Powered By Blogger

ہفتہ, اگست 28, 2021

ناندیڑ: 35 لاکھ روپیوں کی مالیت کا گٹکھا کنیٹر سے ضبط

ناندیڑ:27اگست۔ (اردو دنیا نیوز۷۲)بھوکر کے راستے حمایت نگر کی سمت جارہے گٹکھے سے بھرے کنٹینر کو بھوکر پولس نے پکڑلیا ہے۔ جس میں 35لاکھ روپیوں کاگٹکھاتھا جبکہ کنٹینر کی قیمت 25لاکھ روپے ہے ۔ناندیڑضلع میں بھوکرو حمایت نگر تعلقے گٹکھے کے ذخیرہ اندوزی کے مراکز بن گیے ہیں۔ جہاںپربڑے پیمانے پرگٹکھے کی ذخیرہ اندوزی کی جارہی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق ناندیڑ کے راستے یہ گٹکھا 27اگست کو صبح چار بجے کنٹینر نمبرT.H.R. 55- U- 7054 میں رکھ کر لے جایاجارہاتھا ۔

جس کی اطلاع بھوکر کے پی آئی و یکاس پاٹل کو ملتے ہی ڈی وا ے ایس پی وجے کباڑے کی رہنمائی میں اے پی آئی انیل کامڑے نے مذکورہ کنٹینر کو روک دیااوراسکی تلاشی لی۔ا س وقت گاڑی میںتقریبا35لاکھ روپے مالیت کا گٹکھا پایاگیا۔گٹکھے کی یہ مالیت انداز لگائی گئی ہے گنتی کے بعد صحیح قیمت کااندازہ لگایاجاسکتا ہے ۔کنٹینر کی ضبطی کے بعد فوڈاینڈڈرگس آفیسر ناندیڑ کو اسکی اطلاع دی گئی جس کے بعد یہ ٹیم بھی بھوکر پہنچ گئی ۔واضح رہے کہ ناندیڑضلع میں بڑے پیمانے پر گٹکھے کی غیرقانونی طریقہ سے فروخت جاری ہے۔ بیرون ریاستوں سے ناندیڑ میں گٹکھا لایاجاتا ہے ۔

جمعہ, اگست 27, 2021

دہلی میں نویں سے بارہویں جماعت کے اسکول یکم ستمبرسے کھلیں گے

دہلی میں نویں سے بارہویں جماعت کے اسکول یکم ستمبرسے کھلیں گےنئی دہلی:کورونا انفیکشن کے کم ہوتے کیسز کے پیش نظر اب دہلی حکومت نے بھی اسکول کھولنے کا فیصلہ کیاہے۔ آج کی میٹنگ میں دہلی ڈیزاسٹر مینجمنٹ ڈیپارٹمنٹ نے اسکولوں کو مختلف مراحل میں کھولنے کافیصلہ کیا ہے۔ نویں سے بارہویں جماعت کے اسکول یکم ستمبرسے کھلیں گے جبکہ 6 سے 8 کلاسوں کے اسکول دہلی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی جانب سے تشکیل دی گئی ماہر کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں دہلی حکومت کو تجویز دی تھی کہ اسکولوں کو کئی مراحل میں دوبارہ کھولنا چاہیے۔ پہلے مرحلے میں اسکول سینئر کلاسز کے لیے کھولے جائیں گے اور دوسرے مرحلے میں اسکول 6 سے 8 کلاس کے لیے کھولے جائیں گے۔ پرائمری کلاسز کے سکول تیسرے مرحلے میں کھولے جائیں۔چیف منسٹر اروند کجریوال نے پہلے کہاتھا کہ حکومت جلد سے جلدا سکول کھولنے پر غور کر رہی ہے ، لیکن حتمی فیصلہ تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد ہی کیا جائے گا۔ انہوں نے کہاہے کہ ریاستوں کا مخلوط تجربہ رہا ہے جنہوں نے اسکول دوبارہ کھولے ہیں۔ ہم صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور جلد ہی کوئی فیصلہ کریں گے۔

آسام ایک بار پھر تشدد کی لپیٹ میں: 7 ٹرکوں میں آتشزدگی،5ڈرائیور زندہ جل مرے ، عسکری گروپ ڈی این ایل اے پر شبہ

آسام ایک بار پھر تشدد کی لپیٹ میں: 7 ٹرکوں میں آتشزدگی،5ڈرائیور زندہ جل مرے ، عسکری گروپ ڈی این ایل اے پر شبہ

militant group DNLA suspected

گوہاٹی ، 27اگست:(اردودنیانیوز۷۲)آسام کے’ Dima Hasao ‘میں مشتبہ عسکریت پسندوں نے جمعرات کی شب ضلع میں’ دیونگ برا‘ کے قریب سات ٹرکوں کو نذر آتش کردیا۔ اس کی وجہ سے پانچ ٹرک ڈرائیور جھلس کر ہلاک ہوگئے۔ رپورٹ کے مطابق مشتبہ عسکری گروپ نے #آتشزدگی سے پہلے کئی راؤنڈ بھی فائر کیے۔ پولیس ٹیم نے موقع پر پہنچ کر پانچ لاشیں نکال لی ہیں۔ یہ واقعہ دارالحکومت گوہاٹی سے تقریباً محض 200 کلومیٹر کے فاصلے پر پیش آیاہے۔آسام پولیس نے کہا کہ اس واقعے کے پیچھے #عسکریت پسند گروپ دیماسا نیشنل لبریشن آرمی (Dimasa National Liberation Army) کا ہاتھ ہوسکتا ہے۔ ضلع کے ایس پی نے بتایا کہ واقعہ کے بعد علاقہ میں بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن جاری ہے۔

#شرپسندوں کی گرفتاری کے لئے #آسام رائفلز کی مدد لی جا رہی ہے۔کچھ دن قبل آسام اور میزورم کے درمیان سرحدی تنازعہ میں 5 پولیس اہلکاروں سمیت 6 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ دونوں ریاستوں کی پولیس اور شہریوں کے درمیان تصادم ہواتھا، دونوں طرف سے پہلے لاٹھی چلائی گئی ، جب معاملہ بڑھا ،تو پولیس نے آنسو گیس کے گولے داغے۔ اس دوران فائرنگ بھی ہوئی۔ تشدد کے بعد سی آر پی ایف کو کشیدگی کے درمیان آسام اور میزورم کے درمیان متنازعہ سرحد پر تعینات کرنا پڑا۔

وہیں اس سے قبل مئی میں آسام #رائفلز اور ریاستی پولیس کے مشترکہ آپریشن میں سات ڈی این ایل اے عسکریت پسند مارے گئے تھے۔ یہ تصادم ناگالینڈ کی سرحد سے متصل مغربی ضلع میں ہواتھا۔ سکیورٹی فورسز کو یہاں عسکریت پسندوں کے چھپنے کی اطلاع ملی تھی۔ اس کے بعد سرچ آپریشن کیا گیا۔اس دوران عسکریت پسندوں نے فائرنگ کی۔ جوابی کارروائی میں 7 عسکری افراد مارے گئے۔ اس کے ساتھ انکاونٹر میں دو عسکریت پسند شدید زخمی ہوئے۔ پولیس کے مطابق مقتول عسکریت پسندوں سے بھاری مقدار میں گولہ بارود اور 4 اے کے 47 برآمد ہوئے تھے

گجرات ہائی کورٹ نے الو جہاد قانون کی کچھ شقوں پر روک کو برقرار رکھنے کا کیا فیصلہ

گجرات ہائی کورٹ نے الو جہاد قانون کی کچھ شقوں پر روک کو برقرار رکھنے کا کیا فیصلہ

نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند کی عرضی پر گجرات ہائی کورٹ نے گزشتہ ہفتے ریاست کے لوجہاد قانون کی اہم دفعات (3، 4، 5 اور 6) پر روک لگا دی تھی۔ اس روک کو ہٹانے کے لیے جمعرات کو دوبارہ ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی، چنانچہ کورٹ نے پبلک پراسیکیوٹر کی جانب سے دفعہ 5 پر اسٹے ہٹانے کی درخواست خارج کر دی اور کہا کہ تبدیلی مذہب کے لیے مجسٹریٹ کی اجازت ضروری نہیں ہے۔

سرکاری درخواست کی جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے سینئر ایڈوکیٹ مہر جوشی نے شدت سے مخالفت کی اور کہا کہ سرکار لوگوں کی ذاتی زندگی میں مداخلت کررہی ہے، وہ چاہتی ہے کہ جب کوئی شادی کرے تو اسے جیل میں بند کر دیا جائے اور اس وقت تک نہ چھوڑا جائے جب تک سرکار کو اطمینان نہ ہو جائے کہ شادی میں کوئی زبردستی یا لالچ نہیں تھی۔ یعنی شادی کی ابتدائی زندگی کو سرکار جہنم بنانا چاہتی ہے

ایڈوکیٹ مہر جوشی نے یہ بھی استدلال کیا کہ اگر ایکٹ کی دفعہ 5 پر حکم امتناعی باقی نہیں رکھا گیا تو عدالت کا مکمل فیصلہ بے معنی اور بے حیثیت ہو کر رہ جائے گا۔ ایڈوکیٹ جنرل نے دعوی کیا کہ سیکشن 5 کا شادی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، بلکہ یہ جنرل حکم ہے کہ ہر کوئی شخص جو مذہب تبدیل کرنا چاہتا ہے اسے اجازت کی ضرورت ہوگی۔ عدالت نے جواب دیا کہ 19 اگست کو منظور کردہ آرڈر تبدیل کرنے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی، کیوں کہ ہم نے اسے محض شادی کے تناظر میں دیکھا ہے اور اس کے مطابق ہی فیصلہ دیا ہے۔

عدالت میں جمعیۃ علماء ہند کے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ عیسی حکیم اور محمد طاہر حکیم بھی موجود تھے، اس مقدمہ کی مکمل پیروی جمعیۃ علماء گجرات کررہی ہے۔ جمعیۃ علماء گجرات کے جنرل سکریٹری پروفیسر نثار احمد انصاری اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔ عدالت کے آج کے فیصلے پر جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا محمود مدنی نے کہا کہ اصل لڑائی آئین میں حاصل شخصی آزادی کی بقا کی ہے۔ اگر گجرات سرکار سپریم کورٹ جائے گی تو ہم بھی جائیں گے، ہمارے ملک کے آئین میں اپنے مذہب اور عقیدے کے ساتھ ہر شخص کو جینے کا حق حاصل ہے، لیکن حال میں کچھ ریاستوں نے اس پر قدغن لگانے کی کوشش کی ہے۔ اس فیصلے سے نہ صرف گجرات سرکار کے'لو جہاد قانون' کی دستوری حیثیت پر سوالیہ نشان لگا ہے بلکہ اس کا اثر تمام متعلقہ ریاستوں پر پڑے گا۔ سرکار نے اس قانون میں ایسی شقیں رکھی ہیں جن سے فرقہ پرست عناصر کو موقع ملتاہے کہ ہر کسی ایسے شخص کو ڈرائے جس نے اپنی مرضی سے شادی کی ہے، کیوں کہ اپنی بے گناہی ثابت کرنے کا بوجھ بھی ملزم پر ہے۔

سی سی ٹی وی کیمرے لگانے میں دلی بنی نمبرون

سی سی ٹی وی کیمرے لگانے میں دلی بنی نمبرون

سی سی ٹی وی کیمرے لگانے میں دلی بنی نمبرون
سی سی ٹی وی کیمرے لگانے میں دلی بنی نمبرون

نئی دہلی

دہلی حکومت نے فوربز کی رپورٹ کی بنیاد پر دعویٰ کیا ہے کہ سی سی ٹی وی کیمروں کے معاملے میں دہلی، نیویارک-شنگھائی کو پیچھے چھوڑتے ہوئے دنیا کا نمبر ون شہر بن گیا ہے۔

دہلی میں 1826 کیمرے فی مربع کلومیٹرپر ہیں جبکہ لندن میں 1138 کیمرے ہیں۔ دہلی میں سیکورٹی کے لحاظ سے ، جس رفتار سے گزشتہ چھ سالوں میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے گئے ہیں۔

اس حوالے سے جاری ہونے والی ایک رپورٹ پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے ٹویٹ کیا ہے کہ انہیں یہ کہتے ہوئے فخر ہے کہ دہلی نے فی مربع میل سی سی ٹی وی کے لحاظ سے شنگھائی ، نیو یارک اور لندن کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق دہلی میں فی مربع کلومیٹر 1826 کیمرے ہیں جبکہ لندن میں 1138 کیمرے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے اس کے لیے اپنے افسران اور انجینئرز کو مبارکباد دی ہے ، جنہوں نے مشن موڈ میں کام کرتے ہوئے اس کارنامے کو اتنے کم وقت میں پورا کیا۔

فی مربع میٹر زیادہ سے زیادہ سی سی ٹی وی کیمروں کے لحاظ سے ، لندن دہلی کے بعد دوسرا شہر ہے ، جبکہ ملک کا مالی دارالحکومت ممبئی اس فہرست میں 18 ویں نمبر پر ہے ، 157.4 کیمرے فی مربع میٹر کے ساتھ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دہلی میں دنیا کے کسی بھی دوسرے شہر سے زیادہ سی سی ٹی وی کیمرے ہیں۔

کیجریوال نے ٹویٹ کر کے اطلاع دی کہ 2021 میں 2 لاکھ سے زیادہ سی سی ٹی وی نصب کیے جائیں گے۔ سال 2015 میں ، جب عام آدمی پارٹی کی حکومت 70 میں سے 67 نشستیں جیت کر بنائی گئی تھی ، ڈیڑھ سال بعد ، دہلی میں 1483 مربع کلومیٹر پر پھیلا 1.5 لاکھ سی سی ٹی وی کیمرے لگانے کا کام شروع ہوا۔ 2020 ، جب عام آدمی پارٹی کی حکومت دوبارہ بنی۔تو وزیراعلیٰ نے دوبارہ ڈیڑھ لاکھ کیمرے لگانے کا حکم دیا۔ دہلی حکومت نے خواتین کے خلاف جرائم کو روکنے کے لیے ہر کونے میں سی سی ٹی وی کیمرے لگانے کا وعدہ کیا تھا۔

کیمروں کے معاملے میں دنیاکے مختلف شہروں کے اعدادوشمار فی کیلومیٹرکچھ اس طرح ہیں۔ لندن ، برطانیہ - 1138.5۔ شینزین ، چین - 609.9۔ ووشی ، چین- 520.1۔ شنگھائی ، چین- 408.5۔ سیول ، جنوبی کوریا - 331.9۔ ماسکو ، روس- 210۔ نیویارک ، امریکہ - 193.7۔ بیجنگ ، چین - 181.5۔ تائیوان ، چین - 174.4۔ سوزو ، چین - 165.6۔ ممبئی 157.4۔ میکسیکو سٹی - 151.7۔


مذہب کے لیے مجسٹریٹ سے اجازت کی ضرورت نہیں

مذہب کے لیے مجسٹریٹ سے اجازت کی ضرورت نہیں

مولانامحمود مدنی
مولانامحمود مدنی
  • (اردو دنیا نیوز۷۲)، نئی دہلی

   جمعیۃ علماء ہند کی عرضی پر گجرات ہائی کورٹ نے گزشتہ ہفتے ریاست کے لوجہاد قانون کی اہم دفعات (3، 4، 5 اور 6) پر روک لگا دی تھی۔

اس روک کو ہٹانے کے لیے جمعرات کو دوبارہ ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی، چنانچہ کورٹ نے پبلک پراسیکیوٹر کی جانب سے دفعہ 5 پرا سٹے ہٹانے کی درخواست خارج کردی او رکہا کہ تبدیلی مذہب کے لیے مجسٹریٹ کی اجازت ضروری نہیں ہے۔

سرکاری درخواست کی جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے سینئر ایڈوکیٹ مہرجوشی نے شدت سے مخالفت کی او رکہا کہ سرکار لوگوں کی ِذاتی زندگی میں مداخلت کررہی ہے، وہ چاہتی ہے کہ جب کوئی شادی کرے تو اسے جیل میں بند کردیا جائے او ر اس وقت تک نہ چھوڑ ا جائے جب کہ تک سرکار کو اطمینان نہ ہوجائے کہ شادی میں کوئی زبردستی یا لالچ نہیں تھی، یعنی شادی کی ابتدائی زندگی کو سرکار جہنم بنانا چاہتی ہے۔

ایڈوکیٹ مہر جوشی نے یہ بھی استدلال کیا کہ  اگر ایکٹ کی دفعہ 5  پر حکم امتناعی باقی نہیں رکھا گیا تو عدالت کا مکمل فیصلہ بے معنی اور بے حیثیت ہو کر رہ جائے گا۔

ایڈوکیٹ جنرل نے دعوی کیا کہ سیکشن 5کا شادی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے،بلکہ یہ جنرل حکم ہے کہ ہر کوئی شخص جو مذہب تبدیل کرنا چاہتاہے اسے اجازت کی ضرورت ہوگی، عدالت نے جواب دیا کہ19 اگست2021 کو منظور کردہ آرڈر تبدیل کرنے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی،کیوں کہ ہم نے اسے محض شادی کے تناظر میں دیکھا ہے اور اس کے مطابق ہی فیصلہ دیا ہے۔

عدالت میں جمعیۃ علما ء ہند کے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ عیسی حکیم اور محمد طاہر حکیم بھی موجود تھے، اس مقدمہ کی مکمل پیروی جمعیۃ علماء گجرات کررہی ہے، جمعیۃ علماء گجرات کے جنرل سکریٹری پروفیسر نثار احمد انصاری اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔

عدالت کے آج کے فیصلے پر جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا محمود مدنی نے کہا کہ اصل لڑائی آئین میں حاصل شخصی آزادی کی بقاکی ہے۔ 

انھوں نے کہا کہ اگر گجرات سرکار سپریم کورٹ جائے گی تو ہم بھی جائیں گے ، ہمارے ملک کے آ ئین میں اپنے مذہب اور عقیدے کے ساتھ ہر شخص کو جینے کا حق حاصل ہے، لیکن حال میں کچھ ریاستوں نے اس پر قد غن لگانے کی کوشش کی ہے۔

اس فیصلے سے نہ صرف گجرات سرکار کے’لو جہاد قانون‘کی دستوری حیثیت پر سوالیہ نشان لگادیا ہے بلکہ اس کا اثر تمام متعلقہ ریاستوں پر پڑے گا، سرکار نے اس قانون میں ایسی شقیں رکھی ہیں جن سے فرقہ پرست عناصر کو موقع ملتاہے کہ ہر کسی ایسے شخص کو ڈرائے جس نے مرضی سے شادی کی ہو۔

کوروناسے والدین کو کھونے والے بچوں کی فیس کون اداکرے؟سپریم کورٹ نے کیاکہا؟

کوروناسے والدین کو کھونے والے بچوں کی فیس کون اداکرے؟سپریم کورٹ نے کیاکہا؟

سپریم کورٹ نے کیاکہا؟
سپریم کورٹ نے کیاکہا؟

نئی دہلی(اردو دنیا نیوز۷۲)

سپریم کورٹ نے مارچ 2020 سے کورونا کی وجہ سے یتیم بچوں کو بڑی راحت دی ہے۔ عدالت نے ریاستوں سے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ "ان بچوں کی تعلیم متاثر نہ جنہوں نے والدین کویاان میں سے کسی ایک کو کھو دیا ہے۔

سرکاریں، پرائیویٹ اسکولوں سے کہیں کہ وہ ایسے بچوں کی فیسیں معاف کریں۔ ورنہ ان کی آدھی فیس کا خرچ برداشت کریں۔ 'سپریم کورٹ نے کورونا کے دوران یتیم اور بے سہارا ہونے والے بچوں کا ازخود نوٹس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (این سی پی سی آر) نے جسٹس ایل ناگیشور راؤ اور جسٹس انیرودھا بوس کی بنچ سے کہا ، "ملک میں تقریبا ایک لاکھ بچے ہیں جنہیں مدد کی ضرورت ہے۔

مارچ 2020 سے اب تک 8،161 بچے یتیم ہو چکے ہیں۔ جبکہ 92،475 بچے ہیں جنہوں نے والدین میں سے ایک کو کھو دیا ہے۔ اس پر جسٹس راؤ نے حکومت سے پوچھا ، 'ایسے بچوں کو پی ایم کیئرز فنڈ سے کیا مدد مل رہی ہے؟'

پھر جسٹس راؤ نے پوچھا ، 'کیا ایسے بچوں کی تعلیم کے لیے فنڈ سے رقم جاری کی جا سکتی ہے؟' اس پر بھاٹی نے پوچھا حکومت ہدایات حاصل کرے اور معلومات دے۔


اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...