ریستورانوں میں بوتل بند پانی پر من مانی قیمتوں کی وصولی-شکایات ٹول فری نمبر ….
شکایات ٹول فری نمبر 180042500333 پر یا بھی واٹس اپ نمبر 7330774444پر روانہ کریں

دیگر اشیاء کی فروختگی پر بھی اضافی قیمت ، فروخت کنندوں اور خریداروں میں بحث و تکرار کے واقعات
حیدرآباد :(اردو اخبار دنیا) شہر میں پینے کے #پانی کی #بوتلوں کی #فروخت کے معاملہ میں موصول ہونے والی شکایات اور اضافی قیمتوں کی وصولی کے معاملات کے بعد کئی ریستوراں کے ذمہ دارو ں کی جانب سے ان کے اپنے ریستوراں کے #اسٹیکرس کے ساتھ پانی کے بوتل تیار کئے جانے لگے ہیں اور صارفین کو کہا جا رہاہے کہ ان کے پاس صرف ان کے برانڈ موجود ہیں اور ان کی قیمت ان کی جانب سے جو متعین کی گئی ہے اس کے مطابق ادائیگی کرنی ہوگی۔
دونوں شہروں حیدرآبادو سکندرآباد میں پینے کے پانی کے علاوہ کئی اشیاء کی قیمتوں کے معاملہ میں تاجرین اور صارفین کے درمیان ہونے والی لفظی تکرار آئے دن سوشل میڈیا کا حصہ بننے لگی ہیں اور کئی شہریوں کی جانب سے ریستوراں کے بلوں کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمس پر پوسٹ کرتے ہوئے اس با ت کی شکایت کی جاتی ہے کہ ریستوراں کی جانب سے من مانی قیمت وصول کی جا رہی ہے اور قیمتوں کے تعین کے اصولوں کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے لیکن باضابطہ اس سلسلہ میں کوئی شکایات درج نہیں کروائی جاتی۔
جس کے نتیجہ میں ایسے #ریستوراں والوں کے خلاف کوئی کاروائی نہیں ہوپاتی جو اس طرح کی سرگرمیوں میں #ملوث ہیں۔ محکمہ #اوزان و پیمائش کے علاوہ فوڈ سیکیوریٹی عہدیداروں نے صارفین اور گاہکوں سے اپیل کی کہ وہ سوشل میڈیا پر کئی جانے والی پوسٹ کے ساتھ اگر ذمہ دار شہری کا کردار ادا کرتے ہوئے ٹول فری نمبر پر ایک کال کرتے ہیں اور واٹس اپ کے ذریعہ بھی شکایت درج کرواتے ہیں تو ایسی صورت میں ان ریستوراں اور ہوٹل انتظامیہ کے خلاف کاروائی کی گنجائش ہوتی ہے جو اس طرح کی حرکتو ں میں ملوث ہیں۔
محکمہ اوزان و پیمائش نے عوام اور صارفین سے اپیل کی ہے کہ وہ اضافی قیمتوں کی وصولی یا ناپ تول کی کمی کے سلسلہ میں کوئی بھی شکایات ٹول فری نمبر 180042500333 پر یا بھی واٹس اپ نمبر 7330774444پر روانہ کریں تاکہ محکمہ کی جانب سے کاروائی کو ممکن بنایا جاسکے۔
عہدیدارو ں نے بتایا کہ فیس بک یا ٹوئیٹر پر کی جانے والی پوسٹ پر کاروائی کے لئے ان کے پاس شکایت موجود نہیں ہوتی اسی لئے عوام کو اس طرح کے حالات کو برداشت کرنے کے بجائے ان کے خلاف آواز اٹھانے اور صحیح فورم پر شکایت درج کروانے کے اقدامات کرنے چاہئے تاکہ اس طرح کی لوٹ کھسوٹ سے محفوظ ماحول کے علاوہ قانون کے اطلاق کو یقینی بنایا جائے۔