Powered By Blogger

منگل, اگست 24, 2021

ریستورانوں میں بوتل بند پانی پر من مانی قیمتوں کی وصولی-شکایات ٹول فری نمبر ….شکایات ٹول فری نمبر 180042500333 پر یا بھی واٹس اپ نمبر 7330774444پر روانہ کریں24/08/2021

ریستورانوں میں بوتل بند پانی پر من مانی قیمتوں کی وصولی-شکایات ٹول فری نمبر ….

شکایات ٹول فری نمبر 180042500333 پر یا بھی واٹس اپ نمبر 7330774444پر روانہ کریں

water-bottle

دیگر اشیاء کی فروختگی پر بھی اضافی قیمت ، فروخت کنندوں اور خریداروں میں بحث و تکرار کے واقعات

حیدرآباد :(اردو اخبار دنیا) شہر میں پینے کے #پانی کی #بوتلوں کی #فروخت کے معاملہ میں موصول ہونے والی شکایات اور اضافی قیمتوں کی وصولی کے معاملات کے بعد کئی ریستوراں کے ذمہ دارو ں کی جانب سے ان کے اپنے ریستوراں کے #اسٹیکرس کے ساتھ پانی کے بوتل تیار کئے جانے لگے ہیں اور صارفین کو کہا جا رہاہے کہ ان کے پاس صرف ان کے برانڈ موجود ہیں اور ان کی قیمت ان کی جانب سے جو متعین کی گئی ہے اس کے مطابق ادائیگی کرنی ہوگی۔

دونوں شہروں حیدرآبادو سکندرآباد میں پینے کے پانی کے علاوہ کئی اشیاء کی قیمتوں کے معاملہ میں تاجرین اور صارفین کے درمیان ہونے والی لفظی تکرار آئے دن سوشل میڈیا کا حصہ بننے لگی ہیں اور کئی شہریوں کی جانب سے ریستوراں کے بلوں کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمس پر پوسٹ کرتے ہوئے اس با ت کی شکایت کی جاتی ہے کہ ریستوراں کی جانب سے من مانی قیمت وصول کی جا رہی ہے اور قیمتوں کے تعین کے اصولوں کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے لیکن باضابطہ اس سلسلہ میں کوئی شکایات درج نہیں کروائی جاتی۔

جس کے نتیجہ میں ایسے #ریستوراں والوں کے خلاف کوئی کاروائی نہیں ہوپاتی جو اس طرح کی سرگرمیوں میں #ملوث ہیں۔ محکمہ #اوزان و پیمائش کے علاوہ فوڈ سیکیوریٹی عہدیداروں نے صارفین اور گاہکوں سے اپیل کی کہ وہ سوشل میڈیا پر کئی جانے والی پوسٹ کے ساتھ اگر ذمہ دار شہری کا کردار ادا کرتے ہوئے ٹول فری نمبر پر ایک کال کرتے ہیں اور واٹس اپ کے ذریعہ بھی شکایت درج کرواتے ہیں تو ایسی صورت میں ان ریستوراں اور ہوٹل انتظامیہ کے خلاف کاروائی کی گنجائش ہوتی ہے جو اس طرح کی حرکتو ں میں ملوث ہیں۔

 

محکمہ اوزان و پیمائش نے عوام اور صارفین سے اپیل کی ہے کہ وہ اضافی قیمتوں کی وصولی یا ناپ تول کی کمی کے سلسلہ میں کوئی بھی شکایات ٹول فری نمبر 180042500333 پر یا بھی واٹس اپ نمبر 7330774444پر روانہ کریں تاکہ محکمہ کی جانب سے کاروائی کو ممکن بنایا جاسکے۔

 

عہدیدارو ں نے بتایا کہ فیس بک یا ٹوئیٹر پر کی جانے والی پوسٹ پر کاروائی کے لئے ان کے پاس شکایت موجود نہیں ہوتی اسی لئے عوام کو اس طرح کے حالات کو برداشت کرنے کے بجائے ان کے خلاف آواز اٹھانے اور صحیح فورم پر شکایت درج کروانے کے اقدامات کرنے چاہئے تاکہ اس طرح کی لوٹ کھسوٹ سے محفوظ ماحول کے علاوہ قانون کے اطلاق کو یقینی بنایا جائے۔

حیدر آباد جانے والی بس لاری سے ٹکرا گئی ۔3 ہلاک 15 زخمی

حیدر آباد جانے والی بس لاری سے ٹکرا گئی ۔3 ہلاک 15 زخمیمریال گوڑہ: ریاست تلنگانہ کے متحدہ ضلع نلگنڈہ میں ٹراویلس کی بس سڑک پررکی ہوئی لاری سے ٹکرا گئی۔ اس حادثہ میں 3 مسافرہلاک اورقریب 15 زخمی ہوگئے۔ فوری ملی اطلاع کے مطابق اونگول سے حیدرآباد جانے والی بس چنتا پلی ہائی وے پرحادثہ کا شکارہوگئی۔ مرنے والوں کی شناخت ملیکارجن، ناگیشورراو اورجئے راو کے طورپرکی گئی ہے۔ ان کا تعلق پرکاشم اورگنٹورسے بتایا گیا ہے۔ زخمیوں کو علاج کیلئے مریال گوڑہ کے ہاسپٹل منتقل کیا گیا۔ پولیس حادثہ کی تحقیقات کرررہی ہے۔


سپریم کورٹ نے ایک بار پھر مرکزی اور ، ریاستی حکومتوں سے کئے سوالات ، پوچھا - کسانوں کے دھرنے کی وجہ سے سڑکیں ابھی تک کیوں ہیں بند

سپریم کورٹ نے ایک بار پھر مرکزی اور ، ریاستی حکومتوں سے کئے سوالات ، پوچھا - کسانوں کے دھرنے کی وجہ سے سڑکیں ابھی تک کیوں ہیں بندسپریم کورٹ نے کسانوں کے دھرنے کی وجہ سے دہلی-یوپی سرحد پر سڑک بند کرنے کے خلاف دائر درخواست پر مرکزی اور ریاستی حکومتوں پر ایک بار پھر سوالات اٹھائے ہیں۔ سپریم کورٹ نے پوچھا کہ سڑکیں ابھی تک بند کیوں ہیں؟ سڑک پر ٹریفک کو اس طرح نہیں روکا جا سکتا۔ حکومت کو اس کا حل تلاش کرنا ہوگا۔ اس حوالے سے سپریم کورٹ کے کئی فیصلے ہیں ، سڑک کے راستے اس طرح بند نہیں کیے جا سکتے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ کسانوں کو احتجاج کا حق ہے لیکن سڑکوں پر نقل و حرکت کو نہیں روکا جا سکتا۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے مرکز اور یوپی حکومت سے کہا ہے کہ وہ دو ہفتوں میں کوئی حل نکالیں کیس کی اگلی سماعت 20 ستمبر کو ہوگی۔


اتراکھنڈ: چٹانیں گرنے سے راستہ ہوا بند

اتراکھنڈ: چٹانیں گرنے سے راستہ ہوا بند

بچاو دستہ
بچاو دستہ (اردو اخبار دنیا) اتراکھنڈ کے چمپاواٹ میں سوالہ کے قریب چٹانیں گرنے کے بعد ٹانکپور-چمپاواٹ قومی شاہراہ بند ہوگئی۔ چمپاوت ڈی ایم ونیت تومر نے بتایا کہ سڑک پر ملبہ صاف کرنے میں کم از کم دو دن لگیں گے۔

افسران سے کہا گیا ہے کہ وہ ٹریفک کو دوسرے راستوں پر موڑ دیں۔

 اس واقعے کی ایک ویڈیو بھی منظر عام پر آئی ہے۔ اس میں نظر آتا ہے کہ پہاڑ آہستہ آہستہ ٹوٹنے لگتا ہے اور سارا ملبہ ہائی وے پر آجاتا ہے۔ وہاں کچھ کاریں اور بہت سے لوگ ہیں۔

پہاڑوں کو پھٹتے دیکھ کر وہ پیچھے کی طرف بھاگتے ہیں۔ ان میں سے کچھ نے اس کی ویڈیو بنائی۔

 اتراکھنڈ میں جمعہ کے روز 14 مسافروں کے ساتھ نینی تال جانے والی ایک بس لینڈ سلائیڈنگ کی زد میں آکر بچ گئی۔ نینی تال-جولی کوٹ-کرن پریاگ قومی شاہراہ پر ، بالیانالا پہاڑی کا ایک بڑا حصہ ، ویربھاٹی پل سے متصل ، پھسل کر شاہراہ پر آگیا۔ ڈرائیور نے مناسب وقت پر بریک لگا کر بس کو روکا۔


انکم ٹیکس پورٹل میں خامیوں پر مرکزی حکومت نے انفوسس کو لگائی پھٹکار

انکم ٹیکس پورٹل میں خامیوں پر مرکزی حکومت نے انفوسس کو لگائی پھٹکارنئی دہلی:(اردو اخبار دنیا انکم ٹیکس ریٹرن داخل کرنے کے لئے بنائے گئے نئے پورٹل میں تمام طرح کی خامیوں کے سلسلہ میں حکومت نے سخت رخ اختیار کیا ہے۔ مرکزی وزیر مالیات نرملا سیتا رمن نے انفوسس کے سی ای او سلیت پاریکھ کو پھٹکار لگائی اور تمام خامیوں کو جلد دور کرنے کی ہدایت دی اور اس کے لئے ڈیڈ لائن بھی مقرر کر دی۔

نرملا سیتارمن نے پیر کے روز انفوسس کے سی ای او سلیل پاریکھ کو طلب کیا تھا اور پورٹل پر لوگوں کو آ رہی دشواریوں کے حوالہ سے وضاحت طلب کی۔ سلیل پاریکھ نے وزیر مالیات اور سینئر افسران کو ایک گھنٹے سے زیادہ وقت تک وضاحتیں پیش کیں اور خامیوں کو دور کرنے کے تعلق سے لئے گئے اقدامات سے آگاہ کیا۔

انفوسس نے تقریباً 2 مہینے قبل اس پورٹل کو لانچ کیا تھا۔ محکمہ انکم ٹیکس نے انفوسس کے افسران کو طلب کرنے کی اطلاع ہفتہ کے روز فراہم کی تھی، جب پورٹل کی مرمت کا حوالہ دیتے ہوئے محکمہ انکم ٹیکس نے دو دن کے لئے پورٹل کو بند رکھنے کا اعلان کیا تھا۔

انفوسس نے اتوار کے روز ٹوئٹ کر کے کہا تھا کہ پورٹل پر ایمرجنسی مرمت کی خدمات جاری ہیں۔ پورٹل جب دوربارہ کام کرنے کی حالت میں ہوگا تو اس کی اطلاع ٹیکس دہندگان کو دی جائے گی۔ یہ پورٹل جون میں لانچ ہو تھا اور اسی کے بعد وزیر مالیات نے انفوسس اور اس کے شریک بانی ندن نیل کینی کو ٹوئٹ کیا تھا۔ اس میں کمپنی سے شکایتوں اور تکنیکی دقتوں کو دور کرنے کو کہا تھا اور ٹیکس دہندگان کو شرم سار نہ کرنے کی اپیل کی تھی۔

نندن نیل کینی نے وزیر مالیات سے جواب میں کہا تھا کہ ایک ہفتہ کے اندر پورٹل پر تمام چیزیں مستحکم ہو جائیں گی اور ایک ہفتہ کے اندر تمام گڑبڑیوں کو دور کر لیا جائے گا۔

خورشید شیخ:نیشنل ٹیچرز ایوارڈ 2021 کے لیے نامزد

خورشید شیخ:نیشنل ٹیچرز ایوارڈ 2021 کے لیے نامزد

خورشید شیخ قبائلی بچوں کے ہمراہ
خورشید شیخ قبائلی بچوں کے ہمراہ
  • (اردو اخبار دنیا)مبئی

خورشید شیخ اگرچہ ایک ٹیچر ہیں، تاہم انھوں نے روایتی ٹیچروں سے بھی بڑھ کر کام کیا ہے، جس کی وجہ سے ان کا نام آج شہرت و عزت کی بلندیوں کو چھو رہا ہے۔

خورشید شیخ کا تعلق ریاست مہاراشٹر کے ضلع گڈچرولی کے سرونچا کے ایک پرائمری اسکول  کے ٹیچر ہیں۔

 خورشید شیخ نے اپنی ڈیوٹی کی حد سے بڑھ کر کام کیا ہے۔

انھوں نے اپنا کام اتنی ذمہ داری سے ادا کیا کہ اب حکومت کی جانب سے انہیں نیشنل ٹیچرز ایوارڈ2021  دیے جانے کا اعلان کیا گیا ہے۔

گذشتہ برس جب کوویڈ-19 کی وجہ سےملک میں لاک ڈاؤن ہوگیا اورحکومت کی جانب سے آن لائن تعلیم دینے کا نظم کی بات کہی گئی۔ اس کے بعد پرائیویٹ اور سرکاری تعلیمی اداروں سے وابستہ ٹیچروں نے بچوں کو آن لائن تعلیم دینا شروع کردیا۔

لاک ڈاون کے زمانہ میں خورشید شیخ نے ایک منصوبہ بنایا۔ وہ قبائلی بچوں کے درمیان چلے گئے۔

وہاں انھوں نے قبائلی  اور دیہاتی بچوں کو تعلیم دینے کے لیے لاؤڈ اسپیکر، پروجیکٹر اور کٹھ پتلی شووغیرہ کا انعقاد کیا۔

انھوں نے بچوں کو کچھ پروگرام مثلا ”جنگل بیچز“ اور جولی ووڈ کو بھی متعارف کرایا -

اس کے علاوہ تدریسی عمل کو دلچسپ بنانے کے لیے مختصر فلمیں بھی دکھائیں۔

ان کے اس عمل سے قبائلی طلبا میں تعلیم کے تئیں دلچسپی پیدا ہوگئی۔ انھوں نے اب پڑھنا شروع کردیا۔ اب اس دور دراز بستی کے بچوں میں یہ شوق پیدا ہوگیا ہے کہ وہ آگے بھی اپنی تعلیم جاری رکھ پائیں گے۔ 

 ریاست مہاراشٹر وزیر تعلیم پروفیسر ورشا گائیکواڑ خورشید شیخ کی کافی تعریف کرتے ہوئے ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا ہے:

 

 

 واضح ہو کہ 45 سالہ خورشید شیخ کا خیال ہے کہ اساتذہ کا اپنے طلباء سے رابطہ کبھی نہیں ٹوٹنا چاہیے۔ جب کوڈ 19 اور گڈچیرولی کے دور دراز بستیوں میں آن لائن تعلیم  دینا آسان نہیں تھا۔ 

جہاں انہیں تعلیم دینی تھی، اس کی زبان اور خورشید شیخ کی بولی میں فرق تھا۔ اس لیے خورشید شیخ کو پہلے مقامی بولی سیکھنی پڑی۔

ذرائع کے مطابق شیخ نے تعلیم میں دلچسپی پیدا کرنے کے لیے مقامی بولیاں استعمال کیں اور بچوں کو درسی کتابوں سے آگے سیکھنے کے لیے ٹرائبل ٹو گلوبل(Tribal To Global) کا آغاز کیا۔

ان کے اس عمل کی چہار سو ستائش کی جا رہی ہے۔خود وزیرتعلیم  گائیکواڈ نے ان کی خدمات کو زبردست طور پر سراہا ہے۔

خورشید شیخ نے بچوں کی تعلیم کے تعلق سے ایک ویڈیو شیر کی ہے جس میں وہ کہتے ہیں ایک استاد کا مطلب ہے، ہر سوال کا جواب،ہر وہ مسئلے کا حل۔

وہ کہتے ہین کہ جنگل میں بسنے والے بچوں تک پہنچنا اور انہیں اسکول تک پہنچانا، یہی میری زندگی کا مقصد بن چکا تھا۔

خورشید  کہتے ہیں اگر آج ان بچوں میں امید اورآشا کی کرن جاگی ہے تو یہ صرف ایک استاد کی بدولت ممکن ہو پایا ہے۔ ان کے حالات ناسازگار تھے، تاہم ان کے حوصلے بلند ہیں۔ آج انہی حوصلوں نے ان بچوں میں اونچی پرواز کرنی شروع کردی ہے۔

خورشید شیخ کہتے ہیں کہ ان بچوں نے تعلیم کے پروں سے اُڑنا سیکھ لیا ہے۔ تعلیم ہی زندگی ہے اور تعلیم کو زندگی بنانے کا موقع صرف ایک استاد کو ملتا ہے۔

وزارت تعلیم نے گذشتہ 18اگست2021 کو 44 اساتذہ کی فہرست جاری کی تھی جنہیں اس سال کے قومی اساتذہ ایوارڈ کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔

صدر رام ناتھ کووند 5 ستمبر یوم اساتذہ کے موقع پر 44 ہونہار اساتذہ کو یہ ایوارڈ دیں گے۔

منتخب اساتذہ میں دو ، دو مہاراشٹر ، تلنگانہ ، آسام ، آندھرا پردیش ، سکم ، تمل ناڈو ، اوڈیشہ ، گجرات ، بہار ، راجستھان اور اترپردیش سے ہیں۔

اس سال ایوارڈ یافتہ افراد میں نو خواتین ہیں۔

عثمانیہ یونیورسٹی میں احتجاج اور جلسوں کے انعقاد پر پابندی

عثمانیہ یونیورسٹی میں احتجاج اور جلسوں کے انعقاد پر پابندیطلبہ تنظیموں کی برہمی، آرٹس کالج کو طلبہ سے چھیننے کی کوشش، احتجاج کیلئے دو متبادل مقامات
حیدرآباد 23 اگسٹ (اردو اخبار دنیا) عثمانیہ یونیورسٹی جو تلنگانہ تحریک کے دوران احتجاج کا مرکز رہی، آج اُسی یونیورسٹی میں طلبہ پر پابندیاں عائد کی جارہی ہیں۔ تلنگانہ کی تشکیل کے بعد عثمانیہ یونیورسٹی اور کاکتیہ یونیورسٹی طلبہ تنظیموں نے مخالف حکومت موقف اختیار کیا جس کے نتیجہ میں حکومت نے سیاسی سرگرمیوں پر روک لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ عثمانیہ یونیورسٹی آرٹس کالج جو ہمیشہ احتجاج، جلسوں اور دیگر تقاریب کا مرکز رہا ہے وہاں اب کوئی احتجاج اور تقاریب نہیں ہوپائیں گی۔ یونیورسٹی حکام نے غیرمتوقع طور پر یہ سخت گیر فیصلہ کیا جس پر طلبہ میں بے چینی پائی جاتی ہے۔ یونیورسٹی حکام کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی کے وقار کو بچانے کے لئے یہ فیصلہ کیا گیا کیوں کہ گزشتہ چند برسوں میں یونیورسٹی کے احاطہ میں سیاسی سرگرمیوں سے تعلیم متاثر ہوئی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ آرٹس کالج کی شناخت تعلیم سے زیادہ احتجاج کے لئے بن چکی تھی۔ وائس چانسلر پروفیسر ڈی رویندر نے کہاکہ ایکزیکٹیو کونسل نے متفقہ طور پر یہ فیصلہ کیا تاکہ طلبہ کو احتجاج سے زیادہ تعلیم میں مشغول کیا جاسکے۔ اُنھوں نے کہاکہ احکامات پر عمل آوری سے قبل طلبہ تنظیموں کو اُن کی ذمہ داریوں کے بارے میں آگاہ کیا جائے گا۔ اُنھوں نے کہاکہ طلبہ کے تعاون سے احکامات پر عمل آوری کی جائے گی۔ پروفیسر رویندر نے کہاکہ یونیورسٹی جانتی ہے کہ طلبہ اور فیکلٹی کے حقوق کیا ہیں تاہم یونیورسٹی کو تعلیم کے ماحول سے علیحدہ نہیں کیا جاسکتا۔ طلبہ کے احتجاج کے لئے یونیورسٹی نے آرٹس کالج کے بجائے دیگر دو مقامات کی نشاندہی کی ہے تاہم طلبہ تنظیمیں اِس فیصلے سے خوش نہیں ہیں۔ تنظیموں کا کہنا ہے کہ حکومت نے طلبہ کی آواز کو دبانے کے لئے یہ فیصلہ کیا ہے۔ تلنگانہ تحریک کے دوران جب ٹی آر ایس اپوزیشن میں تھی اُس وقت آرٹس کالج احتجاج کا مرکز رہا۔ اب جبکہ ٹی آر ایس برسر اقتدار ہے وہ طلبہ کے مسائل کی سماعت کیلئے تیار نہیں ہے۔ وائس چانسلر پروفیسر ڈی رویندر نے طلبہ اور تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ خود کو غیر تدریسی سرگرمیوں سے دور رکھیں تاکہ یونیورسٹی کا امیج متاثر نہ ہو۔ 

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...