Powered By Blogger

جمعہ, اگست 27, 2021

ٹرین سے کٹ کر ایکسس بینک کے اسسٹنٹ منیجر کی موت

ٹرین سے کٹ کر ایکسس بینک کے اسسٹنٹ منیجر کی موتبیگوسرائے(اردو دنیا نیوز۷۲) ، 27 اگست۔برونی۔ کٹیہار ریل سیکشن کے بیگوسرائے اسٹیشن پر جمعہ کے روز ٹرین سے کٹ کر ایکسس بینک کے اسسٹنٹ منیجر کی موت ہوگئی۔ موت کی اطلاع ملتے ہی بینک ملازمین میں غم کی لہر دور گئی۔
موقع پر کثیر تعداد میں اہلکارصدر اسپتال میں جمع ہوگئے ہیں۔ متوفی کی شناخت ایکسس بینک برونی (پھلوریا ) کے اسسٹنٹ منیجر روہت کمار کے طور پر کی گئی ہے۔ متوفی دربھنگہ ضلع کے نیا گاو?ں رہائشی پرمود سنگھ کے بیٹے تھے اور کافی دنوں سے اسٹیشن روڈ بیگوسرائے میں کرائے کا مکان لیکر اہل خانہ کے ساتھ رہتے تھے۔ واقعہ کے سلسلے میں اہل خانہ نے بتایا کہ قریب تین سال سے ایکسس بینک میں کام کر رہے تھے۔ روہت روز ویشالی اکسپریس سے بیگوسرائے برونی آمدورفت کرتے تھے۔ جمعہ کے روز بھی وہ ڈیوٹی پر جانے کے لئے بیگوسرائے ریلوے اسٹیشن پہنچے۔ لیکن اسٹیشن پر پہنچتے ہی ویشالی سپر فاسٹ ٹرین کھل جانے کی وجہ سے وہ دوڑ کر ٹرین پکڑ رہے تھے۔ اسی دوران ہاتھ چھوٹ جانے کی وجہ سے پٹری پر گرنے سے موت ہوگئی۔
بیگوسرائے جی آر پی ایس ایچ او نے بتایا کہ ویشالی سپر فاسٹ ٹرین سے گر کر موت ہونے کے بعد اہل خانہ کو اطلاع دی گئی اور لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے صدر اسپتال بھیج دیا گیا ہے۔

مخالف مسلم نعرے لگانے والے تمام گرفتار شدگان کاتعلق آر ایس ایس سے

مخالف مسلم نعرے لگانے والے تمام گرفتار شدگان کاتعلق آر ایس ایس سےداسانا دیوی مندر کے صدر پجاری یاتی نرسنگ آنند سروسی نے مبینہ دعوی پر دعوی کیاکہ جنتر منتر پر مخالف مسلم نعرے لگانے پر حالیہ میں گرفتار ہونے والے تمام مرد آر ایس ایس کے کارکنان ہیں۔ انٹرنٹ پر گشت رہے ایک ویڈیومیں نرسنگ آنند دعوی کرتے ہوئے دیکھائی دے رہے ہیں کہ بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) نے "اپنے حامیو ں کو دھوکہ دیاہے"۔

اس ماہ کی ابتداء میں نئے دہلی میں جنتر منتر پر مخالف مسلم نعرے لگائے گئے تھے۔اسی کے ساتھ سوشیل میڈیاپر بڑے پیمانے پر برہمی کے بعد دہلی پولیس نے بی جے پی دہلی ترجمان اشونی اپادھیائے کے بشمول اٹھ لوگوں کو گرفتار کیا' اور اپادھیائے کو فوری ضمانت پر رہا کردیا۔

ان گرفتاریو ں پر ردعمل پیش کرتے ہوئے مذکورہ متنازعہ پجاری مودی حکومت اورآر ایس ایس کے ساتھ مایوسی کا اظہار کیا وہ گرفتارشدگان کو ضمانت پر رہا ہونے کاموقع نہیں دے رہے ہیں۔

ویڈیو میں یہ کہتے ہوئے سنائی دے رہے ہیں کہ گرفتار ملزمین آرایس ایس کے لوگ اوروزیراعظم نریندر مودی کے سخت حامی ہیں۔

نرسنگ آنند کہہ رہے ہیں کہ"انہوں نے کبھی ایک لفظ آر ایس ایس اور نریندرمودی کے خلاف کبھی ایک لفظ نہیں کیا اور ہمیشہ مودی کی حمایت میں رہتے ہیں" اورمزید کہاکہ مذکورہ ملزمین ہمہ وقت "بی جے پی کی حمایت والا ماحول تشکیل" دینے میں وقت لگارہے ہیں۔

انہوں نے مزیدکہاکہ دیپک سنگھ او رآزاد ونود یہ دونوں ملزمین ان کے بیٹے جیسے ہیں اور بی جے پی او رآر ایس ایس کے لئے سخت محنت کی ہے۔

نرسنگ آنند نے انہیں گرفتار کرنے پر دہلی پولیس کو شدید تنقید کانشانہ بنایا اور بی جے پی پر دھوکہ دینے کاالزام عائد کیا ہے۔ اس سے قبل پریس کلب آف انڈیا میں پیغمبر اسلام ﷺ کی شان اقدس میں گستاخانہ کلمات کے ذریعہ اس سے قبل نرسنگ آنند نے سرخیوں بٹوری تھیں۔ مائیکرو بلاگینگ سائیڈ پر نفرت پھیلانے کے معاملہ میں حال ہی میں نرسنگ آنند کے اکاونٹ پر امتناع عائد کردیاگیاتھ

یکم ستمبر سے کھلیں گے اسکول : ‏Breaking ‎کی میٹنگ لیا گیا یہ بڑا فیصلہ ‏DDMA ‎میں

یکم ستمبر سے کھلیں گے اسکول : Breaking کی میٹنگ لیا گیا یہ بڑا فیصلہ DDMA میںنئی دہلی(اردو دنیا نیوز۷۲): دہلی میں مرحلہ وار طریقے سے اسکول کھولے (Delhi School Reopen) جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق یہ فیصلہ ڈی ڈی ایم اے DDMA کے میٹنگ میں لیا گیا ہے۔ دہلی میں اسکول 1 ستمبر کو نویں سے بارہویں اور آٹھ ستمبر سے چھٹی سے آٹھویں تک کے اسکول کھلیں گے۔ اس تعلق سے دہلی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی میٹنگ بلائی گئی تھی۔ ڈی ڈی ایم اے کی تشکیل کردہ کمیٹی نے اسکول کھولنے کی سفارش کی تھی۔

اس سے پہلے ڈی ڈی ایم اے کمیٹی نے دہلی حکومت کو پیش کی گئی ایک رپورٹ میں مختلف سطحوں پر اسکول کھولنے کی سفارش کی تھی۔ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں 50 فیصد صلاحیت کے ساتھ اسکول کھولنے کی بات کہی تھی۔ اسکولوں سے کہا گیا ہے کہ وہ کورونا پروٹوکول پر سختی سے عمل کریں۔ اسکولوں کو بچوں کے لیے تمام حفاظتی معیارات کو پورا کرنا ہوگا۔

وہیں یکم ستمبر سے راجسھتان میں بھی نویں سے بارہیوں جماعت کے اسکول کھلیں گے۔ محکمہ تعلیم نے بدھ کواسکول کھولنے کے حوالے سے ایس او پی جاری کیا۔ دو شفٹ میں کلاسیں ہوں گی ۔

نو ماہ کی حاملہ فلسطینی قیدی کا اپنے اہل خانہ کو درد بھرا مکتوب

رملہ: فلسطین کے غرب اردن کے علاقے راملہ سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون قیدی انہار الدیک جو نو ماہ کی حاملہ ہیں نے اسرائیلی دیمون جیل کے اندر سے اپنے اہل خانہ کو ایک دردناک پیغام بھیجا ہے۔اس کے اہل خانہ کی طرف سے شائع کردہ ایک خط میں اسیرہ انہار الدیک نے اسرائیلی جیل کے اندر اپنے درد اور خوف کا اظہار کیا۔اس نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ میں جولیا کو غیر فطری انداز میں یاد کرتی ہوں۔میرے دل اس کے لیے بہت روتا ہے۔میں نے اسے گلے لگایا اور اسے اپنے دل سے تھام لیا۔ میرے دل میں درد کو لکیروں میں نہیں لکھا جا سکتا۔

اس نے کہا کہ میں کیا کروں اگر میں اآپ سے بہت دور زچی کے عمل سے گذروں اور میں بچے کو جنم دیتے وقت تکلیف سے گذروں توآپ کیا کریں گے۔ آپ جانتے ہیں کہ سیزیرین ڈیلیوری کیا ہے؟۔الدیک نے دعا کی کہ اے رب میں تیری رحمت کے لیے ترس رہی ہوں۔ میں بہت تھکی ہوئی ہوں اور مجھے ’فرش‘ پر سونے کے نتیجے میں کمر میں شدید درد ہے۔ میں نہیں جانتی۔ میں آپریشن کے بعد اس پر کس طرح سوسکوں گی۔اس نے درد بھرے الفاظ میں کہا کہ میں آپریشن کے بعد اپنے پہلے قدم کیسے اٹھاؤں گی اور وارڈن کس طرح نفرت میں رکھتا ہے۔

اسیرہ الدیک کے مطابق وہ مجھے اور میرے بیٹے کو تنہائی میں نہیں ڈالنا چاہتے۔ کرونا وائرس کی وجہ سے میرا دل صدمے سے دوچار ہے۔اس نے مزید کہا کہ میں نہیں جانتی کہ میں کس طرح اس پر اپنا ذہن پھیروں گی اور اسے ان کی خوفناک آوازوں سے بچاؤں گی جب اس کی ماں مضبوط نہیں ہوگی وہ اس کے سامنے کمزور ہو جائے گی۔

ہندوستان کے 73 شہروں میں انگریزی زبان کی علم کا دنیا میں سب سے معتبر امتحان ہوگا

نئی دہلی 26 اگست (اردو دنیا نیوز۷۲) اب ہندوستان میں زیادہ تعداد میں لوگ آئی ای ایل ٹی ایس کاامتحان دے کر غیرممالک میں پڑھنے، کام کرنے اورکیرئر بنانے کے ہدف کی سمت میں پہلا قدم اٹھائیں گے۔ یہ دنیا کا سب سے معتبر انگریزی زبان کے علم کا امتحان ہے۔

موصولہ معلومات کے مطابق دنیا بھر کی 11 ہزار سے زائد تنظیموں میں روا یہ امتحان اب ملک کے 73 شہروں میں منعقدکیا جائے گا۔ جنوبی ایشیا میں آئی پی ڈی کے علاقائی ڈائریکٹر پیوش کمارنے کہا، ’’ہمیں خوشی ہے کہ اب ہندوستان کے اندر زیادہ تعداد میں امیدوار دنیا کے سب سے معزز انگریزی زبان کے علم کا امتحان دی پائیں گے اورانہیں زندگی کے نئے مواقع کا فائدہ اٹھانے میں مدد ملے گی۔ آئی ای ایل ٹی ایس کی 30 سالہ طویل تاریخ اور اس کا عالمی شراکت داری ماڈل اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ ملک بھر میں ہر ٹیسٹ سنٹر کے انعقاد میں عالمی معیار کی ایمانداری برتی جائے۔ معائنہ کاروں نے ہمیں بتایا ہے کہ مطلوبہ اسکور کرنے میں امتحان کے دن کاتجربہ انتہائی اہم ہے۔ اس لئے ہماری ماہر ٹیم انہیں اچھا تجربہ دینے کو ترجیح دیتی ہے اور اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ سب کچھ ٹھیک سے ہو اورامیدواروں کو اچھا تجربہ ملے چاہے وہ کہیں بھی امتحان دیں۔

اکثر کئی امیدوار اپنے آئی ای ایل ٹی ایس امتحان کااپنا اچھا تجربہ شیئرکرتے ہیں۔ وہ امتحان کے انعقاد اور امیدواروں کے سوالات کے جوابات دینے میں آئی ڈی پی کی مہارت کی تعریف کرتے ہیں۔ ایسے ہی ایک امیدوار ایم ٹی یونیورسٹی میں بی ایس سی مکینیکل انجینئرنگ کے طالب علم نشیت اروڑا ہیں جو اب کینیڈا میں ماسٹرزکررہے ہیں۔ نشیت نے کہا کہ آئی ای ایل ٹی ایس ہندوستان کا سب سے قابل اعتماد انگریزی زبان کا علمی امتحان ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے کی خواہش کو پورا کرنے کے مجھے کئی اداروں نے کمپیوٹر کے ذریعے آئی ای ایل ٹی ایس ٹیسٹ دینے کا مشورہ دیا

مدھیہ پردیش:چوڑی بیچنے والے کے بعد اب مسلم تاجر کی پٹائی کرکے جان سے مارنے کی دھمک

بھوپال: اندور میں چوڑی بیچنے والے کی پٹائی کا معاملہ ابھی ختم نہیں ہوا تھا جب دیوس ضلع کے ہٹپیپالیہ پولیس اسٹیشن میں ٹوسٹ بیچنے والے ایک مسلمان شخص کو سڑک پر مبینہ طور پر اس لیے مارا گیا کہ وہ اپنی شناخت ثابت کرنے کیلئے۔ انہیں آدھار کارڈ نہیں دکھا سکا۔

45 سالہ ظہیر خان نے اپنی شکایت میں کہا کہ میں کھڑا تھا ، دونوں ملزمان آئے اور کہا کہ آدھار کارڈ دکھاؤ ، میرے پاس آدھار نہیں تھا ، پھر پیسے مانگنے لگے ، 700 روپے چھین لیے ، شراب اور چکن کھانے کیلئے ۔اسکے بعد ایک نے ایک بیلٹ سے مارا، دوسرے نے لکڑی اٹھا لی۔مارنا شروع کیا ، بعد میں گاؤں والے آئے ، انہوں نے کہا کہ کیا تم اسے مار دو گے ، پھر وہ بھاگ گئے۔ میری ان سے کوئی دشمنی نہیں تھی ، میں اسے جانتا بھی نہیں تھا۔

آملہ تاج گاؤں کا رہائشی ظہیر موٹر سائیکل پر ٹوس اور زیرہ بیچنے کے لیے جمنیہ اور بارولی گاؤں گیا تھا۔ ظہیر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ میں زید خان والد بشیر خان منصوری کے گاؤں آملہ تاج میں رہتا ہوں ، میں ٹوس ، زیرہ بیچنے کے لیے ٹپا ، بارولی گیا تھا ، واپس آتے ہوئے جمنیہ جوڈ ٹپا ، بارولی روڈ پر پہنچا جہاں گاؤں کے اطراف سے دو افراد آئے۔میں نام سے نہیں جانتا ، چہرے سے پہچانتا ہوں ، جو گاؤں بارولی کا رہائشی ہے۔ اس نے کہا کہ اپنا آدھار کارڈ دکھاؤ ، میں نے کہا کہ میرے پاس آدھار کارڈ نہیں ہے ، اس پر دونوں نے گالیاں دیتے ہوئے کہا کہ تم میرے گاؤں کیسے آئے پھر ایک شخص نے مجھے لاٹھی سے مارا ،دونوں ٹانگوں اور ہاتھوں کو چوٹ لگی اور دوسرے شخص نے مجھے بیلٹ سے مارا جس سے میری کمر اور سر کو چوٹ لگی ہے۔

واقعہ کے مقام پر لوگوں کا ہجوم جمع تھا۔ ان میں سے کچھ نے مجھے بچایا۔ دونوں افراد نے دھمکی دی کہ آج کے بعد اگر وہ انکی طرف سامان بیچنے آیا تو قتل کر دیں گے ۔پولس نے دفعات 506 ، 34 کے تحت مقدمہ درج کردیا ہے ۔تاہم پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ متاثرہ کے بیان کی تصدیق کر رہے ہیں کیونکہ گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ ان کے گاؤں میں ایسا کوئی واقعہ نہیں ہوا ہے۔

سیاسی غنڈہ گردی کا علاج؟

واٹس اپ پر ایک آڈیو گشت کررہی ہے جس میں ایک MLA کے ڈاکٹڑ فرزند اپنی ہی پارٹی کے کسی کارکن سے گالی گلوج کررہے ہیں۔ معاملہ کسی کی جائداد کا ہے ۔ کارکن نے دلالی کرکے ڈاکٹرکے نام پر پندرہ لاکھ کا مطالبہ کیا، بارہ لاکھ میں ڈیل ہوئی، ڈاکٹر کو سات لاکھ دیئے گئے، اور مابقی دوسرے بروکرز نے آپس میں تقسیم کرلیئے۔ بروکرز کو یہ یقین تھا کہ جو کچھ وصول ہوا ،اس رشوت میں حصہ داری 50-50 نہیں تو کم سے کم 60-40 تقسیم ہونی چاہئے،۔ ڈاکٹر صاحب آپے سے باہر ہوگئے اور جس زبان میں تقریباً 17 منٹ تک انہوں نے کارکن کو غلظیات سے بھرپور زبان میں نوازا،اور یہ دھمکی دی کہ اگر باقی پیسے فوری ادا نہ کئے گئے تو وہ آکر کارکن کی ماں اور بہن کو بے آبرو کردیں گے۔ اور یہی نہیں بلکہ ابّا سے ACP کو کہلواکر انہیں بند کروادیں گے اور متعلقہ بلڈنگ کو منہدم بھی کروادیں گے۔ یہ آڈیو کسی بھی شریف انسان کے لئے دو منٹ سے زیادہ سننے کے لائق نہیں۔ کارکن بھی اتنا چالاک ہے کہ چونکہ وہ ڈاکٹر کی غلظیات کو ریکارڈ کررہا تھا، اس لئے اس نے ان تمام شرمناک گالیوں کے جواب میں کہیں بھی گالی نہیں بکی، ہر گالی کو اپنا حق سمجھتے ہوئے، "بھائی بھائی گالیاں کیئکو دےرے، گالیاں مت دو بھائی”، کی رٹ لگا تا رہا ۔ یہ ڈرامے نئے نہِیں ہیں۔ ہر آدمی لعنت ضرور بھیجتا ہے لیکن اپنی عزت بچانے کچھ کرنا نہیں چاہتا۔لوگ گونگے، بہرے بلکہ بے حِس ہوچکے ہیں، کیونکہ اتھاریٹی، دولتمند وں اور مذہب یا دھرم کے ٹھیکیداروں کا گٹھ جوڑ اتنا مضبوط ہوچکا ہے کہ سسٹم کو تبدیل کرنے کی بات کرنا اپنی جان و مال کو خطرے میں ڈالنا ہے۔ یہ حالات صرف ایک شہر کے نہیں بلکہ پورے ہندوستان میں رائج ہیں۔ بی جے پی بھی یہی کررہی ہے فرق صرف اتنا ہے کہ وہ جئے شری رام کے نام پر کررہے ہیں، اور ہماری پارٹیاں نعرہ تکبیر بلند کرکے کررہی ہیں۔

کیا یہ سسٹم کبھی بدلے گا؟ نہیں ۔ یہ سسٹم اور مضبوط ہوگا۔ حکومت کے بدل جانے سےیا پارٹی یا افرادکے بدل جانے سے یہ نظام کبھی بدلنے والا نہیں اصول یا قانون کے زور پر اب کوئی لیڈر نہیں بن سکتا بلکہ مستقبل کا سیاسی لیڈر وہی ہوگا جس کے پاس دولت ہو، یا پھر کوئی امبانی یا اڈانی اس کے لئے خرچ کرنے تیار ہوں۔ ایک اسمبلی یا پارلیمنٹ کا الیکشن جیتنے کئی کروڑ درکار ہیں، کوئی اتنا بے وقوف نہیں ہوتا کہ گاندھی یا ابوالکلام آزاد بننے کے چکّر میں عوام کی خدمت کے لئے اپنا سرمایہ داو پر لگا دے ۔ اس کودوبارہ الیکشن جیتنے کے لئےکئی گُنا زیادہ نفع کے ساتھ اپنا سرمایہ واپس نکالنا بھی لازم ہے جو لوگ اس سسٹم کو بدلنے کی بات کرتے ہیں، وہ اچھی طرح جان لیں کہ تبدیلی اس وقت آتی ہے جب Masses یعنی سمجھدار اور تعلیم یافتہ عوام کی طاقت آپ کے ساتھ ہو۔ لیکن سمجھدار، تعلیم یافتہ لوگ اتنے بھولے بھالے ہوتے ہیں کہ سوشیل میڈیا یا اخبارات میں پیارے پیارے مضامین لکھ کر یا بیس پچیس لوگوں کوجمع کرکے میٹنگ، سیمینار کرکے ایسے خوش ہوجاتے ہیں جیسے انقلاب آگیا۔ تقریر یں ایسی کرتی ہیں جیسے جتنے کرپٹ لیڈر ہیں وہ سارے شرمندہ ہوکر قوم سے معافی مانگنے پر مجبور ہوجائنگے۔ ایسے تمام خودساختہ مصلحینِ قوم کو ان کی اپنی حیثیت کا علم ہی نہیں۔ اگر ان کو پولیس اٹھا کر لے جائے یا ایسی بدتہذیب پارٹیوں کے غنڈے بیچ سڑک پر ان کی بے عزتی کردیں تو ان کی دفاع میں دس لوگ بھی نہیں پہنچتے۔ پھر معمولی پولیس والے جیسی چاہے FIR پھاڑتے ہیں۔

ان بے شمار متحرک ذہین نوجوانوں پر بھی افسوس ہوتا ہے جو دو دو چار چار مل کر فلاحی کام شروع کردیتے ہیں۔ کئی ایک نوجوان سیاسی جماعتوں میں دلالی اور چمچہ گری کے ذریعے حقیر عہدوں کی تمنّا میں داخل ہوجاتے ہیں۔ اس طرح ذہین اور متحرک نوجوانوں کی ایک فوج جو مل کر ایک انقلاب لاسکتی تھی، چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں بٹ کر ملت کو نہیں بلکہ دشمنوں کو طاقت بخشتی ہے۔ وہ فوج کیا خاک جنگ جیتے گی جو صف آرائی پر مائل نہیں ہوتی بلکہ الگ الگ ٹکڑیوں میں بٹ کر جنگ لڑنا چاہتی ہے۔ طالبان اور آریس یس کے اقتدار میں آنے کے راز کو سمجھئے۔جب تک اپنے آپ کو ایک امیر اور ایک جماعت کے حوالے نہیں کرینگے، آپ کی طاقت کبھی وجود میں نہیں آسکتی۔ آپ ہر جگہ انقلاب لانا چاہتے ہیں، کوئی مسجدوں ، مدرسوں اور درگاہوں کے نظام کو بدلنا چاہتا ہے، کوئی سیاسی اور سرکاری نظام کو بدلنا چاہتا ہے۔ کوئی اکنامک Empowerment پر کام کرنا چاہتا ہے تو کوئی ایجوکیشنل ریفارمس کی بات کررہا ہے۔ کوئی دعوت و تبلیغ کے ذریعے پورے ہندوستان کو کلمہ گو بنادینے کا خواہشمند ہے۔ یوں سمجھ لیجئے کہ یہ تمام شعبے ایک عمارت کے کمرے ہیں۔ ہر کمرہ انتہائی اہم ہے، لیکن عمارت بغیر Pillars کی ہے یعنی اس عمارت کی بنیاد کوئی نہیں ۔ ہر کمرہ کتنے دن تک باقی رہے گا اس کا اندازہ لگالیجئے۔ Mass strength اصل بنیاد ہے۔ اگر کسی ایک جماعت اور ایک امیر کے پیچھے چل کر بنیاد کو پہلے مضبوط کریں گے تو عمارت کا ہر کمرہ محفوظ بھی رہے گا ، اور ہر گروہ اپنے مقاصد کی ضرور تکمیل کرے گا، ورنہ وہ سارے منہدم ہوں گے جو اپنے اپنے کمروں میں بیٹھ کر انقلاب لانا چاہتے تھے۔ عوام ہوں کہ خواص، علما ہوں کہ دانشور، ڈاکٹر ہوں کہ انجینئر، سب کو ایک والنٹئر بن کر میدان میں آنا ہوگا، ہر شخص اپنی اپنی بولی بولنابند کرے، اور ایک آواز ہوجائے، تب آپ کی آواز سن کر پولیس ہو کہ سرکاری محکمے، اسمبلی ہو کہ پارلیمنٹ ، ہر جگہ آپ کی آواز سنی جائے گی، بلکہ آپ کی آواز سے ان کے درودیوار لرزنے لگیں گے۔ ورنہ ہر شخص قائد بننے کی چکّر میں اپنی اپنی بولی بولتا رہے گا تو اس سے شور پکارا ہوگا، کسی کو کان پڑے آواز سنائی نہ دے گی۔ اگر کوئی تبدیلی لانی ہوتو جو بھی جماعت اس وقت حق، انصاف، مساوات اور قانون کی حفاظت کے لئے میدان میں آکر لڑسکتی ہے ایسی جماعت یا گروہ میں فوری شامل ہوجانا ضروری ہے۔

ہوسکتا ہے آپ کو دہشت گرد کہا جائے، غدّار اور ملک دشمن کہا جائے کیونکہ فاشزم اور قانون کے دشمن ہرگز یہ نہیں چاہیں گے کہ ان کے سامنے آپ کی نسلیں سر اٹھا کر چلیں۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی نسلیں غنڈہ گردی اور فرقہ پرستی کی غلامی سے آزاد ہوجائیں تو آپ کو قربانیاں دینے اپنی انا کو دفن کرکے ایک جماعت اور ایک امیر کے آگے جھکنا ہوگا اور اپنی Mass strength پیدا کرنی ہوگی۔ ورنہ کل بھی یہی سیاسی لیڈر، کرپٹ اتھاریٹی اوریہی مذہبی قیادت کی Nexusقائم رہے گی، آپ یوں ہی اس کے خلاف دیوان خانوں یا سوشیل میڈیا پر تبصرے کرتے ہوئے مرجائیں گے۔

ڈاکٹر علیم خان فلکی

صدر سوشیوریفارمس سوسائٹی، حیدرآباد

+91 9642571721

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...