشتہ برس جب کوویڈ-19 کی وجہ سےملک میں لاک ڈاؤن ہوگیا اورحکومت کی جانب سے آن لائن تعلیم دینے کا نظم کی بات کہی گئی۔ اس کے بعد پرائیویٹ اور سرکاری تعلیمی اداروں سے وابستہ ٹیچروں نے بچوں کو آن لائن تعلیم دینا شروع کردیا۔
لاک ڈاون کے زمانہ میں خورشید شیخ نے ایک منصوبہ بنایا۔ وہ قبائلی بچوں کے درمیان چلے گئے۔
وہاں انھوں نے قبائلی اور دیہاتی بچوں کو تعلیم دینے کے لیے لاؤڈ اسپیکر، پروجیکٹر اور کٹھ پتلی شووغیرہ کا انعقاد کیا۔
انھوں نے بچوں کو کچھ پروگرام مثلا ”جنگل بیچز“ اور جولی ووڈ کو بھی متعارف کرایا -
اس کے علاوہ تدریسی عمل کو دلچسپ بنانے کے لیے مختصر فلمیں بھی دکھائیں۔
ان کے اس عمل سے قبائلی طلبا میں تعلیم کے تئیں دلچسپی پیدا ہوگئی۔ انھوں نے اب پڑھنا شروع کردیا۔ اب اس دور دراز بستی کے بچوں میں یہ شوق پیدا ہوگیا ہے کہ وہ آگے بھی اپنی تعلیم جاری رکھ پائیں گے۔
ریاست مہاراشٹر وزیر تعلیم پروفیسر ورشا گائیکواڑ خورشید شیخ کی کافی تعریف کرتے ہوئے ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا ہے:
واضح ہو کہ 45 سالہ خورشید شیخ کا خیال ہے کہ اساتذہ کا اپنے طلباء سے رابطہ کبھی نہیں ٹوٹنا چاہیے۔ جب کوڈ 19 اور گڈچیرولی کے دور دراز بستیوں میں آن لائن تعلیم دینا آسان نہیں تھا۔
جہاں انہیں تعلیم دینی تھی، اس کی زبان اور خورشید شیخ کی بولی میں فرق تھا۔ اس لیے خورشید شیخ کو پہلے مقامی بولی سیکھنی پڑی۔
ذرائع کے مطابق شیخ نے تعلیم میں دلچسپی پیدا کرنے کے لیے مقامی بولیاں استعمال کیں اور بچوں کو درسی کتابوں سے آگے سیکھنے کے لیے ٹرائبل ٹو گلوبل(Tribal To Global) کا آغاز کیا۔
ان کے اس عمل کی چہار سو ستائش کی جا رہی ہے۔خود وزیرتعلیم گائیکواڈ نے ان کی خدمات کو زبردست طور پر سراہا ہے۔
خورشید شیخ نے بچوں کی تعلیم کے تعلق سے ایک ویڈیو شیر کی ہے جس میں وہ کہتے ہیں ایک استاد کا مطلب ہے، ہر سوال کا جواب،ہر وہ مسئلے کا حل۔
وہ کہتے ہین کہ جنگل میں بسنے والے بچوں تک پہنچنا اور انہیں اسکول تک پہنچانا، یہی میری زندگی کا مقصد بن چکا تھا۔
خورشید کہتے ہیں اگر آج ان بچوں میں امید اورآشا کی کرن جاگی ہے تو یہ صرف ایک استاد کی بدولت ممکن ہو پایا ہے۔ ان کے حالات ناسازگار تھے، تاہم ان کے حوصلے بلند ہیں۔ آج انہی حوصلوں نے ان بچوں میں اونچی پرواز کرنی شروع کردی ہے۔
خورشید شیخ کہتے ہیں کہ ان بچوں نے تعلیم کے پروں سے اُڑنا سیکھ لیا ہے۔ تعلیم ہی زندگی ہے اور تعلیم کو زندگی بنانے کا موقع صرف ایک استاد کو ملتا ہے۔
وزارت تعلیم نے گذشتہ 18اگست2021 کو 44 اساتذہ کی فہرست جاری کی تھی جنہیں اس سال کے قومی اساتذہ ایوارڈ کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔
صدر رام ناتھ کووند 5 ستمبر یوم اساتذہ کے موقع پر 44 ہونہار اساتذہ کو یہ ایوارڈ دیں گے۔
منتخب اساتذہ میں دو ، دو مہاراشٹر ، تلنگانہ ، آسام ، آندھرا پردیش ، سکم ، تمل ناڈو ، اوڈیشہ ، گجرات ، بہار ، راجستھان اور اترپردیش سے ہیں۔
اس سال ایوارڈ یافتہ افراد میں نو خواتین ہیں۔

عثمانیہ یونیورسٹی میں احتجاج اور جلسوں کے انعقاد پر پابندی
حیدرآباد 23 اگسٹ (اردو اخبار دنیا) عثمانیہ یونیورسٹی جو تلنگانہ تحریک کے دوران احتجاج کا مرکز رہی، آج اُسی یونیورسٹی میں طلبہ پر پابندیاں عائد کی جارہی ہیں۔ تلنگانہ کی تشکیل کے بعد عثمانیہ یونیورسٹی اور کاکتیہ یونیورسٹی طلبہ تنظیموں نے مخالف حکومت موقف اختیار کیا جس کے نتیجہ میں حکومت نے سیاسی سرگرمیوں پر روک لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ عثمانیہ یونیورسٹی آرٹس کالج جو ہمیشہ احتجاج، جلسوں اور دیگر تقاریب کا مرکز رہا ہے وہاں اب کوئی احتجاج اور تقاریب نہیں ہوپائیں گی۔ یونیورسٹی حکام نے غیرمتوقع طور پر یہ سخت گیر فیصلہ کیا جس پر طلبہ میں بے چینی پائی جاتی ہے۔ یونیورسٹی حکام کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی کے وقار کو بچانے کے لئے یہ فیصلہ کیا گیا کیوں کہ گزشتہ چند برسوں میں یونیورسٹی کے احاطہ میں سیاسی سرگرمیوں سے تعلیم متاثر ہوئی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ آرٹس کالج کی شناخت تعلیم سے زیادہ احتجاج کے لئے بن چکی تھی۔ وائس چانسلر پروفیسر ڈی رویندر نے کہاکہ ایکزیکٹیو کونسل نے متفقہ طور پر یہ فیصلہ کیا تاکہ طلبہ کو احتجاج سے زیادہ تعلیم میں مشغول کیا جاسکے۔ اُنھوں نے کہاکہ احکامات پر عمل آوری سے قبل طلبہ تنظیموں کو اُن کی ذمہ داریوں کے بارے میں آگاہ کیا جائے گا۔ اُنھوں نے کہاکہ طلبہ کے تعاون سے احکامات پر عمل آوری کی جائے گی۔ پروفیسر رویندر نے کہاکہ یونیورسٹی جانتی ہے کہ طلبہ اور فیکلٹی کے حقوق کیا ہیں تاہم یونیورسٹی کو تعلیم کے ماحول سے علیحدہ نہیں کیا جاسکتا۔ طلبہ کے احتجاج کے لئے یونیورسٹی نے آرٹس کالج کے بجائے دیگر دو مقامات کی نشاندہی کی ہے تاہم طلبہ تنظیمیں اِس فیصلے سے خوش نہیں ہیں۔ تنظیموں کا کہنا ہے کہ حکومت نے طلبہ کی آواز کو دبانے کے لئے یہ فیصلہ کیا ہے۔ تلنگانہ تحریک کے دوران جب ٹی آر ایس اپوزیشن میں تھی اُس وقت آرٹس کالج احتجاج کا مرکز رہا۔ اب جبکہ ٹی آر ایس برسر اقتدار ہے وہ طلبہ کے مسائل کی سماعت کیلئے تیار نہیں ہے۔ وائس چانسلر پروفیسر ڈی رویندر نے طلبہ اور تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ خود کو غیر تدریسی سرگرمیوں سے دور رکھیں تاکہ یونیورسٹی کا امیج متاثر نہ ہو۔

عمر نے دہلی فسادات کے الزامات کو من گھڑت قرار دیا
ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت کی عدالت میں ضمانت پر سماعت کے دوران ایڈوکیٹ تری دیپ پیس نے دلیل دیتے ہوئے کہ پولیس کے پاس ایڈٹ کرکے سوشل میڈیا پر ڈالی گئی خالد کی تقریر کے نامکمل ویڈیو کلپ کے علاوہ کوئی ثبوت نہیں ہے۔
دہلی پولیس نے خالد کو شمال مشرقی دہلی میں گزشتہ سال فروری میں ہوئے فسادات پر اکسانے کے معاملے میں یو اے پی اے یعنی غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ کی دفعات کے تحت ستمبر 2020 میں گرفتار کیا تھا۔
وکیل نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پولیس کے پاس ٹی وی چینلز کی جانب سے سوشل میڈیا سے لی گئی غیر مستند ویڈیو کلپس کے علاوہ کوئی ٹھوس شواہد نہیں ہیں ، جو اس پر لگائے گئے الزامات کی صداقت کو ثابت کرنے کے لیے کافی ہوں۔
مسٹر تری دیپ نے کہا کہ جب پولیس نے ٹی وی چینل کی کمپنیوں سے خالد کی تقریروں کی نشریاتی ویڈیو کی اصل کاپی مانگی تو انہیں جواب دیا گیا کہ انہیں بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک رکن نے ٹویٹ کیا اور چینل نے اسے سوشل میڈیا سے لیا تھا۔
اپنی دلیل کی تائید میں خالد کے خلاف مہاراشٹر کے امراوتی میں دی گئی تقریر کی ویڈیو چلواکر عدالت کے سامنے بے گناہی ثابت کرنے کی کوشش کی۔ ویڈیو چلانے کے بعد وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ تقریر کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں کرتی ، بلکہ کہا گیا ہے کہ لوگوں کو جمہوری حقوق کے دائرے میں متحد کیا جائے اور اس میں تشدد کو ہوا دینے کی کوئی بات نہیں ہے۔ عدالت نے آئندہ سماعت کے لیے 3 ستمبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔

اردودنیانیوز۷۲
ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!
ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے! Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...
-
ٹرین میں ناری شکتی پردرشن Urduduniyanews72 عالمی یوم خواتین سے سبھی واقف ہیں، یہ ہرسال مارچ کی آٹھویں تاریخ کوپوری دنیا میں من...
-
گستاخ نبی کی قرآنی سزا اردودنیانیوز۷۲ مکہ میں سب سے پہلےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنےوالا کوئی اور نہیں بل...
-
یہ بیماری نہیں عذاب الہی ہے ! Urduduniyanews72 سی این این یہ امریکی نشریاتی ادارہ ہے،اس کی ایک رپورٹ جسے ملک کے اکثر اخبارات ...
-
بچیوں کی تربیت: ایک اہم ذمہ داری Urduduniyanews72 1. بچیوں کی تربیت کی اہمیت بچیوں کی تربیت ایک معاشرتی فریضہ ہے۔ ایک اچھی تربی...
-
مدارس اسلامیہ کنونشن میں منظور شدہ تجاویز اردودنیانیوز۷۲ مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ و جھارکھن...
-
ملکِ ہند میں اسلامی انگریزی اسکول: وقت کی اہم ضرورت Urduduniyanews72 ہندوستان میں مسلمان قوم کا شمار ملک کی سب سے بڑی اقلیت میں...
-
نئے سال کا آغاز: ایک نیا سفر Urduduniyanews72 نیا سال ایک نیا آغاز، ایک نئی امید اور نئی جدوجہد کا پیغام لے کر آتا ہے۔ یہ دن نہ...
-
پیام انسانیت کے وفد کا سیمانچل دورہ Urduduniyanews72 Urduduniyanews72 @gmail.com ملک میں ایک ایسی تحریک جو خالص انسانی بنیاد پ...
-
سنبھل میں کرفیو کی ایک رات ) * انس مسرورانصاری Urduduniyanews72 رات آئی تو خوف کا عفریت...
-
خنساء اسلامک انگلش اسکول بہیڑہ دربہنگہ، بہار کی دینی و عصری تعلیم اور اصلاحی خدمات۔ Urduduniyanews72 تعارف: خنساء اسلامک انگلش ...